باب نمبر 17
خدا کی محبت میں قائم رہیں
”اپنے ایمان کی بنیاد پر مضبوط بنتے جائیں . . . تاکہ آپ خدا کی محبت میں قائم رہ سکیں۔“—یہوداہ 20، 21۔
1، 2. ہم خدا کی محبت میں قائم کیسے رہ سکتے ہیں؟
ہم سب مضبوط اور صحتمند رہنا چاہتے ہیں۔ اِس لیے ہم اچھی خوراک کھانے، باقاعدگی سے ورزش کرنے اور اپنا خیال رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سچ ہے کہ ہمیں یہ سب کچھ کرنے کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے۔ مگر ہم ہمت نہیں ہارتے کیونکہ ہم اِس کے اچھے نتائج دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔ لیکن ہمیں ایک اَور لحاظ سے بھی مضبوط اور صحتمند رہنے کی ضرورت ہے۔
2 اگرچہ ہم نے یہوواہ کو قریب سے جاننا شروع کر دیا ہے لیکن ہمیں اُس کے ساتھ اپنی دوستی کو مضبوط کرتے رہنے کی ضرورت ہے۔ جب یہوداہ نے مسیحیوں کی حوصلہافزائی کی کہ وہ ’خدا کی محبت میں قائم رہیں‘ تو اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا: ”اپنے ایمان کی بنیاد پر مضبوط بنتے جائیں۔“ (یہوداہ 20، 21) ہم اپنے ایمان کو مضبوط کیسے کر سکتے ہیں؟
اپنے ایمان کو مضبوط کرتے رہیں
3-5. (الف) شیطان ہمارے ذہن میں یہوواہ کے معیاروں کے حوالے سے کیا سوچ ڈالنا چاہتا ہے؟ (ب) آپ یہوواہ کے اصولوں اور قوانین کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟
3 یہ بہت اہم ہے کہ آپ کو ذاتی طور پر یقین ہو کہ یہوواہ کے معیار سب سے اعلیٰ ہیں۔ شیطان چاہتا ہے کہ آپ یہ سوچنے لگیں کہ خدا کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارنا ناممکن ہے پیدایش 3:1-6) وہ آج بھی ایسا کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔
اور اگر آپ خود اپنے اچھے بُرے کا فیصلہ کریں گے تو آپ زیادہ خوش رہیں گے۔ آدم اور حوا کے زمانے سے شیطان نے اپنی یہ سوچ لوگوں کے ذہن میں ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ (4 کیا شیطان کا دعویٰ صحیح ہے؟ کیا واقعی یہوواہ کے معیار بہت سخت ہیں؟ بالکل نہیں۔ ذرا تصور کریں کہ آپ ایک خوبصورت باغ میں چہلقدمی کر رہے ہیں۔ اچانک آپ دیکھتے ہیں کہ باغ کے ایک حصے پر کافی اُونچی باڑ لگائی گئی ہے تاکہ کوئی اندر نہ جا سکے۔ شاید آپ سوچنے لگیں: ”یہ باڑ یہاں کیوں لگائی گئی ہے؟“ لیکن اُسی وقت آپ باڑ کی دوسری طرف شیر کی دھاڑ سنتے ہیں۔ اب آپ باڑ کو دیکھ کر کیسا محسوس کریں گے؟ یقیناً آپ اِس بات کے لیے شکرگزار ہوں گے کہ باڑ کی وجہ سے آپ شیر کا اگلا نوالہ بننے سے بچ گئے! یہوواہ کے اصول باڑ کی طرح ہیں اور اِبلیس شیر کی طرح ہے۔ خدا کے کلام میں ہمیں نصیحت کی گئی ہے کہ ”ہوشوحواس قائم رکھیں! چوکس رہیں! آپ کا دُشمن، اِبلیس ایک دھاڑتے ہوئے ببر شیر کی طرح گھوم رہا ہے اور کسی کو پھاڑ کھانے کا موقع ڈھونڈ رہا ہے۔“—1-پطرس 5:8۔
