آپ حقیقی اُمید کہاں سے حاصل کر سکتے ہیں؟
آپ حقیقی اُمید کہاں سے حاصل کر سکتے ہیں؟
آپ کی گھڑی کی سوئی رُک گئی ہے۔ لگتا ہے کہ یہ خراب ہو گئی ہے۔ آپ اِسے ٹھیک کرانے کے لیے بازار جاتے ہیں جہاں آپ کو گھڑی ٹھیک کرنے والی بہت سی دُکانیں دِکھائی دیتی ہیں۔ اِن دُکانوں کے سبھی دُکاندار آپ کی گھڑی کو ٹھیک کرنے کے لیے فرق فرق حل بتاتے ہیں۔ لیکن پھر آپ کو پتہ چلتا ہے کہ دراصل آپ کا پڑوسی وہ شخص تھا جس نے کافی سال پہلے یہ گھڑی بنائی تھی۔ اَور تو اَور وہ آپ کی گھڑی کو ٹھیک کرنے کو بھی تیار ہے اور اِس کے لیے وہ آپ سے کوئی پیسے بھی نہیں لے گا۔ صاف ظاہر ہے کہ آپ اپنی گھڑی کس سے ٹھیک کروائیں گے۔
اب ذرا اپنی اُمید کا موازنہ اُس گھڑی سے کریں۔ جس طرح اُس گھڑی کی سوئی تھم گئی تھی اُسی طرح شاید آپ کی اُمید بھی تھم گئی ہو۔ آج دُنیا میں بہت سے لوگ مشکلوں کی وجہ سے نااُمید ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ نے اپنی اُمید کھو دی ہے تو آپ حقیقی اُمید کہاں سے حاصل کر سکتے ہیں؟ شاید بہت سے لوگ یہ دعویٰ کریں کہ وہ اِس حوالے سے آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔ لیکن وہ آپ کو ایسی فرق فرق تجاویز دیں گے جن سے آپ اُلجھن میں پڑ سکتے ہیں۔ لہٰذا کیوں نہ اُس ہستی سے مدد حاصل کریں جس نے اِنسانوں میں اچھی باتوں کی اُمید رکھنے کی صلاحیت ڈالی ہے؟ پاک کلام میں اِس ہستی کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ”وہ ہم میں سے کسی سے دُور نہیں“ اور وہ ہماری مدد کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔—اعمال 17:27؛ 1-پطرس 5:7۔
اُمید میں کیا کچھ شامل ہے؟
بائبل میں اُمید کو جس طرح سے بیان کِیا گیا ہے، وہ ڈاکٹروں، سائنسدانوں اور ماہرین کی بتائی گئی تشریح سے کہیں زیادہ وسیع معنی رکھتا ہے۔ بائبل میں جس لفظ کا ترجمہ ”اُمید“ کِیا گیا ہے، اصلی متن میں اُس کے لیے جو الفاظ اِستعمال ہوئے ہیں، اُن کا اِشارہ بےتابی سے اِنتظار کرنے اور اچھی باتوں کی اُمید رکھنے کی طرف ہے۔ اُمید میں دو باتیں شامل ہیں۔ ایک تو یہ کہ ہم اچھی باتوں کی خواہش رکھیں اور دوسری یہ کہ جن باتوں کی ہم خواہش رکھتے ہیں، وہ ٹھوس بنیاد پر ٹکی ہوں۔ خدا کے کلام بائبل میں جو اُمید دی گئی ہے، وہ کُھلی آنکھوں سے خواب دیکھنے کا نام نہیں ہے۔ یہ اُمید حقائق اور ثبوتوں کی بنیاد پر ٹکی ہے۔
دیکھا جائے تو اُمید اِس لحاظ سے ایمان کی طرح ہے۔ ایمان آنکھیں بند کر کے یقین کر لینے کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ثبوتوں کی بنیاد پر ٹکا ہوتا ہے۔ (عبرانیوں 11:1) البتہ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ایمان اور اُمید میں فرق ہے۔—1-کُرنتھیوں 13:13۔
