ایوب نے یہوواہ کے نام کی بڑائی کی
ایوب نے یہوواہ کے نام کی بڑائی کی
”[یہوواہ] کا نام مبارک ہو۔“—ایو ۱:۲۱۔
۱. ایوب کی کتاب کس نے لکھی، اور کب؟
جب موسیٰ ۴۰ برس کا تھا تو وہ فرعون سے اپنی جان بچانے کے لئے مصر سے بھاگا اور مدیان میں جا بسا۔ (اعما ۷:۲۳) مدیان میں قیام کے دوران غالباً موسیٰ نے ایوب کی آزمائشوں کے بارے میں سنا ہوگا جو قریب کے ایک علاقے عوض میں رہتا تھا۔ اِس کے کئی سال بعد جب موسیٰ اور اسرائیلی قوم بیابان کے اپنے سفر کے اختتام پر عوض کے قریب پہنچے تو یقیناً موسیٰ نے ایوب کی زندگی کے آخری سالوں کے بارے میں بھی سنا ہوگا۔ یہودی روایت کے مطابق موسیٰ نے ایوب کی کتاب اُس کی موت کے کچھ عرصے بعد لکھی تھی۔
۲. ایوب کی کتاب آجکل یہوواہ خدا کے خادموں کے لئے کس طرح فائدہمند ہے؟
۲ ایوب کی کتاب آجکل خدا کے خادموں کے ایمان کو مضبوط کرتی ہے۔ مگر کیسے؟ ہم اِس کتاب کے ابتدائی حصے میں آسمان پر ہونے والے واقعات کے بارے میں پڑھتے ہیں جو ہمارے لئے بہت اہم ہیں۔ یہ واقعات اِس بات پر توجہ دلاتے ہیں کہ خدا کی حکمرانی کی حمایت کرنا کسقدر ضروری ہے۔ ایوب کی مثال ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ یہوواہ خدا کے وفادار رہنے میں کیا کچھ شامل ہے اور بعضاوقات خدا اپنے خادموں کو کیوں دُکھ اُٹھانے دیتا ہے۔ ایوب کی کتاب یہ بھی بیان کرتی ہے کہ شیطان یہوواہ خدا کا سب سے بڑا مخالف اور انسانوں کا دشمن ہے۔ نیز، یہ واضح کرتی ہے کہ سخت آزمائشوں کے باوجود بھی گنہگار انسان ایوب کی طرح یہوواہ خدا کے وفادار رہ سکتے ہیں۔ آئیں ایوب کی کتاب میں درج کچھ اہم واقعات پر غور کریں۔
شیطان نے ایوب کو آزمایا
۳. (ا) ایوب کس قسم کا شخص تھا؟ (ب) شیطان نے اُسے اپنا نشانہ کیوں بنایا؟
۳ ایوب ایک امیر اور بااختیار شخص تھا۔ وہ خاندان کا اچھا سربراہ بھی تھا۔ ایوب لوگوں کو اچھے مشورے دینے اور محتاجوں کی مدد کرنے کے لئے مشہور تھا۔ سب سے بڑھ کر وہ خدا سے ڈرتا تھا۔ ایوب کا ذکر ایک ایسے شخص کے طور پر کِیا گیا ہے جو”کامل اور راستباز تھا اور خدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا تھا۔“ شیطان نے ایوب کو اپنے حملے کا نشانہ اُس کے دولتمند ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ اِس وجہ سے بنایا تھا کہ وہ پورے دل سے یہوواہ خدا کی عبادت کرتا تھا۔—ایو ۱:۱؛ ۲۹:۷-۱۶؛ ۳۱:۱۔
۴. یہوواہ خدا کے وفادار رہنے کا کیا مطلب ہے؟
