مسیحی گھرانو، ’جاگتے رہو‘
مسیحی گھرانو، ’جاگتے رہو‘
”جاگتے اور ہوشیار رہیں۔“—۱-تھس ۵:۶۔
۱، ۲. ایک مسیحی گھرانہ روحانی طور پر جاگتے رہنے کے لئے کیا کر سکتا ہے؟
پولس رسول نے ’یہوواہ خدا کے خوفناک روزِعظیم‘ کا حوالہ دیتے ہوئے تھسلنیکے کے مسیحیوں کو لکھا: ”تُم اَے بھائیو! تاریکی میں نہیں ہو کہ وہ دن چور کی طرح تُم پر آ پڑے۔ کیونکہ تُم سب نُور کے فرزند اور دن کے فرزند ہو۔ ہم نہ رات کے ہیں نہ تاریکی کے۔“ اِس کے بعد پولس رسول نے اُنہیں یہ نصیحت کی کہ ”اَوروں کی طرح سو نہ رہیں بلکہ جاگتے اور ہوشیار رہیں۔“—یوایل ۲:۳۱؛ ۱-تھس ۵:۴-۶۔
۲ پولس رسول نے تھسلنیکے کے مسیحیوں کو جو مشورہ دیا، وہ اِس ”آخری زمانہ“ میں رہنے والے مسیحیوں کے لئے بھی بہت فائدہمند ہے۔ (دان ۱۲:۴) جیسےجیسے اِس دُنیا کا خاتمہ قریب آ رہا ہے، شیطان خدا کے خادموں کو گمراہ کرنے کی سر توڑ کوشش کر رہا ہے۔ اِس لئے پولس رسول کے مشورے کے مطابق روحانی طور پر جاگتے رہنا بہت ضروری ہے۔ ایک مسیحی گھرانہ روحانی طور پر جاگتے رہنے کے لئے کیا کر سکتا ہے؟ یہوواہ خدا نے گھر کے ہر فرد کو ذمہداری سونپی ہے۔ جب گھر کے تمام افراد اپنیاپنی ذمہداری پوری کریں گے تو وہ ایک گھرانے کے طور پر جاگتے رہیں گے۔ آئیں، یہ دیکھیں کہ شوہر، بیوی اور بچے اِس سلسلے میں اپنی ذمہداری کیسے پوری کر سکتے ہیں۔
شوہروں کے لئے اچھے چرواہے یسوع مسیح کی مثال
۳. پہلا تیمتھیس ۵:۸ کے مطابق گھر کے سربراہ کی ذمہداری میں کیا کچھ شامل ہے؟
۳ بائبل میں لکھا ہے کہ ”عورت کا سر مرد ہے۔“ (۱-کر ۱۱:۳) گھر کے سربراہ کے طور پر شوہر کی ذمہداری میں کیا کچھ شامل ہے؟ بائبل کے مطابق ”اگر کوئی اپنوں اور خاص کر اپنے گھرانے کی خبرگیری نہ کرے تو ایمان کا منکر اور بےایمان سے بدتر ہے۔“ (۱-تیم ۵:۸) سچ ہے کہ شوہر کو اپنے گھروالوں کے کھانےپینے اور رہنے کا بندوبست کرنا چاہئے۔ لیکن اگر وہ چاہتا ہے کہ اُس کے بیوی اور بچے روحانی طور پر جاگتے رہیں تو یہی کافی نہیں۔ اُسے اپنے گھر والوں کی روحانی ضروریات بھی پوری کرنی چاہئیں تاکہ وہ یہوواہ خدا کی قربت میں رہیں۔—امثا ۲۴:۳، ۴۔
۴. ایک شوہر اپنے گھرانے کی روحانی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل کیسے بن سکتا ہے؟
۴ ایک شوہر اپنے گھر کے افراد کی روحانی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل کیسے بن سکتا ہے؟ پاک کلام میں لکھا ہے کہ ”شوہر بیوی کا سر ہے جیسے مسیح کلیسیا کا سر ہے۔“ اِس لئے شوہر کو اِس بات پر غور کرنا چاہئے کہ یسوع مسیح کلیسیا کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں۔ (افس ۵:۲۳) یسوع مسیح نے کہا تھا کہ جس طرح ایک چرواہا اپنی بھیڑوں کی دیکھبھال کرتا ہے اُسی طرح وہ بھی اپنے لوگوں کی دیکھبھال کرتے ہیں۔ (یوحنا ۱۰:۱۴، ۱۵ کو پڑھیں۔) لہٰذا شوہر کو ’اچھے چرواہے‘ یعنی یسوع مسیح کے ’نقشِقدم پر چلنا‘ چاہئے۔—۱-پطر ۲:۲۱۔
۵. یسوع مسیح کس لحاظ سے ایک اچھے چرواہے ہیں؟
