سچی پیشینگوئیاں
سچی پیشینگوئیاں
”اُن سب اچھی باتوں میں سے جو [یہوواہ] تمہارے خدا نے تمہارے حق میں کہیں ایک بات بھی نہ چُھوٹی۔“—یشوع ۲۳:۱۴۔
بائبل کس لحاظ سے دوسری کتابوں سے فرق ہے؟ پُرانے زمانے میں ایسے لوگ ہوتے تھے جو دیوتاؤں کی مدد سے مستقبل کے بارے میں بتاتے تھے۔ لیکن اُن کی پیشینگوئیاں اکثر غیرواضح اور جھوٹی ہوتی تھیں۔ آجکل کے نجومیوں کی پیشینگوئیاں بھی ایسی ہی ہوتی ہیں۔ ایسے لوگ بھی ہیں جو موجودہ حالات کی بِنا پر یہ اندازہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں کہ چند سال بعد کیا ہوگا۔ لیکن وہ یہ اندازہ نہیں لگا سکتے کہ صدیوں بعد کیا ہوگا۔ اِس کے برعکس بائبل کی پیشینگوئیاں واضح اور سچی ہیں۔ اِس کی بعض پیشینگوئیوں میں تو جن واقعات کا ذکر کِیا گیا تھا، وہ صدیوں بعد پیش آئے۔—یسعیاہ ۴۶:۱۰۔
ایک مثال پر غور کریں: چھٹی صدی قبلازمسیح میں دانیایل نبی نے پیشینگوئی کی کہ یونان کی سلطنت مادی اور فارس کی سلطنت کو شکست دے گی۔ اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ مادی اور فارس کو فتح کرنے والا بادشاہ جب ”نہایت زورآور“ ہو جائے گا تو اُس کی سلطنت ”ٹوٹ“ جائے گی۔ اِس بادشاہ کی جگہ کون لے گا؟ دانیایل نبی نے لکھا: ’اُس کی قوم میں چار سلطنتیں قائم ہوں گی لیکن اُن کا اقتدار اُس کا سا نہ ہوگا۔‘—دانیایل ۸:۵-۸، ۲۰-۲۲۔
تاریخ سے کیا پتہ چلتا ہے؟ دانیایل نبی کی پیشینگوئی کے کوئی ۲۰۰ سال بعد سکندرِاعظم یونان کے بادشاہ بنے۔ اُنہوں نے ۱۰ سال کے اندر مادی اور فارس کی سلطنت کو شکست دی اور اپنی سلطنت کو دریائےسندھ (جو موجودہ پاکستان میں ہے) تک وسیع کر لیا۔ لیکن وہ ۳۲ سال کی عمر میں وفات پا گئے۔ اِس کے بعد ایشیائےکوچک میں اپسس کے مقام پر ایک جنگ ہوئی جس میں چار جرنیل کامیاب ہوئے۔ اُنہوں نے یونان کی سلطنت کو آپس میں بانٹ لیا۔ لیکن اِن چاروں کی حکومت سکندرِاعظم کی حکومت جیسی بڑی اور مضبوط نہیں تھی۔
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا کوئی اَور ایسی کتاب ہے جس میں بہت ساری پیشینگوئیاں ہوں اور وہ حرفبہحرف پوری ہوئی ہوں؟ یا پھر بائبل اِس لحاظ سے واقعی ایک خاص کتاب ہے؟
[صفحہ ۴ پر عبارت]
”بائبل میں . . . اِتنی زیادہ پیشینگوئیاں درج ہیں کہ اِن سب کا حرفبہحرف پورا ہونا محض اتفاق نہیں ہو سکتا۔“—ارون لنٹن کی کتاب بائبل ایک وکیل کی نظر سے (انگریزی میں دستیاب)۔
[صفحہ ۴ پر تصویروں کے حوالہجات]
Robert Harding Picture Library/SuperStock ©