5 یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم ایک بہترین زندگی گزاریں۔ وہ نہیں چاہتا کہ ہم شیطان کے دھوکے میں آئیں۔ اِس لیے اُس نے ہمیں اصول اور قوانین دیے ہیں جن پر عمل کرنے سے ہم محفوظ اور خوش رہ سکتے ہیں۔ (اِفسیوں 6:11) یسوع مسیح کے شاگرد یعقوب نے لکھا: ”جو شخص اُس کامل شریعت کو دھیان سے دیکھتا ہے جو آزادی کی طرف لے جاتی ہے . . . اُسے اپنے کاموں سے خوشی ملتی ہے۔“—یعقوب 1:25۔
6. ہمیں اِس بات پر اَور بھی پکا یقین کیسے ہوتا ہے کہ یہوواہ کی رہنمائی سب سے بہترین ہے؟
6 یہوواہ کی رہنمائی کے مطابق چلنے سے ہماری زندگی بہتر ہو جاتی ہے اور اُس کے ساتھ ہماری دوستی اَور مضبوط ہو جاتی ہے۔ مثال کے طور پر جب ہم یہوواہ کی ہدایت کے مطابق اُس سے باقاعدگی سے دُعا کرتے ہیں تو ہمیں بہت فائدہ ہوتا ہے۔ (متی 6:5-8؛ 1-تھسلُنیکیوں 5:) جب ہم اُس کے حکم کے مطابق اُس کی عبادت کے لیے جمع ہوتے، ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرتے، مُنادی کرتے اور تعلیم دیتے ہیں تو ہم خوش رہتے ہیں۔ ( 17متی 28:19، 20؛ گلتیوں 6:2؛ عبرانیوں 10:24، 25) جب ہم غور کرتے ہیں کہ یہ سب کام کرنے سے ہمیں کتنا فائدہ ہوا ہے تو ہمارا ایمان زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے اور اِس بات پر ہمارا یقین اَور بھی پکا ہو جاتا ہے کہ یہوواہ کی رہنمائی سب سے بہترین ہے۔
7، 8. ہم کیا کر سکتے ہیں تاکہ ہم مستقبل میں آنے والی آزمائشوں کے بارے میں پریشان نہ ہوں؟
7 شاید ہم اِس بات سے پریشان ہوں کہ مستقبل میں ہمارے ایمان کی ایسی آزمائشیں ہوں گی جن میں ثابتقدم رہنا ہمارے لیے ممکن نہیں ہوگا۔ اگر آپ کو کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے تو یہوواہ کے اِن الفاظ کو یاد رکھیں: ”مَیں ہی تمہارا خدا یہوواہ ہوں جو تمہیں تمہارے فائدے کے لیے سکھاتا ہوں اور تمہیں اُس راہ پر لے چلتا ہوں جس پر تمہیں چلنا چاہیے۔ اگر تُم میرے حکموں پر دھیان دو تو تمہارا سکون دریا کی طرح اور تمہاری نیکی سمندر کی لہروں کی طرح ہوگی۔“—یسعیاہ 48:17، 18، ترجمہ نئی دُنیا۔
زبور 55:22۔
8 جب ہم یہوواہ کے حکموں پر عمل کرتے ہیں تو ہمیں جو سکون ملتا ہے، وہ ایک ایسے دریا کی طرح ہوتا ہے جو بہتا رہتا ہے۔ اِس کے علاوہ ہماری نیکی سمندر کی لہروں کی طرح ہمیشہ قائم رہتی ہے جو مسلسل ساحل سے ٹکراتی رہتی ہیں۔ چاہے ہماری زندگی میں کچھ بھی ہو، ہم یہوواہ کے وفادار رہ سکتے ہیں۔ بائبل میں لکھا ہے: ”اپنا بوجھ [یہوواہ] پر ڈال دے۔ وہ تجھے سنبھالے گا۔ وہ صادق کو کبھی جنبش نہ کھانے دے گا۔“—”پختگی کی طرف بڑھیں“
9، 10. پُختہ ہونے کا کیا مطلب ہے؟
9 جیسے جیسے یہوواہ کے ساتھ آپ کی دوستی مضبوط ہوگی، آپ ”پختگی کی طرف“ بڑھتے جائیں گے۔ (عبرانیوں 6:1) پُختہ ہونے کا کیا مطلب ہے؟
