مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ساتواں باب

زندگی کے بارے میں خدا کا نظریہ اپنائیں

زندگی کے بارے میں خدا کا نظریہ اپنائیں

‏”‏زندگی کا چشمہ تیرے پاس ہے۔‏“‏—‏زبور ۳۶:‏۹‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ خدا نے ہمیں کونسی صلاحیت عطا کی ہے اور یہ اِس جدید زمانے میں اتنی اہم کیوں ہے؟‏

ہمارے خالق نے ہمیں نہ صرف زندگی عطا کی ہے بلکہ اُس نے ہمیں سوچنےسمجھنے کی صلاحیت بھی دی ہے۔‏ اِس صلاحیت کی بدولت ہم اُس کی صفات کی عکاسی کرنے کے قابل ہیں۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۷‏)‏ سوچنےسمجھنے کی صلاحیت رکھنے کی وجہ سے ہم بائبل کے اصولوں پر غور کر سکتے ہیں اور اِنہیں استعمال میں لا سکتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے ہم پُختہ مسیحی یعنی ایسے مسیحی بن جائیں گے جو یہوواہ خدا سے گہری محبت رکھتے ہیں اور جن کے ”‏حواس کام کرتے کرتے نیک‌وبد میں امتیاز کرنے کے لئے تیز ہو گئے ہیں۔‏“‏—‏عبرانیوں ۵:‏۱۴‏۔‏

۲ خاص طور پر ہمارے زمانے میں یہ بہت ضروری ہے کہ ہم بائبل کے اصولوں کی بِنا پر فیصلہ کرنا سیکھیں کیونکہ اِس جدید دَور میں بہت سی ایسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہیں جن کے بارے میں بائبل میں کوئی واضح حکم نہیں پایا جاتا۔‏ مثال کے طور پر آجکل طبّی میدان میں بہت سی ایسی دوائیاں اور علاج عام ہو گئے ہیں جن میں خون استعمال ہوتا ہے۔‏ ہمیں ایسے معاملوں میں سوچ‌سمجھ کر فیصلہ کرنا پڑتا ہے کیونکہ ہم کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے خدا ہم سے ناراض ہو جائے۔‏ اگر ہم خون کے معاملے میں بائبل کے اصولوں کو اچھی طرح سے سمجھ جائیں گے تو ہم ایسے فیصلے کریں گے جن سے ہمارا ضمیر صاف رہے گا اور جن سے ہم خدا کی محبت میں قائم رہیں گے۔‏ (‏امثال ۲:‏۶-‏۱۱‏)‏ آئیں ایسے چند اصولوں پر غور کریں۔‏

زندگی اور خون مُقدس ہیں

۳،‏ ۴.‏ (‏ا)‏ کس واقعے سے یہ پہلی بار ظاہر ہوا کہ خدا خون کو مُقدس خیال کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ پیدایش ۹:‏۴،‏ ۵ میں کن دو بنیادی حقیقتوں کا ذکر ہوا ہے؟‏

۳ جب قائن نے اپنے بھائی ہابل کو قتل کِیا تو یہوواہ خدا نے پہلی بار اِس بات کو ظاہر کِیا کہ زندگی اور خون کا گہرا تعلق ہے اور دونوں چیزیں اُس کی نظروں میں مُقدس ہیں۔‏ خدا نے قائن سے کہا:‏ ”‏تیرے بھائی کا خون زمین سے مجھ کو پکارتا ہے۔‏“‏ (‏پیدایش ۴:‏۱۰‏)‏ خدا کی نظروں میں ہابل کا خون اُس کی زندگی کی علامت تھا۔‏ چونکہ ہابل کو قتل کِیا گیا اِس لئے اُس کا خون خدا کو پکار رہا تھا کہ وہ اُس کا بدلہ لے۔‏—‏عبرانیوں ۱۲:‏۲۴‏۔‏

