’مَیں یہوواہ تمہارا خدا پاک ہوں‘
خدا کے نزدیک جائیں
’مَیں یہوواہ تمہارا خدا پاک ہوں‘
احبار ۱۹ باب
”قدوس۔ قدوس۔ قدوس۔ [یہوواہ] خدا . . . ہے۔“ (مکاشفہ ۴:۸) اِن الفاظ میں بائبل یہوواہ خدا کی قدوسیت کو بیان کرتی ہے۔ اِس سے مُراد ہے کہ وہ ہر لحاظ سے پاک ہے اور کسی بھی صورت میں بدی نہیں کر سکتا ہے۔ کیا اِس کا یہ مطلب ہے کہ گنہگار انسانوں کے لئے پاک خدا کی قُربت حاصل کرنا ناممکن ہے؟ ہرگز نہیں! آئیے احبار ۱۹ میں درج حوصلہافزا الفاظ پر غور کریں۔
یہوواہ خدا نے موسیٰ کو بتایا: ”بنیؔاسرائیل کی ساری جماعت سے مخاطب ہو۔“ اِس موقع پر جو کچھ موسیٰ نے کہا اُس کا اطلاق قوم کے ہر فرد پر ہونا تھا۔ موسیٰ نے اُنہیں کیا بتانا تھا؟ خدا نے اُس سے کہا: ”اُن سے کہہ کہ تُم پاک بنو کیونکہ مَیں جو تمہارا [یہوواہ] خدا ہوں پاک خدا ہوں۔“ (۲ آیت، نیو اُردو بائبل ورشن) ہر اسرائیلی کو اخلاقی طور پاک رہنا تھا۔ الفاظ ”تُم پاک بنو“ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ کوئی تجویز نہیں تھی بلکہ ایک حکم تھا۔ کیا خدا اُن سے ایک ایسی بات کی توقع کر رہا تھا جو وہ نہیں کر سکتے تھے؟
یہوواہ خدا نے اپنے پاک ہونے کا حوالہ اِس وجہ سے نہیں دیا تھا کہ اسرائیلی اُس جتنے پاک بنیں۔ دراصل اُن کے لئے خدا جتنا پاک بننا ناممکن تھا کیونکہ یہوواہ خدا سب سے زیادہ ”قدوس“ یا پاک ہے۔ (امثال ۳۰:۳) تو پھر اُس نے اپنے پاک ہونے کا ذکر کیوں کِیا؟ اِسلئےکہ یہوواہ خدا پاک ہے اور وہ اپنے پرستاروں سے بھی یہ توقع کرتا ہے کہ گنہگار ہونے کے باوجود وہ پاک بننے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ لیکن وہ خود کو پاک کیسے ثابت کر سکتے تھے؟
یہوواہ خدا نے پاک بننے کا حکم دینے کے بعد موسیٰ کے ذریعے اسرائیلیوں کو روزمرّہ زندگی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں اصول فراہم کئے۔ ہر ایک سے یہ توقع کی گئی تھی کہ وہ خدا کے اِن اصولوں کے مطابق زندگی گزارے۔ مثال کے طور پر، اُنہیں اپنے والدین اور بزرگوں کا احترام کرنا تھا (۳، ۳۲ آیت)؛ اُنہیں گونگوں، اندھوں اور مصیبتزدوں کے لئے فکر دکھانی تھی (۹، ۱۰، ۱۴ آیت)؛ اُنہیں دیانتدار بننا تھا اور دوسروں کے ساتھ تعصب سے پیش نہیں آنا تھا (۱۱-۱۳، ۱۵، ۳۵، ۳۶ آیت)؛ نیز، اُنہیں اپنے ساتھی پرستاروں سے اپنی مانند محبت رکھنی تھی۔ (۱۸ آیت) اِن اور دیگر اصولوں پر عمل کرنے سے اسرائیلی یہ ثابت کر سکتے تھے کہ وہ ”اپنے خدا کے لئے مُقدس“ ہیں۔—گنتی ۱۵:۴۰۔
پاک بننے کا حکم یہوواہ خدا کی سوچ اور اُس کی راہوں کے بارے میں ہماری سمجھ کو بڑھاتا ہے۔ اِس سے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہمیں اُس کے پاک معیاروں کے مطابق زندگی بسر کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔ (۱-پطرس ۱:۱۵، ۱۶) ایسا کرنے سے ہم زندگی کی بہترین راہ پر چلنے کے قابل ہوں گے۔—یسعیاہ ۴۸:۱۷۔
پاک بننے کے بارے میں حکم اپنے پرستاروں پر یہوواہ خدا کے اعتماد کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ یہوواہ خدا کبھی بھی ہم سے ہماری طاقت سے زیادہ کی توقع نہیں کرتا۔ (زبور ۱۰۳:۱۳، ۱۴) چونکہ اُس نے ہم انسانوں کو اپنی صورت پر بنایا ہے اِس لئے وہ جانتا ہے کہ ہم پاکیزگی کی خوبی پیدا کر سکتے ہیں۔ (پیدایش ۱:۲۶) بیشک ہم سب اپنے پاک خدا یہوواہ کے بارے میں علم حاصل کرتے رہنا چاہتے ہیں تاکہ ہم اُس کی قُربت حاصل کر سکیں۔
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
ہم پاکیزگی کی خوبی پیدا کر سکتے ہیں