کیا دولت حقیقی خوشی کا باعث بن سکتی ہے؟
کیا دولت حقیقی خوشی کا باعث بن سکتی ہے؟
سونیا سپین میں پیدا ہوئی۔ جب وہ چھوٹی تھی تو اپنی ماں کے ساتھ یہوواہ کے گواہوں کے اجلاسوں پر جایا کرتی تھی۔ لیکن جب وہ بڑی ہوئی تو انگلینڈ چلی گئی اور وہاں سٹاک مارکیٹ میں کام کرنے لگی۔
سونیا کو یہ کام بہت پسند تھا۔ وہ مختلف کمپنیوں کے لئے سرمایہکاری کرتی تھی اور اِس کام سے بہت پیسہ کما رہی تھی۔ سونیا ہر دن ۱۸ گھنٹے باقاعدگی سے کام کرتی تھی اور بعضاوقات تو وہ صرف دو یا تین گھنٹے ہی سو پاتی تھی۔ اُس کا کام اُس کی زندگی میں سب سے اہم تھا۔ لیکن اچانک اُس کی زندگی بدل گئی۔ اُسے فالج ہو گیا جس کی وجہ غالباً کام کا شدید دباؤ تھا۔ اُس وقت وہ صرف ۳۰ سال کی تھی۔
سونیا کے جسم کا آدھا حصہ مفلوج ہو گیا تھا اور ڈاکٹر وثوق سے یہ نہیں کہہ سکتے تھے کہ آیا وہ کبھی بول پائے گی یا نہیں۔ اُس کی ماں اُس کی تیمارداری کے لئے انگلینڈ آ گئی۔ جب سونیا چلنےپھرنے لگی تو اُس کی ماں نے اُس سے کہا: ”مَیں اجلاس پر جا رہی ہوں اور تمہیں میرے ساتھ چلنا ہوگا کیونکہ مَیں تمہیں اکیلے نہیں چھوڑ سکتی۔“ سونیا اپنی ماں کے ساتھ جانے کے لئے راضی ہوگئی۔ اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟
سونیا بیان کرتی ہے: ”اجلاس پر مَیں نے جو کچھ سنا وہ مجھے بہت اچھا لگا۔ حالانکہ مَیں پہلی مرتبہ اِس کنگڈمہال میں گئی تھی توبھی بہت سے بہنبھائی بڑی محبت کے ساتھ مجھ سے ملے۔ مَیں نے اِن میں سے ایک کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرنا شروع کر دیا۔ میرے پُرانے دوستوں نے میرا ساتھ چھوڑ دیا تھا مگر میرے نئے دوست میرا بہت خیال رکھتے تھے۔“
آہستہآہستہ سونیا دوبارہ بولنے کے قابل ہو گئی اور اُس نے بڑی تیزی سے روحانی طور پر ترقی کی۔ ایک سال کے اندراندر اُس نے بپتسمہ لے لیا۔ اُس کے نئے دوستوں میں سے بہتیرے کُلوقتی طور پر مُنادی کا کام کرتے تھے۔ اُن کی خوشی کو دیکھ کر سونیا کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ ’وہ بھی اُن کی طرح یہوواہ کی خدمت میں بھرپور حصہ لے۔‘ اب سونیا کُلوقتی طور پر مُنادی کا کام کر رہی ہے۔
سونیا نے اپنے تجربے سے کیا سیکھا ہے؟ اُس نے بیان کِیا: ”اگرچہ مَیں بہت پیسہ کما رہی تھی توبھی کام کے دباؤ کی وجہ سے مَیں بہت پریشان اور ناخوش تھی۔ اب مَیں یہ سمجھ گئی ہوں کہ اپنے آسمانی باپ یہوواہ خدا کی قربت حاصل کرنا زندگی میں سب سے اہم ہے۔ اِس سے مجھے حقیقی خوشی حاصل ہوئی ہے۔“
پولس رسول نے لکھا: ”زر کی دوستی ہر قسم کی بُرائی کی جڑ ہے جس کی آرزو میں بعض نے ایمان سے گمراہ ہو کر اپنے دلوں کو طرحطرح کے غموں سے چھلنی کر لیا۔“ (۱-تیمتھیس ۶:۱۰) سونیا نے اپنے تجربے سے سیکھا ہے کہ یہ الفاظ بالکل سچ ہیں۔