مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا آپ سے کیا توقع کرتا ہے؟‏

خدا آپ سے کیا توقع کرتا ہے؟‏

خدا کے نزدیک جائیں

خدا آپ سے کیا توقع کرتا ہے؟‏

یہوواہ خدا اُن لوگوں سے کیا توقع کرتا ہے جو اُس کی عبادت کرنا چاہتے ہیں؟‏ کیا وہ یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم سے کبھی کوئی غلطی نہ ہو؟‏ اگر ایسا ہے تو عیب‌دار انسان خدا کو کبھی خوش نہیں کر سکتے۔‏ یا پھر کیا وہ ہم سے صرف ایسے کاموں کی توقع کرتا ہے جو ہمارے بس میں ہیں؟‏ اِن سوالوں کے جواب حاصل کرنا بہت اہم ہے تاکہ ہمیں خدا کی خدمت کرنے سے خوشی ملے۔‏ آئیں،‏ ہم میکاہ نبی کے کچھ الفاظ پر غور کریں جن سے پتہ چلتا ہے کہ خدا ہم سے کیا چاہتا ہے۔‏‏—‏میکاہ ۶:‏۸ کو پڑھیں۔‏

‏”‏اُس نے تجھ پر نیکی ظاہر کر دی ہے۔‏“‏ ہمیں یہ اندازہ لگانے کی ضرورت نہیں کہ خدا ہم سے کیا توقع کرتا ہے۔‏ اُس نے اپنے کلام میں یہ بتا دیا ہے کہ ”‏نیکی“‏ کیا ہے۔‏ چونکہ ”‏خدا محبت ہے“‏ اِس لئے وہ ہمیں جو بھی حکم دیتا ہے،‏ وہ ہماری بھلائی کے لئے ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸؛‏ ۵:‏۳‏)‏ جب ہم اُس کے حکموں پر عمل کرتے ہیں تو اِس سے نہ صرف خدا کو خوشی ہوتی ہے بلکہ ہمیں بھی فائدہ پہنچتا ہے۔‏—‏استثنا ۱۰:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

‏”‏[‏یہوواہ]‏ تجھ سے .‏ .‏ .‏ کیا چاہتا ہے؟‏“‏ کیا یہوواہ خدا کو ہم سے کوئی مانگ کرنے کا حق ہے؟‏ جی‌ہاں۔‏ وہ ہمارا خالق ہے اور اُس نے ہمیں ہر ایسی چیز دی ہے جو زندگی کو قائم رکھنے کے لئے ضروری ہے۔‏ (‏زبور ۳۶:‏۹‏)‏ اِس لئے اُس کی فرمانبرداری کرنا ہمارا فرض ہے۔‏ لیکن سوال یہ ہے کہ خدا ہم سے کیا توقع کرتا ہے؟‏ اِس سلسلے میں میکاہ نبی نے تین باتوں کا ذکر کِیا۔‏ پہلی اور دوسری بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں دوسرے لوگوں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہئے جبکہ تیسری بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں خدا کے ساتھ‌ساتھ چلنے کے لئے کیا کرنا چاہئے۔‏

‏”‏تُو انصاف کرے۔‏“‏ جس عبرانی لفظ کا ترجمہ انصاف کِیا گیا ہے،‏ وہ ایک لغت کے مطابق ”‏دیانت‌داری سے کام لینے اور کسی سے زیادتی نہ کرنے“‏ کے معنی بھی رکھتا ہے۔‏ خدا نے انصاف کے سلسلے میں معیار قائم کئے ہیں اور وہ چاہتا ہے کہ ہم اِنہی معیاروں کے مطابق دوسروں سے پیش آئیں۔‏ جب ہم کسی کی طرف‌داری نہیں کرتے،‏ دوسروں کے ساتھ زیادتی نہیں کرتے اور ہر کام دیانت‌داری سے کرتے ہیں تو دراصل ہم انصاف سے کام لے رہے ہوتے ہیں۔‏ (‏احبار ۱۹:‏۱۵؛‏ یسعیاہ ۱:‏۱۷؛‏ عبرانیوں ۱۳:‏۱۸‏)‏ جب ہم لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں گے تو شاید وہ بھی ہمارے ساتھ اچھا سلوک کریں۔‏—‏متی ۷:‏۱۲‏۔‏

‏’‏تُو رحم‌دلی کو عزیز رکھے۔‏‘‏ خدا چاہتا کہ ہم دوسروں کے ساتھ نہ صرف رحم سے پیش آئیں بلکہ رحم‌دلی کو عزیز بھی رکھیں۔‏ جس عبرانی لفظ ”‏خیسد“‏ کا ترجمہ رحم‌دلی کِیا گیا ہے،‏ اُس میں شفقت یا محبت کے معنی بھی شامل ہیں۔‏ ایک عالم کے مطابق ”‏محبت،‏ شفقت اور رحم‌دلی میں سے کوئی ایک نہیں بلکہ یہ تینوں مل کر خیسد کے مکمل معنی پیش کرتے ہیں۔‏“‏ اگر ہم رحم‌دلی کو عزیز رکھتے ہیں تو ہم ہر وقت ضرورت‌مندوں کے کام آنے کے لئے تیار رہیں گے۔‏ یوں ہمیں اِس حقیقت کا تجربہ ہوگا کہ ”‏لینے والے کی نسبت دینے والے کو زیادہ خوشی ملتی ہے۔‏“‏—‏اعمال ۲۰:‏۳۵‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن۔‏

‏’‏تُو اپنے خدا کے حضور فروتنی سے چلے۔‏‘‏ جب بائبل میں لفظ چلنا استعمال کِیا جاتا ہے تو یہ اکثر ”‏کوئی خاص روِش اختیار کرنے“‏ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ جب ہم بائبل میں درج اصولوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں تو ہم دراصل خدا کے ساتھ‌ساتھ چلتے ہیں۔‏ ایسی روِش اپنائے رکھنے کے لئے ہمیں ”‏فروتنی“‏ کی ضرورت ہے۔‏ اگر ہم فروتن ہیں تو ہم اپنی کمزوریوں کو پہچانیں گے اور یہ تسلیم کریں گے کہ خدا کے آگے ہماری حیثیت بہت ادنیٰ ہے۔‏ لہٰذا ’‏فروتنی سے چلنے‘‏ کا مطلب یہ ہے کہ ہم خدا کے اصولوں کے مطابق زندگی گزاریں اور اپنی کمزوریوں اور حدود کو بھی پہچانیں۔‏

ہم خدا کے شکرگزار ہیں کہ وہ ہم سے کبھی کسی ایسے کام کی توقع نہیں کرتا جو ہم کر نہیں سکتے۔‏ وہ بس یہ چاہتا ہے کہ ہم دل‌وجان سے اُس کی خدمت کریں۔‏ (‏کلسیوں ۳:‏۲۳‏)‏ وہ ہمارے حالات اور ہماری حدود سے واقف ہے۔‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۱۴‏)‏ جب ہم فروتنی سے اپنی حدود کو سمجھتے ہوئے پوری لگن سے خدا کی خدمت کرتے ہیں تو ہم خوشی سے اُس کے ساتھ چلنے کے قابل ہوں گے۔‏ تو پھر کیوں نہ یہ جاننے کی کوشش کریں کہ ہم خدا کے ساتھ‌ساتھ کیسے چل سکتے ہیں؟‏ ایسی روِش اختیار کرنے سے ہمیں ڈھیروں برکتیں ملیں گی۔‏—‏امثال ۱۰:‏۲۲‏۔‏