۴ ایوب کی کتاب کے آغاز میں بیان کِیا گیا ہے کہ آسمان پر فرشتے یہوواہ خدا کے حضور حاضر ہوئے۔ اُس وقت شیطان بھی وہاں آیا اور ایوب پر مختلف الزامات لگائے۔ (ایوب ۱:۶-۱۱ کو پڑھیں۔) اگرچہ شیطان نے ایوب کے مالودولت کا ذکر کِیا لیکن اُس کا مقصد خدا کے لئے ایوب کی وفاداری پر شک ڈالنا تھا۔ بائبل ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ خدا کے ”وفادار“ رہنے کا مطلب اُس کے راست اصولوں کے مطابق چلنا اور پورے دل سے اُس سے محبت رکھنا ہے۔
۵. شیطان نے ایوب پر کیا الزام لگایا؟
۵ شیطان نے الزام لگایا کہ ایوب محبت کی وجہ سے نہیں بلکہ خودغرضی کی وجہ سے یہوواہ خدا کی عبادت کرتا ہے۔ اُس نے دعویٰ کِیا کہ ایوب صرف اُس وقت تک یہوواہ خدا کا وفادار رہے گا جب تک وہ اُسے برکتیں دے گا اور اُس کی حفاظت کرے گا۔ شیطان کے اِس الزام کا جواب دینے کے لئے یہوواہ خدا نے اُسے اپنے وفادار بندے کو آزمانے کی اجازت دی۔ اِس کے نتیجے میں، ایک ہی دن میں ایوب کے بعض مویشی چوری اور بعض ہلاک ہوگئے، اُس کے نوکر بھی مارے گئے۔ یہاں تک کہ اُس کے دس بچے بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ (ایو ۱:۱۳-۱۹) کیا شیطان کی اِن آزمائشوں کی وجہ سے ایوب نے خدا کی عبادت کرنا چھوڑ دیا؟ جینہیں۔ توپھر اُس نے اِن مصیبتوں کے لئے کیسا ردِعمل دکھایا؟ اُس نے کہا: ”[یہوواہ] نے دیا اور [یہوواہ] نے لے لیا۔ [یہوواہ] کا نام مبارک ہو۔“—ایو ۱:۲۱۔
۶. (ا) جب فرشتے دوبارہ خدا کے حضور حاضر ہوئے تو کیا واقع ہوا؟ (ب) کیا شیطان نے صرف ایوب کی وفاداری پر اعتراض اُٹھایا؟
ایو ۲:۱-۸) لیکن ایوب کی آزمائشیں یہیں پر ختم نہیں ہوئی تھیں۔
۶ اِن واقعات کے بعد ایک بار پھر فرشتے خدا کے حضور حاضر ہوئے اور شیطان بھی آیا۔ اُس نے ایک مرتبہ پھر ایوب پر الزامات لگاتے ہوئے کہا: ”کھال کے بدلے کھال بلکہ انسان اپنا سارا مال اپنی جان کے لئے دے ڈالے گا۔ اب فقط اپنا ہاتھ بڑھا کر اُس کی ہڈی اور اُس کے گوشت کو چھو دے تو وہ تیرے مُنہ پر تیری تکفیر کرے گا۔“ غور کریں کہ شیطان نے کہا کہ ”انسان اپنا سارا مال اپنی جان کے لئے دے ڈالے گا۔“ یہ کہنے سے اُس نے نہ صرف ایوب بلکہ یہوواہ کے تمام خادموں کی وفاداری پر اعتراض اُٹھایا۔ اِس لئے خدا نے شیطان کو ایوب کو ایک دردناک بیماری میں مبتلا کرنے کی اجازت دی۔ (ہم ایوب سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟
۷. ایوب کی بیوی اور اُس کے دوستوں نے اُس پر کیسے دباؤ ڈالا؟
۷ ایوب پر آنے والی آزمائشوں سے اُس کی بیوی بھی اتنا ہی متاثر ہوئی جتناکہ وہ خود۔ بچوں کی موت اور مالودولت کے چلے جانے پر اُسے بھی صدمہ ہوا۔ اُس کے شوہر کی دردناک بیماری بھی اُس کے لئے اذیت کا باعث تھی۔ لہٰذا، وہ ایوب سے کہنے لگی: ”کیا تُو اب بھی اپنی راستی پر قائم رہے گا؟ خدا کی تکفیر کر اور مر جا۔“ اِس کے بعد ایوب کے تین دوست الیفز، بلدد اور ضوفر اُسے تسلی دینے کے لئے آئے۔ تاہم، اُنہوں نے غلط دلائل پیش کرتے ہوئے خود کو ”نکمّے تسلی دینے والے“ ثابت کِیا۔ مثال کے طور پر، بلدد نے کہا کہ ایوب کے بچوں نے گُناہ کِیا اِس لئے اُن کے ساتھ ایسا ہی ہونا چاہئے تھا۔ الیفز نے کہا کہ ایوب کو اُس کے گُناہوں کی سزا ملی تھی۔ اُس نے تو یہ سوال بھی اُٹھایا کہ آیا خدا اُن لوگوں کی قدر کرتا ہے جو اُس کے وفادار رہتے ہیں۔ (ایو ۲:۹، ۱۱؛ ۴:۸؛ ۸:۴؛ ۱۶:۲؛ ۲۲:۲، ۳) اِس سخت دباؤ کے باوجود ایوب اپنی راستی پر قائم رہا۔ یہ سچ ہے کہ جب ”اُس نے خدا کو نہیں بلکہ اپنے آپ کو راست ٹھہرایا“ تو وہ غلطی پر تھا۔ (ایو ۳۲:۲) اِس کے باوجود وہ تمام باتوں میں خدا کا وفادار رہا۔
۸. الیہو نے مشورت دینے والوں کے لئے کونسی عمدہ مثال قائم کی؟
۸ اِس کے بعد ہم الیہو کے بارے میں پڑھتے ہیں۔ وہ بھی ایوب سے ملنے کے لئے آیا تھا۔ اگرچہ وہ اُن چاروں سے چھوٹا تھا توبھی اُس نے سمجھداری ظاہر کی۔ پہلے تو الیہو نے ایوب اور اُس کے تینوں ساتھیوں کے درمیان ہونے والی باتچیت کو سنا۔ پھر اُس نے ایوب کو بڑی عزت سے مخاطب کِیا۔ الیہو نے ایوب کی راستی کی تعریف کی۔ لیکن اُس نے یہ بھی کہا کہ ایوب خود کو راست ٹھہرانے کو حد سے زیادہ اہمیت دے رہا ہے۔ اِس کے بعد، الیہو نے ایوب کو یہ یقیندہانی کرائی کہ وفاداری سے خدا کی خدمت کرنا ہمیشہ خوشی کا باعث ہوتا ہے۔ (ایوب ۳۶:۱، ۱۱ کو پڑھیں۔) اُن لوگوں کے لئے کسقدر شاندار مثال جو دوسروں کو ضروری مشورت دیتے ہیں! الیہو نے تحمل ظاہر کِیا اور توجہ سے سنا۔ اُس نے تعریف بھی کی اور حوصلہافزا مشورت بھی دی۔—ایو ۳۲:۶؛ ۳۳:۳۲۔
۹. یہوواہ خدا نے ایوب کی مدد کیسے کی؟
۹ اِس سب کے بعد ایوب کے ساتھ ایک حیرتانگیز واقعہ پیش ایو ۳۸:۱؛ ۴۰:۴؛ ۴۲:۶-۱۰۔
آیا۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”[یہوواہ] نے اؔیوب کو بگولے میں سے یوں جواب دیا۔“ یہوواہ خدا نے ایوب سے مختلف سوالات پوچھے اور مہربانہ طریقے سے اُسے اپنی سوچ کو درست کرنے میں مدد دی۔ ایوب نے اِس اصلاح کو قبول کرتے ہوئے کہا: ”مَیں ناچیز ہوں۔“ پھر اُس نے کہا: ”مَیں خاک اور راکھ میں توبہ کرتا ہوں۔“ ایوب سے بات کرنے کے بعد یہوواہ کا غضب اُس کے تینوں دوستوں پر ناز ل ہوا کیونکہ اُنہوں نے وہ بات نہ کہی جو ”حق“ تھی۔ ایوب کو اُن کے لئے دُعا کرنی تھی۔ پھر ”[یہوواہ] نے اؔیوب کی اسیری کو جب اُس نے اپنے دوستوں کے لئے دُعا کی بدل دیا اور [یہوواہ] نے اؔیوب کو جتنا اُس کے پاس پہلے تھا دوچند دیا۔“—ہم یہوواہ خدا سے کتنی محبت رکھتے ہیں؟
۱۰. یہوواہ خدا نے شیطان کو نظرانداز یا ہلاک کیوں نہیں کِیا؟