۴ نوح کے زمانے میں آنے والے طوفان کے بعد خدا نے انسان کو جانوروں کا گوشت کھانے کی اجازت دی لیکن خون کھانے سے منع کِیا۔‏ یہوواہ خدا نے کہا:‏ ”‏تُم گوشت کے ساتھ خون کو جو اُس کی جان [‏یعنی زندگی]‏ ہے نہ کھانا۔‏ مَیں تمہارے خون کا بدلہ ضرور لوں گا۔‏“‏ (‏پیدایش ۹:‏۴،‏ ۵‏)‏ یہ حکم تمام انسانوں پر لاگو ہوتا ہے کیونکہ ہم سب نوح کی اولاد ہیں۔‏ اِس حکم کے ذریعے خدا نے اُس بنیادی حقیقت کو بیان کِیا جو اُس نے کچھ عرصہ پہلے قائن پر ظاہر کی تھی،‏ یعنی کہ خون زندگی کی علامت ہے۔‏ اِس حکم سے یہ بنیادی حقیقت بھی ظاہر ہوتی ہے کہ یہوواہ خدا جو ”‏زندگی کا چشمہ“‏ ہے،‏ اُن لوگوں کو جواب‌دہ ٹھہرائے گا جو زندگی اور خون کو مُقدس نہیں خیال کرتے۔‏—‏زبور ۳۶:‏۹‏۔‏

۵،‏ ۶.‏ موسیٰ کی شریعت میں اِس بات کو کیسے ظاہر کِیا گیا کہ خون مُقدس اور بیش‌قیمت ہے؟‏ (‏ صفحہ ۷۸ پر بکس کو بھی دیکھیں۔‏)‏

۵ موسیٰ کی شریعت میں بھی اِن دو بنیادی حقیقتوں کا ذکر ہوا ہے۔‏ احبار ۱۷:‏۱۰،‏ ۱۱ میں لکھا ہے:‏ ”‏جو کوئی کسی طرح کا خون کھائے مَیں اُس خون کھانے والے کے خلاف ہوں گا اور اُسے اُس کے لوگوں میں سے کاٹ ڈالوں گا۔‏ کیونکہ جسم کی جان خون میں ہے اور مَیں نے مذبح پر تمہاری جانوں کے کفارہ کے لئے اُسے تُم کو دیا ہے کہ اُس سے تمہاری جانوں کے لئے کفارہ ہو کیونکہ جان رکھنے ہی کے سبب سے خون کفارہ دیتا ہے۔‏“‏ *‏—‏ صفحہ ۷۶ پر بکس ”‏خون سے گُناہوں کا کفارہ“‏ کو دیکھیں۔‏

۶ بنی‌اسرائیل کے زمانے میں جب ایک جانور خوراک کے لئے ذبح کِیا جاتا تو اُس کے خون کو زمین پر اُنڈیل دیا جاتا۔‏ یہ اِس بات کی علامت تھی کہ جانور کی زندگی اپنے خالق کو واپس کر دی گئی ہے۔‏ (‏استثنا ۱۲:‏۱۶؛‏ حزقی‌ایل ۱۸:‏۴‏)‏ غور کریں کہ اسرائیلیوں کو یہ نہیں کہا گیا تھا کہ اُنہیں پیچیدہ طریقوں کے ذریعے گوشت میں سے خون کا ہر ایک قطرہ نکالنے کی ضرورت تھی۔‏ اگر وہ جانور کو ذبح کرکے اُس کا خون نکال دیتے تو یہ کافی تھا۔‏ ایسا کرنے سے وہ زندگی کے سرچشمے کے لئے احترام ظاہر کرتے اور اِس گوشت کو کھانے سے خطا نہ کرتے۔‏

۷.‏ داؤد نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ خون کو مُقدس خیال کرتا تھا؟‏

