پہلا سوال: ”کیا میری زندگی کا کوئی مقصد ہے؟“
پہلا سوال: ”کیا میری زندگی کا کوئی مقصد ہے؟“
روزالنڈ نے ملک برطانیہ میں پرورش پائی۔ اُنہیں نئینئی باتیں سیکھنے کا بےحد شوق تھا۔ اِس کے علاوہ وہ دوسروں کے کام آنا چاہتی تھیں۔ تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد اُنہیں بڑی اچھی ملازمت مل گئی۔ وہ بےگھر لوگوں کی فلاحوبہبود کے لئے کام کرتی تھیں۔ اِس کے علاوہ وہ معذور لوگوں کی دیکھبھال میں بھی کچھ وقت صرف کرتی تھیں۔ وہ اپنے کام سے مطمئن تھیں اور ایک کامیاب زندگی بسر کر رہی تھیں۔ پھر بھی اُنہوں نے کہا: ”کئی سال سے میرے ذہن میں یہ سوال گردش کر رہا تھا کہ آخر انسان کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟“
لوگ یہ سوال کیوں پوچھتے ہیں؟ جانوروں کے برعکس انسان سوچنےسمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہم ماضی سے سیکھتے ہیں، مستقبل کے لئے منصوبے بناتے ہیں اور زندگی کا مقصد تلاش کرنے کی آرزو رکھتے ہیں۔
کچھ لوگ اِس سوال کا کیا جواب دیتے ہیں؟ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ زندگی کا بنیادی مقصد دولت اور شہرت کمانا ہے جس سے اُنہیں خوشی ملے گی۔
اِس جواب سے کونسی سوچ فروغ پاتی ہے؟ دولت اور نام کمانے کے لئے ہم جو چاہیں، کریں۔ اپنی خواہشوں کو پورا کرنا خدا کے حکموں کو ماننے سے زیادہ اہم ہے۔
بائبل اِس سوال کا کیا جواب دیتی ہے؟ سلیمان بادشاہ نے بڑی دولت کمائی اور بہت عیشوعشرت سے زندگی گزاری۔ پھر بھی اُنہیں لگا کہ اِن چیزوں سے زندگی بامقصد نہیں ہوتی۔ اُنہوں نے زندگی کے مقصد کے بارے میں لکھا: ”اب سب کچھ سنایا گیا۔ حاصلِکلام یہ ہے۔ خدا سے ڈر اور اُس کے حکموں کو مان کہ انسان کا فرضِکُلی یہی ہے۔“ (واعظ ۱۲:۱۳) اُن کی اِس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے حکم ماننے سے انسان کو اُس کی زندگی کا مقصد مل سکتا ہے۔
خدا کے حکموں پر عمل کرنا انسان کے لئے بوجھ نہیں ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ انسان اپنی زندگی سے لطف اُٹھائیں۔ اِس سلسلے میں سلیمان بادشاہ نے لکھا: واعظ ۲:۲۴۔
”انسان کے لئے اِس سے بہتر کچھ نہیں کہ وہ کھائے اور پئے اور اپنی ساری محنت کے درمیان خوش ہو کر اپنا جی بہلائے۔ مَیں نے دیکھا کہ یہ بھی خدا کے ہاتھ سے ہے۔“—خدا یہ بھی چاہتا ہے کہ ہم اپنے گھر والوں سے پیار کریں اور اُن کی دیکھبھال کریں۔ ذرا نیچے دی گئی آیتوں پر غور کریں۔ اِن میں خدا نے شوہروں، بیویوں اور بچوں کو بڑی سادہ مگر نہایت فائدہمند ہدایات دی ہیں:
”شوہروں کو لازم ہے کہ اپنی بیویوں سے اپنے بدن کی مانند محبت رکھیں۔“—افسیوں ۵:۲۸۔
”بیوی کو . . . چاہئے کہ وہ اپنے شوہر سے ادب سے پیش آئے۔“—افسیوں ۵:۳۳، نیو اُردو بائبل ورشن۔
”اَے فرزندو! . . . اپنے ماںباپ کے فرمانبردار رہو۔“—افسیوں ۶:۱۔
اگر ہم اِن ہدایات پر عمل کریں گے تو ہمیں خوشی اور اطمینان حاصل ہوگا۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم اپنے خالق کے بارے میں سیکھیں اور اُس کی قربت حاصل کریں۔ دراصل بائبل ہمیں دعوت دیتی ہے کہ ہم ’خدا کے نزدیک جائیں۔‘ اگر ہم خدا کی طرف قدم بڑھائیں گے تو وہ بھی ’ہمارے نزدیک آئے گا۔‘ (یعقوب ۴:۸) اگر آپ اِس دعوت کو قبول کریں گے تو آپ کو زندگی کا مقصد مل جائے گا۔
خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے سلسلے میں مزید معلومات کے لئے کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے باب ۱۲ کو دیکھیں۔ آپ اِس کتاب کو نیچے دی گئی ویبسائٹ سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ org.jw.www
[صفحہ ۵ پر بکس]
زندگی کے مقصد کے متعلق یسوع مسیح کی تعلیم
یسوع مسیح اچھی طرح جانتے تھے کہ اُن کی زندگی کا مقصد کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں اِس لئے پیدا ہوا اور اِس واسطے دُنیا میں آیا ہوں کہ حق پر گواہی دوں۔“ (یوحنا ۱۸:۳۷) اُن کی زندگی میں سب سے اہم بات یہ تھی کہ وہ لوگوں کو خدا اور اُس کے مقصد کے بارے میں تعلیم دیں۔
یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرنے سے ہماری زندگی بھی بامعنی ہو جائے گی۔ دراصل وہ چاہتے ہیں کہ ہم اُن سے سیکھیں۔ (متی ۱۱:۲۹) آئیں، اُن کی دو باتوں پر غور کریں۔
یسوع مسیح نے بتایا کہ خوشی حاصل کرنے کے لئے خدا کے کلام کو سننا ضروری ہے۔ (لوقا ۱۱:۲۸) پاک کلام کا مطالعہ کرنے سے ہم خدا کی بات سنتے ہیں اور یوں ہمیں اُس کی قربت حاصل ہوتی ہے۔ لہٰذا ہمیں خدا اور یسوع مسیح کے بارے میں علم حاصل کرتے رہنا چاہئے۔—یوحنا ۱۷:۳۔
یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو حکم دیا تھا کہ وہ لوگوں کو وہ باتیں سکھائیں جو اُنہوں نے سیکھی ہیں۔ یسوع مسیح نے کہا تھا: ”پس تُم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بیٹے اور روحُالقدس کے نام سے بپتسمہ دو اور اُن کو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جن کا مَیں نے تُم کو حکم دیا۔“—متی ۲۸:۱۹، ۲۰۔
جو لوگ پاک کلام کا مطالعہ کرتے ہیں اور اِس کے مطابق چلتے ہیں، اُن کی زندگی میں بہتری آ جاتی ہے۔ جب وہ دوسروں کو خدا کے بارے میں تعلیم دیتے ہیں تو اُنہیں یقین ہو جاتا ہے کہ اُن کی زندگی کا واقعی کوئی مقصد ہے۔