مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خود کو یہوواہ کے لئے وقف کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

خود کو یہوواہ کے لئے وقف کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

خود کو یہوواہ کے لئے وقف کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

‏”‏خدا جس کا مَیں ہُوں .‏ .‏ .‏ اُس کا فرشتہ اِسی رات کو میرے پاس آیا۔‏“‏—‏اعما ۲۷:‏۲۳‏،‏ کیتھولک ترجمہ۔‏

۱.‏ بپتسمہ لینے والوں کے لئے کونسے اقدام اُٹھانا ضروری ہے اور اِس سے کونسے سوال پیدا ہوتے ہیں؟‏

‏”‏کیا آپ نے یسوع مسیح کی قربانی کی بِنا پر اپنے گُناہوں سے توبہ کر لی ہے اور خود کو یہوواہ کی مرضی پوری کرنے کے لئے وقف کر دیا ہے؟‏“‏ یہ سوال عموماً یہوواہ کے گواہوں کی اسمبلیوں یا کنونشنوں پر بپتسمے کی تقریر میں پوچھا جاتا ہے۔‏ اِس کے جواب میں بپتسمہ لینے کے خواہش‌مند لوگ جی‌ہاں کہہ کر یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اُنہوں نے خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کر دیا ہے۔‏ لیکن مسیحیوں کے لئے خود کو وقف کرنا کیوں ضروری ہے؟‏ خود کو خدا کے لئے وقف کرنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوتا ہے؟‏ اگر ہم خود کو خدا کے لئے وقف نہیں کرتے تو کیا وہ ہماری عبادت قبول کرے گا؟‏ اِن سوالوں کے جواب حاصل کرنے سے پہلے آئیں یہ دیکھیں کہ اپنی زندگی خدا کے لئے وقف کرنے کا مطلب کیا ہے۔‏

۲.‏ اپنی زندگی خدا کے لئے وقف کرنے کا مطلب کیا ہے؟‏

۲ اپنی زندگی خدا کے لئے وقف کرنے کا مطلب کیا ہے؟‏ اِس سلسلے میں پولس رسول کی اُس بات پر غور کریں جو اُس نے ایک ڈوبتے ہوئے جہاز پر سوار مسافروں سے کہی تھی۔‏ اُس نے کہا کہ ’‏مَیں خدا کا ہوں۔‏‘‏ ‏(‏اعمال ۲۷:‏۲۲-‏۲۴ کو پڑھیں۔‏)‏ یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ پولس رسول اور یہوواہ خدا کا آپس میں گہرا رشتہ تھا۔‏ اِسی طرح تمام سچے مسیحی بھی یہوواہ خدا کے ہیں جبکہ ساری دُنیا شیطان کے ”‏قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏یوح ۵:‏۱۹‏)‏ مسیحی ذاتی دُعا میں خود کو یہوواہ کے لئے وقف کرنے کا وعدہ کرتے ہیں۔‏ پھر وہ پانی میں بپتسمہ لے کر اِس بات کا اقرار کرتے ہیں اور یوں وہ یہوواہ کے ہو جاتے ہیں۔‏

۳.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح کے بپتسمے نے کیا ظاہر کِیا؟‏ (‏ب)‏ یسوع کے پیروکار اُس کی مثال پر کیسے عمل کرتے ہیں؟‏

۳ یسوع مسیح نے خدا کی مرضی پوری کرنے کا ذاتی فیصلہ کرکے ہمارے لئے ایک اچھی مثال قائم کی۔‏ وہ خدا کی چنی ہوئی قوم اسرائیل میں پیدا ہوا تھا۔‏ اِس لئے وہ اپنی پیدائش ہی سے خدا کے لئے وقف تھا۔‏ پھربھی اپنے بپتسمے کے وقت اُس نے وہ کام کِیا جس کا وہ شریعت کے مطابق پابند نہیں تھا۔‏ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ یسوع نے اِس موقع پر کہا:‏ ”‏دیکھ!‏ مَیں آیا ہوں .‏ .‏ .‏ تاکہ اَے خدا!‏ تیری مرضی پوری کروں۔‏“‏ (‏عبر ۱۰:‏۷؛‏ لو ۳:‏۲۱‏)‏ لہٰذا،‏ یسوع نے بپتسمہ لے کر یہ ظاہر کِیا کہ وہ خود کو اپنے باپ کی مرضی پوری کرنے کے لئے پیش کر رہا ہے۔‏ اُس کے پیروکار بھی بپتسمہ لینے سے اُس کی مثال پر عمل کرتے ہیں۔‏ مگر اُن کا پانی میں بپتسمہ لینا اِس بات کا اقرار ہوتا ہے کہ اُنہوں نے خود کو دُعا میں یہوواہ خدا کے لئے وقف کر دیا ہے۔‏

