مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خوش‌اخلاقی سے پیش آئیں

خوش‌اخلاقی سے پیش آئیں

خوش‌اخلاقی سے پیش آئیں

‏”‏خدا کی مانند بنو۔‏“‏—‏افس ۵:‏۱‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ دوسروں کے ساتھ خوش‌اخلاقی سے پیش آنا کیوں اہم ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس مضمون میں ہم کن باتوں پر غور کریں گے؟‏

دوسروں کے ساتھ برتاؤ کے سلسلے میں ایک مصنفہ نے لکھا:‏ ”‏ہمیں ہمیشہ دوسروں کے ساتھ خوش‌اخلاقی سے پیش آنا چاہئے۔‏“‏ جب لوگ دوسروں کے لئے عزت‌واحترام دکھاتے ہیں تو اُن کے آپس کے تعلقات اچھے رہتے ہیں۔‏ اِس کے برعکس،‏ اگر ہم دوسروں کے ساتھ بےادبی سے پیش آتے ہیں تو یہ اختلافات اور لڑائی‌جھگڑے کا باعث بنتا ہے۔‏

۲ سچے مسیحی ایک‌دوسرے کے ساتھ خوش‌اخلاقی سے پیش آتے ہیں۔‏ تاہم،‏ جس دُنیا میں ہم رہتے ہیں اِس میں زیادہ‌تر لو گ دوسروں کی عزت نہیں کرتے۔‏ اِس لئے ہمیں اِس دُنیا کے بُرے اثر سے محفوظ رہنے کی ضرورت ہے۔‏ آئیں اِس سلسلے میں خوش‌اخلاقی کے متعلق بائبل میں درج چند اصولوں کا جائزہ لیں۔‏ جب ہم اِن اصولوں پر عمل کریں گے تو دوسرے لوگ بھی سچی پرستش کی طرف مائل ہوں گے۔‏ لیکن اِس سے پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ خوش‌اخلاقی میں کیا کچھ شامل ہے۔‏ اِس کے لئے ہم یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی مثال پر غور کریں گے۔‏

یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی عمدہ مثال

۳.‏ یہوواہ خدا خوش‌اخلاقی سے پیش آنے کے سلسلے میں کونسی عمدہ مثال قائم کرتا ہے؟‏

۳ یہوواہ خدا خوش‌اخلاقی سے پیش آنے کے سلسلے میں عمدہ مثال قائم کرتا ہے۔‏ کائنات کا حاکمِ‌اعلیٰ ہونے کے باوجود وہ انسانوں کے ساتھ مہربانی اور عزت سے پیش آتا ہے۔‏ بعض لوگ دوسروں کی غلطیوں پر فوراً غصے میں آ جاتے ہیں لیکن یہوواہ ایسا نہیں کرتا۔‏ جب اُس کے خادم غلطیاں کرتے ہیں تو یہوواہ ”‏رحیم‌وکریم .‏ .‏ .‏ قہر کرنے میں دھیما اور شفقت‌وراستی میں غنی“‏ ثابت ہوتا ہے۔‏—‏زبور ۸۶:‏۱۵‏۔‏

۴.‏ جب دوسرے ہم سے بات کرتے ہیں تو ہم یہوواہ خدا کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۴ یہوواہ خدا ہمیشہ انسانوں کی بات کو توجہ سے سنتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ جب ابرہام نے اُس سے سدوم کے لوگوں کے بارے میں سوالات پوچھے تو اُس نے بڑے صبر کے ساتھ اُس کے ہر سوال کا جواب دیا۔‏ (‏پید ۱۸:‏۲۳-‏۳۲‏)‏ اُس نے یہ نہیں سوچا کہ ابرہام اُس کا وقت ضائع کر رہا ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ خدا اپنے خادموں کی دُعائیں سنتا اور تائب گنہگاروں کی فریاد پر کان لگاتا ہے۔‏ ‏(‏زبور ۵۱:‏۱۱،‏ ۱۷ کو پڑھیں۔‏)‏ دوسروں کی بات کو توجہ کے ساتھ سننے سے ہم بھی یہوواہ خدا کی نقل کر سکتے ہیں۔‏