۵ یسوع مسیح کس لحاظ سے ایک اچھے چرواہے ہیں؟ ایک چرواہا اپنی بھیڑوں کو جانتا ہے اور بھیڑیں بھی اُسے جانتی اور اُس پر بھروسا کرتی ہیں۔ بھیڑیں اُس کی آواز پہچانتی ہیں اور اُس کے پیچھے چلتی ہیں۔ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”مَیں اپنی بھیڑوں کو جانتا ہوں اور میری بھیڑیں مجھے جانتی ہیں۔“ اِس آیت میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ جانتا کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب ہے گہری واقفیت رکھنا۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح اپنی ہر بھیڑ یعنی کلیسیا کے ہر فرد کو قریب سے جانتے ہیں۔ وہ اُن کی ضرورتوں، کمزوریوں اور خوبیوں سے واقف ہیں۔ یسوع مسیح کی نظر سے اُن کی بھیڑوں کی کوئی بھی بات چھپی نہیں ہے۔ یسوع مسیح کی بھیڑیں اُنہیں اچھی طرح جانتی ہیں اور اُن کی رہنمائی پر بھروسا رکھتی ہیں۔
۶. شوہر اچھے چرواہے یسوع مسیح کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۶ ایک شوہر کو اپنے گھرانے کی سربراہی کرتے وقت یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنا چاہئے۔ اُسے اپنے گھر کے افراد کی اُسی طرح سے دیکھبھال کرنی
چاہئے جس طرح ایک چرواہا اپنی بھیڑوں کی دیکھبھال کرتا ہے۔ اُسے اپنے گھر کے ہر فرد کو قریب سے جاننا چاہئے۔ لیکن وہ ایسا کیسے کر سکتا ہے؟ اُسے ہر فرد سے باتچیت کرنی چاہئے اور اُن کے مسائل اور پریشانیوں کو جاننا چاہئے۔ اُسے مُنادی میں حصہ لینے، اجلاسوں پر جانے، خاندانی عبادت کرنے اور تفریح کے سلسلے میں اچھے فیصلے کرنے چاہئیں اور اِن کاموں میں اپنے گھروالوں کے لئے اچھی مثال قائم کرنی چاہئے۔ جب ایک شوہر پاک کلام کے اصولوں کا علم رکھتا ہے اور اپنے گھر کے ہر فرد کو قریب سے جانتا ہے تو وہ اُن کی اچھی طرح رہنمائی کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ اِس طرح اُس کے گھر والے اُس کی سربراہی پر زیادہ اعتماد کرتے ہیں اور شوہر بھی اِس بات سے خوش ہوتا ہے کہ اُس کے گھروالے متحد ہو کر یہوواہ خدا کی عبادت کر رہے ہیں۔۷، ۸. شوہر اپنے گھرانے کے لئے محبت ظاہر کرنے کے سلسلے میں اچھے چرواہے یسوع مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
۷ ایک اچھا چرواہا اپنی بھیڑوں سے محبت بھی رکھتا ہے۔ جب ہم انجیلوں میں یسوع مسیح کی زندگی اور اُن کی خدمت کے بارے میں پڑھتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ اُنہوں نے اپنے شاگردوں سے کتنی زیادہ محبت رکھی۔ اُنہوں نے تو اپنی ’بھیڑوں کے لئے اپنی جان تک قربان کر دی۔‘ شوہروں کو بھی اپنے گھر والوں سے اُتنی ہی محبت کرنی چاہئے جتنی یسوع مسیح اپنے شاگردوں سے کرتے تھے۔ اگر ایک شوہر یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتا ہے تو اُسے اپنی بیوی سے سختی سے پیش نہیں آنا چاہئے۔ اُسے اپنی بیوی سے ایسے ہی محبت کرنی چاہئے جیسے ’یسوع مسیح کلیسیا سے محبت‘ کرتے ہیں۔ (افس ۵:۲۵) پاک کلام کے مطابق شوہر کو اپنی بیوی کی عزت کرتے ہوئے اُس کے ساتھ شفقت سے بات کرنی چاہئے۔—۱-پطر ۳:۷۔
