کٹائی کے وسیع کام میں بھرپور حصہ لیں
کٹائی کے وسیع کام میں بھرپور حصہ لیں
”خداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے رہو۔“—۱-کر ۱۵:۵۸۔
۱. یسوع مسیح نے کونسا کام کرنے کے لئے اپنے شاگردوں کی حوصلہافزائی کی؟
یہ ۳۰ عیسوی کا وقت تھا جب یسوع مسیح سفر کرتا ہوا سامریہ کے ایک شہر سُوخار تک آیا۔ وہ تھکا ماندہ ہونے کی وجہ سے ایک کنویں کے پاس آرام کرنے کے لئے بیٹھ گیا۔ اِس موقع پر اُس نے سامری عورت سے بات کرنے کے بعد اپنے شاگردوں سے کہا: ”اپنی آنکھیں اُٹھا کر کھیتوں پر نظر کرو کہ فصل پک گئی ہے۔“ (یوح ۴:۳۵) یسوع مسیح یہاں پر حقیقی فصل کا نہیں بلکہ ایسے خلوصدل لوگوں کو جمع کرنے کا ذکر کر رہا تھا جو اُس کے پیروکار بنیں گے۔ یسوع مسیح اپنے شاگردوں کی حوصلہافزائی کر رہا تھا کہ وہ خلوصدل لوگوں کو جمع کرنے کے کام میں بھرپور حصہ لیں۔ اِس کی وجہ یہ تھی کہ اُن کے پاس کام تو بہت زیادہ تھا مگر وقت بہت ہی کم۔
۲، ۳. (ا)یہ کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم کٹائی کے دَور میں رہ رہے ہیں؟ (ب)اِس مضمون میں ہم کیا سیکھیں گے؟
۲ فصل کی کٹائی کے متعلق یسوع مسیح کے الفاظ خاص طور پر آج ہمارے لئے بہت اہم ہیں۔ پوری دُنیا ایک کھیت کی مانند ہے اور ہم ایک ایسے دَور میں رہ رہے ہیں جب یہ کھیت کاٹنے کے لئے ”پک“ چکا ہے۔ ہر سال لاکھوں لوگوں کو بائبل کی زندگیبخش تعلیمات سیکھنے کی دعوت دی جاتی ہے۔ ہزاروں لوگ بپتسمہ لینے سے مسیح کے شاگرد بن جاتے ہیں۔ پس ہمارے لئے یہ بڑے شرف کی بات ہے کہ ہم فصل کے مالک یہوواہ خدا کی رہنمائی میں کٹائی کے کام میں حصہ لے رہے ہیں۔ یہ کٹائی کا کام آج سے پہلے کبھی اِتنے بڑے پیمانے پر نہیں ہوا۔ کیا آپ کٹائی کے کام میں ”افزایش“ کر رہے ہیں؟—۱-کر ۱۵:۵۸۔
۳ یسوع مسیح نے زمین پر صرف ساڑھے تین سال خدمت کی تھی۔ اِس تھوڑے عرصے میں اُس نے اپنے شاگردوں کو کٹائی کے کام کے لئے تیار کر دیا تھا۔ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو بہت سی اہم باتیں سکھائیں۔ مگر اِس مضمون میں ہم صرف تین باتوں پر غور کریں گے جو تین اہم خوبیوں کو اُجاگر کرتی ہیں۔ اِن خوبیوں کی مدد سے ہم شاگرد بنانے کے کام میں بھرپور حصہ لینے کے قابل ہوں گے۔ آئیں اِن خوبیوں پر غور کریں۔
خاکساری کی اہمیت
۴. یسوع مسیح نے خاکساری کی اہمیت کو کیسے اُجاگر کِیا؟
۴ ذرا اُس واقعے کا تصور کریں جب شاگردوں میں اِس بات پر گرماگرم بحث ہوئی کہ اُن میں سے بڑا کون ہے۔ اُن کے چہروں سے غصے اور نفرت کے تاثرات نظر آ رہے تھے۔ اِس لئے یسوع مسیح نے ایک چھوٹے بچے کو اُن کے درمیان کھڑا کِیا۔ یسوع مسیح نے چھوٹے بچے پر توجہ دلاتے ہوئے اپنے شاگردوں سے کہا: ”جو کوئی اپنے آپ کو اِس بچے کی مانند چھوٹا بنائے گا وہی آسمان کی بادشاہی میں بڑا ہوگا۔“ (متی ۱۸:۱-۴ کو پڑھیں۔) اِس طرح یسوع مسیح نے شاگردوں کو ایک اہم سبق سکھایا۔ یسوع مسیح نے واضح کِیا کہ اُس کے شاگردوں کو دُنیا جیسی سوچ نہیں رکھنی چاہئے۔ دُنیا اُس شخص کو بڑا سمجھتی ہے جس کے پاس زیادہ دولت، عزت اور مرتبہ ہو۔ لیکن یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو سکھایا کہ آسمان کی بادشاہی میں بڑا بننے کے لئے اُنہیں خود کو دوسروں سے چھوٹا بنانا ہوگا۔ اگر وہ خاکساری ظاہر کریں گے تو یہوواہ خدا اُنہیں بیشمار برکات اور اپنی خدمت کرنے کا شرف عطا کرے گا۔
۵، ۶. مثال سے واضح کریں کہ کٹائی کے کام میں بھرپور حصہ لینے کے لئے خاکساری کی خوبی کیوں اہم ہے؟
۵ آجکل بہت سے لوگوں کی زندگی میں دولت، عزت اور شہرت کمانا سب سے زیادہ اہم ہے۔ اِس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اُن کے پاس خدا کے متعلق سیکھنے اور اُس کی خدمت کرنے کے لئے وقت ہی نہیں بچتا۔ (متی ۱۳:۲۲) اِس کے برعکس یہوواہ کے خادم ’خود کو چھوٹا بناتے‘ ہیں تاکہ اُنہیں فصل کے مالک کی خوشنودی اور برکت حاصل ہو۔—متی ۶:۲۴؛ ۲-کر ۱۱:۷؛ فل ۳:۸۔
۶ اِس سلسلے میں فرانسسکو کی مثال پر غور کریں۔ وہ جنوبی امریکہ میں ایک بزرگ کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔ جب وہ جوان تھے تو اُنہوں نے پائنیر کے طور پر خدمت کرنے کی خاطر اپنی یونیورسٹی کی تعلیم ادھوری چھوڑ دی۔ وہ بیان کرتے ہیں: ”جب میری منگنی ہوئی تو میرے پاس ایک بہت اچھی ملازمت تلاش کرنے کا موقع تھا جس سے شادی کے بعد مَیں اور میری بیوی بہت پُرآسائش زندگی گزار سکتے تھے۔ لیکن ہم نے اپنی زندگی کو سادہ رکھنے کا فیصلہ کِیا اور کُلوقتی خدمت کرتے رہے۔ جب ہمارے بچے ہوئے تو ہمیں بہت سی مشکلات کا سامنا ہوا۔ لیکن یہوواہ خدا نے اپنی خدمت جاری رکھنے میں ہماری مدد کی۔“ فرانسسکو مزید کہتے ہیں: ”یہ میرے لئے بڑی خوشی کی بات ہے کہ مَیں ۳۰ سال سے ایک بزرگ کے طور پر خدمت کر رہا ہوں۔ اِس کے علاوہ مجھے اَور بھی شرف حاصل ہوتے ہیں جیسے کہ کسی بڑے اجتماع پر تقریر پیش کرنا وغیرہ۔ ہم نے اپنی زندگی کو سادہ بنانے کا جو فیصلہ کِیا تھا اُس پر ہمیں کبھی کوئی پچھتاوا نہیں ہوا۔“
۷. آپ نے رومیوں ۱۲:۱۶ میں درج نصیحت پر عمل کیسے کِیا ہے؟
۷ پس ہمیں اِس دُنیا کی طرح ”اُونچےاُونچے خیال“ باندھنے کی بجائے خاکساری ظاہر کرنی چاہئے۔ اِس طرح ہمیں بھی کٹائی کے کام میں بہت سی برکات اور شرف حاصل ہوں گے۔—روم ۱۲:۱۶؛ متی ۴:۱۹، ۲۰؛ لو ۱۸:۲۸-۳۰۔
محنت کا اَجر
۸، ۹. (ا)توڑوں کی تمثیل کو اپنے الفاظ میں بیان کریں۔ (ب)اِس تمثیل پر غور کرنے سے خاص طور پر کس کی حوصلہافزائی ہو سکتی ہے؟