۵.‏ یسوع کی نقل کرتے ہوئے ہم دوسروں کے ساتھ اپنے تعلقات کو کیسے بہتر بنا سکتے ہیں؟‏

۵ یسوع مسیح نے دوسروں کے ساتھ خوش‌اخلاقی سے پیش آنا اپنے باپ سے سیکھا تھا۔‏ یسوع اکثر خدمتگزاری میں مشغول رہتا اور تھک جاتا تھا پھربھی وہ ہمیشہ دوسروں کے ساتھ تحمل اور مہربانی سے پیش آتا تھا۔‏ یسوع مسیح ہمیشہ کوڑھیوں،‏ اندھوں اور دیگر محتاجوں کی مدد کرنے کے لئے تیار رہتا تھا۔‏ اگرچہ لوگ بغیر بتائے بھی یسوع کے پاس آتے تھے لیکن وہ اُنہیں نظرانداز نہیں کرتا تھا بلکہ اُن کے لئے وقت نکالتا تھا۔‏ وہ اُن لوگوں کی خاص طور پر مدد کرتا تھا جو اُس پر ایمان رکھتے تھے۔‏ (‏مر ۵:‏۳۰-‏۳۴؛‏ لو ۱۸:‏۳۵-‏۴۱‏)‏ مسیحیوں کے طور پر ہمیں بھی دوسروں کی مدد کرنے اور اُن کے لئے مہربانی دکھانے کی ضرورت ہے۔‏ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو ہمارے رشتہ‌دار،‏ پڑوسی اور دیگر لوگ اِسے دیکھتے ہیں۔‏ نیز،‏ اِس سے یہوواہ خدا کو جلال ملتا ہے اور یہ ہمارے لئے خوشی کا باعث ہوتا ہے۔‏

۶.‏ یسوع نے دوستانہ تعلقات کے سلسلے میں کیسے مثال قائم کی؟‏

۶ یسوع نے لوگوں کا نام استعمال کرنے سے اُن کے لئے عزت دکھائی۔‏ کیا اُس زمانے کے مذہبی پیشوا بھی ایسا کرتے تھے؟‏ جی‌نہیں۔‏ یسوع کے برعکس وہ شریعت سے ناواقف لوگوں کو ”‏لعنتی“‏ خیال کرتے اور اُن کے ساتھ عزت سے پیش نہیں آتے تھے۔‏ (‏یوح ۷:‏۴۹‏)‏ بائبل میں ہم پڑھتے ہیں کہ یسوع نے مرتھا،‏ مریم،‏ زکائی اور دیگر لوگوں کو اُن کے نام سے مخاطب کِیا۔‏ (‏لو ۱۰:‏۴۱،‏ ۴۲؛‏ ۱۹:‏۵‏)‏ یہ سچ ہے کہ ثقافت اور ماحول اِس بات پر اثرانداز ہوتے ہیں کہ ہم کسی کو کیسے مخاطب کرتے ہیں۔‏ پھربھی یہوواہ کے خادم سب کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں۔‏ * خواہ کوئی امیر ہو یا غریب وہ سب کے لئے احترام دکھاتے ہیں۔‏‏—‏یعقوب ۲:‏۱-‏۴ کو پڑھیں۔‏

۷.‏ بائبل میں درج اصول دوسروں کے ساتھ خوش‌اخلاقی سے پیش آنے میں ہماری مدد کیسے کرتے ہیں؟‏

۷ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح ہر نسل اور قوم کے لوگوں کے لئے مہربانی اور عزت دکھاتے ہیں۔‏ اِسی وجہ سے بہت سے خلوص‌دل لوگ سچائی کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔‏ یہ سچ ہے کہ ہر ملک میں خوش‌اخلاقی کے متعلق فرق‌فرق معیار پائے جاتے ہیں۔‏ لہٰذا اِس کے بارے میں حتمی معیار قائم کرنا مشکل ہے۔‏ تاہم،‏ بائبل میں ایسے موزوں اصول پائے جاتے ہیں جن کا اطلاق کرنے سے ہم ہر طرح کے لوگوں کے لئے عزت دکھا سکتے ہیں۔‏ آئیں اِس بات کا جائزہ لیں کہ اگر ہم دوسروں کے ساتھ خوش‌اخلاقی سے پیش آتے ہیں تو ہم مُنادی سے عمدہ نتائج کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔‏

لوگوں سے ملیں اور اُن سے بات کریں

۸،‏ ۹.‏ (‏ا)‏ کوئی شخص نہ چاہتے ہوئے بھی دوسروں کے لئے بےادبی دکھانے کی طرف کیسے مائل ہو سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ ہم متی ۵:‏۴۷ میں درج یسوع کے الفاظ سے کیا سیکھتے ہیں؟‏

۸ آجکل زندگی اتنی مصروف ہو گئی ہے کہ لوگوں کے پاس ایک دوسرے کو سلام کرنے یا حال پوچھنے کا وقت ہی نہیں ہے۔‏ ہر روز ہم آتے جاتے راستے میں سینکڑوں لوگوں کو دیکھتے ہیں لیکن اُن میں سے ہر ایک کے ساتھ بات کرنا ممکن نہیں ہوتا۔‏ مگر بہت سارے موقعوں پر دوسروں سے ملنا اور اُن سے بات کرنا موزوں ہوتا ہے۔‏ کیا آپ دوسروں کے ساتھ خوشی سے ملتے اور اُنہیں سلام کرتے ہیں؟‏ یاپھر آپ خاموشی سے گزر جاتے ہیں؟‏ کبھی‌کبھار کوئی شخص نہ چاہتے ہوئے بھی دوسروں کے لئے بےادبی دکھانے کی طرف مائل ہو سکتا ہے۔‏

۹ یسوع نے کہا:‏ ”‏اگر تُم فقط اپنے بھائیوں ہی کو سلام کرو تو کیا زیادہ کرتے ہو؟‏ کیا غیر قوموں کے لوگ بھی ایسا نہیں کرتے؟‏“‏ (‏متی ۵:‏۴۷‏)‏ اِس سلسلے میں ایک مشیر نے کہا:‏ ”‏جب ہم لوگوں کو نظرانداز کرتے ہیں تو اُنہیں بُرا لگتا ہے۔‏ اِس کے لئے ہم اُنہیں کوئی معقول عذر پیش نہیں کر سکتے۔‏ لہٰذا،‏ بہتر ہے کہ ہم اُن سے ملیں اور اُن سے بات کریں۔‏“‏ جب ہم دوسروں کے ساتھ دوستانہ طریقے سے پیش آتے ہیں تو اِس کے اچھے نتائج نکلتے ہیں۔‏

۱۰.‏ خدمتگزاری میں خوش‌اخلاقی سے پیش آنا فائدہ‌مند کیوں ہوتا ہے؟‏ (‏بکس ‏”‏دوسروں کے ساتھ خوش‌اخلاقی سے ملیں“‏ کو دیکھیں۔‏)‏

۱۰ جنوبی امریکہ کے شہر میں رہنے والے ایک مسیحی جوڑے ٹوم اور کیرل کی مثال پر غور کریں۔‏ یعقوب ۳:‏۱۸ کا حوالہ دیتے ہوئے ٹوم کہتا ہے:‏ ”‏ہم اپنی خدمتگزاری میں لوگوں کے ساتھ دوستانہ انداز میں بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ ہم گلیوں،‏ بازاروں اور اپنے باغیچوں میں بیٹھے ہوئے لوگوں سے ملتے ہیں اور خوش‌مزاجی کے ساتھ اُن کے بچوں،‏ پالتو جانوروں،‏ گھر اور کام‌کاج کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں۔‏ یوں وہ ہمیں اپنا دوست سمجھنے لگتے ہیں۔‏“‏ کیرل بیان کرتی ہے:‏ ”‏جب ہم اُن سے دوبارہ ملتے ہیں تو اُنہیں اپنا نام بتاتے ہیں اور اُن کا نام پوچھتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ،‏ ہم اُنہیں مختصراً یہ بتاتے ہیں کہ ہم اِس علاقے میں کیا کام کر رہے ہیں۔‏ اِس طرح ہم اُنہیں گواہی دینے کے قابل ہوتے ہیں۔‏“‏ ٹوم اور کیرل نے اپنے علاقے کے بہت سارے لوگوں کے ساتھ دوستی کر لی ہے۔‏ اِن میں سے بہتیرے بائبل پر مبنی کتابیں اور رسالے شوق سے پڑھتے ہیں اور بعض نے سچائی سیکھنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔‏

بُرے سلوک کے باوجود خوش‌اخلاقی سے پیش آئیں

۱۱،‏ ۱۲.‏ (‏ا)‏ جب مُنادی میں لوگ ہم سے بُرے طریقے سے پیش آتے ہیں تو ہمیں حیران کیوں نہیں ہونا چاہئے؟‏ (‏ب)‏ ہم لوگوں کے بُرے سلوک کا سامنا کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۱ یسوع نے اپنے شاگردوں کو آگاہ کِیا تھا:‏ ”‏اگر اُنہوں نے مجھے ستایا تو تمہیں بھی ستائیں گے۔‏“‏ (‏یوح ۱۵:‏۲۰‏)‏ پس یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ مُنادی میں لوگ ہم سے بُرے طریقے سے پیش آتے ہیں۔‏ لیکن اگر ہم بھی اُن کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کرتے ہیں تو اِس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔‏ پس ہمیں دوسروں کے ساتھ برتاؤ کے سلسلے میں پطرس رسول کی اِس نصیحت پر عمل کرنا چاہئے:‏ ”‏مسیح کو خداوند جان کر اپنے دلوں میں مُقدس سمجھو اور جو کوئی تُم سے تمہاری اُمید کی وجہ دریافت کرے اُس کو جواب دینے کے لئے ہر وقت مستعد رہو مگر حلم اور خوف کے ساتھ۔‏“‏ (‏۱-‏پطر ۳:‏۱۵‏)‏ جب ہم دوسروں کے ساتھ نرم‌مزاجی سے پیش آتے اور اُن کے لئے احترام دکھاتے ہیں تو وہ ہمارے پیغام کو سننے کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔‏—‏طط ۲:‏۷،‏ ۸‏۔‏

۱۲ ہم خود کو لوگوں کے بُرے سلوک کا سامنا کرنے کے لئے کیسے تیار کر سکتے ہیں؟‏ پولس رسول نے نصیحت کی:‏ ”‏تمہارا کلام ہمیشہ ایسا پُرفضل [‏”‏دل‌پسند،‏“‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏]‏ اور نمکین ہو کہ تمہیں ہر شخص کو مناسب جواب دینا آ جائے۔‏“‏ (‏کل ۴:‏۶‏)‏ اگر ہم اپنے خاندان،‏ ہم‌جماعتوں،‏ اپنے ساتھ کام کرنے والوں،‏ کلیسیائی بہن‌بھائیوں اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ ہمیشہ خوش‌اخلاقی سے پیش آتے ہیں تو ہم لوگوں کے تمسخر اور بدسلوکی کا بہتر طور پر سامنا کرنے کے قابل ہوں گے۔‏‏—‏رومیوں ۱۲:‏۱۷-‏۲۱ کو پڑھیں۔‏

۱۳.‏ مثال دیں کہ مخالفین کے ساتھ خوش‌اخلاقی سے پیش آنا اُن کے رویے کو کیسے بدل سکتا ہے۔‏