۸ جب بچوں کی تربیت کی بات آتی ہے تو شوہر کو پاک کلام کے اُصولوں کی پابندی کرنی چاہئے۔ لیکن اُسے بچوں کے ساتھ حد سے زیادہ سختی نہیں برتنی چاہئے بلکہ محبت سے اُن کی تربیت کرنی چاہئے۔ بعض بچے ذرا دیر سے بات سمجھتے ہیں۔ اِس صورت میں اُسے صبر سے کام لینا چاہئے۔ جب گھر کا سربراہ ہر معاملے میں یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتا ہے تو گھر کا ماحول خوشگوار ہو جاتا ہے۔ ایسے ماحول میں گھر کے ہر فرد کو دلی سکون حاصل ہوتا ہے۔ بادشاہ داؤد نے ایسے ہی دلی سکون کے بارے میں زبور ۲۳ میں لکھا تھا۔—زبور ۲۳:۱-۶ کو پڑھیں۔
۹. (الف) نوح کی طرح آجکل یہوواہ خدا کی عبادت کرنے والے شوہروں کو کونسی ذمہداری سونپی گئی ہے؟ (ب) شوہر اِس ذمہداری کو نبھانے کے قابل کیسے ہو سکتے ہیں؟
۹ نوح نے بھی گھرانے کے سربراہ کے طور پر اچھی مثال قائم کی۔ نوح ایک ایسے زمانے میں رہتے تھے جب بُرائی بہت زیادہ بڑھ چکی تھی۔ یہوواہ خدا نے ’بےدین دُنیا کو طوفان بھیج کر‘ ہلاک کر دیا لیکن ”نوؔح کو مع اَور سات آدمیوں کے بچا لیا۔“ (۲-پطر ۲:۵) نوح کو یہ ذمہداری سونپی گئی تھی کہ وہ طوفان سے بچنے کے لئے اپنے گھرانے کی مدد کریں۔ اِس آخری زمانے میں یہوواہ خدا کی عبادت کرنے والے شوہروں کو بھی ایسی ہی ذمہداری سونپی گئی ہے۔ (متی ۲۴:۳۷) لہٰذا یہ بہت ضروری ہے کہ شوہر اچھے چرواہے یسوع مسیح کی مثال پر غور کریں اور اِس پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔
اچھی بیوی کا کردار
۱۰. شوہر کی تابعداری کرنے کا کیا مطلب ہے؟
۱۰ پولس رسول نے لکھا: ”اَے بیویو! اپنے شوہروں کی ایسی تابع رہو جیسے خداوند کی۔“ (افس ۵:۲۲) پولس رسول کی اِس بات کا یہ مطلب نہیں کہ بیوی اپنے شوہر سے کمتر ہے۔ یہوواہ خدا نے حوا کو خلق کرنے سے پہلے کہا تھا: ”آؔدم کا اکیلا رہنا اچھا نہیں۔ مَیں اُس کے لئے ایک مددگار اُس کی مانند بناؤں گا۔“ (پید ۲:۱۸) شوہر کی ”مددگار“ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ بیوی خاندان کی ذمہداری پوری کرنے میں اپنے شوہر کی حمایت کرے۔ یہ واقعی ایک اہم کام ہے۔
۱۱. ایک اچھی بیوی اپنے گھروالوں کی بھلائی کے لئے کیا کرتی ہے؟
۱۱ ایک اچھی بیوی اپنے رویے اور کاموں سے ظاہر کرتی ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کی بھلائی چاہتی ہے۔ (امثال ۱۴:۱ کو پڑھیں۔) وہ اپنے شوہر کی سربراہی کا احترام کرتی ہے جبکہ ایک احمق بیوی اپنے شوہر کی عزت نہیں کرتی۔ آجکل بہت سے لوگ اختیار کے خلاف بغاوت کرنے کی طرف مائل ہیں۔ لیکن ایک اچھی بیوی اپنے شوہر کے اختیار کو تسلیم کرتی ہے۔ (افس ۲:۲) احمق بیوی دوسروں کے سامنے اپنے شوہر کی بُرائیاں کرتی ہے۔ اِس کے برعکس اچھی بیوی اپنے شوہر کی اچھائیوں کے بارے میں بات کرتی ہے جس سے اُس کے بچوں اور دیگر لوگوں کی نظر میں اُس کے شوہر کی عزت بڑھتی ہے۔ وہ اپنے شوہر کی سربراہی کا احترام کرتے ہوئے اُس سے بحثوتکرار نہیں کرتی اور اُس کی نکتہچینی بھی نہیں کرتی۔ احمق بیوی محنت کی کمائی کو فضول کاموں میں اُڑا دیتی ہے جبکہ اچھی بیوی اپنے شوہر کے ساتھ تعاون کرتی ہے اور گھر کی آمدنی کے حساب سے پیسہ خرچ کرتی ہے۔ وہ پیسے کے لالچ میں اپنے شوہر کو حد سے زیادہ کام کرنے پر مجبور نہیں کرتی۔