۷ داؤد جو ’‏خدا کا دل‌پسند‘‏ تھا وہ اُن اصولوں کو سمجھ گیا تھا جن کی بِنا پر خدا نے خون کو مُقدس قرار دیا تھا۔‏ (‏اعمال ۱۳:‏۲۲‏،‏ نیو اُردو بائبل ورشن‏)‏ ایک موقعے پر داؤد کو بڑی پیاس لگ رہی تھی۔‏ جب اُس کے تین آدمیوں کو اِس کا پتہ چلا تو وہ دُشمن کے ڈیرے میں گھس گئے اور وہاں کے کوئیں سے داؤد کے لئے پانی لے آئے۔‏ کیا داؤد نے اِس پانی سے اپنی پیاس بجھائی؟‏ جی‌نہیں۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏کیا مَیں اُن لوگوں کا خون پیوں جنہوں نے اپنی جان جوکھوں میں ڈالی؟‏“‏ داؤد کی نظروں میں یہ پانی اُن آدمیوں کے خون کے برابر تھا۔‏ اِس وجہ سے اُس نے اِس پانی کو ”‏[‏یہوواہ]‏ کے حضور اُنڈیل دیا۔‏“‏—‏۲-‏سموئیل ۲۳:‏۱۵-‏۱۷‏۔‏

۸،‏ ۹.‏ کیا زندگی اور خون کے بارے میں خدا کے نظریے میں تبدیلی آئی ہے؟‏ اِس بات کی وضاحت کریں۔‏

۸ جیساکہ ہم نے دیکھا ہے،‏ خدا نے نوح کو خون کے متعلق حکم دینے کے تقریباً ۹۰۰ سال بعد موسیٰ کی شریعت میں اِس حکم کو دہرایا۔‏ اِس کے ۵۰۰،‏۱ سال بعد یعنی پہلی صدی عیسوی میں اُس نے مسیحیوں کی گورننگ باڈی کو یہ لکھنے کا الہام دیا:‏ ”‏روحُ‌القدس نے اور ہم نے مناسب جانا کہ اِن ضروری باتوں کے سوا تُم پر اَور بوجھ نہ ڈالیں۔‏ کہ تُم بُتوں کی قربانیوں کے گوشت سے اور لہو اور گلا گھونٹے ہوئے جانوروں اور حرامکاری سے پرہیز کرو۔‏“‏—‏اعمال ۱۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏۔‏

۹ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پہلی صدی میں مسیحیوں کی گورننگ باڈی یہ سمجھ گئی تھی کہ خون مُقدس ہے اور اِس کا غلط استعمال کرنا اتنا ہی سنگین گُناہ ہے جتنا کہ بُت‌پرستی اور حرام‌کاری۔‏ سچے مسیحی آج بھی یہ نظریہ رکھتے ہیں۔‏ وہ بائبل کے اصولوں کو سمجھنے اور اِن پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏ اِس لئے وہ خون کے استعمال کے سلسلے میں ایسے فیصلے کر سکتے ہیں جن سے یہوواہ خدا خوش ہوتا ہے۔‏

علاج کے سلسلے میں خون کا استعمال

مَیں اپنے ڈاکٹر سے بات کرتے وقت خون کے اجزا کے سلسلے میں اپنے نظریے کی وضاحت کیسے کر سکتا ہوں؟‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ (‏ا)‏ یہوواہ کے گواہ انتقالِ‌خون اور خون کے بنیادی حصوں سے علاج کروانے کو کیسا خیال کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ خون کے سلسلے میں کونسے معاملوں میں ہر مسیحی کو خود فیصلہ کرنا چاہئے؟‏

۱۰ یہوواہ کے گواہ سمجھتے ہیں کہ ’‏لہو سے پرہیز کرنے‘‏ میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ انتقالِ‌خون نہ کروائیں (‏یعنی خون کی بوتل نہ لگوائیں)‏،‏ خون کا عطیہ نہ دیں اور نہ ہی اپنے خون کو ذخیرہ کروائیں تاکہ یہ اُنہیں بعد میں لگوایا جائے۔‏ اِس کے علاوہ وہ خون کے چار بنیادی حصوں (‏سُرخ خلیے،‏ سفید خلیے،‏ پلیٹ‌لیٹس اور پلازمہ)‏ سے بھی علاج نہیں کرواتے۔‏