اپنی زندگی یہوواہ کے لئے وقف کرنے کا فائدہ

۴.‏ داؤد اور یونتن کی مثال سے ہم دوستی کے بارے میں کیا سیکھتے ہیں؟‏

۴ یہوواہ خدا کے لئے اپنی زندگی وقف کرنا ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔‏ اِس میں کچھ ذمہ‌داریاں اُٹھانا اور اپنے وعدوں کو پورا کرنا شامل ہے۔‏ یہ بات سمجھنے کے لئے آئیں دیکھیں کہ انسانوں کے ساتھ تعلقات میں اپنی ذمہ‌داریوں اور وعدوں کا خیال رکھنا کیوں ضروری ہے۔‏ سب سے پہلے دوستی کی مثال پر غور کرتے ہیں۔‏ اگر ہم کسی کو اپنا دوست بنانا چاہتے ہیں تو پہلے ہمیں خود کچھ ذمہ‌داریاں اُٹھانے کے لئے تیار رہنا ہوگا۔‏ ایک دوست کا فرض ہوتا ہے کہ وہ دوسرے دوست کے لئے فکر دکھائے۔‏ بائبل میں ہم داؤد اور یونتن کی دوستی کے بارے میں پڑھتے ہیں۔‏ اُنہوں نے ایک‌دوسرے کے ساتھ دوستی کا عہد باندھا ہوا تھا۔‏ ‏(‏۱-‏سموئیل ۱۷:‏۵۷؛‏ ۱۸:‏۱،‏ ۳ کو پڑھیں۔‏)‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ ایک اچھا دوست وہی ہوتا ہے جو دوستی قائم رکھنے کے لئے اپنی ذمہ‌داریاں پوری کرنے کے لئے تیار رہتا ہے۔‏—‏امثا ۱۷:‏۱۷؛‏ ۱۸:‏۲۴‏۔‏

۵.‏ ایک غلام کو ہمیشہ تک اپنے مالک کے ساتھ رہنے کے لئے کیا کرنا تھا؟‏

۵ اب آئیں انسانوں کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ایک اَور مثال پر غور کریں۔‏ اسرائیلیوں کو دی گئی شریعت کے مطابق ایک غلام اپنے مالک کے ساتھ ہمیشہ تک اُس کی خدمت کرنے کا عہد باندھ سکتا تھا۔‏ شریعت میں یہوواہ خدا نے یہ حکم دیا تھا کہ ”‏اگر[‏ایک]‏ غلام صاف کہہ دے کہ مَیں اپنے آقا سے اور اپنی بیوی اور بچوں سے محبت رکھتا ہُوں۔‏ مَیں آزاد ہو کر نہیں جاؤں گا۔‏ تو اُس کا آقا اُسے خدا کے پاس لے جائے اور اُسے دروازہ پر یا دروازہ کی چوکھٹ پر لا کر ستاُری سے اُس کا کان چھیدے۔‏ تب وہ ہمیشہ اُس کی خدمت کرتا رہے۔‏“‏—‏خر ۲۱:‏۵،‏ ۶‏۔‏

۶،‏ ۷.‏ (‏ا)‏ اپنی ذمہ‌داری نبھانا اور عہد کرنا کیسے فائدہ‌مند ثابت ہوتا ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس سے یہوواہ خدا کے ساتھ ہمارے رشتے کے متعلق کیا ظاہر ہوتا ہے؟‏

۶ شادی کے بندھن میں بھی ہمیں بہت سی ذمہ‌داریاں اُٹھانی پڑتی ہیں۔‏ شادی ایک معاہدہ ہوتا ہے جو ایک شخص گہرے ذاتی لگاؤ کی بِنا پر کسی دوسرے شخص سے کرتا ہے۔‏ شادی کے معاہدے کے بغیر اکٹھے رہنے والے لوگ محفوظ نہیں ہوتے۔‏ وہ مشکلات کی صورت میں بہت جلد ایک‌دوسرے کو چھوڑ دیتے ہیں اور اُن کے بچوں کا مستقبل بھی خراب ہو جاتا ہے۔‏ لیکن شادی کے بندھن میں جڑے ہوئے لوگ بائبل کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے محبت سے اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏—‏متی ۱۹:‏۵،‏ ۶؛‏ ۱-‏کر ۱۳:‏۷،‏ ۸؛‏ عبر ۱۳:‏۴‏۔‏

