مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کچھ مسائل اور اُن کے حل

کچھ مسائل اور اُن کے حل

کچھ مسائل اور اُن کے حل

خدا کے کلام میں اِس بات کو تسلیم کِیا گیا ہے کہ ازدواجی بندھن کو نبھانا آسان نہیں ہے۔‏ پولس رسول نے خدا کے الہام سے لکھا:‏ ”‏شادی کر لینے والے اپنی زندگی میں .‏ .‏ .‏ تکلیف اُٹھاتے ہیں۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۲۸‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ یہ سچ ہے کہ ازدواجی زندگی میں مسائل کھڑے ہوتے ہیں اور میاں‌بیوی کو اکثر ایک دوسرے سے شکایت ہوتی ہے۔‏ لیکن میاں‌بیوی اِن مسائل کو حل کرنے اور اپنے بندھن کو مضبوط کرنے کے لئے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔‏ اِس مضمون میں چھ ایسی شکایتیں بتائی گئی ہیں جو میاں‌بیوی کو ایک دوسرے سے ہوتی ہیں۔‏ اِس میں خدا کے کلام کی کچھ ہدایتوں کا ذکر بھی ہوا ہے جن پر عمل کرنے سے وہ اِن شکایتوں کو دُور کر سکتے ہیں۔‏

نمبر ۱

شکایت:‏

‏”‏ہم میں دُوری پیدا ہو رہی ہے۔‏“‏

پاک کلام کی ہدایت:‏

‏’‏معلوم کریں کہ کون سی بات سب سے اچھی ہے۔‏‘‏ ‏—‏فلپیوں ۱:‏۱۰‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن۔‏

خدا کی نظر میں شادی کا بندھن بہت اہم ہے۔‏ وہ چاہتا ہے کہ آپ اپنے جیون‌ساتھی کو اپنا وقت اور توجہ دیں۔‏ کیا آپ کی مصروفیات کی وجہ سے آپ دونوں میں دُوری پیدا ہو رہی ہے؟‏ اپنےاپنے کاموں میں اِتنے مگن نہ ہو جائیں کہ آپ ایک ہی گھر میں اجنبیوں کی طرح رہنے لگیں۔‏ یہ سچ ہے کہ آپ ہر وقت ایک دوسرے کے ساتھ نہیں ہو سکتے کیونکہ آپ کو ملازمت اور دوسرے ضروری کام بھی کرنے پڑتے ہیں۔‏ لیکن کیا آپ غیرضروری کاموں کی وجہ سے بھی اپنے جیون‌ساتھی کے ساتھ وقت نہیں گزارتے،‏ مثلاً دوستوں کے ساتھ اُٹھنےبیٹھنے یا کسی مشغلے کی وجہ سے۔‏ اگر ایسا ہے تو اِن کاموں پر زیادہ وقت صرف نہ کریں بلکہ اپنے جیون‌ساتھی کے ساتھ وقت گزاریں۔‏

بعض لوگ اپنے جیون‌ساتھی کے ساتھ وقت نہیں گزارنا چاہتے اور اِس لئے وہ ملازمت کی جگہ پر زیادہ وقت لگاتے ہیں یا کوئی ایسا مشغلہ اپناتے ہیں جس سے وہ اپنے جیون‌ساتھی سے دُور رہ سکیں۔‏ ایسے لوگ ازدواجی مسائل سے جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اگر آپ ایسا کر رہے ہیں تو یہ جاننے کی کوشش کریں کہ اصل مسئلہ کیا ہے اور پھر اُسے حل کرنے کی کوشش کریں۔‏ یاد رکھیں کہ آپ دونوں کا بندھن تب ہی مضبوط ہوگا جب آپ ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں گے۔‏ اِس طرح آپ صحیح معنوں میں ”‏ایک تن“‏ ہو جائیں گے۔‏—‏پیدایش ۲:‏۲۴‏۔‏

پاک کلام کی ہدایت پر عمل کرنے والے لوگوں کی مثالیں:‏ اینڈرو * اپنی بیوی ٹین‌جی کے ساتھ آسٹریلیا میں رہتے ہیں اور اِن کی شادی کو دس سال ہو گئے ہیں۔‏ اینڈرو کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے دیکھا ہے کہ ملازمت پر زیادہ وقت صرف کرنے اور دوستوں کے ساتھ زیادہ اُٹھنےبیٹھنے سے ازدواجی بندھن کمزور پڑ جاتا ہے۔‏ اِس لئے ہم دونوں میاں‌بیوی ایک دوسرے کے ساتھ بات‌چیت کرنے کے لئے وقت نکالتے ہیں۔‏“‏

