سرِورق کا موضوع: اِنسان اور خدا کے بیچ دُوری—کیوں؟
جھوٹ: خدا کا کوئی نام نہیں
بہت سے لوگوں کا نظریہ:
”اِس بات پر ابھی بھی اِختلاف پایا جاتا ہے کہ آیا خدا کا کوئی ذاتی نام ہے یا نہیں۔ اور اگر اُس کا ذاتی نام ہے تو وہ کیا ہے۔“—رسالہ مذہب پر تحقیق میں پروفیسر ڈیوڈ کننگہیم کا بیان (یہ رسالہ انگریزی میں دستیاب ہے)۔
پاک کلام سے سچائی:
خدا نے کہا: ”یہوؔواہ مَیں ہوں۔ یہی میرا نام ہے۔“ (یسعیاہ 42:8) یہوواہ ایک عبرانی نام ہے جس کا مطلب ہے: وہ جیسا چاہتا ہے ویسا ہی کرتا ہے۔
یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ ہم اُس کا نام لیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”اُس کا نام لے کر اُسے پکارو! جو کچھ اُس نے کِیا ہے دُنیا کو بتاؤ، اُس کے نام کی عظمت کا اِعلان کرو۔“—یسعیاہ 12:4، اُردو جیو ورشن۔
خدا کے بہت سے وفادار خادم اُس کا نام اِستعمال کرتے تھے۔ مثال کے طور پر زبور نویس نے کہا: ”تاکہ وہ جان لیں کہ تُو ہی جس کا نام یہوؔواہ ہے تمام زمین پر بلندوبالا ہے۔“ (زبور 83:18) یسوع مسیح نے بھی اپنے شاگردوں کو خدا کا نام بتایا۔ اُنہوں نے ایسا کیوں کِیا؟ یسوع مسیح نے کہا: ”تاکہ جو محبت تجھ کو [یعنی خدا کو] مجھ سے تھی وہ اُن میں ہو اور مَیں اُن میں ہوں۔“—یوحنا 17:26۔
سچائی جاننا کیوں ضروری ہے؟
ایک مذہبی عالم، والٹر لاؤری نے لکھا: ”جو شخص خدا کو اُس کے نام سے نہیں جانتا، وہ اُس کی ذات کو بھی نہیں جان سکتا۔ اگر وہ شخص خدا کو محض ایک قوت خیال کرتا ہے تو وہ اُس سے کبھی پیار نہیں کر سکتا۔“
خدا کے نام کو دوسروں سے چھپانا یا پاک کلام میں اِس کی جگہ کوئی لقب لگانا ایسے ہے جیسے اِسے پاک کلام سے کاٹ کے الگ کر دینا۔
وِکٹر نامی ایک آدمی ہر ہفتے چرچ تو جایا کرتا تھا لیکن اُسے لگتا تھا کہ وہ خدا کو پوری طرح سے نہیں جانتا۔ وِکٹر کہتے ہیں: ”پھر مَیں نے سیکھا کہ خدا کا نام یہوواہ ہے۔ خدا کا نام جان کر مجھے ایسے لگا جیسے خدا اپنا تعارف کرا رہا ہے۔ مجھے لگا کہ مَیں آخرکار اُس ہستی سے ملا ہوں جس کے بارے میں مَیں نے بہت سنا تھا۔ خدا میرے لئے ایک حقیقی ہستی بن گیا اور میرا اُس کے ساتھ دوستی کا رشتہ قائم ہو گیا۔“
یہوواہ خدا بھی اُن لوگوں کے قریب ہو جاتا ہے جو اُس کا نام اِستعمال کرتے ہیں۔ جو لوگ ”اُس کے نام کو یاد کرتے“ ہیں، اُن کے بارے میں خدا نے یہ وعدہ کِیا ہے: ”مَیں اُن پر ایسا رحیم ہوں گا جیسا باپ اپنے خدمتگذار بیٹے پر ہوتا ہے۔“ (ملاکی 3:16، 17) خدا اُن لوگوں کو اجر بھی دیتا ہے جو اُس کا نام لیتے ہیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”جو کوئی خداوند کا نام لے گا نجات پائے گا۔“—رومیوں 10:13۔