۱۱ آجکل خون کے اِن بنیادی حصوں سے مختلف اجزا حاصل کئے جاتے ہیں جو طرح‌طرح کے علاج میں استعمال ہوتے ہیں۔‏ کیا ایک مسیحی خون کے اِن اجزا سے اپنا علاج کروا سکتا ہے؟‏ یاپھر کیا وہ اِنہیں خون خیال کرکے رد کر دے گا؟‏ اِس معاملے میں ہر ایک کو خود فیصلہ کرنا ہوگا۔‏ اِس کے علاوہ آجکل کئی ایسے علاج ہیں جن کے دوران مریض کے خون کو کسی عمل سے گزارا جاتا ہے،‏ مثلاً ہیموڈائیلیسز،‏ ہیموڈیلیوشن اور سیل‌سیلوِیج۔‏ بشرطیکہ اِن علاج کے دوران خون کو ذخیرہ نہ کِیا جائے،‏ ہر مسیحی کو خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ ایسے طریقوں سے اپنا علاج کروائے گا یا نہیں۔‏—‏مزید معلومات کے لئے صفحہ ۲۱۵ تا ۲۱۸ کو دیکھیں۔‏

۱۲.‏ ہم اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۲ جیسا کہ ہم نے دیکھا ہے،‏ مسیحی کچھ معاملوں میں ذاتی طور پر فیصلہ کر سکتے ہیں۔‏ کیا اِس کا مطلب ہے کہ یہوواہ خدا اِس بات کو کوئی اہمیت نہیں دیتا کہ اِن معاملوں میں ہمارا فیصلہ کیا ہوگا؟‏ جی‌نہیں۔‏ وہ اِس بات میں گہری دلچسپی لیتا ہے کہ ہم نے فلاں فیصلہ کیوں کِیا ہے۔‏ (‏امثال ۱۷:‏۳؛‏ ۲۱:‏۲؛‏ ۲۴:‏۱۲‏)‏ اِس لئے ہمیں کسی علاج کے بارے میں تحقیق کرتے وقت خدا سے راہنمائی کی درخواست کرنی چاہئے اور پھر ہمیں اپنے ضمیر کی آواز کو خاطر میں لا کر فیصلہ کرنا چاہئے۔‏ (‏رومیوں ۱۴:‏۲،‏ ۲۲،‏ ۲۳‏)‏ ہمیں دوسروں کو اِس بات پر مجبور نہیں کرنا چاہئے کہ وہ ہم جیسا فیصلہ کریں۔‏ اور نہ ہی ہمیں کسی اَور سے پوچھنا چاہئے کہ ”‏اگر آپ میری جگہ ہوتے تو آپ کیا کرتے؟‏“‏ اِن معاملوں میں ہر مسیحی کو ’‏اپنا ہی بوجھ اُٹھانا ہوگا۔‏‘‏ *‏—‏گلتیوں ۶:‏۵؛‏ رومیوں ۱۴:‏۱۲‏؛‏  صفحہ ۸۱ پر بکس ”‏کیا مَیں خون کو مُقدس خیال کرتا ہوں؟‏“‏ کو دیکھیں۔‏

خدا کے حکموں سے محبت ظاہر ہوتی ہے

۱۳.‏ بائبل میں پائے جانے والے حکم اور اصول یہوواہ خدا کے بارے میں کیا ظاہر کرتے ہیں؟‏ اِس سلسلے میں ایک مثال دیں۔‏