۱۲. اچھی بیوی اپنے گھر کے افراد کی مدد کیسے کر سکتی ہے تاکہ وہ روحانی طور پر ’جاگتے رہیں‘؟
۱۲ اچھی بیوی اپنے شوہر کے ساتھ مل کر یہوواہ خدا کی راہوں پر چلنے میں اپنے بچوں کی تربیت کرتی ہے۔ یوں وہ اپنے گھر کے افراد کی مدد کرتی ہے تاکہ وہ روحانی طور پر ’جاگتے رہیں۔‘ (امثا ۱:۸) سچ ہے کہ شوہر خاندانی عبادت میں پیشوائی کرتا ہے لیکن بیوی بھی اِس میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جب شوہر بچوں کی کسی غلطی پر اُن کی اصلاح کرتا ہے تو اچھی بیوی شوہر کی حمایت کرتی ہے۔ ایک اچھی بیوی کی اولاد کو ہر لحاظ سے فائدہ ہوتا ہے جبکہ ایک احمق بیوی کے بچے نقصان اُٹھاتے ہیں۔
۱۳. جب شوہر کلیسیا میں اپنی ذمہداری پوری کرتا ہے تو بیوی کو اُس کی حمایت کیوں کرنی چاہئے؟
۱۳ جب شوہر کلیسیا میں کوئی ذمہداری نبھاتا ہے تو ایک اچھی بیوی کیسا محسوس کرتی ہے؟ شوہر چاہے کلیسیا میں خدمتگزار خادم ہو یا بزرگ، ہسپتال رابطہ کمیٹی کا رُکن ہو یا پھر اُس کے پاس کوئی اَور ذمہداری ہو، بیوی اِس سے خوش ہوتی ہے۔ وہ اپنے شوہر کی حمایت کرتی ہے تاکہ اُس کا شوہر کلیسیا میں اپنی ذمہداری پوری کر سکے۔ بعض اوقات شوہر کو اپنی ذمہداری پوری کرنے کے لئے زیادہ وقت صرف کرنا پڑتا ہے۔ لیکن بیوی جانتی ہے کہ اگر اُس کا شوہر کلیسیا کے کام میں مصروف رہے گا تو اِس سے گھر کے افراد کی مدد ہوگی کہ وہ روحانی طور پر جاگتے رہیں۔
۱۴. (الف) ایک بیوی کے لئے کس صورت میں اپنے شوہر کی حمایت کرنا مشکل ہو سکتا ہے لیکن وہ ایسی صورت میں کیا کر سکتی ہے؟ (ب) ایک بیوی اپنے گھر کا ماحول خوشگوار بنانے کے لئے کیا کر سکتی ہے؟
۱۴ بعض اوقات شوہر شاید کوئی ایسا فیصلہ کرے جس سے بیوی متفق نہ ہو۔ ایسی صورت میں بیوی کے لئے اپنے شوہر کی حمایت کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ لیکن ایک اچھی بیوی حلم اور نرممزاجی سے کام لیتے ہوئے اپنے شوہر کے فیصلے کی حمایت کرتی ہے۔ (۱-پطر ۳:۴) وہ روت، سارہ، ابیجیل اور یسوع مسیح کی ماں مریم کی عمدہ مثال پر عمل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ (۱-پطر ۳:۵، ۶) وہ ایسی عورتوں کی مثال پر بھی عمل کرتی ہے جو آجکل ”پاکیزہ زندگی“ گزار رہی ہیں۔ (طط ۲:۳، ۴، نیو اُردو بائبل ورشن) جب بیوی اپنے شوہر سے محبت کرتی ہے اور اُس کی عزت کرتی ہے تو اُن کا ازدواجی بندھن اَور مضبوط ہو جاتا ہے۔ اِس کے علاوہ گھر کا ماحول خوشگوار ہو جاتا ہے جس سے تمام افراد کو خوشی اور اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ یہوواہ خدا کی عبادت کرنے والے شخص کی نظر میں اچھی بیوی واقعی ایک قیمتی تحفہ ہے۔—امثا ۱۸:۲۲۔