۱۰ یہوواہ خدا نے سب چیزوں کو بنایا ہے اِس لئے وہ حاکمِاعلیٰ ہے۔ پھر اُس نے شیطان کے الزام کو نظرانداز کیوں نہیں کِیا؟ کیونکہ خدا جانتا تھا کہ شیطان کو نظرانداز کرنے یا اُسے ہلاک کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ شیطان نے دعویٰ کِیا تھا کہ اگر ایوب سے اُس کا مالودولت چھین لیا جائے تو وہ یہوواہ خدا کا وفادار نہیں رہے گا۔ تاہم، اِس آزمائش کے باوجود ایوب خدا کا وفادار رہا۔ اِس کے بعد شیطان نے یہ دعویٰ کِیا کہ اگر کسی انسان کو جسمانی تکلیف میں مبتلا کر دیا جائے تو وہ خدا سے پھر جائے گا۔ لیکن ایوب دردناک بیماری کے باوجود راستی پر قائم رہا۔ اگرچہ ایوب ایک گنہگار انسان تھا توبھی وہ خدا کا وفادار رہا اور شیطان کو جھوٹا ثابت کِیا۔ خدا کے خادموں کے طور پر ہم اِس سے کیا سیکھتے ہیں؟
۱۱. یسوع مسیح نے شیطان کے الزامات کا مکمل جواب کیسے دیا؟
۱۱ جب خدا کے خادم شیطان کی طرف سے آنے والی آزمائشوں کے باوجود راستی پر قائم رہتے ہیں تو وہ انفرادی طور پر شیطان کے الزامات کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں۔ یسوع مسیح نے زمین پر آکر شیطان کے الزامات کا مکمل جواب دیا۔ وہ آدم کی طرح گناہ سے پاک تھا۔ یسوع مسیح نے اپنی موت تک خدا کا وفادار رہنے سے اِس بات کا ثبوت دیا کہ شیطان جھوٹا ہے اور اُس کے الزامات بھی جھوٹے ہیں۔—مکا ۱۲:۱۰۔
۱۲. یہوواہ خدا کے ہر خادم پر کونسی ذمہداری عائد ہوتی ہے؟
۱۲ تاہم، شیطان یہوواہ خدا کے پرستاروں کو آزماتا رہتا ہے۔ لہٰذا، ہم میں سے ہر ایک پر یہ ذمہداری عائد ہوتی ہے کہ آزمائشوں کا سامنا کرتے وقت خدا کے وفادار رہیں۔ یوں ہم یہ ثابت کریں گے کہ ہم خودغرضی کی وجہ سے نہیں بلکہ محبت کی بِنا پر یہوواہ خدا کی خدمت کرتے ہیں۔ ہم اِس ذمہداری کو کیسا خیال کرتے ہیں؟ ہم یہوواہ خدا کے وفادار رہنے کو ایک شرف سمجھتے ہیں۔ یہ جاننا ہمارے لئے تسلی کا باعث ہے کہ یہوواہ خدا ہمیں آزمائشوں کو برداشت کرنے کے لئے قوت فراہم کرتا ہے۔ نیز، جیسا ایوب کے معاملے میں ہوا وہ ہمیں ہماری طاقت سے زیادہ آزمائش میں نہیں پڑنے دیتا۔—۱-کر ۱۰:۱۳۔
شیطان ایک مخالف اور باغی
۱۳. ایوب کی کتاب شیطان کے بارے میں کونسی معلومات فراہم کرتی ہے؟
۱۳ عبرانی صحائف اِس بات کو واضح کرتے ہیں کہ شیطان نے یہوواہ خدا کی حکمرانی پر اعتراض اُٹھانے اور انسانوں کو گمراہ کرنے کے لئے کیا کچھ کِیا۔ یونانی صحائف سے ہم شیطان کے یہوواہ خدا کی مخالفت کرنے کے بارے میں مزید سیکھتے ہیں۔ مکاشفہ کی کتاب بتاتی ہے کہ جلد ہی یہوواہ خدا یہ ثابت کرے گا کہ صرف وہی حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔ نیز یہ کہ شیطان کو نیستونابود کر دیا جائے گا۔ ایوب کی کتاب شیطان کی بغاوت کے بارے میں ہماری سمجھ کو بڑھاتی ہے۔ جب آسمان پر فرشتوں کے ساتھ ایو ۱:۱۲؛ ۲:۷۔
