نئے سرے سے پیدا ہونے والے شخص کا درجہ کیسے بدل جاتا ہے؟
نئے سرے سے پیدا ہونے والے شخص کا درجہ کیسے بدل جاتا ہے؟
یسوع مسیح نے پاک رُوح سے بپتسمہ پانے کا ذکر کرتے ہوئے اصطلاح ”رُوح سے پیدا“ ہونا کیوں استعمال کی؟ (یوحنا ۳:۵) جب لفظ ”پیدائش“ علامتی معنوں میں استعمال کِیا جاتا ہے تو اِس کا مطلب ”آغاز“ ہوتا ہے۔ لہٰذا، اصطلاح ”نئے سرے سے پیدا ہونا“ دراصل ”نئے آغاز“ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اِس لئے لفظ ”پیدا ہونا“ علامتی معنوں میں یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاک رُوح سے بپتسمہ پانے والوں اور خدا کے درمیان ایک نئے رشتے کا آغاز ہوگا۔ یہ تبدیلی کیسے واقع ہوتی ہے؟
اِس بات کو واضح کرتے ہوئے کہ خدا انسانوں کو آسمان میں حکمرانی کرنے کے لئے کیسے تیار کرتا ہے، پولس رسول نے خاندانی زندگی کی ایک مثال استعمال کی۔ اُس نے اپنے زمانے کے مسیحیوں کو بتایا کہ خدا اُنہیں ”لےپالک“ بنالے گا اور اُن کے ساتھ ’فرزندوں‘ کی طرح پیش آئے گا۔ (گلتیوں ۴:۵؛ عبرانیوں ۱۲:۷) لےپالک کی اِس مثال سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ پاک رُوح سے بپتسمہ لینے کے بعد اُس شخص کی حیثیت یا درجہ کیسے بدل جاتا ہے۔ اِس کی مزید وضاحت کے لئے آئیں ایک مرتبہ پھر اُس لڑکے کی مثال پر غور کریں جو اُس سکول میں داخلہ لینا چاہتا ہے جہاں صرف ایک خاص قوم سے تعلق رکھنے والے بچے داخلہ لے سکتے ہیں۔
لےپالک بننے پر واقع ہونے والی تبدیلی
جیساکہ ہم نے دیکھا تھا وہ لڑکا اِس وجہ سے سکول میں داخلہ نہیں لے سکتا کہ وہ اُس قوم کا نہیں ہے۔ لیکن ذرا تصور کریں کہ اُس قوم کا کوئی شخص قانونی طور پر اُسے لےپالک بنا لیتا یا گود لے لیتا ہے۔ اِس سے اُس لڑکے کی حیثیت یا درجے پر کیا اثر پڑتا ہے؟ لےپالک ہونے کی وجہ سے اب وہ اُس قوم کے دیگر بچوں کی طرح سکول میں داخلہ لے سکتا ہے۔
اِس مثال سے واضح ہوتا ہے کہ نئے سرے سے پیدا ہونے والے شخص کی حیثیت یا درجہ کیسے بدل جاتا ہے۔ اِس مثال میں جس لڑکے کا ذکر کِیا گیا ہے اُسے صرف اِسی صورت میں سکول میں داخلہ مل سکتا ہے اگر وہ اُس قوم کا ہو۔ وہ خود اِس شرط کو پورا نہیں کر سکتا۔ اِسی طرح، خدا کی بادشاہت یعنی آسمان کی حکومت میں صرف اُن لوگوں کو حکمرانی کرنے کا موقع ملے گا جو”نئے سرے سے پیدا“ ہوتے ہیں۔ مگر وہ خود اِس شرط کو پورا نہیں کر سکتے کیونکہ نئے سرے سے پیدا ہونا خدا کی طرف سے ہے۔
اُس لڑکے کی حیثیت یا درجہ کس وجہ سے بدل گیا؟ اِس کی وجہ اُس کا قانونی طور پر لےپالک بن جانا تھا۔ اگرچہ قانونی طور پر لےپالک بن
جانے کے بعد بھی وہ وہی لڑکا تھا مگر اب اُسے ایک نئی حیثیت یا درجہ مل گیا تھا۔ ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اُس کی زندگی کا نئے سرے سے آغاز ہو گیا۔ لےپالک بن جانے کے بعد اُسے ایک بیٹے کا درجہ حاصل ہو گیا اور وہ اُس خاندان کا ایک حصہ بن گیا۔ اِسی وجہ سے وہ سکول میں داخلہ لینے کے قابل ہوا۔بالکل اِسی طرح یہوواہ خدا نے گنہگار انسانوں کے ایک گروہ کو لےپالک بنا کر اُنہیں فرزندوں کا درجہ دیا۔ پولس رسول جو اِس گروہ سے تعلق رکھتا تھا، اُس نے اپنے ساتھی مسیحیوں کو لکھا: ”تُم کو . . . لےپالک ہونے کی رُوح ملی جس سے ہم اباّ یعنی اَے باپ کہہ کر پکارتے ہیں۔ رُوح خود ہماری رُوح کے ساتھ مل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم خدا کے فرزند ہیں۔“ (رومیوں ۸:۱۵، ۱۶) جیہاں، لےپالک بننے کے بعد وہ مسیحی ”خدا کے فرزند“ یعنی اُس کے خاندان کا حصہ بن گئے تھے۔—۱-یوحنا ۳:۱؛ ۲-کرنتھیوں ۶:۱۸۔
یہ سچ ہے کہ خدا نے اُنہیں لےپالک بنا لیا مگر پھربھی وہ گنہگار رہے۔ (۱-یوحنا ۱:۸) تاہم جیساکہ پولس رسول نے بیان کِیا، لےپالک بن جانے کے بعد اُنہیں ایک نیا درجہ حاصل ہوا۔ خدا کی رُوح کے ذریعے اِن لےپالک بیٹوں کو یہ یقیندہانی کرائی گئی کہ وہ یسوع مسیح کے ساتھ آسمان پر حکمرانی کریں گے۔ (۱-یوحنا ۳:۲) اِس یقیندہانی کی وجہ سے وہ اپنی زندگی کو ایک فرق نظر سے دیکھنے لگے۔ (۲-کرنتھیوں ۱:۲۱، ۲۲) یوں وہ نئے سرے سے پیدا ہوئے گویا اُن کی زندگی کا نئے سرے سے آغاز ہوا۔
بائبل خدا کے لےپالک بیٹوں کے بارے میں بیان کرتی ہے: ”وہ خدا اور مسیح کے کاہن ہوں گے اور اُس کے ساتھ ہزار برس تک بادشاہی کریں گے۔“ (مکاشفہ ۲۰:۶) خدا کے لےپالک بیٹے اُس کی بادشاہت یعنی آسمانی حکومت میں یسوع مسیح کے ساتھ بادشاہی کریں گے۔ پطرس رسول نے ساتھی مسیحیوں کو لکھا کہ اُنہیں ”ایک غیرفانی اور بےداغ اور لازوال میراث“ ملے گی جو اُن کے واسطے ”آسمان پر محفوظ ہے۔“ (۱-پطرس ۱:۳-۵) جیہاں، ایک بیشقیمت میراث!
تاہم، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر نئے سرے سے پیدا ہونے والے آسمان پر بادشاہی کریں گے تو اُن کی رعایا کون ہوگی؟ اِس سوال کا جواب جاننے کے لئے اگلے مضمون کو پڑھیں۔
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
پولس رسول نے لےپالک بننے کے متعلق کیا کہا؟