سرِورق کا موضوع:
کیا کوئی جانتا ہے کہ مستقبل میں کیا ہوگا؟
ہم سب کبھی نہ کبھی مستقبل کے بارے میں ضرور سوچتے ہیں۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ آگے چل کر ہمارے اور ہمارے عزیزوں کے ساتھ کیا ہوگا۔ اِس لیے اکثر ہمارے ذہن میں اِس طرح کے سوال اُٹھتے ہیں: ”کیا میرے بچے بڑے ہو کر ایک پُرامن ماحول میں زندگی گزار سکیں گے؟ کیا زمین کسی آفت کی وجہ سے تباہ ہو جائے گی؟ مَیں کیا کر سکتا ہوں تاکہ میرا مستقبل اچھا ہو؟“ ایسی باتوں کے بارے میں جاننے کی خواہش ہماری فطرت میں شامل ہے کیونکہ ہم سب چاہتے ہیں کہ مستقبل میں ہماری ضروریاتِزندگی پوری ہوں اور حالات ٹھیک ہوں۔ اگر ہم جانتے ہیں کہ مستقبل میں کیا ہوگا تو ہم اپنے آپ کو پوری طرح سے اِس کے لیے تیار کر سکتے ہیں۔
آپ کا مستقبل کیسا ہوگا؟ کیا کوئی ہے جو آپ کو اِس بارے میں بتا سکے؟ بہت سے لوگ مستقبل کے بارے میں پیشگوئیاں تو کرتے ہیں لیکن اُن کی زیادہتر باتیں غلط ثابت ہوتی ہیں۔ مگر خدا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مستقبل کے بارے میں ہمیشہ درست معلومات دیتا ہے۔ خدا نے کہا ہے کہ ”[مَیں] اِبتدا ہی سے انجام کی خبر دیتا ہوں اور ایّامِقدیم سے وہ باتیں جو اب تک وقوع میں نہیں آئیں بتاتا ہوں۔“ (یسعیاہ 46:10) لیکن خدا کی پیشگوئیاں کس حد تک پوری ہوئی ہیں؟
خدا کی کچھ پیشگوئیاں
ہمیں اِس بات پر کیوں غور کرنا چاہیے کہ خدا کی پیشگوئیاں کس حد تک پوری ہوئی ہیں؟ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔ فرض کریں کہ آپ کو پتہ چلتا ہے کہ ایک شخص کافی عرصے سے موسم کے بارے میں بالکل درست پیشگوئیاں کرتا آیا ہے۔ اگر آپ کل کے موسم کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو آپ یقیناً اُس شخص کی پیشگوئی پر توجہ دیں گے۔ اِسی طرح اگر آپ جانتے ہیں کہ ماضی میں خدا کی پیشگوئیاں ہمیشہ پوری ہوئیں تو آپ یقیناً اِس بات پر توجہ دیں گے کہ اُس نے آپ کے مستقبل کے بارے میں کیا بتایا ہے۔
ایک طاقتور شہر کی تباہی:
ایک ایسا شہر جو بہت عظیم ہو اور کئی صدیوں سے اپنی طاقت کا لوہا منوا رہا ہو، اُس کے بارے میں پہلے سے یہ بتا دینا کہ وہ بہت جلد تباہ ہو جائے گا، کوئی عام بات نہیں ہے۔ خدا نے اپنے ایک نبی کے ذریعے ایسے ہی ایک شہر کی تباہی صفنیاہ 2:13-15) یہ پیشگوئی تقریباً 15 سال کے بعد پوری ہو گئی۔ تاریخدان اِس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ساتویں صدی قبلازمسیح میں بابلیوں اور مادیوں نے نینوہ پر حملہ کِیا اور اُسے شکست دے دی۔ خدا نے یہ پیشگوئی بھی کی تھی کہ شہر نینوہ ”بیابان کی مانند خشک“ ہو جائے گا۔ کیا خدا کی یہ پیشگوئی پوری ہوئی؟ جی۔ نینوہ 518 مربع کلومیٹر (تقریباً 200 مربع میل) کے رقبے پر پھیلا ہوا تھا اور اگر دُشمن چاہتے تو اِس شہر کو فتح کرنے کے بعد اِسے اپنے فائدے کے لیے اِستعمال کر سکتے تھے۔ لیکن اُنہوں نے ایسا نہیں کِیا۔ اُنہوں نے اِسے مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ کیا بس سیاسی حالات کا جائزہ لینے سے ہی کوئی شخص اِتنی درست پیشگوئی کر سکتا تھا؟