بچو اور نوجوانو، اپنی نظر انعام پر رکھیں
۱۵. بچو اور نوجوانو، آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ کا گھرانہ روحانی طور پر جاگتا رہے؟
۱۵ بچو اور نوجوانو، آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ کا گھرانہ روحانی طور پر جاگتا رہے؟ آپ کو اِس بات پر غور کرنا چاہئے کہ یہوواہ خدا نے آپ کو کیا انعام دینے کا وعدہ کِیا ہے۔ آپ کے والدین نے شاید بچپن میں آپ کو بائبل پر مبنی کتابوں اور رسالوں میں فردوس کی تصویریں دکھائی ہوں گی۔ پھر جیسےجیسے آپ بڑے
ہوئے تو اُنہوں نے بائبل سے آپ کو بتایا ہوگا کہ فردوس میں زندگی کیسی ہوگی۔ اگر آپ فردوس میں ہمیشہ کی زندگی کے انعام کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہوواہ خدا کی خدمت کو پہلا درجہ دیں گے تو آپ کو روحانی طور پر جاگتے رہنے میں مدد ملے گی۔۱۶، ۱۷. نوجوانوں کو ہمیشہ کی زندگی کا انعام حاصل کرنے کے لئے کیا کرنا چاہئے؟
۱۶ پولس رسول نے یہوواہ خدا کی خدمت کو ایک دوڑ سے تشبیہ دی جس کا انعام ہمیشہ کی زندگی ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۹:۲۴ کو پڑھیں۔) آپ کو اِس دوڑ میں جیتنے کی پوری کوشش کرنی چاہئے۔ زندگی میں ایسی راہ اختیار کریں جس سے آپ یہ انعام حاصل کر سکیں۔ بہت سے نوجوان پیسے کی پیچھے بھاگتے ہیں جس کی وجہ سے اُن کا دھیان ہمیشہ کی زندگی کے انعام سے ہٹ جاتا ہے۔ وہ اِس حقیقت کو بھول جاتے ہیں کہ پیسے سے خوشی نہیں خریدی جا سکتی۔ پیسے سے جو کچھ بھی حاصل کِیا جاتا ہے، اُس سے زیادہ دیر تک فائدہ نہیں ہوتا۔ لہٰذا اپنی توجہ اَندیکھی چیزوں پر رکھیں کیونکہ ”اندیکھی چیزیں ابدی ہیں۔“—۲-کر ۴:۱۸۔
۱۷ ”اندیکھی چیزیں“ دراصل اُن برکات کی طرف اشارہ کرتی ہیں جو خدا کی بادشاہت میں حاصل ہوں گی۔ اِن برکات کو حاصل کرنے کے لئے آپ کو اپنی زندگی یہوواہ خدا کی مرضی کے مطابق گزارنے کا ارادہ کرنا چاہئے۔ آپ یہوواہ خدا کی خدمت میں آگے بڑھنے کے لئے کچھ ایسے منصوبے بنا سکتے ہیں جنہیں آپ پورا کر سکیں۔ * ایسے منصوبے بنانے سے آپ اپنا دھیان یہوواہ خدا کی خدمت پر رکھنے کے قابل ہوں گے۔ یوں آپ کی ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید اَور پکی ہو جائے گی۔—۱-یوح ۲:۱۷۔
۱۸، ۱۹. ایک نوجوان اِس بات کا اندازہ کیسے لگا سکتا ہے کہ آیا وہ یہوواہ خدا کے قریب ہے یا نہیں؟
۱۸ بچو اور نوجوانو، ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لئے سب سے پہلے آپ کو یہوواہ خدا کے قریب جانے کی ضرورت ہے۔ (یعقو ۴:۸) کیا آپ یہوواہ خدا کے قریب جانے کی کوشش کر رہے ہیں؟ اِس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لئے اپنا جائزہ لیں کہ ”کیا مَیں یہوواہ خدا سے محبت کی وجہ سے اجلاسوں پر اور مُنادی میں جاتا ہوں؟ یا کیا مَیں تب ہی اِن کاموں میں حصہ لیتا ہوں جب میرے والدین مجھے اپنے ساتھ لے جاتے ہیں؟ کیا مَیں خود میں ایسی خوبیاں پیدا کر رہا ہوں جن سے یہوواہ خدا خوش ہوتا ہے؟ کیا دُعا کرنا، بائبل کا مطالعہ کرنا، اجلاسوں پر جانا اور مُنادی کے کام میں حصہ لینا میرے معمول کا حصہ بن گئے ہیں؟“