۱۳ بائبل میں پائے جانے والے حکموں اور اصولوں سے یہوواہ خدا کی حکمت اور محبت ظاہر ہوتی ہے۔‏ (‏زبور ۱۹:‏۷-‏۱۱‏)‏ حالانکہ ”‏لہو سے پرہیز“‏ کرنے کا حکم اِس مقصد سے نہیں دیا گیا کہ مسیحیوں کی صحت کو نقصان نہ پہنچے لیکن اِس پر عمل کرنے سے ہم انتقالِ‌خون کے خطروں سے محفوظ رہیں گے۔‏ (‏اعمال ۱۵:‏۲۰‏)‏ درحقیقت بہت سے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ عموماً ایسے آپریشن سب سے کامیاب ہوتے ہیں جن میں مریض کو خون نہ دیا جائے۔‏ خدا کے حکموں پر عمل کرنے کے اِن فائدوں پر غور کرنے سے ہمیں یہوواہ خدا کی حکمت اور محبت کا اندازہ ہو جاتا ہے۔‏—‏یسعیاہ ۵۵:‏۹؛‏ یوحنا ۱۴:‏۲۱،‏ ۲۳‏۔‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ (‏ا)‏ موسیٰ کی شریعت کے کونسے حکموں سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کو اپنے خادموں سے محبت ہے؟‏ (‏ب)‏ آپ اِن حکموں میں پائے جانے والے اصولوں کو اپنی روزمرہ زندگی میں کیسے کام میں لا سکتے ہیں؟‏

۱۴ خدا نے بنی‌اسرائیل کو بہت سے ایسے حکم دئے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُسے اُن کی فکر تھی۔‏ مثال کے طور پر اُس نے اُنہیں حکم دیا کہ وہ اپنے گھر کی چھت پر منڈیر لگائیں تاکہ کوئی شخص چھت سے گِرنے کے خطرے میں نہ ہو۔‏ یہ بہت ضروری تھا کیونکہ چھت پر بہت سے کام‌کاج ہوتے تھے۔‏ (‏استثنا ۲۲:‏۸؛‏ ۱-‏سموئیل ۹:‏۲۵،‏ ۲۶؛‏ نحمیاہ ۸:‏۱۶؛‏ اعمال ۱۰:‏۹‏)‏ خدا نے یہ بھی حکم دیا کہ جس بیل کو سینگ مارنے کی عادت ہے اُسے باندھ کر رکھا جائے۔‏ (‏خروج ۲۱:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ ایک شخص اِن حکموں کو نظرانداز کرنے سے یہ ظاہر کرتا تھا کہ اُسے دوسروں کی فکر نہیں ہے۔‏ اور جب اُس کی لاپرواہی کی وجہ سے کوئی مر جاتا تھا تو اُسے اِس شخص کے خون کا ذمہ‌دار ٹھہرایا جاتا تھا۔‏

۱۵ اِن حکموں میں یہ اصول پایا جاتا ہے کہ ہمیں نہ تو دوسروں کی اور نہ ہی اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالنا چاہئے۔‏ آپ اِس اصول کو اپنی روزمرہ زندگی میں کیسے کام میں لا سکتے ہیں؟‏ ذرا اپنی گاڑی اور اپنے گھر کی حالت،‏ اپنے گاڑی چلانے کے انداز،‏ اپنے پالتو جانوروں اور مویشیوں،‏ اپنے اوزاروں اور مشینوں،‏ اپنی کھیل‌وتفریح وغیرہ پر غور کریں۔‏ کیا یہ آپ کے لئے یا پھر کسی اَور کے لئے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں؟‏ کئی ممالک میں بہتیرے نوجوان اِس لئے حادثوں میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں کیونکہ وہ اپنا شوق پورا کرنے کے لئے اپنی جان داؤ پر لگا دیتے ہیں۔‏ لیکن جو نوجوان خدا کی محبت میں قائم رہنا چاہتے ہیں وہ خطرناک کھیل‌وتفریح میں حصہ نہیں لیتے۔‏ وہ خود کو اِس دھوکے میں نہیں رکھتے کہ ”‏مجھے کچھ نہیں ہوگا۔‏“‏ وہ اپنی جوانی کے دنوں سے لطف اُٹھاتے ہیں لیکن کوئی ایسا کام نہیں کرتے جس سے اُن کو نقصان پہنچے۔‏—‏امثال ۲۲:‏۳؛‏ واعظ ۱۱:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