اِس فرق کو سمجھنے کے لیے ذرا اِس مثال پر غور کریں۔ آپ اپنے جگری دوست سے مدد مانگتے ہیں کیونکہ آپ کو اُمید ہے کہ وہ آپ کو مایوس نہیں کرے گا۔ آپ کی اُمید بےبنیاد نہیں ہے کیونکہ آپ کو اپنے دوست پر بھروسا ہے۔ آپ اُسے اچھی طرح سے جانتے ہیں اور آپ نے دیکھا ہے کہ اُس نے پہلے بھی آپ کے لیے کتنی مہربانی ظاہر کی اور دل کھول کر مدد کی۔ اِس مثال سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایمان اور اُمید میں گہرا تعلق تو ہے مگر یہ ایک دوسرے سے فرق ہیں۔ لیکن سوال یہ اُٹھتا ہے کہ کیا خدا سے ایسی اُمید لگائی جا سکتی ہے جیسی ایک دوست سے لگائی جاتی ہے؟
اُمید کی بنیاد
صرف خدا ہی سچی اُمید دیتا ہے۔ قدیم زمانے میں یہوواہ خدا کو ”اِؔسرائیل کی اُمید!“ کہا گیا۔ (یرمیاہ 14:8) بنیاِسرائیل جن باتوں کی پکی اُمید رکھتے تھے، وہ اُنہیں خدا کی طرف سے ملی تھیں۔ اِس لحاظ سے خدا اُن کی اُمید تھا۔ یہ اُمید کُھلی آنکھوں سے خواب دیکھنا نہیں تھا بلکہ یہ ٹھوس بنیاد پر ٹکی تھی۔ صدیوں کے دوران یہوواہ نے ظاہر کِیا کہ وہ اپنے وعدوں کا پکا ہے۔ اُس نے بنیاِسرائیل سے جتنے بھی وعدے کیے، وہ سب پورے کیے۔ بنیاِسرائیل کے پیشوا یشوع نے کہا: ” تُم خوب جانتے ہو کہ اُن سب اچھی باتوں میں سے جو [یہوواہ] تمہارے خدا نے تمہارے حق میں کہیں ایک بات بھی نہ چُھوٹی۔“—یشوع 23:14۔
ہزاروں سال گزر جانے کے بعد بھی یہ بات خدا کے بارے میں بالکل سچ ہے۔ بائبل میں نہ صرف خدا کے بہت سے وعدوں کے بارے میں بتایا گیا ہے بلکہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ کیسے پورے ہوئے۔ خدا کے وعدے اِتنے پکے ہیں کہ کبھی کبھار اِنہیں اِس طرح سے بیان کِیا گیا ہے جیسے یہ پہلے سے ہی پورے ہو چُکے ہوں۔
اِسی لیے بائبل کو اُمید کی کتاب کہا جا سکتا ہے۔ جب آپ اِس بات پر غور کریں گے کہ خدا اِنسانوں سے کیے گئے اپنے وعدوں کو کیسے پورا کرتا ہے تو اُس پر آپ کی اُمید اَور بڑھ جائے گی۔ یسوع مسیح کے شاگرد پولُس نے لکھا: ”جتنی بھی باتیں پہلے لکھی گئیں، وہ ہماری ہدایت کے لیے لکھی گئیں تاکہ ہم صحیفوں سے تسلی پا کر اور ثابتقدم رہ کر اُمید حاصل کر سکیں۔“—رومیوں 15:4۔
خدا ہمیں کیا اُمید دیتا ہے؟
ہمیں اُمید کی اشد ضرورت کب ہوتی ہے؟ یقیناً اُس وقت جب ہمارا کوئی عزیز موت کی وجہ سے ہم سے بچھڑ جاتا ہے۔ بہت سے لوگوں کے لیے یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب وہ اُمید سے بالکل خالی ہو جاتے ہیں۔ اور یہ بات سمجھ بھی آتی ہے کیونکہ بھلا موت سے زیادہ اَور کون سی چیز مایوسی کا باعث بنتی ہے۔ موت ہم میں سے ہر ایک کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑی ہے۔ ہم اِس سے پیچھا چھڑانے کی ناکام کوششیں کرتے ہیں اور جب کوئی اِس کا شکار ہو جاتا ہے تو ہم بالکل بےبس ہو جاتے ہیں۔ بائبل میں لکھی یہ بات واقعی موزوں ہے کہ موت ”آخری دُشمن“ ہے۔—1-کُرنتھیوں 15:26۔
تو پھر جب ہمارا کوئی عزیز موت کی وجہ سے ہم سے بچھڑ جاتا ہے تو ہم اُمید کہاں سے حاصل کر سکتے ہیں؟ پاک کلام کی جس آیت میں موت کو آخری دُشمن کہا گیا ہے، اُسی آیت میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ’موت کو ختم کر دیا جائے گا۔‘ یہوواہ خدا موت سے کہیں زیادہ طاقتور ہے اور اُس نے ایسا کئی موقعوں پر ثابت بھی کِیا۔ کیسے؟ مُردوں کو زندہ کرنے سے۔ پاک کلام میں نو ایسے واقعات کا ذکر ہے جب خدا نے مُردوں کو زندہ کرنے کے لیے اپنی طاقت اِستعمال کی۔
