چھٹا عقیدہ: خدا عبادت میں بُتوں، تصویروں اور دیگر چیزوں کے استعمال کی اجازت دیتا ہے
چھٹا عقیدہ: خدا عبادت میں بُتوں، تصویروں اور دیگر چیزوں کے استعمال کی اجازت دیتا ہے
اِس جھوٹ کا آغاز کہاں سے ہوا؟ ”ابتدائی مسیحی خدا کی عبادت کے لئے بُت بالکل استعمال نہیں کرتے تھے۔ . . . لیکن چوتھی اور پانچویں صدی میں چرچ نے بُتوں کا استعمال شروع کر دیا۔ اِس کی وجہ یہ پیش کی گئی کہ شاید اَنپڑھ اور ناواقف لوگ تقریروں یا کتابوں کی نسبت بُتوں کے ذریعے مسیحیت کو زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔“—سائیکلوپیڈیا آف بیبلیکل، تھیولوجیکل اینڈ ایکلیزیسٹیکل لٹریچر جِلد ۴، صفحہ ۵۰۳ اور ۵۰۴۔
بائبل کی تعلیم کیا ہے؟ ”تُو اپنے لئے کوئی تراشی ہوئی مورت نہ بنانا۔ نہ کسی چیز کی صورت بنانا جو اُوپر آسمان میں یا نیچے زمین پر یا زمین کے نیچے پانی میں ہے۔ تُو اُن کے آگے سجدہ نہ کرنا اور نہ اُن کی عبادت کرنا۔“ (خروج ۲۰:۴، ۵) یوحنا رسول نے بھی پہلی صدی کے مسیحیوں کو تاکید کی: ”اَے بچو! اپنے آپ کو بُتوں سے بچائے رکھو۔“—۱-یوحنا ۵:۲۱۔
چرچ کے دعویٰ کے مطابق کیا بُت اور تصویریں صرف عبادت کا ایک ذریعہ ہیں؟ اِس سلسلے میں دی انسائیکلوپیڈیا آف ریلیجن بیان کرتا ہے: ”شروعشروع میں تو یہ کہا گیا کہ بُت اور تصویریں صرف سجاوٹ اور تعلیم دینے کا ایک ذریعہ ہیں لیکن بعد میں اِن کی پرستش کی جانے لگی۔ خاص طور پر آرتھوڈکس چرچ نے عبادت میں بُتوں، تصویروں اور دیگر چیزوں کے استعمال کو فروغ دیا۔“ لیکن غور کریں کہ اِس حوالے سے یسعیاہ نبی نے کیا کہا: ”تُم خدا کو کس سے تشبِیہ دو گے؟ اور کونسی چیز اُس سے مشابہ ٹھہراؤ گے؟“—یسعیاہ ۴۰:۱۸۔
بائبل کی اِن آیات پر غور کریں: یسعیاہ ۴۴:۱۳-۱۹؛ اعمال ۱۰:۲۵، ۲۶؛ ۱۷:۲۹؛ ۲-کرنتھیوں ۵:۷
سچ یہ ہے:
خدا عبادت میں بُتوں، تصویروں اور دیگر چیزوں کے استعمال کی اجازت نہیں دیتا
جھوٹے عقائد چھوڑ کر سچائی کو اپنائیں
آج بھی چرچوں میں اِن جھوٹے عقائد کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اِن کا جائزہ لینے کے بعد ہم کس نتیجے پر پہنچتے ہیں؟ ’دغابازی کی گھڑی ہوئی یہ کہانیاں‘ بائبل کی واضح اور تسلیبخش سچائیوں کی جگہ کبھی نہیں لے سکتیں۔—۲-پطرس ۱:۱۶۔
لہٰذا، جو کچھ آپ نے سیکھا ہے اُسے خدا کے کلام کی روشنی میں پرکھیں۔ (یوحنا ۱۷:۱۷) یوں یسوع مسیح کا یہ وعدہ آپ کے سلسلے میں بھی سچ ثابت ہو گا: ”سچائی سے واقف ہوگے اور سچائی تُم کو آزاد کرے گی۔“—یوحنا ۸:۳۲۔
[صفحہ ۹ پر تصویر کا حوالہ]
.Pictorial Archive )Near Eastern History( Est