کیا خدا کو آپ کی فکر ہے؟
کیا خدا کو آپ کی فکر ہے؟
لوگ اکثر اِس سوال کا جواب یوں دیتے ہیں:
▪ ”میری حیثیت ہی کیا ہے کہ خدا میری فکر رکھے؟“
▪ ”میرے خیال میں تو اُسے میری فکر نہیں ہے۔“
یسوع مسیح نے اِس موضوع پر کیا تعلیم دی؟
▪ ”کیا دو پیسے کی پانچ چڑیاں نہیں بکتیں؟ تو بھی خدا کے حضور اُن میں سے ایک بھی فراموش نہیں ہوتی۔ بلکہ تمہارے سر کے سب بال بھی گنے ہوئے ہیں۔ ڈرو مت۔ تمہاری قدر تو بہت سی چڑیوں سے زیادہ ہے۔“ (لوقا ۱۲:۶، ۷) یسوع مسیح نے اِس بات کی تعلیم دی کہ خدا کو ہماری فکر ہے۔
▪ ”فکرمند ہو کر یہ نہ کہو کہ ہم کیا کھائیں گے یا کیا پئیں گے یا کیا پہنیں گے؟ کیونکہ اِن سب چیزوں کی تلاش میں غیرقومیں رہتی ہیں اور تمہارا آسمانی باپ جانتا ہے کہ تُم اِن سب چیزوں کے محتاج ہو۔“ (متی ۶:۳۱، ۳۲) یسوع مسیح کو یقین تھا کہ خدا ہماری ہر ضرورت سے واقف ہے۔
پاک صحائف میں اِس بات پر زور دیا گیا ہے کہ خدا کو ہماری فکر ہے۔ (زبور ۵۵:۲۲؛ ۱-پطرس ۵:۷) لیکن اگر خدا کو ہماری فکر ہے تو ہمیں دُکھ اور تکلیف کا سامنا کیوں ہے؟ خدا تمام تکالیف کو ختم کیوں نہیں کر دیتا؟
اِن سوالوں کے جواب حاصل کرنے کے لئے یہ جان لینا ضروری ہے کہ شیطان اِس دُنیا کا حاکم ہے۔ شیطان نے یسوع مسیح کو آزماتے وقت اُسے دُنیا کی تمام سلطنتیں پیش کیں اور کہا: ”یہ سارا اختیار اور اُن کی شانوشوکت مَیں تجھے دے دوں گا کیونکہ یہ میرے سپرد ہے اور جس کو چاہتا ہوں دیتا ہوں۔“—لوقا ۴:۵-۷۔
شیطان اِس دُنیا کا حاکم کیسے بنا؟ جب آدم اور حوا نے خدا کی نافرمانی کی تو اُنہوں نے خدا سے مُنہ موڑ لیا۔ ایسا کرنے سے اُنہوں نے شیطان کو اپنے حاکم کے طور پر قبول کر لیا۔ اُس وقت سے لے کر آج تک خدا نے شیطان کو حکمرانی کرنے کا موقع دیا ہے تاکہ سب پر واضح ہو جائے کہ اُس کی حکمرانی کتنی ناقص ہے۔ یہوواہ خدا لوگوں کو اپنی خدمت کرنے پر مجبور نہیں کرتا البتہ وہ اُنہیں موقع دیتا ہے کہ وہ اُس کو اپنے حاکم کے طور پر تسلیم کریں۔—رومیوں ۵:۱۰۔
چونکہ خدا کو ہماری فکر ہے اِس لئے اُس نے اِس بات کا بندوبست کِیا کہ یسوع مسیح ہمیں شیطان کی حکمرانی سے آزاد کرے۔ مستقبل میں یسوع مسیح ’اُس کو جِسے موت پر قدرت حاصل تھی یعنی ابلیس کو تباہ کر دے گا۔‘ (عبرانیوں ۲:۱۴) ایسا کرنے سے یسوع مسیح ’ابلیس کے کاموں کو مٹا دے گا۔‘—۱-یوحنا ۳:۸۔
اِس کے نتیجے میں زمین پر فردوس جیسے حالات ہوں گے۔ اُس وقت خدا لوگوں کی ”آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔ نہ آہونالہ نہ درد۔ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔“—مکاشفہ ۲۱:۴، ۵۔ *
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 12 اگر آپ اِس کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں کہ خدا انسان کو دُکھ اور تکلیف کیوں سہنے دیتا ہے، تو کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے گیارھویں باب کو دیکھیں۔ آپ اِس کتاب کو یہوواہ کے گواہوں سے حاصل کر سکتے ہیں۔
[صفحہ ۸ پر عبارت]
زمین پر فردوس جیسے حالات ہوں گے