کے بارے میں پیشگوئی کی۔ اِس شہر کا نام نینوہ تھا۔ (ایک بادشاہ کا عروج اور زوال:
ایسا کون ہے جو 200 سال پہلے ہی بتا سکے کہ ایک بادشاہ ایک عالمی طاقت کو شکست دے گا اور بعد میں اُس بادشاہ کی سلطنت چار حصوں میں تقسیم ہو جائے گی؟ خدا نے دانیایل نبی کے ذریعے یہ پیشگوئی کی کہ یونان کی سلطنت مادی اور فارس کی سلطنت کو شکست دے گی۔ اُس نے یہ بھی بتایا کہ مادی اور فارس کو فتح کرنے والا بادشاہ جب ”نہایت زورآور“ ہو جائے گا تو اُسی وقت مر جائے گا۔ اِس کی جگہ کون لے گا؟ دانیایل نبی نے لکھا: ”چار سلطنتیں . . . اُس کی قوم میں قائم ہوں گی لیکن اُن کا اِقتدار اُس کا سا نہ ہوگا۔“ (دانیایل 8:5-8، 20-22) دانیایل نبی کی پیشگوئی کے کوئی 200 سال بعد سکندرِاعظم یونان کے بادشاہ بنے۔ پیشگوئی کے عین مطابق اُنہوں نے مادی اور فارس کی سلطنت کو شکست دی اور اپنی سلطنت کو دریائےسندھ تک وسیع کر لیا۔ لیکن وہ 32 سال کی عمر میں اچانک فوت ہو گئے اور اُن کے چار جرنیلوں نے یونان کی سلطنت کو آپس میں بانٹ لیا۔ کیا کوئی اِنسان اپنی طرف سے اِتنی تفصیلی پیشگوئی کر سکتا تھا؟
ایک سلطنت کا خاتمہ:
اگر ایک شخص ایک ایسے بادشاہ کا نام بتا دے جس کی فوج ایک عالمی طاقت کو شکست دے گی حالانکہ وہ بادشاہ ابھی پیدا بھی نہیں ہوا، تو یہ بہت حیرانی کی بات ہوگی۔ اور اگر وہ شخص تفصیل سے یہ بھی بتا دے کہ وہ بادشاہ کیا حکمتِعملی اپنائے گا تو یہ اَور بھی حیرانی کی بات ہوگی۔ خدا نے پیشگوئی کی کہ خورس نامی ایک آدمی بابل کی سلطنت کو شکست دے گا۔ خدا نے یہ بھی پیشگوئی کی کہ خورس یہودی غلاموں کو آزاد کرے گا اور اُن کو اِجازت دے گا کہ وہ یروشلیم میں اپنی عبادتگاہ کو پھر سے تعمیر کر لیں۔ اِس کے علاوہ خدا نے یہ بھی بتایا کہ فتح حاصل کرنے کے لیے خورس ندیوں کو سُکھا دے گا اور حملے کے وقت شہر کے پھاٹک کُھلے ہوں گے۔ (یسعیاہ 44:27–45:2) کیا اِس پیشگوئی کی ساری تفصیلات پوری ہوئیں؟ تاریخدان اِس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ خورس بادشاہ نے یہ سب کچھ کِیا۔ اُن کے مطابق خورس کی فوج نے شہر بابل پر فتح حاصل کرنے کے لیے اُس میں سے گزرنے والے دریا کا رُخ موڑ دیا اور یوں ’ندیوں کو سُکھا دیا۔‘ اِس کے علاوہ حملے کے وقت اُس شہر کے پھاٹک کُھلے تھے جس کی وجہ سے خورس کی فوج بڑی آسانی سے شہر میں داخل ہو گئی۔ اِس کے بعد خورس نے بابل میں رہنے والے یہودیوں کو آزاد کر دیا اور اُن کو اِجازت دی کہ وہ یروشلیم میں اپنی عبادتگاہ کو دوبارہ تعمیر کر لیں۔ یہ بہت غیرمعمولی بات تھی کیونکہ خورس یہودیوں کے خدا کی عبادت نہیں کرتے تھے۔ (عزرا 1:1-3) کیا خدا کے علاوہ کوئی اَور اِتنی تفصیل سے اِن واقعات کی پیشگوئی کر سکتا تھا؟
ہم نے صرف تین ایسے واقعات پر غور کِیا ہے جن کے بارے میں خدا نے پہلے سے یشوع 23:1، 2، 14) بنیاِسرائیل اِس بات سے اچھی طرح سے واقف تھے کہ خدا کے وعدے اور اُس کی پیشگوئیاں ہمیشہ پوری ہوتی ہیں۔ لیکن خدا کیسے جانتا ہے کہ مستقبل میں کیا ہوگا؟ دراصل اُس میں ایسی صلاحتیں ہیں جو اِنسانوں میں نہیں ہیں۔ یہ جاننا آپ کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ خدا نے آنے والے وقت کے بارے میں ایسی پیشگوئیاں کی ہیں جن کا آپ کی زندگی پر گہرا اثر ہوگا۔