۱۶.‏ حمل گِرانے کے سلسلے میں بائبل کا کونسا اصول لاگو ہوتا ہے؟‏ (‏فٹ‌نوٹ کو بھی دیکھیں۔‏)‏

۱۶ یہوواہ خدا کی نظروں میں ماں کے پیٹ میں پلنے والے بچے کی زندگی بھی قیمتی ہے۔‏ یہ بنی‌اسرائیل کو دئے گئے اِس حکم سے ظاہر ہوتا ہے:‏ ‏”‏اگر آدمی آپس میں مارپیٹ کریں اور کسی حاملہ عورت کو چوٹ پہنچائیں اور اُس کا بچہ نکل آئے .‏ .‏ .‏ اگر جانی نقصان ہو جائے تو تُو جان کے بدلے جان لے۔‏“‏ * (‏خروج ۲۱:‏۲۲،‏ ۲۳‏،‏ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن‏)‏ آجکل بہت زیادہ لوگ اپنے گُناہ پر پردہ ڈالنے یا پھر مالی مسائل سے بچنے کے لئے حمل گِرا دیتے ہیں۔‏ ذرا سوچیں کہ یہوواہ خدا کو کتنا دُکھ ہوتا ہے جب ہر سال اَن‌گنت بچوں کو ضائع کِیا جاتا ہے۔‏

۱۷.‏ آپ ایک ایسی عورت کو کیسے تسلی دے سکتے ہیں جس نے بائبل کی سچائیوں کے بارے میں سیکھنے سے پہلے حمل گِرایا تھا؟‏

۱۷ بعض عورتوں نے ماضی میں حمل گِرایا تھا لیکن اب وہ بائبل کی سچائیوں کے بارے میں سیکھ گئی ہیں۔‏ کیا ایسی عورتیں خدا کی معافی حاصل کرنے کی اُمید رکھ سکتی ہیں؟‏ جی‌ہاں۔‏ جو شخص دل سے اپنے گُناہوں پر تائب ہے اُسے یسوع مسیح کے بہائے گئے خون کی بِنا پر معاف کِیا جائے گا۔‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۸-‏۱۴؛‏ افسیوں ۱:‏۷‏)‏ یسوع مسیح نے کہا کہ ”‏مَیں راستبازوں کو نہیں بلکہ گنہگاروں کو توبہ کے لئے بلانے آیا ہوں۔‏“‏—‏لوقا ۵:‏۳۲‏۔‏

نفرت کو اپنے دل سے دُور کریں

۱۸.‏ بائبل کے مطابق اکثر کونسی بات خون‌ریزی کی جڑ ہوتی ہے؟‏

۱۸ یہوواہ خدا کی نظروں میں یہ کافی نہیں ہے کہ ہم دوسروں کو نقصان نہ پہنچائیں بلکہ وہ چاہتا ہے کہ ہم نفرت کو بھی اپنے دل سے اُکھاڑ دیں کیونکہ یہی خون‌ریزی کی جڑ ہے۔‏ یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏جو کوئی اپنے بھائی سے دُشمنی رکھتا ہے وہ خونی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۵‏؛‏ کیتھولک ترجمہ‏)‏ یہ آیت ایک ایسے شخص کے بارے میں نہیں ہے جو کسی دوسرے کو محض پسند نہیں کرتا بلکہ جو دوسرے سے نفرت کرتا ہے یہاں تک کہ اُس کی موت چاہتا ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ وہ یہ بھی چاہے کہ دوسرے پر خدا کا عذاب نازل ہو۔‏ لہٰذا شاید وہ اُس کی بدنامی کرے یا پھر اُس پر سنگین گُناہ کرنے کے جھوٹے الزام لگائے۔‏ (‏احبار ۱۹:‏۱۶؛‏ استثنا ۱۹:‏۱۸-‏۲۱؛‏ متی ۵:‏۲۲‏)‏ ہم ایسا نہیں بننا چاہتے ہیں۔‏ اِس لئے یہ بہت اہم ہے کہ ہم اپنے دل سے ہر طرح کی نفرت کو دُور کریں اور نیت کو صاف رکھیں۔‏—‏یعقوب ۱:‏۱۴،‏ ۱۵؛‏ ۴:‏۱-‏۳‏۔‏