۱۳ لوگوں کے بُرے سلوک کے باوجود اُن کے ساتھ خوش‌اخلاقی سے پیش آنا فائدہ‌مند ثابت ہوتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ جاپان میں ایک گواہ مُنادی کے دوران کسی کے گھر پر گیا جہاں گھر کے مالک اور اُس کے مہمان نے اُس کی بہت بےعزتی کی۔‏ وہ بھائی مسکراتا ہوا وہاں سے چلا گیا۔‏ ابھی وہ اُسی علاقے میں مُنادی کر رہا تھا کہ اُس نے دیکھا کہ وہ مہمان کچھ فاصلے پر کھڑا اُسے دیکھ رہا ہے۔‏ جب بھائی اُس کے پاس گیا تو اُس مہمان نے کہا:‏ ”‏مَیں اپنے کئے پر بہت شرمندہ ہوں۔‏ اگرچہ ہم نے آپ کے ساتھ بدتمیزی کی توبھی آپ مسکراتے رہے۔‏ آپ جیسا بننے کے لئے مجھے کیا کرنا ہوگا؟‏“‏ وہ آدمی اپنی والدہ کی وفات اور اپنی نوکری چھوٹ جانے کی وجہ سے بہت افسردہ تھا۔‏ اُس کے پاس اُمید کی کوئی کرن نہیں تھی۔‏ اُس بھائی نے اُسے بائبل کا مطالعہ کرنے کی پیشکش کی۔‏ جلد ہی وہ ہفتے میں دو مرتبہ بائبل کا مطالعہ کرنے لگا۔‏

بچوں کو دوسروں کا احترام کرنا سکھائیں

۱۴،‏ ۱۵.‏ قدیم زمانے میں یہوواہ کے خادموں نے اپنے بچوں کو کیا تربیت دی؟‏

۱۴ قدیم زمانے میں خدا کے پرستاروں نے اپنے بچوں کو یہ سکھایا کہ اُنہیں دوسروں کے لئے احترام دکھانا چاہئے۔‏ غور کریں کہ پیدایش ۲۲:‏۷ میں ابرہام اور اضحاق نے ایک‌دوسرے کو کیسے مخاطب کِیا۔‏ یوسف کی مثال پر بھی غور کریں۔‏ جب وہ قید میں تھا تو وہ ساتھی قیدیوں کے ساتھ خوش‌اخلاقی سے پیش آیا۔‏ (‏پید ۴۰:‏۸،‏ ۱۴‏)‏ بعدازاں،‏ جب وہ فرعون کے حضور حاضر ہوا تو اُس نے اُس کے مرتبے کا خیال رکھتے ہوئے اُسے مخاطب کِیا۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُس کے والدین نے اُسے دوسروں کے ساتھ برتاؤ کے سلسلے میں اچھی تربیت دی تھی۔‏—‏پید ۴۱:‏۱۶،‏ ۳۳،‏ ۳۴‏۔‏

۱۵ اسرائیلیوں کو دئے گئے دس حکموں میں سے ایک یہ تھا:‏ ”‏تُو اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا تاکہ تیری عمر اُس مُلک میں جو [‏یہوواہ]‏ تیرا خدا تجھے دیتا ہے دراز ہو۔‏“‏ (‏خر ۲۰:‏۱۲‏)‏ لہٰذا،‏ اِس حکم پر عمل کرتے ہوئے بچوں کو اپنے والدین کا ادب کرنا تھا۔‏ افتتاح کی بیٹی نے ایسا ہی کِیا تھا۔‏ اگرچہ اُس کے لئے اپنے باپ کی منت کو پورا کرنا مشکل تھا توبھی اُس نے اپنے باپ کے لئے احترام دکھاتے ہوئے اُس کی فرمانبرداری کی۔‏—‏قضا ۱۱:‏۳۵-‏۴۰‏۔‏

۱۶-‏۱۸.‏ (‏ا)‏ والدین اپنے بچوں کو دوسروں کا احترام کرنا کیسے سکھا سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ بچوں کو دوسروں کا احترام کرنا سکھانے سے کون سے عمدہ نتائج حاصل ہوتے ہیں؟‏