ڈیو اور اُن کی بیوی جین،‏ امریکہ میں رہتے ہیں۔‏ اِن کی شادی کو ۲۲ سال ہو گئے ہیں۔‏ وہ شام کو گھر آتے ہی آدھا گھنٹہ آپس میں بات‌چیت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو بتاتے ہیں کہ اُن کا دن کیسا رہا۔‏ جین کہتی ہیں:‏ ”‏چاہے کچھ بھی ہو،‏ ہم اِس معمول پر قائم رہتے ہیں کیونکہ یہ وقت ہمارے لئے بہت ہی خاص ہوتا ہے۔‏“‏

نمبر ۲

شکایت:‏

‏”‏مجھے شادی کرنے سے آخر کیا ملا۔‏“‏

پاک کلام کی ہدایت:‏

‏”‏کوئی اپنی بہتری نہ ڈھونڈے بلکہ دوسرے کی۔‏“‏ ‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۲۴‏۔‏

جو شخص صرف اپنے ہی فائدے کا سوچتا ہے،‏ وہ کبھی خوش نہیں ہو سکتا چاہے وہ کتنی ہی شادیاں کیوں نہ کر لے۔‏ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”‏لینے والے کی نسبت دینے والے کو زیادہ خوشی ملتی ہے۔‏“‏ (‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن‏)‏ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ شادی اُسی صورت میں کامیاب ہو سکتی ہے جب بیوی اور شوہر اپنی خوشی کی بجائے اپنے جیون‌ساتھی کی خوشی کا خیال رکھے۔‏

پاک کلام کی ہدایت پر عمل کرنے والے لوگوں کی مثالیں:‏ ماریہ اور مارٹن،‏ میکسیکو میں رہتے ہیں اور اُن کی شادی کو ۳۹ سال ہو گئے ہیں۔‏ ایک وقت تھا کہ وہ آپس میں بہت لڑتے جھگڑتے تھے۔‏ ماریہ بتاتی ہیں:‏ ”‏ایک بار ہم دونوں میں جھگڑا ہو رہا تھا۔‏ مَیں نے غصے میں آکر مارٹن کو خوب گالیاں دیں۔‏ اِس بات پر وہ آگ‌بگولا ہو گئے۔‏ مَیں نے اُنہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ مَیں اُس وقت بہت غصے میں تھی اِس لئے میرے مُنہ سے گالیاں نکل گئیں۔‏ مگر اُنہوں نے میری ایک نہ مانی۔‏“‏ مارٹن کہتے ہیں:‏ ”‏اِس جھگڑے کے بعد مَیں نے سوچا کہ آخر مَیں اِس عورت کے ساتھ نبھا کرنے کی کوشش کیوں کر رہا ہوں۔‏ مجھے لگ رہا تھا کہ ہمارا اکٹھے رہنا ممکن نہیں۔‏“‏

مارٹن چاہتے تھے کہ ماریہ اُن کا احترام کرے اور ماریہ چاہتی تھیں کہ مارٹن اُن کے احساسات کو سمجھیں۔‏ لیکن دونوں کی خواہش پوری نہیں ہو رہی تھی۔‏

اُنہوں نے اِس مسئلے کو کیسے حل کِیا؟‏ مارٹن کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے کچھ وقت انتظار کِیا تاکہ میرا غصہ ٹھنڈا ہو جائے۔‏ پھر ہم نے فیصلہ کِیا کہ آئندہ ہم پاک کلام کی ہدایت پر عمل کریں گے اور ایک دوسرے کے ساتھ احترام اور نرمی سے پیش آئیں گے۔‏ ہم نے دیکھا ہے کہ دُعا کرنے اور پاک کلام کی ہدایت پر عمل کرنے سے تمام مسئلے حل ہو سکتے ہیں۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۸:‏۱۷،‏ ۱۸؛‏ افسیوں ۴:‏۳۱،‏ ۳۲‏۔‏

