پانچواں عقیدہ: مریم خدا کی ماں ہے
پانچواں عقیدہ: مریم خدا کی ماں ہے
اِس جھوٹ کا آغاز کہاں سے ہوا؟ ”بُتپرست لوگ ہزاروں سال سے ایک دیوی کی پرستش کر رہے تھے جسے وہ ’کنواری ماں‘ خیال کرتے تھے۔ اِس لئے جب ایسے بہت سے بُتپرست لوگ چرچ میں شامل ہوئے تو چرچ میں بھی خدا کی ماں کی پرستش کو فروغ ملا۔“—دی نیو انسائیکلوپیڈیا برٹینیکا (۱۹۸۸)، جِلد ۱۶، صفحہ ۳۲۶ اور ۳۲۷۔
بائبل کی تعلیم کیا ہے؟ ”تُو حاملہ ہوگی اور تیرے بیٹا ہوگا۔ اُس کا نام یسوؔع رکھنا۔ وہ بزرگ ہوگا اور خداتعالےٰ کا بیٹا کہلائے گا . . . اور اِس سبب سے وہ مولودِمُقدس خدا کا بیٹا کہلائے گا۔“—لوقا ۱:۳۱-۳۵۔
یہ آیات واضح کرتی ہیں کہ مریم خدا کی نہیں بلکہ’خدا کے بیٹے‘ کی ماں تھی۔ ذرا سوچیں کہ کیا مریم کے رحم میں ایک ایسی ہستی سما سکتی تھی جو ’آسمانوں کے آسمان میں بھی سما نہیں سکتی‘؟ (۱-سلاطین ۸:۲۷) مریم نے خود کبھی یہ نہیں کہا تھا کہ وہ خدا کی ماں ہے۔ دراصل تثلیث کے عقیدے کی وجہ سے مریم کے بارے میں یہ اُلجھن پیدا ہوتی ہے کہ آیا وہ خدا کی ماں ہے یا اُس کے بیٹے کی۔ سن ۴۳۱ عیسوی میں افسس کی چرچ کونسل نے مریم کو تھیوٹوکوس (یونانی لفظ) یعنی ”خدا کی ماں“ کا لقب دیا اور یوں اُس کی پرستش کو فروغ ملا۔ قابلِغور بات یہ ہے کہ افسس کے شہر میں جہاں یہ چرچ کونسل منعقد ہوئی کئی صدیوں سے باروری کی دیوی، ارتمس کی پرستش کی جا رہی تھی۔
ارتمس کی دیوی کے بارے میں یہ خیال کِیا جاتا تھا کہ اُس کا بُت ”آسمان سے گِرا تھا۔“ اِس لئے ارتمس کی پرستش کی بہت ساری رسمیں مریم کی پرستش میں بھی شامل کر لی گئیں۔ (اعمال ۱۹:۳۵، نیو اُردو بائبل ورشن) یوں مسیحیت میں مریم سمیت دیگر مُقدسین کے بُتوں کا استعمال عام ہو گیا۔
بائبل کی اِن آیات پر غور کریں: متی ۱۳:۵۳-۵۶؛ مرقس ۳:۳۱-۳۵؛ لوقا ۱۱:۲۷، ۲۸
سچ یہ ہے:
مریم خدا کی نہیں بلکہ خدا کے بیٹے کی ماں تھی۔ تثلیث کی جھوٹی تعلیم نے خدا کی ماں کے طور پر مریم کی پرستش کو فروغ دیا