اِس سلسلے میں ذرا اُس مثال پر غور کریں جب یہوواہ نے اپنے بیٹے یسوع کو لعزر کو زندہ کرنے کی طاقت دی۔ لعزر یسوع مسیح کے دوست تھے اور اُنہیں فوت ہوئے چار دن ہو گئے تھے۔ یسوع مسیح نے لعزر کو چھپ کر نہیں بلکہ لوگوں کی آنکھوں کے سامنے زندہ کِیا۔—یوحنا 11:38-48، 53؛ 12:9، 10۔
شاید آپ سوچیں: ”خدا نے ماضی میں مُردوں کو کیوں زندہ کِیا؟ کیا وہ بوڑھے ہو کر دوبارہ مر نہیں گئے؟“ جی ہاں، ایسا ہوا۔ لیکن جب ہم بائبل میں مُردوں کے زندہ ہونے کے واقعات کو پڑھتے ہیں جیسے کہ لعزر کے واقعے کو تو ہمارے دل میں بس یہ خواہش نہیں بڑھتی کہ ہم اپنے اُن عزیزوں سے دوبارہ ملیں گے جو فوت ہو گئے ہیں بلکہ ہمیں اِس کی ٹھوس بنیاد ملتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں کہیں تو ہماری اُمید پکی ہے۔
یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”مَیں وہ ہوں جو زندہ کرتا ہوں اور زندگی دیتا ہوں۔“ (یوحنا 11:25) یسوع مسیح ہی وہ شخص ہیں جنہیں یہوواہ خدا نے یہ طاقت دی ہے کہ وہ مستقبل میں لاکھوں لاکھ مُردوں کو زندہ کریں۔ یسوع مسیح نے کہا: ”وہ وقت آئے گا جب سب لوگ جو قبروں میں ہیں، [مسیح] کی آواز سنیں گے اور نکل آئیں گے۔“ (یوحنا 5:28، 29) واقعی خدا اُن سب لوگوں کو جو موت کی نیند سو رہے ہیں، زمین پر فردوس میں زندہ کرے گا۔
یسعیاہ نبی نے مُردوں کے زندہ ہو جانے کو اِن خوبصورت الفاظ میں بیان کِیا: ”تیرے مُردے جئیں گے؛ اُن کی لاشیں اُٹھ کھڑی ہوں گی۔ تُم جو خاک میں جا بسے ہو، جاگو اور خوشی کے نعرے لگاؤ۔ تیری اوس صبح کی اوس کی مانند ہے؛ زمین اپنے مُردوں کو اُگل دے گی۔“—یسعیاہ 26:19، نیو اُردو بائبل ورشن۔
کیا اِن الفاظ کو سُن کر آپ کو تسلی نہیں ملتی؟ جو لوگ مر گئے ہیں، وہ ایک محفوظ جگہ میں ہیں، بالکل اُسی طرح جس طرح ایک بچہ اپنی ماں کے رحم میں محفوظ ہوتا ہے۔ جو لوگ موت کی نیند سو رہے ہیں، وہ خدا کی یاد میں محفوظ ہیں جو لامحدود طاقت کا مالک ہے۔ (لُوقا 20:37، 38) بہت جلد اُنہیں زندہ کر دیا جائے گا اور لوگ خوشی سے اُن کا اِستقبال کریں گے، بالکل اُسی طرح جس طرح ایک ننھے بچے کا خاندان اُس کی پیدائش پر اُس کا اِستقبال کرتا ہے۔ لہٰذا ہمارے پاس اُس وقت بھی اُمید کی کِرن ہوتی ہے جب ہمارا کوئی عزیز موت کی وجہ سے ہم سے بچھڑ جاتا ہے۔
اُمید کیا کچھ کر سکتی ہے؟
پولُس رسول نے اُمید کی اہمیت پر بات کی۔ اُنہوں نے اُمید کو ایک ایسے ہیلمٹ سے تشبیہ دی جو اُس جنگی لباس کا ایک اہم حصہ ہے جو ہمیں خدا کی طرف سے ملا ہے۔ (1-تھسلُنیکیوں 5:8) پولُس رسول نے اُمید کو ہیلمٹ سے کیوں تشبیہ دی؟ قدیم وقتوں میں ایک فوجی جنگ کے دوران لوہے کا ہیلمٹ پہنتا تھا جو عموماً چمڑے سے بنی ٹوپی کے اُوپر پہنچا جاتا تھا۔ ہیلمٹ کی وجہ سے ایک فوجی کا سر دُشمن کے اُن واروں سے بچ جاتا تھا جن کی وجہ سے اُس کی موت ہو سکتی تھی۔ پولُس اِس مثال سے کون سی بات سمجھنا چاہ رہے تھے؟ یہ کہ جس طرح ایک ہیلمٹ فوجی کے سر کو محفوظ رکھتا ہے، اُسی طرح ہماری اُمید ہماری سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو محفوظ رکھتی ہے۔ اگر آپ اِس بات پر پکی اُمید رکھتے ہیں کہ خدا کے وعدے ضرور پورے ہوں گے تو مشکل وقت میں حد سے زیادہ گھبرا جانے یا مایوس ہونے کی بجائے آپ کا ذہنی سکون برقرار رہے گا۔ بھلا ہم میں سے کس کو اِس طرح کے ہیلمٹ یعنی اُمید کی ضرورت نہیں؟
ہم خدا کے وعدوں پر جو اُمید رکھتے ہیں، اُسے پولُس رسول نے ایک اَور چیز سے تشبیہ دی۔ اُنہوں نے کہا: ”یہ اُمید ہماری جانوں کے لیے ایک لنگر کی طرح ہے۔ یہ مضبوط اور قابلِبھروسا ہے۔“ (عبرانیوں 6:19) پولُس رسول جنہیں کئی بار سمندری طوفانوں کا سامنا ہوا، اِس بات کو اچھی طرح سے جانتے تھے کہ ایک لنگر کتنا اہم ہوتا ہے۔ جب طوفان آتا ہے تو ملاح اپنے جہاز کے لنگر کو سمندر میں ڈال دیتے ہیں۔ اگر یہ اِس کے فرش پر اپنی پکڑ جما لیتا ہے تو جہاز چٹانوں سے ٹکرانے کی بجائے محفوظ رہتا ہے۔
اِسی طرح اگر خدا کے وعدوں پر ہماری اُمید ”مضبوط اور قابلِبھروسا“ ہے تو یہ ہمیں طوفان جیسی مشکلوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے قابل بنا سکتی ہے۔ یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ وقت دُور نہیں جب اِنسانوں کو پھر کبھی جنگوں، جُرم، دُکھ تکلیف، یہاں تک کہ موت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ (بکس ”اُمید رکھنے کی وجوہات“ کو دیکھیں۔) اگر ہم اِس اُمید کو اپنے دل سے لگائے رکھیں گے تو ہم مشکلوں کے بھنور میں نہیں پھنسیں گے۔ یہ اُمید ہمیں دُنیا کی بُری سوچ اپنانے کی بجائے خدا کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارنے کی ترغیب دے گی۔
یہوواہ خدا نے جو اُمید دی ہے، اُس سے ہم سب کو ذاتی طور پر بھی فائدہ ہوتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس زندگی کا مزہ لیں جو اُس نے شروع سے اِنسانوں کے لیے سوچ رکھی تھی۔ اُس کی خواہش ہے کہ ”ہر طرح کے لوگ نجات پائیں۔“ کیسے؟ اِس کے لیے پہلے تو ایک شخص کو ”سچائی کے بارے میں صحیح علم حاصل“ کرنے کی ضرورت ہے۔ (1-تیمُتھیُس 2:4) اِس رسالے کے ناشرین آپ کی یہ حوصلہافزائی کرتے ہیں کہ آپ خدا کے کلام کی سچائیوں کو حاصل کریں جن سے آپ کو زندگی مل سکتی ہے۔ یوں خدا آپ کو وہ اُمید دے گا جو ہر اُس اُمید سے بڑھ کر ہے جسے دینے کا وعدہ یہ دُنیا کرتی ہے۔
یہ اُمید آپ کو کبھی مایوس نہیں کرے گی۔ اِس سے آپ کا اِس بات پر یقین مضبوط ہوگا کہ خدا آپ کو اُن منصوبوں کو پورا کرنے کی طاقت دے گا جو آپ نے اُس کی مرضی کے مطابق بنائے ہیں۔ (2-کُرنتھیوں 4:7؛ فِلپّیوں 4:13) کیا یہ ایک ایسی اُمید نہیں جس کی آپ کو واقعی ضرورت ہے؟ لہٰذا اگر آپ کو اُمید کی ضرورت ہے اور آپ اِسے تلاش کر رہے ہیں تو ہمت نہ ہاریں۔ آپ اِسے ضرور حاصل کر سکتے ہیں!