درست معلومات دے دی تھیں۔ لیکن ایسے اَور بھی بہت سے واقعات ہیں۔ بنیاِسرائیل کے ایک رہنما یشوع نے ایک بار اپنی قوم سے کہا: ”تُم خوب جانتے ہو کہ اُن سب اچھی باتوں میں سے جو [یہوواہ] تمہارے خدا نے تمہارے حق میں کہیں ایک بات بھی نہ چُھوٹی۔ سب تمہارے حق میں پوری ہوئیں اور ایک بھی اُن میں سے رہ نہ گئی۔“ (خدا کی پیشگوئیوں اور اِنسانوں کی پیشگوئیوں میں فرق
اِنسان عموماً سائنسی تحقیق کی بِنا پر یا موجودہ حالات کا جائزہ لے کر یہ اندازہ لگاتے ہیں کہ آئندہ کیا ہوگا۔ کچھ لوگ یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ اُن کے پاس ایک خاص علم ہے جس کی مدد سے وہ مستقبل کے بارے میں بتا سکتے ہیں۔ لیکن پیشگوئی کرنے کے بعد اِنسان عموماً ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جاتا ہے اور دیکھتا ہے کہ اب کیا ہوگا۔—امثال 27:1۔
اِنسانوں کے برعکس خدا تمام حقائق کو جانتا ہے۔ وہ اِنسان کی فطرت اور رُجحان سے اچھی طرح سے واقف ہے۔ اِس لیے وہ جان سکتا ہے کہ ایک شخص یہاں تک کہ ایک پوری قوم کیا کرے گی۔ لیکن خدا نہ صرف آئندہ ہونے والے واقعات کو جان سکتا ہے بلکہ اُن کا رُخ اپنی مرضی کے مطابق موڑ بھی سکتا ہے۔ اُس نے کہا: ”میرا کلام جو میرے مُنہ سے نکلتا ہے . . . بےانجام میرے پاس واپس نہ آئے گا۔“ (یسعیاہ 55:11) لہٰذا خدا صرف واقعات کی پیشگوئی نہیں کرتا بلکہ وہ اِن کو پورا کرنے کے لیے قدم بھی اُٹھاتا ہے۔ اِسی وجہ سے اُس کی پیشگوئیاں ہمیشہ پوری ہوتی ہیں۔
آپ کا مستقبل
کیا آپ جان سکتے ہیں کہ آپ کا اور آپ کے عزیزوں کا مستقبل کیسا ہوگا؟ اگر آپ کو پہلے سے پتہ چل جاتا ہے کہ ایک بہت بڑا طوفان آنے والا ہے تو آپ اپنی جان بچانے کے لیے قدم اُٹھا سکتے ہیں۔ اِسی طرح خدا نے اپنے کلام بائبل میں بتایا ہے کہ جلد ہی دُنیا پر بہت بڑی تبدیلیاں آئیں گی۔ (بکس ”مستقبل کے بارے میں خدا نے کیا بتایا ہے؟“ کو دیکھیں۔) اِن تبدیلیوں کے بارے میں جان کر آپ مستقبل کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔ لیکن خدا نے جس طرح کے مستقبل کی پیشگوئی کی، وہ زیادہتر اِنسانوں کی توقع سے بہت فرق ہے۔
دُنیا کی تاریخ ایک قسطوار کہانی کی طرح ہے۔ لیکن خدا ہمیں بتاتا ہے کہ اِس کہانی کی آخری قسط میں کیا ہوگا۔ اُس نے کہا: ”مَیں اِبتدا ہی سے انجام کی خبر دیتا ہوں . . . اور کہتا ہوں کہ میرا مقصد قائم رہے گا، اور مَیں اپنی ساری مرضی پوری کروں گا۔“ (یسعیاہ 46:10، نیو اُردو بائبل ورشن) آپ اور آپ کے گھر والے ایک شاندار مستقبل کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔ یہوواہ کے گواہوں سے اِس بارے میں معلومات حاصل کریں کہ خدا کے کلام میں مستقبل کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے۔ یہوواہ کے گواہ نہ تو عامل ہیں اور نہ ہی دعویٰ کرتے ہیں کہ اُن پر کوئی روحانی پیغام نازل ہوا ہے۔ لیکن وہ بائبل کا گہرا مطالعہ کرتے ہیں۔ اِس لیے وہ آپ کو بتا سکتے ہیں کہ خدا کیا کر رہا ہے تاکہ آپ کا مستقبل روشن ہو۔