۸ کٹائی کے کام میں بھرپور حصہ لینے کے لئے محنتی ہونا بھی ضروری ہے۔ یسوع مسیح نے توڑوں کی تمثیل میں اِس بات کی اہمیت کو واضح کِیا۔ * اِس تمثیل میں یسوع مسیح نے کہا کہ ایک آدمی کسی اَور ملک جانے سے پہلے اپنا مال گھر کے تین نوکروں کے سُپرد کرتا ہے۔ وہ پہلے نوکر کو پانچ، دوسرے کو دو اور تیسرے کو ایک توڑا دیتا ہے۔ اپنے مالک کے جانے کے بعد پہلے دو نوکر بڑی محنت سے فوراً ”لیندین“ شروع کر دیتے ہیں۔ مگر تیسرا نوکر نہایت ”سُست“ ثابت ہوتا ہے۔ وہ اپنا توڑا زمین میں چھپا دیتا ہے۔ جب مالک واپس آتا ہے تو وہ پہلے دو نوکروں کو شاباش دیتا ہے اور اُنہیں ”بہت چیزوں کا مختار“ بنا دیتا ہے۔ وہ تیسرے نوکر سے اپنا توڑا واپس لے لیتا ہے اور اُسے گھر سے نکال دیتا ہے۔—متی ۲۵:۱۴-۳۰۔
۹ بِلاشُبہ، ہم سب محنتی نوکروں کی طرح ہی بننا چاہیں گے۔ ہماری کوشش یہی ہوگی کہ ہم شاگرد بنانے کے کام میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیں۔ لیکن بعض اوقات کچھ مشکلات کی وجہ سے ہمارے لئے ایسا کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ شاید مالی مسائل کی وجہ سے ہمیں
اپنے خاندان کی ضروریات پوری کرنے کے لئے زیادہ دیر تک کام کرنا پڑتا ہے۔ یا شاید بڑھتی عمر کی وجہ سے ہماری صحت خراب رہتی ہے۔ ایسی صورت میں ہم کیا کر سکتے ہیں؟ اِس سلسلے میں ہم توڑوں کی تمثیل سے ایک اہم سبق سیکھتے ہیں۔۱۰. (ا)توڑوں کی تمثیل میں مالک کس طرح سمجھداری سے کام لیتا ہے؟ (ب)اِس سے ہمیں کیوں حوصلہ ملتا ہے؟
۱۰ غور کریں کہ اِس تمثیل میں مالک جانتا تھا کہ اُس کے نوکروں میں فرقفرق لیاقتیں ہیں۔ اِسی لئے وہ ”ہر ایک کو اُس کی لیاقت کے مطابق“ توڑے دیتا ہے۔ (متی ۲۵:۱۵) مالک کی توقع کے مطابق پہلا نوکر دوسرے نوکر سے زیادہ توڑے کماتا ہے۔ تاہم، مالک اِن دونوں نوکروں کی محنت کی قدر کرتا ہے۔ وہ اِنہیں ”اچھے اور دیانتدار“ نوکر قرار دیتے ہوئے ایک جیسا انعام دیتا ہے۔ (متی ۲۵:۲۱، ۲۳) اِسی طرح فصل کا مالک یہوواہ خدا ہمارے حالات اور لیاقتوں سے واقف ہے۔ اُسے معلوم ہے کہ ہم کس حد تک اُس کی خدمت کر سکتے ہیں۔ وہ ہماری محنت اور کوشش کو کبھی بھی فراموش نہیں کرے گا بلکہ اِس کے لئے ہمیں اَجر دے گا۔—مر ۱۴:۳-۹؛ لوقا ۲۱:۱-۴ کو پڑھیں۔
۱۱. ایک بہن کی مثال سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ کٹھن حالات میں بھی محنت کبھی رائیگاں نہیں جاتی؟
۱۱ برازیل میں رہنے والی ایک بہن سالمیرا کی مثال پر غور کریں۔ اُس کی مثال سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ جب حالات اچھے ہوں تو ہی ہم محنت سے خدا کی خدمت کر سکتے ہیں۔ بیس سال پہلے ڈاکوؤں نے سالمیرا کے شوہر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ شوہر کی وفات کے بعد اُسے تنہا اپنی تین بیٹیوں کی پرورش کرنی پڑی۔ وہ لوگوں کے گھروں میں کام کرتی تھی۔ اِس کے لئے اُسے بسوں میں دھکے کھانے پڑتے تھے اور لوگ اُس سے بہت دیر تک کام کرواتے تھے۔ اِن تمام مشکلات کے باوجود اُس نے پائنیر کے طور پر خدمت کرنے کے لئے وقت نکالا۔ بعد میں اُس کی دو بیٹیاں بھی اُس کے ساتھ مل کر پائنیر کے طور پر خدمت کرنے لگیں۔ وہ بیان کرتی ہے: ”مَیں نے ۲۰ سے زیادہ لوگوں کو بائبل کی سچائی سکھائی ہے جو اب میرے مسیحی بہنبھائی بن گئے ہیں۔ مَیں اُن کی محبت اور دوستی سے ایسی خوشی حاصل کرتی ہوں جسے پیسے سے خریدا نہیں جا سکتا۔“ فصل کے مالک یہوواہ خدا نے یقیناً سالمیرا کو اُس کی محنت کا اَجر دیا ہے۔