شیطان بھی خدا کے حضور حاضر ہوا تو اُس کا مقصد یہوواہ خدا کی حمدوستائش کرنا نہیں تھا۔ دراصل وہ ایک بُرے مقصد سے وہاں آیا تھا۔ ایوب پر الزام لگانے اور اُس پر آزمائش لانے کی اجازت حاصل کرنے کے بعد ”شیطان [یہوواہ] کے سامنے سے چلا گیا۔“—۱۴. شیطان ایوب سے کس طرح پیش آیا؟
۱۴ ایوب کی کتاب ظاہر کرتی ہے کہ شیطان انسانوں کا دُشمن ہے اور اُن پر ظلم ڈھاتا ہے۔ اِس کتاب میں ہمیں دو مرتبہ فرشتوں کے خدا کے حضور حاضر ہونے کا ذکر ملتا ہے، پہلی مرتبہ ایوب ۱:۶ میں اور دوسری مرتبہ ایوب ۲:۱ میں۔ ہم یہ نہیں جانتے کہ اِس دوران کتنا عرصہ گزرا لیکن اِس عرصے کے دوران شیطان نے بڑی بےرحمی سے ایوب کو آزمایا۔ اِس کے باوجود، ایوب خدا کا وفادار رہا اِس لئے یہوواہ خدا نے شیطان سے یہ کہا: ”گو تُو نے مجھے ابھارا ہے کہ بےسبب اُسے ہلاک کروں تو بھی وہ اپنی راستی پر قائم ہے۔“ لیکن شیطان نے یہ تسلیم نہیں کِیا کہ ایوب پر لگائے گئے اُس کے الزامات جھوٹے ثابت ہو گئے ہیں۔ اِس کے برعکس، اُس نے ایوب پر ایک اَور آزمائش لانے کی اجازت مانگی۔ یوں شیطان نے ایوب کو امیری اور غریبی دونوں حالتوں میں آزمایا۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیطان ضرورتمندوں اور مصیبتزدوں کے لئے کوئی ترس محسوس نہیں کرتا۔ وہ خدا کے تمام وفادار خادموں سے نفرت کرتا ہے۔ (ایو ۲:۳-۵) تاہم، ایوب کی وفاداری سے یہ ثابت ہو گیا کہ شیطان جھوٹا ہے۔
۱۵. آجکل برگشتہ لوگ شیطان کی طرح کیا کام کرتے ہیں؟
۱۵ شیطان یہوواہ خدا سے برگشتہ ہونے والی سب سے پہلی مخلوق تھا۔ آجکل بھی برگشتہ ہو جانے والے لوگ شیطان جیسی خصلتیں ظاہر کرتے ہیں۔ وہ کلیسیا کے بہنبھائیوں، بزرگوں اور گورننگ باڈی پر تنقید کرتے اور اپنی سوچ کو آلودہ کر لیتے ہیں۔ بعض برگشتہ اشخاص یہوواہ کے نام کو استعمال کرنے کی مخالفت کرتے ہیں۔ وہ یہوواہ خدا کے بارے میں جاننے اور اُس کی خدمت کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔ وہ اپنے باپ شیطان کی طرح خدا کے وفادار لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ (یوح ۸:۴۴) یہی وجہ ہے کہ یہوواہ کے خادم ایسے لوگوں سے کسی بھی طرح کا کوئی تعلق نہیں رکھتے۔—۲-یوح ۱۰، ۱۱۔
ایوب نے یہوواہ خدا کے نام کی بڑائی کی
۱۶. ایوب نے یہوواہ خدا کی ستائش کیسے کی؟
۱۶ ایوب نے یہوواہ خدا کے نام کو استعمال کِیا اور اُس کی تمجید کی۔ یہاں تک کہ اپنے بچوں کی موت کی خبر سننے کے بعد بھی ایوب نے خدا پر بےجا کام کا عیب نہ لگایا۔ اگرچہ ایوب نے اپنی آزمائش کے لئے انجانے میں خدا کو ذمہدار ٹھہرایا توبھی اُس نے یہوواہ کے نام کی ستائش کی۔ اُس نے کہا: ”دیکھ [یہوواہ] کا خوف ہی حکمت ہے اور بدی سے دُور رہنا خرد ہے۔“—ایو ۲۸:۲۸۔