نمبر ۳

شکایت:‏

‏”‏میرا جیون‌ساتھی ہماری شادی کو کامیاب بنانے میں میرا ساتھ نہیں دے رہا۔‏“‏

پاک کلام کی ہدایت:‏

‏”‏ہم میں سے ہر ایک خدا کو اپنا حساب دے گا۔‏“‏ ‏—‏رومیوں ۱۴:‏۱۲‏۔‏

سچ ہے کہ ازدواجی زندگی اُس صورت میں بہت ہی خوشگوار گزرتی ہے جب میاں‌بیوی دونوں شادی کو کامیاب بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اور اگر اُن میں سے ایک ہی کوشش کرے تو بھی کچھ فائدہ ضرور ہوتا ہے۔‏ لیکن اگر دونوں ہی یہ سوچ کر شادی کے بندھن کو مضبوط کرنے کی کوشش چھوڑ دیں کہ ”‏میرا ساتھی بھی کوشش نہیں کر رہا“‏ تو بڑے مسئلے پیدا ہو سکتے ہیں۔‏

کیا آپ کا دھیان اِسی بات پر رہتا ہے کہ آپ کا جیون‌ساتھی شادی کے بندھن کو مضبوط کرنے کے لئے کوشش نہیں کر رہا؟‏ کیا آپ نے اُس کی خامیوں کی وجہ سے خود بھی شادی کو کامیاب بنانے کی کوشش چھوڑ دی ہے؟‏ اگر ایسا ہے تو آپ کو خوشی نہیں ملے گی۔‏ لیکن اگر آپ ایک اچھا شوہر یا اچھی بیوی بننے کی پوری کوشش کریں گے تو آپ کی ازدواجی زندگی میں بہتری آئے گی۔‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۱-‏۳‏)‏ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ خدا کو خوش کر رہے ہوں گے۔‏—‏۱-‏پطرس ۲:‏۱۹‏۔‏

پاک کلام کی ہدایت پر عمل کرنے والے لوگوں کی مثالیں:‏ سُون اپنے شوہر کے ساتھ کوریا میں رہتی ہیں۔‏ اُن کی شادی کو ۳۸ سال ہو چکے ہیں۔‏ سُون کہتی ہیں:‏ ”‏کبھی‌کبھار تو ایسا ہوتا ہے کہ میرے شوہر مجھ سے بات کرنا بند کر دیتے ہیں اور مجھے اُن کی ناراضگی کی وجہ تک معلوم نہیں ہوتی۔‏ مجھے ایسا لگتا ہے کہ وہ مجھے پیار نہیں کرتے۔‏ بعض اوقات مَیں سوچتی ہوں کہ اگر اُنہیں میرے احساسات کا کوئی خیال نہیں تو وہ یہ توقع کیوں کرتے ہیں کہ مَیں اُن کے احساسات کا خیال رکھوں۔‏“‏

سُون کی صورتحال مشکل ہے۔‏ لیکن وہ اپنے شوہر کے سلوک کے باوجود اپنی شادی کو کامیاب بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔‏ سُون کہتی ہیں:‏ ”‏جب ہم میں اختلاف ہوتا ہے تو مَیں خفا نہیں رہتی بلکہ صلح کرنے میں پہل کرتی ہوں۔‏ اِس طرح ہم دونوں کی خفگی دُور ہو جاتی ہے اور ہم مل کر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏“‏—‏یعقوب ۳:‏۱۸‏۔‏

نمبر ۴

شکایت:‏

‏”‏میری بیوی میرا کہنا نہیں مانتی۔‏“‏

پاک کلام کی ہدایت:‏

‏”‏ہر مرد کا سر مسیح .‏ .‏ .‏ ہے۔‏“‏ ‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳‏۔‏

خدا کے کلام کے مطابق بیوی کو اپنے شوہر کی تابعدار ہونا چاہئے۔‏ لیکن پاک کلام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شوہر کو یسوع مسیح کا تابعدار ہونا چاہئے کیونکہ یسوع مسیح،‏ مرد کے سر یعنی سربراہ ہیں۔‏ ایک شوہر یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنے سے اُن کا تابعدار ہوتا ہے۔‏

پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏اَے شوہرو!‏ اپنی بیویوں سے محبت رکھو جیسے مسیح نے بھی کلیسیا سے محبت کرکے اپنے آپ کو اُس کے واسطے موت کے حوالہ کر دیا۔‏“‏ (‏افسیوں ۵:‏۲۵‏)‏ یسوع مسیح اپنے شاگردوں پر ’‏حکومت نہیں چلاتے تھے۔‏‘‏ (‏مرقس ۱۰:‏۴۲-‏۴۴‏)‏ وہ اپنے شاگردوں کو کوئی کام سونپتے وقت اُنہیں واضح ہدایات دیتے تھے۔‏ اگر شاگردوں سے کوئی غلطی ہو جاتی تو وہ بڑے پیار سے اُن کی اصلاح کرتے۔‏ وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ ہمیشہ نرمی سے پیش آتے تھے۔‏ اُنہوں نے شاگردوں سے کبھی کسی ایسے کام کی توقع نہیں کی تھی جو اُن کی پہنچ سے باہر ہو۔‏ (‏متی ۱۱:‏۲۹،‏ ۳۰؛‏ مرقس ۶:‏۳۰،‏ ۳۱؛‏ ۱۴:‏۳۷،‏ ۳۸‏)‏ وہ اپنے فائدے سے زیادہ دوسروں کے فائدے کا خیال رکھتے تھے۔‏—‏متی ۲۰:‏۲۵-‏۲۸‏۔‏

شوہر کو خود سے یہ سوال پوچھنے چاہئیں:‏ ”‏عورت ذات کے بارے میں میرا کیا نظریہ ہے؟‏ کیا مَیں عورتوں کو ایسا خیال کرتا ہوں جیسے معاشرے میں عام ہے یا پھر کیا مَیں اِس سلسلے میں خدا کا نظریہ اپناتا ہوں؟‏ کیا مَیں اپنے بیوی‌بچوں سے روایتی سلوک کرتا ہوں یا پھر کیا مَیں اُن کے ساتھ اِس طرح سے پیش آتا ہوں جیسے خدا چاہتا ہے؟‏“‏ فرض کریں کہ ایک عورت کسی معاملے کے بارے میں اپنے شوہر کو بڑے احترام سے بتاتی ہے کہ ”‏مَیں آپ سے متفق نہیں ہوں۔‏“‏ آپ اِس عورت کو کیسا خیال کریں گے؟‏ خدا کے کلام میں ابرہام کی بیوی سارہ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اُنہوں نے تابعداری کے سلسلے میں بیویوں کے لئے مثال قائم کی۔‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۱،‏ ۶‏)‏ لیکن ضرورت پڑنے پر سارہ اپنی رائے پیش کرنے سے نہیں ہچکچاتی تھیں۔‏ ایک موقعے پر ابرہام اپنے گھر میں پیدا ہونے والے ایک ایسے مسئلے کو نظرانداز کر رہے تھے جس کی وجہ سے گھروالوں کو خطرہ ہو سکتا تھا۔‏ اُس وقت سارہ نے اُن سے کہا کہ وہ اِس مسئلے کو حل کرنے کے لئے کچھ کریں۔‏—‏پیدایش ۱۶:‏۵؛‏ ۲۱:‏۹-‏۱۲‏۔‏

اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سارہ اپنے شوہر کے ڈر سے سہمی نہیں رہتی تھیں۔‏ ابرہام اپنی بیوی پر حکومت نہیں جتاتے تھے بلکہ اُس کو اپنی رائے پیش کرنے کا موقع دیتے تھے۔‏ اِسی طرح جب شوہر خدا کے کلام کی ہدایت پر عمل کرتا ہے تو وہ اپنی بیوی کو اپنی ہر بات ماننے پر مجبور نہیں کرتا بلکہ اُس کی خواہشوں کو خاطر میں لاتا ہے۔‏ جب شوہر اپنی بیوی سے پیار سے پیش آئے گا تو بیوی کے دل میں اُس کے لئے احترام پیدا ہوگا۔‏

پاک کلام کی ہدایت پر عمل کرنے والے لوگوں کی مثالیں:‏ جیمز برطانیہ میں رہتے ہیں۔‏ اُن کی شادی کو آٹھ سال ہو گئے ہیں۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں کسی اہم معاملے کے بارے میں فیصلہ کرنے سے پہلے اپنی بیوی کی رائے بھی معلوم کرتا ہوں۔‏ میری یہی کوشش ہوتی ہے کہ مَیں اپنی من‌مانی نہ کروں بلکہ اپنی بیوی کی ضرورتوں اور خواہشوں کا خیال رکھوں۔‏“‏