۱۹.‏ زبور ۱۱:‏۵ اور فلپیوں ۴:‏۸،‏ ۹ میں کونسے اصول پائے جاتے ہیں اور سچے مسیحی اِنہیں کیسے عمل میں لاتے ہیں؟‏

۱۹ جو لوگ زندگی کو مُقدس خیال کرتے ہیں اور یہوواہ خدا کی محبت میں قائم رہنا چاہتے ہیں وہ ہر قسم کے ظلم‌وتشدد سے کنارہ کرتے ہیں۔‏ زبور ۱۱:‏۵ میں لکھا ہے:‏ ”‏ظلم‌دوست سے [‏یہوواہ]‏ کی رُوح کو نفرت ہے۔‏“‏ اِس آیت سے ہم جان جاتے ہیں کہ یہوواہ خدا ظلم کو کیسا خیال کرتا ہے۔‏ اِس سے ہم یہ اصول حاصل کر سکتے ہیں کہ ہمیں بھی ظلم سے نفرت رکھنی چاہئے۔‏ اِس اصول پر عمل کرتے ہوئے ہم ہر ایسی تفریح کو رد کریں گے جس سے ہمارے دل میں ظلم‌وتشدد کا شوق پیدا ہو سکتا ہے۔‏ ہم یہوواہ خدا کے بارے میں یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ ”‏سلامتی کا خدا“‏ ہے۔‏ اِس لئے ہم ایسی باتوں پر غور کرتے ہیں جو پاک،‏ پسندیدہ اور قابلِ‌تعریف ہیں اور صلاح کو فروغ دیتی ہیں۔‏—‏فلپیوں ۴:‏۸،‏ ۹‏،‏ کیتھولک ترجمہ۔‏

شیطان کی خونی دُنیا سے دُور رہیں

۲۰-‏۲۲.‏ یہوواہ کے گواہ شیطان کی دُنیا کے سلسلے میں کونسا رویہ اختیار کرتے ہیں اور اِس کی کیا وجہ ہے؟‏

۲۰ خدا کی نظروں میں شیطان کی دُنیا خونی ہے۔‏ پاک صحیفوں میں اِس دُنیا کی حکومتوں کو خون‌خوار حیوانوں سے تشبیہ دی گئی ہے۔‏ اِن حکومتوں نے کروڑوں لوگوں کو قتل کِیا ہے اور وہ بہتیرے یہوواہ کے گواہوں کے خون کے بھی ذمہ‌دار ہیں۔‏ (‏دانی‌ایل ۸:‏۳،‏ ۴،‏ ۲۰-‏۲۲؛‏ مکاشفہ ۱۳:‏۱،‏ ۲،‏ ۷،‏ ۸‏)‏ دُنیا کے مالی اور سائنسی نظام نے حکومتوں کے ساتھ تعاون کرکے نہایت ہی ہولناک اور بھیانک قسم کے ہتھیار تیار کئے ہیں جن سے اِن کو بڑا منافع حاصل ہوا ہے۔‏ واقعی ”‏ساری دُنیا اُس شریر [‏یعنی شیطان]‏ کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏۔‏