۱۶ پس یہ بہت اہم ہے کہ والدین دوسروں کا احترام کرنے کے لئے اپنے بچوں کی تربیت کریں۔‏ اُنہیں بچوں کو یہ سکھانے کی ضرورت ہے کہ وہ کیسے مناسب طریقے سے مہمانوں کو سلام کر سکتے ہیں۔‏ نیز،‏ فون پر بات کرتے یا دوسروں کے ساتھ کھانا کھاتے وقت اُنہیں کن باتوں کا لحاظ رکھنا چاہئے۔‏ اِس کے علاوہ،‏ اُنہیں بچوں کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اُنہیں دوسروں کے لئے دروازہ کھولنا چاہئے،‏ بیماروں اور بوڑھوں کے لئے مہربانی دکھانی چاہئے اور وزنی چیزیں اُٹھانے میں دوسروں کی مدد کرنی چاہئے۔‏ نیز،‏ اُنہیں اپنے بچوں کو ”‏مہربانی،‏“‏ ”‏شکریہ،‏“‏ ”‏مَیں آپ کی کچھ مدد کروں،‏“‏ اور ”‏مَیں معافی چاہتا ہوں“‏ جیسے اظہارات استعمال کرنا سکھانا چاہئے۔‏ یہ باتیں بچوں کے لئے اُس وقت بھی فائدہ‌مند ثابت ہوں گی جب وہ بڑے ہو جائیں گے۔‏

۱۷ خوش‌اخلاق بننے میں بچوں کی تربیت کرنا اتنا مشکل نہیں ہے۔‏ بچوں کو سکھانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ والدین خود اُن کے لئے ایک اچھی مثال بنیں۔‏ پچّیس سالہ کرٹ نے بیان کِیا کہ اُس نے اور اُس کے تین بھائیوں نے دوسروں کا احترام کرنا کیسے سیکھا۔‏ وہ کہتا ہے:‏ ”‏ہم نے ہمیشہ اپنے والدین کو ایک‌دوسرے کے ساتھ نرمی سے بات کرتے دیکھا ہے۔‏ وہ نہ صرف آپس میں بلکہ دوسروں کے ساتھ بھی تحمل اور مہربانی سے پیش آتے تھے۔‏ جب میرے ابو کنگڈم ہال میں اجلاس سے پہلے اور بعد میں عمررسیدہ بہن‌بھائیوں سے ملتے تھے تو مجھے بھی اپنے ساتھ رکھتے تھے۔‏ وہ اُن کے ساتھ بڑی عزت سے پیش آتے تھے۔‏ اُن کی مثال کو دیکھتے ہوئے میرے اندر بھی ایسا کرنے کی خواہش پیدا ہوئی اور وقت گزرنے کے ساتھ‌ساتھ یہ میری عادت بن گئی۔‏“‏

۱۸ جب والدین اپنے بچوں کو دوسروں کا احترام کرنا سکھاتے ہیں تو اِس کے بہت عمدہ نتائج نکلتے ہیں۔‏ اِس سے بچوں کو دوسروں کے ساتھ دوستی کرنے میں مدد ملے گی۔‏ نیز،‏ مستقبل میں وہ اپنے کام کی جگہ پر دوسروں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھنے کے قابل ہوں گے۔‏ مزیدبرآں،‏ دوسروں کا احترام کرنے والے بچے اپنے والدین کے لئے خوشی اور شادمانی کا باعث ہوں گے۔‏‏—‏امثال ۲۳:‏۲۴،‏ ۲۵ کو پڑھیں۔‏

خوش‌اخلاقی ہمیں دُنیا سے فرق کرتی ہے

۱۹،‏ ۲۰.‏ ہمیں اپنے مہربان خدا اور اُس کے بیٹے کی نقل کیوں کرنی چاہئے؟‏

۱۹ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏عزیز فرزندوں کی طرح خدا کی مانند بنو۔‏“‏ (‏افس ۵:‏۱‏)‏ یہوواہ خدا اور اُس کے بیٹے کی مانند بننے کے لئے ہمیں بائبل میں درج اصولوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہے جن میں سے بعض اِس مضمون میں بیان کئے گئے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے ہم اُن لوگوں کی طرح نہیں بنیں گے جو محض دکھاوے اور اپنے مطلب کے لئے کسی اعلیٰ مرتبے والے شخص کا احترام کرتے ہیں۔‏—‏یہوداہ ۱۶‏۔‏