۱۲. ہم محنت کے ساتھ مُنادی کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۲ اگر ہم کسی مشکل یا مجبوری کی وجہ سے کٹائی کے کام میں زیادہ حصہ نہیں لے پاتے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟ ہم کوشش کر سکتے ہیں کہ ہم جتنی بھی خدمت کر رہے ہیں اُس سے اچھے نتائج حاصل ہوں۔ ہم ہر ہفتے خدمتی اجلاس میں پیش کئے جانے والے مشوروں پر عمل کر سکتے ہیں۔ اِس سے نہ صرف ہمارے مُنادی کے کام میں بہتری آئے گی بلکہ ہم نئےنئے طریقوں سے مُنادی کرنے کے قابل بھی ہوں گے۔ (۲-تیم ۲:۱۵) نیز، ہم مُنادی کے کام میں باقاعدگی سے حصہ لینے کے لئے بعض غیرضروری کاموں کو یا تو چھوڑ سکتے ہیں یا پھر اِنہیں کسی اَور وقت پر کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔—کل ۴:۵۔
۱۳. خدا کی خدمت میں محنت کرنے کا جذبہ پیدا کرنے اور اِسے برقرار رکھنے کے لئے کیا ضروری ہے؟
۱۳ یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ یہوواہ کے لئے محبت اور شکرگزاری سے ہی محنت کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ (زبور ۴۰:۸) توڑوں کی تمثیل میں بتایا گیا ہے کہ تیسرا نوکر اپنے مالک سے ڈرتا تھا۔ وہ اپنے مالک کو نہایت سخت سمجھتا تھا۔ لہٰذا، اُس نے اپنے مالک کے مال میں اضافہ کرنے کی بجائے توڑا زمین میں چھپا دیا۔ اگر ہم ایسی غلطی کرنے سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں فصل کے مالک یہوواہ خدا کی قُربت میں رہنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اُس کی محبت، صبر اور رحم جیسی خوبیوں پر غور کرنے کے لئے وقت نکالنا چاہئے۔ یوں ہم دل سے اُس کی خدمت کریں گے۔—لو ۶:۴۵؛ فل ۱:۹-۱۱۔
’تم پاک بنو‘
۱۴. یہوواہ خدا کٹائی کے کام میں حصہ لینے والوں سے کیا توقع کرتا ہے؟
۱۴ پطرس رسول نے عبرانی صحائف سے حوالہ دے کر واضح کِیا کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں سے کیا توقع رکھتا ہے۔ اُس نے کہا: ”جس طرح تمہارا بلانے والا پاک ہے اُسی طرح تُم بھی اپنے سارے چالچلن میں پاک بنو۔ کیونکہ لکھا ہے کہ پاک ہو اِس لئے کہ مَیں پاک ہوں۔“ (۱-پطر ۱:۱۵، ۱۶؛ احبا ۱۹:۲؛ است ۱۸:۱۳) اِس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کٹائی کے کام میں حصہ لینے والوں کو ہر لحاظ سے پاک ہونا چاہئے۔ ہم یہوواہ خدا کی اِس توقع پر پورا اُتر سکتے ہیں۔ مگر کیسے؟ اِس کے لئے ضروری ہے کہ ہم خدا کے کلام کی سچائی کے ذریعے اپنے آپ کو بُری عادتوں اور جھوٹی تعلیم سے پاک کریں۔