۷ قدیم وقتوں میں لوگ کاروبار اور ملازمت کے لئے معاہدے کرتے تھے۔‏ (‏متی ۲۰:‏۱،‏ ۲،‏ ۸‏)‏ آجکل بھی ایسا ہوتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ کوئی کاروبار کرنے یا کسی کمپنی کے ساتھ ملازمت کرنے سے پہلے ایک تحریری معاہدہ کرنا فائدہ‌مند ہو سکتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ اگر دوستی،‏ شادی اور کاروباری معاملات میں اپنی ذمہ‌داری نبھانا اور عہد کرنا فائدہ‌مند ہو سکتا ہے توپھر یہوواہ خدا کے لئے اپنی زندگی وقف کرنا کتنا زیادہ فائدہ‌مند ہوگا۔‏ اب آئیں یہ دیکھیں کہ ماضی میں لوگوں نے خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کرنے سے کیسے فائدہ حاصل کِیا اور یہ محض ذمہ‌داری اُٹھانے اور عہد کرنے سے بڑھکر کیوں تھا۔‏

اسرائیلیوں کو یہوواہ کے لئے وقف ہونے سے کیا فائدہ ہوا

۸.‏ یہوواہ خدا کے لئے وقف ہونا اسرائیلیوں کے لئے کیا مطلب رکھتا تھا؟‏

۸ یہوواہ خدا نے اسرائیلی قوم کو کوہِ‌سینا کے قریب جمع کِیا اور اُن سے کہا:‏ ”‏اگر تُم میری بات مانو اور میرے عہد پر چلو تو سب قوموں میں سے تُم ہی میری خاص ملکیت ٹھہرو گے۔‏“‏ اِس پر سب لوگوں نے ملکر جواب دیا کہ ”‏جو کچھ [‏یہوواہ]‏ نے فرمایا ہے وہ سب ہم کریں گے۔‏“‏ (‏خر ۱۹:‏۴-‏۸‏)‏ یہوواہ کے ساتھ یہ عہد باندھنے سے اسرائیلی قوم اُس کے لئے وقف ہو گئی تھی۔‏ دراصل یہوواہ کے لئے وقف ہونے کا مطلب یہ تھا کہ اسرائیلی نہ صرف یہوواہ خدا کے حکموں کی پابندی کریں گے بلکہ وہ یہوواہ کے ہو جائیں گے۔‏ اور اِس کے بدلے میں یہوواہ اُنہیں اپنی ”‏خاص ملکیت“‏ بنا لے گا۔‏

۹.‏ اسرائیلیوں کو خدا کے لئے وقف ہونے سے کیا فائدہ ہوا تھا؟‏

۹ یہوواہ خدا کی ملکیت بن جانے سے اسرائیلیوں کو بہت فائدہ ہوا۔‏ یہوواہ خدا نے اسرائیلیوں سے کہا:‏ ”‏کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی ماں اپنے شِیرخوار بچے کو بھول جائے اور اپنے رحم کے فرزند پر ترس نہ کھائے؟‏ ہاں وہ شاید بھول جائے پر مَیں تجھے نہ بھولوں گا۔‏“‏ (‏یسع ۴۹:‏۱۵‏)‏ یہوواہ نے ایک ماں سے بھی بڑھکر اسرائیلیوں کی دیکھ‌بھال کی۔‏ اُس نے شریعت کے ذریعے اُن کی راہنمائی کی،‏ نبیوں کے ذریعے اُن کی حوصلہ‌افزائی کی اور فرشتوں کے ذریعے اُن کی حفاظت کی۔‏ اِس سلسلے میں ایک زبورنویس نے لکھا:‏ ”‏وہ اپنا کلام یعقوؔب پر ظاہر کرتا ہے اور اپنے آئین‌واحکام اؔسرائیل پر۔‏ اُس نے کسی اَور قوم سے ایسا سلوک نہیں کِیا۔‏“‏ (‏زبور ۱۴۷:‏۱۹،‏ ۲۰؛‏ زبور ۳۴:‏۷،‏ ۱۹؛‏ ۴۸:‏۱۴ کو پڑھیں۔‏‏)‏ جس طرح ماضی میں یہوواہ خدا نے اُس قوم کی دیکھ‌بھال کی جو اُس کی ملکیت بن گئی تھی اُسی طرح وہ آج بھی اُن لوگوں کی دیکھ‌بھال کرتا ہے جو خود کو اُس کے لئے وقف کر دیتے ہیں۔‏