10 ہم بس عمر بڑھنے سے پُختہ مسیحی نہیں بنتے۔ پُختہ بننے کے لیے ضروری ہے کہ ہم یہوواہ خدا کو اپنا بہترین دوست بنائیں اور اُس جیسی سوچ اپنائیں۔ (یوحنا 4:23) پولُس رسول نے لکھا: ”جو لوگ جسم کی خواہشوں کے مطابق چلتے ہیں، اُن کا دھیان جسمانی چیزوں پر رہتا ہے لیکن جو لوگ پاک روح کے مطابق چلتے ہیں، اُن کا دھیان روحانی چیزوں پر رہتا ہے۔“ (رومیوں 8:5) ایک پُختہ مسیحی کا دھیان موج مستی یا مالودولت حاصل کرنے پر نہیں ہوتا۔ اِس کی بجائے اُس کا دھیان یہوواہ کی خدمت پر ہوتا ہے اور وہ اپنی زندگی میں اچھے فیصلے کرتا ہے۔ (امثال 27:11؛ یعقوب 1:2، 3 کو پڑھیں۔) وہ دوسروں کے دباؤ میں آ کر غلط کام نہیں کرتا۔ ایک پُختہ شخص جانتا ہے کہ کون سے کام صحیح ہیں اور وہ اِنہیں کرنے کے لیے پُرعزم ہوتا ہے۔
11، 12. (الف) پولُس رسول نے ”سوچنے سمجھنے کی صلاحیت“ کے بارے میں کیا کہا؟ (ب) پُختہ مسیحی بننا ایک ماہر کھلاڑی بننے کی طرح کیسے ہے؟
11 پُختہ بننے کے لیے کوشش درکار ہے۔ پولُس رسول نے لکھا: ”ٹھوس غذا پُختہ لوگوں کے لیے ہوتی ہے یعنی اُن لوگوں کے لیے جو اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو اِستعمال کر کے اِسے عبرانیوں 5:14) اِس آیت میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”تیز“ کِیا گیا ہے، اُس میں ”تربیت“ کا معنی بھی پایا جاتا ہے۔ شاید لفظ ”تربیت“ سُن کر ہمارے ذہن میں ایک کھلاڑی آئے۔
تیز کرتے ہیں تاکہ اچھے اور بُرے میں تمیز کر سکیں۔“ (12 جب ہم کسی ماہر کھلاڑی کو کھیلتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ہمیں پتہ ہوتا ہے کہ اُس نے یہ مہارت پیدا کرنے میں کافی وقت صرف کِیا ہے اور تربیت حاصل کی ہے۔ جب ایک بچہ پیدا ہوتا ہے تو اُسے صحیح طرح پتہ نہیں ہوتا کہ اُسے اپنے بازوؤں اور ٹانگوں کو کیسے اِستعمال کرنا ہے۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ وہ چیزوں کو پکڑنا اور چلنا سیکھ جاتا ہے۔ تربیت حاصل کر کے آخرکار وہ ایک کھلاڑی بن سکتا ہے۔ اِسی طرح ایک مسیحی کو بھی پُختہ بننے میں وقت لگتا ہے اور تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔
13. ہم یہوواہ جیسی سوچ کیسے اپنا سکتے ہیں؟
13 اِس کتاب میں ہم نے دیکھا ہے کہ ہم مختلف معاملات کے بارے میں یہوواہ جیسی سوچ اور نظریہ کیسے اپنا سکتے ہیں۔ ہم نے یہوواہ کے معیاروں سے محبت کرنا اور اِن کی قدر کرنا سیکھ لیا ہے۔ کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے ہم خود سے ایسے سوال پوچھتے ہیں: ”بائبل کے کون سے قوانین یا اصول اِس صورتحال پر لاگو ہوتے ہیں؟ مَیں اِن اصولوں پر کیسے عمل کر سکتا ہوں؟ یہوواہ مجھ سے کیا فیصلہ کرنے کی توقع کرتا ہے؟“—امثال 3:5، 6؛ یعقوب 1:5 کو پڑھیں۔
14. ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے کیا کرنے کی ضرورت ہے؟
14 ہمیں کبھی بھی یہوواہ پر اپنا ایمان مضبوط کرنا نہیں چھوڑنا چاہیے۔ جس طرح غذائیتبخش خوراک کھانے سے ہمارا جسم مضبوط ہوتا ہے اُسی طرح یہوواہ کے بارے میں سیکھتے رہنے سے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ جب آپ نے بائبل کورس شروع کِیا تو آپ نے یہوواہ خدا اور اُس کے معیاروں کے بارے میں بنیادی تعلیم حاصل کی۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ آپ کو بائبل کی گہری باتیں سمجھنے کی ضرورت ہے۔ پولُس رسول نے بھی اِسی بات پر زور دینے کے لیے امثال 8:11، اُردو جیو ورشن؛ 1-پطرس 2:2۔