جورج اپنی بیوی کے ساتھ امریکہ میں رہتے ہیں۔‏ وہ ۵۹ سال سے شادی‌شُدہ ہیں۔‏ وہ کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں اپنی بیوی کو اپنی نوکرانی نہیں سمجھتا بلکہ اُس کی رائے کی قدر کرتا ہوں۔‏“‏—‏امثال ۳۱:‏۱۰‏۔‏

نمبر ۵

شکایت:‏

‏”‏میرے شوہر کو میری اور بچوں کی بالکل فکر نہیں ہے۔‏“‏

پاک کلام کی ہدایت:‏

‏”‏دانا عورت اپنا گھر بناتی ہے پر احمق اُسے اپنے ہی ہاتھوں سے برباد کرتی ہے۔‏“‏ ‏—‏امثال ۱۴:‏۱‏۔‏

کیا آپ کا شوہر گھروالوں کی سربراہی اور سرپرستی کرنے سے کتراتا ہے؟‏ کیا وہ اہم معاملوں کے بارے میں فیصلے نہیں کرنا چاہتا؟‏ اگر آپ کو اپنے شوہر سے یہ شکایت ہے تو آپ کیا کریں گی؟‏ آپ کے سامنے تین راستے ہیں:‏ (‏۱)‏ آپ ہر وقت اپنے شوہر کی نکتہ‌چینی کر سکتی ہیں۔‏ (‏۲)‏ آپ ہر معاملے میں شوہر سے مشورہ کئے بغیر خود فیصلے کر سکتی ہیں۔‏ (‏۳)‏ آپ اپنے شوہر کی کوششوں کی قدر کر سکتی ہیں۔‏ اگر آپ پہلے دو راستوں کو اپنائیں گی تو آپ اپنا ہی گھر برباد کریں گی۔‏ لیکن اگر آپ تیسرا راستہ اپنائیں گی تو آپ اپنے ازدواجی بندھن کو مضبوط بنائیں گی۔‏

یقیناً مرد چاہتے ہیں کہ اُن کی بیوی اُن سے پیار کرے لیکن اِس سے بھی زیادہ وہ چاہتے ہیں کہ اُن کی بیوی اُن کا احترام کرے۔‏ اِس لئے جب آپ کا شوہر گھروالوں کی سربراہی کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اُسے یہ احساس دلائیں کہ آپ اُس کی کوششوں کی بڑی قدر کرتی ہیں۔‏ جب آپ اِس طرح سے اپنے شوہر کا احترام کریں گی تو شاید وہ آپ سب کی سربراہی کرنے کی زیادہ کوشش کرے گا۔‏ بِلاشُبہ آپ اپنے شوہر کے فیصلوں سے ہمیشہ متفق نہیں ہوں گی۔‏ ایسی صورت میں آپ دونوں کو مل کر اِس معاملے کے بارے میں بات‌چیت کرنی چاہئے۔‏ (‏امثال ۱۸:‏۱۳‏)‏ لیکن یاد رکھیں کہ آپ جو الفاظ استعمال کریں گی اور جس لہجے میں بات کریں گی اِس سے آپ یا تو اپنا گھر برباد کریں گی یا پھر بنائیں گی۔‏ (‏امثال ۲۱:‏۹؛‏ ۲۷:‏۱۵‏)‏ اگر آپ اپنے شوہر سے احترام سے بات کریں گی تو وہ آپ کی اور بچوں کی سربراہی کرنے سے نہیں کترائے گا۔‏

پاک کلام کی ہدایت پر عمل کرنے والے لوگوں کی مثالیں:‏ مشل اپنے شوہر کے ساتھ امریکہ میں رہتی ہیں۔‏ وہ ۳۰ سال سے شادی‌شُدہ ہیں۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏میری ماں نے اکیلے ہی ہم تینوں بہنوں کی پرورش کی۔‏ گھر کی سربراہی کرنے کی ذمہ‌داری اُنہی کے کندھوں پر تھی اِس لئے وہ ہر معاملے میں کسی سے مشورہ کئے بغیر فیصلے کرتی تھیں۔‏ مَیں نے اُن سے یہی سیکھا۔‏ پھر جب میری شادی ہوئی تو مجھے اپنے شوہر کی تابعداری کرنا مشکل لگا۔‏ مجھے یہ سیکھنا پڑا کہ مَیں فیصلے کرنے سے پہلے اپنے شوہر سے مشورہ کروں۔‏“‏