۱۵. خدا کا کلام کیا کرنے کا اثر رکھتا ہے؟
۱۵ خدا کے کلام میں پائی جانے والی سچائی کو پانی سے تشبِیہ دی گئی ہے۔ مثال کے طور پر، پولس رسول نے کہا کہ خدا کی نظر میں ممسوح مسیحیوں کی کلیسیا یسوع مسیح کی دُلہن کی مانند ہے جسے ”کلام کے ساتھ پانی سے غسل دے کر اور صاف کرکے مُقدس“ بنایا گیا ہے تاکہ وہ ”پاک اور بےعیب ہو۔“ (افس ۵:۲۵-۲۷) یسوع مسیح نے یہ بھی کہا تھا کہ خدا کا کلام پاکصاف کرنے کا اثر رکھتا ہے۔ اپنے شاگردوں سے بات کرتے ہوئے یسوع نے کہا: ”تُم اُس کلام کے سبب سے جو مَیں نے تُم سے کِیا پاک ہو۔“ (یوح ۱۵:۳) لہٰذا، خدا کا کلام ہمیں بُری عادتوں اور جھوٹی تعلیم سے پاک کرنے کا اثر رکھتا ہے۔ اگر ہم خدا کے کلام کے مطابق زندگی گزاریں گے تو یہوواہ خدا ہماری عبادت کو قبول کرے گا۔
۱۶. ہم اپنے آپ کو جھوٹی تعلیم اور بُری عادتوں سے کیسے پاک رکھ سکتے ہیں؟
۱۶ پس، کٹائی کے کام میں حصہ لینے کے لئے ضروری ہے کہ ہم ہر طرح کی جھوٹی تعلیم اور بُری عادتوں کو ترک کر دیں گے۔ ہمیں خدا کے پاک کلام کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنی ہوگی۔ (۱-پطرس ۱:۱۴-۱۶ کو پڑھیں۔) جس طرح ہم جسمانی صفائی سے متعلق اصولوں کی پابندی کرتے ہیں اُسی طرح ہمیں خدا کے کلام کے اصولوں کی بھی پابندی کرنی چاہئے۔ یہ ہمیں رُوحانی طور پر پاک رکھتے ہیں۔ لیکن اِس کے لئے ضروری ہے کہ ہم ہر روز بائبل کو پڑھیں اور باقاعدگی سے اجلاسوں پر حاضر ہوں۔ ہمیں خدا کے کلام کی باتوں پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔ ایسا کرنے سے ہم اپنے اندر بسے ہوئے گُناہ اور اِس دُنیا کے بُرے اثرات کے خلاف لڑنے کے قابل ہو جائیں گے۔ (زبور ۱۱۹:۹؛ یعقو ۱:۲۱-۲۵) واقعی، یہ جان کر ہمیں بہت تسلی ملتی ہے کہ خدا کے کلام سے ہمارے سنگین گُناہ بھی ”دُھل“ جاتے ہیں۔—۱-کر ۶:۹-۱۱۔
۱۷. رُوحانی طور پر پاک رہنے کے لئے ہمیں بائبل کی کن ہدایات پر دھیان دینا چاہئے؟
۱۷ کیا ہم اپنی زندگی میں خدا کے کلام کا اثر قبول کرتے ہیں؟ مثال کے طور پر جب ہمیں بُری فلموں، کتابوں اور پُرتشدد کھیلوں کے خطرات سے آگاہ کِیا جاتا ہے تو کیا ہم اِن آگاہیوں پر دھیان دیتے ہیں؟ (زبور ۱۰۱:۳) اگر ہمارے ساتھ سکول میں پڑھنے والے یا کام کرنے والے یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں تو کیا ہم اُن کے ساتھ غیرضروری میلجول سے گریز کرتے ہیں؟ (۱-کر ۱۵:۳۳) کیا ہم ایسی بُری عادتوں پر قابو پانے کی پوری کوشش کرتے ہیں جو ہمیں یہوواہ کی نظر میں ناپاک کر سکتی ہیں؟ (کل ۳:۵) ہم سیاسی بحثوتکرار میں تو نہیں اُلجھتے لیکن کیا ہم دل ہی دل میں کسی سیاسی پارٹی یا کسی سیاستدان کو اچھا یا بُرا کہتے ہیں؟ اِسی طرح شاید ہم کھیل کو اپنی قوم کی عزت کا سوال تو نہیں بناتے لیکن جب ہماری قومی ٹیم جیت جاتی ہے تو کیا ہم دل ہی دل میں خوش ہوتے ہیں؟—یعقو ۴:۴۔