یہ الفاظ کہے: ”ٹھوس غذا پُختہ لوگوں کے لیے ہوتی ہے۔“ جب ہم اُن باتوں پر عمل کرتے ہیں جو ہم سیکھتے ہیں تو ہم حکمت یعنی دانشمندی حاصل کرتے ہیں۔ بائبل میں لکھا ہے: ”حکمت موتیوں سے کہیں بہتر ہے، کوئی بھی خزانہ اُس کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔“—15. یہوواہ خدا اور اپنے بہن بھائیوں سے دل سے محبت کرنا کتنا اہم ہے؟
15 شاید ایک شخص مضبوط اور صحتمند ہو لیکن وہ جانتا ہے کہ اُسے اپنی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا خیال رکھنا ہوگا۔ اِسی طرح ایک پُختہ شخص جانتا ہے کہ اُسے یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو مضبوط رکھنے کے لیے محنت کرنی ہوگی۔ پولُس رسول نے نصیحت کی کہ ”اپنا جائزہ لیتے رہیں کہ آپ سیدھی راہ پر چل رہے ہیں یا نہیں؛ بار بار اپنے آپ کو پرکھیں۔“ (2-کُرنتھیوں 13:5) ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے کے علاوہ کچھ اَور بھی کرنا ہوگا۔ ہمیں یہوواہ خدا اور کلیسیا کے بہن بھائیوں کے لیے اپنی محبت کو اَور بڑھانا ہوگا۔ پولُس رسول نے کہا: ”اگر مَیں . . . علم بھی رکھوں اور میرا ایمان اِتنا مضبوط ہو کہ مَیں پہاڑوں کو کھسکا دوں لیکن مجھ میں محبت کی خوبی نہیں ہے تو مَیں کچھ بھی نہیں ہوں۔“—1-کُرنتھیوں 13:1-3۔
اپنا پورا دھیان اپنی اُمید پر رکھیں
16. شیطان ہمارے ذہن میں کون سی سوچ ڈالنا چاہتا ہے؟
16 شیطان چاہتا ہے کہ ہم یہ سوچنے لگیں کہ ہم کبھی بھی یہوواہ کو پوری طرح خوش نہیں کر سکتے۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم بےحوصلہ ہو جائیں اور یہ سوچنے لگیں کہ ہمارے مسئلوں کا کوئی حل نہیں ہے۔ وہ نہیں چاہتا کہ ہم اپنے ہمایمانوں پر بھروسا کریں اور خوش رہیں۔ (اِفسیوں 2:2) وہ جانتا ہے کہ منفی سوچ ہمیں اور خدا کے ساتھ ہماری دوستی کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ لیکن یہوواہ خدا نے ہمیں ایک ایسی چیز دی ہے جس کے ذریعے ہم منفی سوچ پر قابو پا سکتے ہیں۔ اُس نے ہمیں اُمید دی ہے۔
17. وہ اُمید کتنی اہم ہے جو خدا نے ہمیں دی ہے؟
پہلا تھسلُنیکیوں 5:8 میں پولُس نے ہماری اُمید کو ایک ہیلمٹ سے تشبیہ دی جو جنگ میں ایک فوجی کے سر کی حفاظت کرتا ہے۔ اُنہوں نے اِس ہیلمٹ کو ”نجات کی اُمید“ کہا۔ جب ہم یہوواہ کے وعدوں پر اُمید رکھتے ہیں تو ہماری سوچ محفوظ رہتی ہے اور ہم منفی سوچ پر قابو پانے کے قابل ہوتے ہیں۔
1718، 19. یسوع مسیح اپنی اُمید کی بِنا پر ثابتقدم کیسے رہ پائے؟
18 یسوع مسیح کی اُمید نے اُنہیں مضبوط رکھا۔ زمین پر اُن کی زندگی کی آخری رات اُنہیں ایک کے بعد ایک مشکل سہنی پڑی۔ اُن کے ایک قریبی دوست نے اُن سے غداری کی اور ایک نے تو اُنہیں جاننے تک سے اِنکار کر دیا۔ اُن کے زیادہتر دوست اُنہیں چھوڑ کر بھاگ گئے۔ اُن کے اپنے ہموطن اُن کے خلاف ہو گئے اور اُنہیں سُولی دینے کا مطالبہ کرنے لگے۔ یسوع عبرانیوں 12:2۔
