کیا بائبل خدا کا کلام ہے؟
کیا بائبل خدا کا کلام ہے؟
”ہر ایک صحیفہ جو خدا کے الہام سے ہے تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راستبازی میں تربیت کرنے کے لئے فائدہمند بھی ہے۔ تاکہ مردِخدا کامل بنے اور ہر ایک نیک کام کے لئے بالکل تیار ہو جائے۔“—۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷۔
یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ بائبل میں لکھی ہوئی باتیں نہایت اہم اور مفید ہیں۔ دراصل پولس رسول نے یہ بات بائبل کی اُن کتابوں کے متعلق لکھی تھی جو اُس کے زمانے میں موجود تھیں اور جنہیں آجکل پُرانا عہدنامہ کہا جاتا ہے۔ لیکن پولس رسول کی یہ بات بائبل کی تمام ۶۶ کتابوں پر عائد ہوتی ہے جن میں یسوع مسیح کے شاگردوں کی لکھی ہوئی کتابیں بھی شامل ہیں۔
کیا آپ کی نظر میں بائبل کی وہی اہمیت ہے جو پولس رسول کی نظر میں تھی؟ کیا آپ مانتے ہیں کہ یہ واقعی خدا کے الہام سے لکھی گئی ہے؟ پہلی صدی سے لے کر آج تک سچے مسیحی یہی ایمان رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر، چودھویں صدی کے ایک مسیحی عالم جان وائےکلف نے کہا کہ بائبل ایک ”ایسی سچائی ہے جسے کوئی جھٹلا نہیں سکتا۔“ اُوپر درج پولس کی بات پر وضاحت کرتے ہوئے دی نیو بائبل ڈکشنری بیان کرتی ہے: ”بائبل کے سچا ہونے کی ضمانت یہ ہے کہ بائبل خدا کے الہام سے لکھی گئی ہے۔“
بائبل پر شک
آجکل بہتیرے لوگوں کا بائبل پر ایمان کمزور پڑ گیا ہے۔ ایک کتاب دُنیا کے مذاہب (انگریزی) بیان کرتی ہے: ”عام طور پر مسیحی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اُن کے اعمال اور ایمان بائبل کے مطابق ہیں۔“ لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ بہتیرے لوگ آجکل بائبل کو محض ”انسانی روایتوں اور کہانیوں کی کتاب سمجھتے ہیں جس پر بھروسا نہیں کِیا جا سکتا۔“ ایسے لوگ اگرچہ بائبل لکھنے والوں کے مضبوط ایمان کی قدر کرتے ہیں توبھی اُن کا خیال ہے کہ بائبل لکھنے والوں کے پاس اتنا علم اور سمجھ نہیں تھی جتنی کہ آج ہمارے پاس ہے۔ اِس لئے وہ خدا کی گہری باتوں کو پوری طرح واضح نہیں کر پائے۔
سچ تو یہ ہے کہ آجکل بہت ہی کم لوگ بائبل کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ مثال کے طور پر، آپ نے اکثر لوگوں کو یہ کہتے سنا ہوگا کہ بائبل ایک پُرانی کتاب ہے۔ اِس لئے یہ نئے زمانے میں انسان کی زندگی اور اخلاقیات کے سلسلے میں کوئی مدد نہیں کر سکتی۔ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو اپنے فائدے کے لئے بائبل کے اُصولوں کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔ مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والے حرامکاری، زناکاری، بےایمانی اور نشہبازی کے متعلق بائبل کے اُصولوں کی کوئی پرواہ نہیں کرتے۔—۱-کرنتھیوں ۶:۹، ۱۰۔
لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ اِس کی ایک وجہ بیسویں صدی کے شروع میں سر چارلس مارسٹن نے بیان کی۔ سر چارلس مارسٹن تاریخی چیزوں اور عمارتوں پر تحقیق کرتے تھے۔ اُنہوں نے ایک کتاب لکھی جس کا عنوان تھا بائبل سچا کلام ہے (انگریزی)۔ اِس کتاب میں اُنہوں نے کہا کہ لوگوں نے بائبل کی صداقت پر کیچڑ اُچھالنے والے ”جدید مصنفوں کے نظریات کو فوراً مان لیا“ تھا۔ کیا آج بھی ایسا ہوتا ہے؟ آپ ایسے نظریات کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں جو بائبل پر ایمان کو کمزور کرتے ہیں؟ آئیں اگلے مضمون سے اِن سوالوں کے جواب حاصل کریں۔