۱۸. خدا کے کلام کے اثر کو قبول کرنا کٹائی کے کام میں ہماری مدد کیسے کرے گا؟
۱۸ اگر ہم ایسے معاملات میں خدا کے وفادار رہتے ہیں تو ہمیں بہت سی برکات ملیں گی۔ یسوع مسیح نے اپنے ممسوح شاگردوں کو انگور کی ڈالیوں سے تشبِیہ دیتے ہوئے کہا: ”جو ڈالی مجھ میں ہے اور پھل نہیں لاتی اُسے [میرا باپ] کاٹ ڈالتا ہے اور جو پھل لاتی ہے اُسے چھانٹتا ہے تاکہ زیادہ پھل لائے۔“ (یوح ۱۵:۲) جب ہم خدا کے کلام کے اثر کو قبول کریں گے تو ہم بہت زیادہ پھل لائیں گے۔
اب اور آئندہ حاصل ہونے والی برکات
۱۹. یسوع کے شاگردوں کو کٹائی کے کام میں کون سی برکات حاصل ہوئی تھیں؟
۱۹ یسوع مسیح کی تعلیم پر عمل کرنے والے شاگردوں کو ۳۳ عیسوی میں اعما ۱:۸) اُنہوں نے گورننگ باڈی کے ارکان اور سفری نگہبانوں کے طور پر خدمت جاری رکھی۔ اُنہوں نے ”آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات“ میں خوشخبری کی مُنادی کرنے میں ایک اہم کردار ادا کِیا۔ (کل ۱:۲۳) اِس سے نہ صرف اُنہیں بلکہ دوسروں کو بھی بہت سی برکات ملیں۔
پنتِکُست کے موقع پر روحُالقدس حاصل ہوئی۔ روحُالقدس کی مدد سے وہ ”زمین کی اِنتہا تک“ بادشاہت کی خوشخبری سنانے کے قابل ہوئے۔ (۲۰. (ا)کٹائی کے کام میں بھرپور حصہ لینے سے آپ نے کونسی برکات حاصل کی ہیں؟ (ب)آپ نے کیا کرنے کا عزم کِیا ہے؟
۲۰ جیہاں، خاکساری ظاہر کرنے، محنت کرنے اور خدا کے کلام کے اصولوں کے مطابق خود کو پاک رکھنے سے ہم کٹائی کے کام میں بھرپور حصہ لینے کے قابل ہوں گے۔ (زبور ۱۲۶:۶) آجکل لوگ اپنی زندگی کو پُر آسائشیں بنانے کی کوشش میں بہت زیادہ مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرتے ہیں۔ اِس کے برعکس کٹائی کے کام میں بھرپور حصہ لینے کی وجہ سے ہمیں خوشی اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ سب سے بڑھ کر ہماری ”محنت خداوند میں بےفائدہ نہیں ہے۔“ (۱-کر ۱۵:۵۸) ہمیں یقین ہے کہ فصل کا مالک یہوواہ خدا ’ہمارے کام اور اُس محبت کو جو ہم نے اُس کے نام کے واسطے‘ ظاہر کی ہے کبھی نہیں بھولے گا۔ وہ ہمیں اِس کا اَجر ضرور دے گا۔—عبر ۶:۱۰-۱۲۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 8 توڑوں کی تمثیل خاص طور پر یسوع مسیح اور اُس کے ممسوح شاگردوں کے بارے میں ہے۔ لیکن اِس تمثیل سے ہم سب ایک اہم سبق سیکھ سکتے ہیں۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• کٹائی کے کام میں بھرپور حصہ لینے کے لئے خاکساری کیوں ضروری ہے؟
• محنت کے ساتھ خدا کی خدمت کرنے کے لئے کیا ضروری ہے؟
• ہمیں خود کو جھوٹی تعلیم اور بُری عادتوں سے پاک کیوں رکھنا چاہئے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
خاکساری ہمیں اپنی زندگی کو سادہ بنانے اور خدا کی خدمت کو پہلا درجہ دینے میں مدد کرتی ہے