۲۰ اِن آخری ایام میں شیطان خوش‌اخلاقی کے متعلق یہوواہ خدا کے معیاروں کو مٹانے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔‏ لیکن وہ ایسا نہیں کر پائے گا۔‏ دُعا ہے کہ ہم سب اپنے مہربان خدا اور اُس کے بیٹے کی مثال پر عمل کرتے رہیں۔‏ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہماری گفتگو اور چال‌چلن اِس دُنیا کے بےادب لوگوں سے فرق ہوگا۔‏ یوں ہم یہوواہ خدا کے نام کے لئے جلال کا باعث بنیں گے اور لوگ سچی پرستش کی طرف کھینچے چلے آئیں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 بعض ثقافتوں میں بڑوں کو اُن کے نام سے مخاطب کرنا اچھا نہیں سمجھا جاتا۔‏ لہٰذا،‏ مسیحیوں کو دوسروں کو مخاطب کرتے وقت ایسی باتوں کا خیال رکھنا چاہئے۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• ہم دوسروں کے لئے احترام دکھانے کے سلسلے میں یہوواہ خدا اور اُس کے بیٹے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

‏• جب ہم لوگوں کے ساتھ دوستانہ انداز سے ملتے ہیں تو اِس سے اُن پر کیا اثر پڑتا ہے؟‏

‏• خدمتگزاری میں خوش‌اخلاقی سے پیش آنا فائدہ‌مند کیوں ہوتا ہے؟‏

‏• والدین اپنے بچوں کو دوسروں کا احترام کرنا کیسے سکھا سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۳۱ پر بکس]‏

دوسروں کے ساتھ خوش‌اخلاقی سے ملیں

بہت سے لوگ کسی ایسے شخص کے ساتھ بات‌چیت کرنے سے ہچکچاتے ہیں جسے وہ نہیں جانتے۔‏ لیکن خدا اور پڑوسی سے محبت کی بِنا پر یہوواہ کے گواہ،‏ دوسروں کو بائبل کی سچائیاں سکھانے کی غرض سے اُن کے ساتھ بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ آپ اِس سلسلے میں بہتری لانے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟‏

فلپیوں ۲:‏۴ بیان کرتی ہے:‏ ”‏ہر ایک اپنے ہی احوال پر نہیں بلکہ ہر ایک دوسروں کے احوال پر بھی نظر رکھے۔‏“‏ اگر آپ کسی شخص سے پہلے نہیں ملے تو وہ آپ کو اجنبی خیال کرے گا۔‏ ایسی صورت میں آپ فلپیوں ۲:‏۴ کے اصول پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟‏ آپ ایک مسکراہٹ سے اجنبیت کے اِس احساس کو ختم کر سکتے ہیں۔‏ لیکن آپ اِس کے علاوہ بھی بہت کچھ کر سکتے ہیں۔‏

جب آپ کسی کے ساتھ گفتگو شروع کرتے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ وہ کسی اَور بات کے بارے میں سوچ رہا ہو۔‏ اِس صورت میں اگر ہم اُسے اپنی بات سنانے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ ہماری بات نہیں سنے گا۔‏ لہٰذا،‏ اگر ممکن ہو تو پہلے یہ جاننے کی کوشش کریں کہ وہ شخص کس بات کے بارے میں سوچ رہا ہے اور پھر اُسی بات سے اپنی گفتگو کا آغاز کریں۔‏ یسوع مسیح نے بھی کنویں پر سامری عورت کے ساتھ اِسی طرح بات‌چیت شروع کی تھی۔‏ (‏یوح ۴:‏۷-‏۲۶‏)‏ اُس کا دھیان پانی بھرنے میں لگا ہوا تھا۔‏ اِسی لئے یسوع نے پانی کے موضوع سے گفتگو شروع کی اور پھر اِس کا رُخ روحانی باتوں کی طرف موڑ دیا۔‏

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویریں]‏

لوگوں کے ساتھ دوستانہ انداز میں بات کرنے سے ہمیں خوشخبری سنانے کا موقع ملتا ہے

‏[‏صفحہ ۳۲ پر تصویر]‏

دوسروں کے ساتھ خوش‌اخلاقی سے پیش آنا ہمیشہ موزوں ہوتا ہے