[صفحہ 10 پر بکس/تصویر]
اُمید رکھنے کی وجوہات
اِن آیتوں پر غور کرنے سے آپ کی اُمید مضبوط ہو سکتی ہے:
▪ خدا نے ایک شاندار مستقبل کا وعدہ کیا ہے۔
اُس کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ ایک دن زمین فردوس بن جائے گی اور اِس میں سب لوگ خوشی سے رہیں گے اور اُن میں اِتحاد ہوگا۔—زبور 37:11، 29؛ یسعیاہ 25:8؛ مکاشفہ 21:3، 4۔
▪ خدا جھوٹ نہیں بول سکتا۔
یہوواہ کو ہر قسم کے جھوٹ سے نفرت ہے۔ وہ ہر لحاظ سے پاک ہے اِس لیے وہ جھوٹ بول ہی نہیں سکتا۔—امثال 6:16-19؛ یسعیاہ 6:2، 3؛ طِطُس 1:2؛ عبرانیوں 6:18۔
▪ خدا لامحدود طاقت کا مالک ہے۔
چونکہ یہوواہ کی طاقت کی کوئی اِنتہا نہیں اِس لیے کائنات میں کوئی بھی اُسے اپنا وعدہ پورا کرنے سے نہیں روک سکتا۔—خروج 15:11؛ یسعیاہ 40:25، 26۔
▪ خدا چاہتا ہے کہ آپ ہمیشہ تک زندہ رہیں۔
—یوحنا 3:16؛ 1-تیمُتھیُس 2:3، 4۔
▪ خدا ہمارے بارے میں اچھی اُمید رکھتا ہے۔
خدا ہماری خامیوں پر توجہ دینے کی بجائے ہماری خوبیوں پر دھیان دیتا ہے اور اِس بات پر غور کرتا ہے کہ ہم اُس کی خدمت کرنے کے لیے کتنی محنت کر رہے ہیں۔ (زبور 103:12-14؛ 130:3؛ عبرانیوں 6:10) وہ ہمیشہ اِس بات کی اُمید رکھتا ہے کہ ہم صحیح کام کریں گے۔ اور جب ہم ایسا کرتے ہیں تو وہ خوش ہوتا ہے۔—امثال 27:11۔
▪ خدا کا وعدہ ہے کہ وہ اُن منصوبوں کو پورا کرنے میں آپ کی مدد کرے گا جو آپ نے اُس کی خدمت کرنے کے حوالے سے بنائے ہیں۔
یہوواہ کے بندوں کو کبھی یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ وہ بےیارومددگار ہیں۔ وہ اُن کی مدد کرنے کے لیے دل کھول کر اُنہیں اپنی پاک روح دیتا ہے جو کہ کائنات کی سب سے طاقتور قوت ہے۔—فِلپّیوں 4:13۔
▪ خدا پر اُمید رکھنا ہمیشہ فائدہمند ہوتا ہے۔
یہوواہ ایک ایسا خدا ہے جس پر آپ مکمل بھروسا رکھ سکتے ہیں۔ وہ کبھی آپ کو مایوس نہیں کرے گا۔—زبور 25:3۔
[صفحہ 12 پر تصویر]
جس طرح ایک ہیلمٹ سر کو محفوظ رکھتا ہے اُسی طرح اُمید ہماری سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو محفوظ رکھتی ہے۔
[صفحہ 12 پر تصویر]
جس طرح ایک لنگر طوفان میں جہاز کو ڈگمگانے نہیں دیتا اُسی طرح اُمید مشکل وقت میں ہمیں لڑکھڑانے نہیں دیتی۔
[تصویر کا حوالہ]
Courtesy René Seindal/Su concessione del Museo
Archeologico Regionale A. Salinas di Palermo