ہمیں خود کو یہوواہ کے لئے کیوں وقف کرنا چاہئے

۱۰،‏ ۱۱.‏ کیا ہم پیدائشی طور پر خدا کے عالمگیر خاندان کا حصہ ہیں؟‏ وضاحت کریں۔‏

۱۰ بعض لوگ یہ سوچتے ہیں کہ ’‏کیا یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کے لئے خود کو وقف کرنا ضروری ہے؟‏‘‏ اِس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لئے ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ خدا کی نظر میں ہماری حیثیت کیا ہے۔‏ یاد رکھیں کہ آدم کے گُناہ کی وجہ سے ہم پیدائشی طور پر خدا کے خاندان کا حصہ نہیں ہیں۔‏ (‏روم ۳:‏۲۳؛‏ ۵:‏۱۲‏)‏ لہٰذا،‏ خدا کے عالمگیر خاندان کا حصہ بننے کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم خود کو اُس کے لئے وقف کریں۔‏ آئیں اِس کی وجہ پر غور کریں۔‏

۱۱ ہم سب نے اپنے والدین سے گُناہ کو ورثے میں پایا ہے۔‏ (‏۱-‏تیم ۶:‏۱۹‏)‏ جب آدم اور حوا نے گُناہ کِیا تو وہ اور اُن کی اولاد اپنے آسمانی باپ سے دُور ہوگئے جس کی وجہ سے ہم سب پیدائشی طور پر خدا کے بیٹے کہلانے کا حق کھو بیٹھے۔‏ (‏استثنا ۳۲:‏۵ پر غور کریں۔‏)‏ اُس وقت سے انسان یہوواہ خدا کے عالمگیر خاندان سے باہر ہو گئے ہیں۔‏

۱۲.‏ (‏ا)‏ گنہگار انسان خدا کے خاندان کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہمیں بپتسمے سے پہلے کونسے اقدام اُٹھانے چاہئیں؟‏

۱۲ تاہم،‏ انفرادی طور پر ہم خدا سے یہ درخواست کر سکتے ہیں کہ وہ ہمیں اپنے پرستاروں کے خاندان میں شامل کر لے۔‏ * ہم گنہگار انسانوں کے لئے یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟‏ پولس رسول نے اِس حوالے سے لکھا:‏ ”‏باوجود دُشمن ہونے کے خدا سے اُس کے بیٹے کی موت کے وسیلہ سے ہمارا میل ہو گیا۔‏“‏ (‏روم ۵:‏۱۰‏)‏ لہٰذا،‏ بپتسمہ لینے سے ہم خدا سے خالص نیت عطا کرنے کی درخواست کرتے ہیں تاکہ ہم اُس کی مقبولیت حاصل کر سکیں۔‏ (‏۱-‏پطر ۳:‏۲۱‏)‏ لیکن بپتسمے سے پہلے ہمیں کچھ اقدام اُٹھانے کی ضرورت ہے۔‏ ہمیں خدا کو جاننا،‏ اُس پر بھروسا رکھنا،‏ توبہ کرنا اور اپنی زندگی کو بدلنا چاہئے۔‏ (‏یوح ۱۷:‏۳؛‏ اعما ۳:‏۱۹؛‏ عبر ۱۱:‏۶‏)‏ اِس کے علاوہ خدا کے خاندان کا حصہ بننے کے لئے ایک اَور کام کرنا بھی ضروری ہے۔‏ وہ کیا ہے؟‏

۱۳.‏ خدا کے پرستاروں کے خاندان میں شامل ہونے کے لئے خود کو وقف کرنا کیوں موزوں ہے؟‏

