مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سرِورق کا موضوع:‏ آخر کیوں؟‏—‏اچھے لوگوں پر مصیبتیں کیوں آتی ہیں؟‏

مصیبتوں کی بھرمار

مصیبتوں کی بھرمار

سامیتا * ملک بنگلہ‌دیش کے شہر ڈھاکہ میں رہتی تھیں۔‏ اُن کی عمر 35 سال تھی۔‏ وہ اپنے آس پڑوس میں ایک ملنسار شخص کے طور پر مشہور تھیں اور ہمیشہ دوسروں کے کام آتی تھیں۔‏ وہ ایک محنتی اور اچھی بیوی تھیں۔‏ اُنہوں نے خدا کے بارے میں جو کچھ سیکھا تھا،‏ اُس کے بارے میں وہ دوسروں کو بڑے شوق سے بتاتی تھیں۔‏ لیکن پھر اُنہیں اچانک ایک مُہلک بیماری لگ گئی۔‏ اِس بیماری نے ایک ہی ہفتے میں اُن کی جان لے لی۔‏ یہ خبر اُن کے دوستوں اور رشتےداروں پر بجلی بن کر گِری۔‏

جیمز اور اُن کی بیوی کی عمر 35 سال کے لگ بھگ تھی۔‏ سامیتا کی طرح وہ بھی بڑے ملنسار تھے اور دوسروں کے کام آتے تھے۔‏ ایک بار بہار کے موسم میں وہ اپنے کچھ دوستوں سے ملنے گئے جو امریکہ کے مغربی ساحل پر رہتے تھے۔‏ مگر جیمز اور اُن کی بیوی کبھی اپنے گھر لوٹ کر نہ آئے۔‏ وہاں پر وہ گاڑی کے ایک حادثے میں مارے گئے اور اپنے دوستوں اور عزیزوں کی زندگیوں کو سُونا کر گئے۔‏

آج‌کل ہر جگہ لوگ بُرائی اور دُکھ تکلیف کا شکار ہوتے ہیں۔‏ جنگوں میں نہ صرف فوجی مارے جاتے ہیں بلکہ شہری بھی۔‏ بےگُناہ لوگ جُرم اور تشدد کا نشانہ بنتے ہیں۔‏ امیرغریب،‏ بوڑھے جوان،‏ ہر طرح کے لوگ جان‌لیوا حادثوں اور سنگین بیماریوں کی زد میں آتے ہیں۔‏ قدرتی آفتوں میں اچھے بُرے ہر طرح کے لوگ ہلاک ہوتے ہیں۔‏ تعصب اور نااِنصافی بڑھتی جا رہی ہے۔‏ شاید آپ خود کسی نہ کسی تکلیف کا شکار ہوئے ہیں۔‏

اِن سب باتوں کی بِنا پر لوگ اکثر کچھ ایسے سوال اُٹھاتے ہیں:‏

  • اچھے لوگوں پر مصیبتیں کیوں آتی ہیں؟‏

  • کیا اِن مصیبتوں کا ذمےدار خدا ہے؟‏

  • کیا آفتیں اور حادثے محض اِتفاق سے ہوتے ہیں یا اِن کے ذمےدار اِنسان ہیں؟‏

  • کیا اِنسان کرما کی وجہ سے دُکھ تکلیف اُٹھاتے ہیں؟‏ *

  • اگر ایک قادرِمطلق خدا ہے تو وہ اچھے لوگوں کو مصیبتوں سے کیوں نہیں بچاتا؟‏

  • کیا اِنسانوں کو کبھی بُرائی اور دُکھ تکلیف سے نجات ملے گی؟‏

اِن سوالوں کے جواب حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم پہلے اِن دو باتوں کو سمجھیں:‏ مصیبتیں آخر آتی ہی کیوں ہیں اور خدا نے مستقبل کے سلسلے میں کیا اِرادہ کر رکھا ہے؟‏

^ پیراگراف 3 فرضی نام اِستعمال کیے گئے ہیں۔‏

^ پیراگراف 10 کرما،‏ ہندو مذہب اور بدھ مذہب کا ایک عقیدہ ہے۔‏ اِس کے مطابق لوگوں کو پچھلے جنم کے کاموں کا پھل موجودہ جنم میں ملتا ہے۔‏