۱۷. کس چیز نے راستی پر قائم رہنے میں ایوب کی مدد کی؟
۱۷ کس چیز نے راستی پر قائم رہنے میں ایوب کی مدد کی؟ آزمائشیں آنے سے پہلے ہی ایوب یہوواہ خدا کے ساتھ مضبوط رشتہ رکھتا تھا۔ اِس ایو ۲۷:۵) ایوب نے یہوواہ خدا کے ساتھ مضبوط رشتہ کیسے قائم کِیا؟ بِلاشُبہ، اُس نے سنا ہوگا کہ خدا ابرہام، اضحاق اور یعقوب کے ساتھ کیسے پیش آیا تھا جو اُس کے دُور کے رشتہدار تھے۔ نیز، یہوواہ خدا کی تخلیق پر غور کرنے سے ایوب اُس کی بہت سی خوبیوں کو جاننے کے قابل ہوا۔—ایوب ۱۲:۷-۹، ۱۳، ۱۶ کو پڑھیں۔
بات کا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ ایوب اِس بات سے واقف تھا کہ شیطان نے یہوواہ خدا کی حکمرانی پر اعتراض اُٹھایا ہے۔ اِس کے باوجود، وہ یہوواہ خدا کا وفادار رہنے کے لئے پُرعزم تھا۔ اُس نے کہا: ”مَیں مرتے دم تک اپنی راستی کو ترک نہ کروں گا۔“ (۱۸. (ا) ایوب نے یہوواہ خدا کے لئے وفاداری کیسے ظاہر کی؟ (ب) ہم کن طریقوں سے ایوب کی مثال کی نقل کر سکتے ہیں؟
۱۸ ایوب نے جو کچھ سیکھا اِس سے اُس کے اندر یہوواہ خدا کو خوش کرنے کی خواہش پیدا ہوئی۔ ایوب باقاعدگی سے قربانیاں گزرانتا تھا۔ کیونکہ وہ سوچتا تھا کہ شاید اُس کے خاندان نے خدا کو ناراض کرنے والا کوئی کام کِیا ہو یا”اپنے دل میں خدا کی تکفیر کی ہو۔“ (ایو ۱:۵) یہاں تک کہ جب ایوب پر سخت آزمائش آئی توبھی اُس نے یہوواہ خدا کی بڑائی کی۔ (ایو ۱۰:۱۲) واقعی ایوب نے ایک شاندار مثال قائم کی! ہمیں بھی یہوواہ خدا اور اُس کے مقاصد کے بارے میں صحیح علم حاصل کرتے رہنا چاہئے۔ یہوواہ خدا کی قربت حاصل کرنے کے لئے ہمیں باقاعدگی سے بائبل کا مطالعہ کرنے، اجلاسوں پر حاضر ہونے، دُعا کرنے اور خوشخبری کی مُنادی کرنے کی ضرورت ہے۔ اِس کے علاوہ، ہمیں یہوواہ خدا کے نام کی بڑائی کرنے کے لئے بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔ جس طرح ایوب کی وفاداری سے یہوواہ خدا خوش ہوا اِسی طرح آجکل بھی خدا کے خادموں کی وفاداری اُس کے دل کو شاد کرتی ہے۔ اگلے مضمون میں اِسی موضوع پر بات کی جائے گی۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• شیطان نے ایوب کو اپنا نشانہ کیوں بنایا؟
• ایوب نے کونسی آزمائشیں برداشت کیں، اور اُس نے کیسا ردِعمل دکھایا؟
• کونسی چیز ہمیں ایوب کی طرح خدا کا وفادار رہنے میں مدد دے گی؟
• ایوب کی کتاب سے ہم شیطان کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
ایوب کی کتاب ہمیں خدا کی حکمرانی کی حمایت کرنے کی اہمیت یاد دلاتی ہے
[صفحہ ۱۲ پر تصویر]
کن حالات کے تحت آپ کی راستی کی آزمائش ہو سکتی ہے؟