۱۳ خدا کے پرستاروں کے خاندان میں شامل ہونے سے پہلے ایک شخص کو خدا سے عہد کرنا پڑتا ہے۔‏ یہ کیوں ضروری ہے؟‏ آئیں ایک مثال پر غور کریں۔‏ ایک شخص کسی یتیم بچے کو گود لیکر اپنے خاندان میں شامل کرنا چاہتا ہے۔‏ یہ شخص بہت ہی نیک ہے پھربھی وہ اِس بچے کو اپنا بیٹا بنانے سے پہلے چاہتا کہ وہ اُس سے ایک وعدہ کرے۔‏ اِس لئے وہ کہتا ہے،‏ ”‏میرا بیٹا بننے سے پہلے آپ کو مجھے یہ یقین دلانا ہوگا کہ آپ مجھ سے محبت کریں گے اور میری عزت کریں گے۔‏“‏ یہ وعدہ کرنے کے بعد ہی وہ بچہ اِس شخص کے خاندان میں شامل ہو سکے گا۔‏ اِسی طرح یہوواہ خدا بھی صرف اُنہی لوگوں کو اپنے خاندان میں شامل کرتا ہے جو خود کو اُس کے لئے وقف کرتے ہیں۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏اپنے بدن ایسی قربانی ہونے کے لئے نذر کرو جو زندہ اور پاک اور خدا کو پسندیدہ ہو۔‏“‏—‏روم ۱۲:‏۱‏۔‏

محبت اور ایمان کا اظہار

۱۴.‏ خود کو وقف کرنا محبت کا اظہار کیوں ہے؟‏

۱۴ خدا کے لئے خود کو وقف کرنے سے ہم ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اُس سے دل کی گہرائیوں سے محبت کرتے ہیں۔‏ خود کو وقف کرنا بعض لحاظ سے شادی کے بندھن کی مانند ہے۔‏ ایک مسیحی شوہر تمام حالات کے تحت اپنی بیوی سے محبت کرتا ہے اور کبھی اُس سے بیوفائی نہیں کرتا۔‏ وہ اچھی طرح سمجھتا ہے کہ شادی کا عہد کئے بغیر وہ اپنی بیوی کے ساتھ نہیں رہ سکتا۔‏ اِسی طرح ہم بھی خود کو وقف کئے بغیر یہوواہ کے خاندان کا رُکن بننے کے تمام فوائد حاصل نہیں کر سکتے۔‏ پس ہم گنہگار ہونے کے باوجود خود کو خدا کے لئے وقف کرتے ہیں کیونکہ ہم تمام حالات کے تحت خدا کے وفادار رہنا چاہتے ہیں اور اُس کی ملکیت بننا چاہتے ہیں۔‏—‏متی ۲۲:‏۳۷‏۔‏

۱۵.‏ خود کو وقف کرنا ایمان کا اظہار کیوں ہے؟‏

۱۵ خود کو وقف کرنا ایمان کا اظہار بھی ہے۔‏ ایمان کی وجہ سے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ خدا کی قربت حاصل کرنا ہمارے لئے فائدہ‌مند ہے۔‏ (‏زبور ۷۳:‏۲۸‏)‏ ہم یہ جانتے ہیں کہ ”‏ٹیڑھے اور کجرو لوگوں“‏ کے درمیان رہتے ہوئے خدا کے ساتھ چلنا آسان نہیں ہوتا۔‏ پھربھی ہم خدا کے اِس وعدے پر ایمان رکھتے ہیں کہ وہ اپنی راستی قائم رکھنے میں ہماری مدد کرے گا۔‏ (‏فل ۲:‏۱۵؛‏ ۴:‏۱۳‏)‏ ہم جانتے ہیں کہ اکثر ہم سے خطا ہوتی ہے مگر ہمارا ایمان ہے کہ یہوواہ خدا ہمارے ساتھ رحم سے پیش آئے گا۔‏ ‏(‏زبور ۱۰۳:‏۱۳،‏ ۱۴؛‏ رومیوں ۷:‏۲۱-‏۲۵ کو پڑھیں۔‏)‏ ہم یہ بھی ایمان رکھتے ہیں کہ اگر ہم اپنی راستی پر قائم رہیں گے تو یہوواہ خدا ہمیں اِس کا صلہ ضرور دے گا۔‏—‏ایو ۲۷:‏۵‏۔‏

خود کو وقف کرنا خوشی بخشتا ہے

۱۶،‏ ۱۷.‏ خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کرنا کیوں خوشی کا باعث ہوتا ہے؟‏

۱۶ خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کرنا خوشی کا باعث بنتا ہے۔‏ یسوع مسیح نے بیان کِیا کہ ”‏دینا لینے سے مبارک ہے۔‏“‏ (‏اعما ۲۰:‏۳۵‏)‏ اُس نے زمین پر اپنی خدمت کے دوران دوسروں کی بھلائی کے لئے کام کرکے بہت خوشی حاصل کی تھی۔‏ بعض‌اوقات اُس نے زندگی کی راہ ڈھونڈنے میں دوسروں کی مدد کرنے کے لئے اپنی نیند،‏ کھانے اور سہولت تک کی پرواہ نہ کی۔‏ (‏یوح ۴:‏۳۴‏)‏ یسوع کے لئے اپنے باپ کو خوش کرنا سب سے اہم تھا۔‏ اِس لئے اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں ہمیشہ وہی کام کرتا ہوں جو اُسے پسند آتے ہیں۔‏“‏—‏یوح ۸:‏۲۹؛‏ امثا ۲۷:‏۱۱‏۔‏