مسیح اِن مشکلات میں ثابتقدم رہنے کے قابل کیسے ہوئے؟ بائبل میں لکھا ہے کہ ”اُنہوں نے اُس خوشی کی خاطر جو اُن کو ملنی تھی، سُولی کی تکلیف سہی، بےعزتی کی پرواہ نہیں کی اور خدا کے تخت کی دائیں طرف جا بیٹھے۔“—19 یسوع مسیح جانتے تھے کہ اُن کی وفاداری کی وجہ سے اُن کے باپ کی بڑائی ہوگی اور شیطان جھوٹا ثابت ہوگا۔ اِس اُمید سے اُنہیں بڑی خوشی ملی۔ یسوع مسیح یہ بھی جانتے تھے کہ بہت جلد وہ دوبارہ سے اپنے باپ کے ساتھ آسمان پر ہوں گے۔ اِس اُمید کی وجہ سے وہ ثابتقدم رہنے کے قابل ہوئے۔ یسوع مسیح کی طرح ہمیں بھی اپنی نظریں اپنی اُمید پر رکھنی چاہئیں۔ یوں ہم ہر طرح کی مشکل میں ثابتقدم رہ پائیں گے۔
20. ہم منفی سوچ کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
20 یہوواہ خدا آپ کے ایمان اور ثابتقدمی کی قدر کرتا ہے۔ (یسعیاہ 30:18؛ ملاکی 3: کو پڑھیں۔) اُس نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ آپ کے ”دل کی مُرادیں پوری کرے گا۔“ ( 10زبور 37:4) اِس لیے اپنا پورا دھیان اپنی اُمید پر رکھیں۔ شیطان چاہتا ہے کہ آپ نااُمید ہو جائیں اور یہ محسوس کرنے لگیں کہ یہوواہ کے وعدے کبھی پورے نہیں ہوں گے۔ لیکن ہمیں منفی سوچ کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالنے چاہئیں۔ اگر آپ کو لگے کہ آپ کی اُمید کمزور ہو رہی ہے تو یہوواہ سے مدد مانگیں۔ فِلپّیوں 4:6، 7 میں درج اِن الفاظ کو یاد رکھیں: ”کسی بات پر پریشان نہ ہوں بلکہ ہر معاملے میں شکرگزاری کے ساتھ دُعا اور اِلتجا کریں اور اپنی درخواستیں خدا کے سامنے پیش کریں۔ پھر خدا آپ کو وہ اِطمینان دے گا جو سمجھ سے باہر ہے اور یہ اِطمینان مسیح یسوع کے ذریعے آپ کے دل اور سوچ کو محفوظ رکھے گا۔“
21، 22. (الف) زمین کے سلسلے میں یہوواہ کا مقصد کیا ہے؟ (ب) آپ نے کیا کرنے کا عزم کِیا ہے؟
21 باقاعدگی سے اِس بات پر سوچ بچار کریں کہ ہمارا مستقبل کتنا شاندار ہوگا۔ وہ وقت دُور نہیں جب زمین پر موجود ہر شخص یہوواہ کی عبادت کرے گا۔ (مکاشفہ 7:9، 14) ذرا نئی دُنیا میں زندگی کے بارے میں سوچیں۔ یہ زندگی ہمارے تصور سے بھی زیادہ حسین ہوگی۔ تب شیطان، بُرے فرشتے اور بُرائی نہیں ہوگی۔ ہم بیمار نہیں ہوں گے اور ہمیں مرنا نہیں پڑے گا۔ ہم ہر صبح تروتازہ اُٹھیں گے اور زندگی کی نعمت کے لیے خدا کا شکر ادا کریں گے۔ سب لوگ زمین کو فردوس بنانے کے لیے مل کر کام کریں گے۔ ہر شخص کے پاس اچھی خوراک اور اپنا گھر ہوگا جس میں وہ محفوظ محسوس کرے گا۔ لوگ ایک دوسرے پر ظلم نہیں کریں گے بلکہ ایک دوسرے سے محبت اور مہربانی سے پیش آئیں گے۔ آخرکار زمین پر موجود تمام اِنسان ”خدا کی اولاد کی شاندار آزادی کا مزہ“ لیں گے۔—رومیوں 8:21۔
22 یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ آپ اُسے اپنا بہترین دوست بنائیں۔ اِس لیے یہوواہ کی فرمانبرداری کرنے اور ہر روز اُس کے اَور قریب جانے کی پوری کوشش کریں۔ دُعا ہے کہ ہم سب خدا کی محبت میں ہمیشہ قائم رہیں!—یہوداہ 21۔
^ پیراگراف 53 اِن آیتوں کو پیراگراف نمبر 7 میں دیکھیں۔