راخل اور مارک،‏ آسٹریلیا میں رہتے ہیں اور اُن کی شادی کو ۲۱ سال ہو گئے ہیں۔‏ راخل نے جس ماحول میں پرورش پائی اِس کا اُن پر گہرا اثر ہوا۔‏ وہ کہتی ہیں:‏ ”‏میری ماں کبھی میرے باپ کا کہنا نہیں مانتی تھیں۔‏ ہمارے گھر میں روزانہ ہی لڑائی‌جھگڑا ہوتا تھا۔‏ جب میری شادی ہوئی تو مَیں بھی اپنے شوہر کی تابعدار نہیں تھی۔‏ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ‌ساتھ مَیں نے دیکھا کہ پاک کلام کی ہدایت پر عمل کرنے کا بڑا فائدہ ہوتا ہے۔‏ مَیں نے اپنے شوہر کا احترام کرنا سیکھ لیا ہے اور ہماری ازدواجی زندگی بہت خوشگوار گزر رہی ہے۔‏“‏

نمبر ۶

شکایت:‏

‏”‏مَیں اپنے جیون‌ساتھی سے تنگ آ گیا ہوں۔‏“‏

پاک کلام کی ہدایت:‏

‏”‏اگر کسی کو دوسرے کی شکایت ہو تو ایک دوسرے کی برداشت کرے اور ایک دوسرے کے قصور معاف کرے۔‏“‏ ‏—‏کلسیوں ۳:‏۱۳‏۔‏

شادی سے پہلے آپ اپنے ہونے والے جیون‌ساتھی کی خوبیاں گن‌گن کر بتاتے تھے اور اُس کی خامیوں کو اہمیت نہیں دیتے تھے۔‏ کیا آپ اب بھی ایسا کر سکتے ہیں؟‏ بِلاشُبہ آپ کے جیون‌ساتھی میں کچھ خامیاں ہوں گی۔‏ لیکن خود سے پوچھیں کہ ”‏کیا مَیں اپنے جیون‌ساتھی کی خوبیوں پر دھیان دوں گا یا پھر اُس کی خامیوں پر؟‏“‏

ہمیں دوسروں کی خامیوں کو خاطر میں نہیں لانا چاہئے۔‏ یسوع مسیح نے اِس بات کی اہمیت کو ایک تمثیل سے واضح کِیا۔‏ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏تُو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تنکے کو دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ کے شہتیر پر غور نہیں کرتا؟‏“‏ (‏متی ۷:‏۳‏)‏ تنکے اور شہتیر میں بڑا فرق ہوتا ہے۔‏ تنکا بہت چھوٹا ہوتا ہے جبکہ شہتیر اِتنا بڑا ہوتا ہے کہ اِسے چھت کو سہارا دینے کے لئے استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ یسوع مسیح نے آگے کہا:‏ ”‏پہلے اپنی آنکھ میں سے تو شہتیر نکال پھر اپنے بھائی کی آنکھ میں سے تنکے کو اچھی طرح دیکھ کر نکال سکے گا۔‏“‏—‏متی ۷:‏۵‏۔‏

یہ تمثیل دینے سے پہلے یسوع مسیح نے تاکید کی کہ ”‏عیب‌جوئی نہ کرو کہ تمہاری بھی عیب‌جوئی نہ کی جائے۔‏ کیونکہ جس طرح تُم عیب‌جوئی کرتے ہو اُسی طرح تمہاری بھی عیب‌جوئی کی جائے گی اور جس پیمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تمہارے واسطے ناپا جائے گا۔‏“‏ (‏متی ۷:‏۱،‏ ۲‏)‏ آپ کی خامیاں ایک شہتیر کی طرح ہیں۔‏ اگر آپ چاہتے ہیں کہ خدا آپ کی خامیوں کو نظرانداز کرے تو پھر آپ کو بھی اپنے جیون‌ساتھی کی خامیوں کو نظرانداز کرنا چاہئے۔‏—‏متی ۶:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