۱۷ یسوع نے اپنے شاگردوں کو بھی ایسی راہ دکھائی جس پر چلنے سے وہ خوشی حاصل کریں گے۔‏ اُس نے اُن سے کہا کہ ”‏اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاہے تو اپنی خودی کا انکار کرے۔‏“‏ (‏متی ۱۶:‏۲۴‏)‏ ایسا کرنے سے ہم یہوواہ خدا کے اَور قریب ہو جاتے ہیں۔‏ واقعی،‏ یہوواہ خدا سے زیادہ اَور کوئی بھی ہم سے محبت نہیں کر سکتا۔‏

۱۸.‏ خود کو یہوواہ کے لئے وقف کرنا سب سے زیادہ خوشی کا باعث کیوں ہے؟‏

۱۸ جب ہم خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کرتے ہیں اور اِس کے مطابق زندگی گزارتے ہیں تو ہمیں بہت زیادہ خوشی حاصل ہوتی ہے۔‏ کسی اَور شخص یا چیز کے لئے اپنی زندگی وقف کرنا اتنی زیادہ خوشی نہیں دے سکتا۔‏ مثال کے طور پر،‏ بہت سے لوگ زندگی‌بھر دولت کے پیچھے بھاگتے ہیں مگر اُنہیں کوئی خوشی اور اطمینان نہیں ملتا۔‏ اِس کے برعکس یہوواہ خدا کے لئے اپنی زندگی وقف کرنے والوں کو ابدی خوشی حاصل ہوتی ہے۔‏ (‏متی ۶:‏۲۴‏)‏ ”‏خدا کے ساتھ کام کرنے“‏ کا شرف اُنہیں خوشی بخشتا ہے مگر وہ خود کو کسی کام کے لئے نہیں بلکہ یہوواہ خدا کے لئے وقف کرتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کر ۳:‏۹‏)‏ یہوواہ خدا اُن کی خدمت اور محنت کی بہت قدر کرتا ہے۔‏ یہاں تک کہ وہ اپنے وفادار لوگوں کو اُن کی جوانی لوٹا دے گا تاکہ وہ ہمیشہ اُس کی برکتوں سے لطف اُٹھا سکیں۔‏—‏ایو ۳۳:‏۲۵؛‏ عبرانیوں ۶:‏۱۰ کو پڑھیں۔‏

۱۹.‏ خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کرنے سے ہمیں کونسا شرف حاصل ہوتا ہے؟‏

۱۹ خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کرنے سے ہم اُس کے بہت نزدیک آ جاتے ہیں۔‏ بائبل کہتی ہے:‏ ”‏خدا کے نزدیک جاؤ تو وہ تمہارے نزدیک آئے گا۔‏“‏ (‏یعقو ۴:‏۸؛‏ زبور ۲۵:‏۱۴‏)‏ اگلے مضمون میں ہم سیکھیں گے کہ ہم کیوں پورے اعتماد کے ساتھ خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کر سکتے ہیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 12 یسوع کی ”‏اَور بھی بھیڑیں“‏ ہزار سالہ عہد کے آخر پر خدا کے بیٹے بن جائیں گی۔‏ لیکن خود کو وقف کرنے کی وجہ سے وہ واجب طور پر خدا کو اپنا ”‏باپ“‏ کہہ سکتی ہیں۔‏ اور یوں خدا کے پرستاروں کے خاندان کا رُکن بن سکتی ہیں۔‏—‏یوح ۱۰:‏۱۶؛‏ یسع ۶۴:‏۸؛‏ متی ۶:‏۹؛‏ مکا ۲۰:‏۵‏۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کرنے کا مطلب کیا ہے؟‏

‏• خدا کے لئے وقف ہونا ہمیں کیا فائدہ پہنچاتا ہے؟‏

‏• مسیحیوں کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کیوں ہونا چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویر]‏

خود کو یہوواہ خدا کے لئے وقف کرنا اور اِس کے مطابق زندگی گزارنا ابدی خوشی بخشتا ہے