۱۹ اِس سلسلے میں موسیٰ کی مثال پر غور کریں۔ موسیٰ نے فرعون کے گھرانے میں پرورش پائی تھی۔ لیکن اُنہوں نے فرعون کی بیٹی کا بیٹا کہلانے سے انکار کِیا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ وہ یہوواہ خدا کے خادم کے طور پر جانے جائیں۔ (عبرانیوں ۱۱:۲۴-۲۷ کو پڑھیں۔) آپ کو بھی موسیٰ کی طرح وفاداری سے یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کا عزم کرنا چاہئے۔ ایسا کرنے سے آپ نہ صرف اب خوشی حاصل کریں گے بلکہ ”حقیقی زندگی پر قبضہ“ بھی کر لیں گے۔—۱-تیم ۶:۱۹۔
۲۰. ہمیشہ کی زندگی کا انعام کن لوگوں کو ملے گا؟
۲۰ پُرانے زمانے میں دوڑ کے مقابلوں میں بہت سے لوگ حصہ لیتے تھے مگر انعام صرف جیتنے والے شخص کو ہی ملتا تھا۔ ہم سیکھ چکے ہیں کہ پولس رسول نے یہوواہ خدا کی خدمت کو بھی دوڑ سے تشبیہ دی تھی جس کا انعام ہمیشہ کی زندگی ہے۔ یہوواہ خدا نے یہ انعام سب کے لئے رکھا ہے۔ یہوواہ خدا ”چاہتا ہے کہ سب آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں۔“ (۱-تیم ۲:۳، ۴) ماضی میں بہت سے لوگ اِس دوڑ میں صبر سے دوڑے ہیں۔ آجکل بھی نہ صرف آپ بلکہ اَور بھی بہت سے لوگ اِس دوڑ میں شامل ہیں۔ (عبر ۱۲:۱، ۲) لیکن ہمیشہ کی زندگی کا انعام اُنہی کو ملے گا جو وفاداری سے یہوواہ خدا کی خدمت کرتے رہیں گے۔ تو پھر کیوں نہ آخر تک دوڑنے کا عزم کریں۔
۲۱. اگلے مضمون میں کس بات پر غور کِیا جائے گا؟
۲۱ ’یہوواہ کا بزرگ اور ہولناک دن بہت جلد آنے‘ والا ہے۔ (ملا ۴:۵) لیکن کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ دن آ جائے اور آپ کو پتہ ہی نہ چلے۔ اِس لئے گھر کے ہر فرد کو چاہئے کہ وہ اُن ذمہداریوں کو پورا کرے جو یہوواہ خدا نے اُسے دی ہیں۔ لیکن آپ روحانی طور پر جاگتے رہنے اور یہوواہ خدا کے قریب جانے کے لئے اَور کیا کر سکتے ہیں؟ آئیں، اِس سلسلے میں اگلے مضمون پر غور کریں جس میں تین اہم مشورے دئے گئے ہیں۔ اِن مشوروں پر عمل کرنے سے آپ کا گھرانہ یہوواہ خدا کے دن کے لئے تیار رہے گا۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 17 یکم نومبر ۲۰۱۰ء کے مینارِنگہبانی میں صفحہ ۲۰-۲۵ اور ۱۵ جولائی ۲۰۰۴ء کے مینارِنگہبانی میں صفحہ ۲۱-۲۳ کو دیکھیں۔
آپ نے کیا سیکھا ہے؟
• ایک مسیحی گھرانے کے لئے روحانی طور پر ’جاگتے رہنا‘ کیوں ضروری ہے؟
• شوہر اچھے چرواہے یسوع مسیح کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
• ایک اچھی بیوی کن طریقوں سے اپنے شوہر کی حمایت کرتی ہے؟
• بچو اور نوجوانو، آپ کیا کر سکتے ہیں تاکہ آپ کا گھرانہ روحانی طور پر جاگتا رہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۲ پر تصویر]
یہوواہ خدا سے محبت رکھنے والے شوہر کی نظر میں اچھی بیوی قیمتی تحفہ ہے۔