پاک کلام کی ہدایت پر عمل کرنے والے لوگوں کی مثالیں:‏ جینی اور سائمن برطانیہ میں رہتے ہیں۔‏ اُن کی شادی کو نو سال ہو چکے ہیں۔‏ جینی کہتی ہیں:‏ ”‏مَیں اپنے شوہر کی اِس بات سے تنگ آ گئی ہوں کہ وہ ضروری کاموں کو وقت پر کرنے کا منصوبہ نہیں بناتے۔‏ مگر عجیب بات ہے کہ شادی سے پہلے مجھے اُن کی یہی بات اچھی لگتی تھی کہ وہ کسی کام کا منصوبہ نہیں بناتے تھے بلکہ جو جی میں آتا تھا،‏ فوراً کرتے تھے۔‏ لیکن مجھ میں بھی خامیاں ہیں۔‏ مثال کے طور پر مجھے دوسروں پر رُعب ڈالنے کی عادت ہے۔‏ اب ہم دونوں کی کوشش یہی ہے کہ ہم ایک دوسرے کی خامیاں خاطر میں نہ لائیں۔‏“‏

مشل جن کا ذکر پہلے ہوا ہے،‏ اُن کے شوہر کرٹ کہتے ہیں:‏ ”‏آپ اپنے جیون‌ساتھی کی خامیوں کو جتنی اہمیت دیں گے اُتنی ہی یہ خامیاں آپ کی نظر میں سنگین ہوتی جائیں گی۔‏ اِس لئے میری کوشش ہے کہ مَیں مشل کی اُن خوبیوں پر دھیان دوں جن کی وجہ سے مَیں نے اُنہیں پسند کِیا تھا۔‏“‏

ازدواجی بندھن کو مضبوط بنانا ممکن ہے

اِن شادی‌شُدہ جوڑوں کی مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ازدواجی بندھن میں مسائل تو پیدا ہوتے ہیں مگر اِنہیں حل کرنا ممکن ہے۔‏ البتہ اِن مسائل کو حل کرنے کے لئے دو باتیں بہت اہم ہیں۔‏ ایک تو یہ کہ آپ خدا سے محبت رکھیں اور دوسری یہ کہ آپ اُس کے کلام میں پائی جانے والی ہدایتوں پر عمل کریں۔‏

ایلیکس اور اُن کی بیوی ایٹوہان نے اِن دونوں باتوں کی اہمیت کو سمجھ لیا ہے۔‏ وہ نائیجیریا میں رہتے ہیں اور اُن کی شادی کو ۲۰ سال ہو گئے ہیں۔‏ ایلیکس کہتے ہیں:‏ ”‏مَیں نے دیکھا ہے کہ اگر میاں‌بیوی پاک کلام کی ہدایتوں پر عمل کرتے ہیں تو وہ ازدواجی زندگی میں پیدا ہونے والے تقریباً ہر مسئلے کو حل کر سکتے ہیں۔‏“‏ اُن کی بیوی کہتی ہیں:‏ ”‏شادی کے بندھن کو مضبوط بنانے کے لئے یہ بہت اہم ہے کہ میاں‌بیوی مل کر دُعا کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ صبر اور پیار سے پیش آئیں۔‏ ہم نے پاک کلام کی اِن ہدایتوں پر عمل کِیا ہے جس کی وجہ سے اب ہماری ازدواجی زندگی میں اِتنے مسائل پیدا نہیں ہو رہے جتنے کہ پہلے ہوتے تھے۔‏“‏

خدا کے کلام میں دی گئی ہدایتیں گھر کے تمام افراد کے لئے فائدہ‌مند ہوتی ہیں۔‏ اگر آپ اِس سلسلے میں مزید جاننا چاہتے ہیں تو یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے چودھویں باب کو پڑھیں۔‏ *

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 10 بعض نام تبدیل کر دئے گئے ہیں۔‏

^ پیراگراف 63 یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۴ پر تصویر]‏

کیا ہم ایک دوسرے کے لئے وقت نکالتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

کیا مجھے اپنی خوشی کی بجائے اپنے جیون‌ساتھی کی خوشی کا خیال ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویر]‏

کیا مَیں صلح کرنے میں پہل کرتا ہوں؟‏

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

کیا مَیں اہم معاملوں کے متعلق فیصلہ کرنے سے پہلے اپنی بیوی کی رائے لیتا ہوں؟‏

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

کیا مَیں اپنے جیون‌ساتھی کی خوبیوں پر دھیان دیتی ہوں یا پھر اُس کی خامیوں پر؟‏