۲۱ چونکہ یہوواہ کے گواہ ”‏دُنیا کے نہیں“‏ ہیں اِس لئے وہ سیاست میں حصہ نہیں لیتے اور فوج میں بھرتی نہیں ہوتے۔‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۱۹؛‏ ۱۷:‏۱۶‏)‏ لہٰذا وہ دوسروں کے خون کے ذمہ‌دار نہیں ٹھہرائے جا سکتے ہیں کیونکہ وہ نہ تو ذاتی طور پر کسی کا خون کرتے ہیں اور نہ ہی ایسی تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں جو خدا کی نظروں میں خونی ہیں۔‏ * جب لوگ یہوواہ کے گواہوں کو اذیت پہنچاتے ہیں تو وہ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہوئے اذیت پہنچانے والوں سے بدلہ نہیں لیتے۔‏ اِس کی بجائے وہ اپنے دُشمنوں کے ساتھ محبت سے پیش آتے ہیں اور اُن کے لئے دُعا بھی کرتے ہیں۔‏—‏متی ۵:‏۴۴؛‏ رومیوں ۱۲:‏۱۷-‏۲۱‏۔‏

۲۲ شیطان کی دُنیا کا سب سے زیادہ خونی نظام ”‏بڑا شہر بابلؔ‏“‏ ہے جس کا اشارہ تمام جھوٹے مذاہب کی طرف ہے۔‏ یہوواہ کے گواہ اِس مذہبی نظام سے کسی قسم کا تعلق نہیں رکھتے۔‏ خدا کے کلام میں ’‏بڑے شہر بابل‘‏ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ”‏نبیوں اور مُقدسوں اور زمین کے اَور سب مقتولوں کا خون اُس میں پایا گیا۔‏“‏ اِس وجہ سے ہمیں یوں تاکید کی گئی ہے:‏ ”‏اَے میری اُمت کے لوگو!‏ اُس میں سے نکل آؤ۔‏“‏—‏مکاشفہ ۱۷:‏۶؛‏ ۱۸:‏۲،‏ ۴،‏ ۲۴‏۔‏

۲۳.‏ ’‏بڑے شہر بابل‘‏ میں سے نکل آنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۲۳ ‏’‏بڑے شہر بابل‘‏ میں سے نکل آنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ اگر کسی مذہب کے رُکن کے طور پر آپ کا اندراج ہوا ہے تو آپ کو اِس مذہب کے رہنماؤں کے نام خط لکھ کر اُنہیں اطلاع کرنا چاہئے کہ اب آپ اِس مذہب کے رُکن نہیں ہیں۔‏ اِس کے علاوہ سچے مسیحیوں کو جھوٹے مذاہب کے بُرے کاموں سے نفرت رکھنی چاہئے جن میں حرام‌کاری،‏ سیاسی معاملوں میں دخل‌اندازی اور مال‌ودولت کا لالچ شامل ہیں۔‏ (‏زبور ۹۷:‏۱۰؛‏ مکاشفہ ۱۸:‏۷،‏ ۹،‏ ۱۱-‏۱۷‏)‏ ذرا سوچیں کہ ایسے بُرے کاموں کی وجہ سے کتنا خون‌خرابہ ہوا ہے۔‏

۲۴،‏ ۲۵.‏ (‏ا)‏ حالانکہ ہم ایک لحاظ سے دوسروں کے خون کے ذمہ‌دار ٹھہرے ہیں لیکن خدا ہمیں کن باتوں کی بِنا پر معاف کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ اِس کی جھلک بنی‌اسرائیل کے زمانے کے کس بندوبست میں پائی جاتی ہے؟‏

۲۴ یہوواہ کے گواہ بننے سے پہلے ہم سب نے کسی نہ کسی طرح سے شیطان کی دُنیا کی حمایت کی اور اِس طرح ہم بھی اُس خون کے ذمہ‌دار ٹھہرے جسے شیطان کی دُنیا نے بہایا۔‏ لیکن پھر ہم اپنے چال‌چلن میں تبدیلی لانے لگے،‏ ہم یسوع مسیح کی قربانی پر ایمان لائے اور ہم نے اپنی زندگی خدا کے لئے وقف کر دی۔‏ اِن باتوں کی بِنا پر یہوواہ خدا نے ہمیں معاف کر دیا اور ہمیں اپنی قربت میں آنے دیا۔‏ یوں ہمیں اُس کی پناہ حاصل ہو گئی۔‏ (‏اعمال ۳:‏۱۹‏)‏ اِس بات کی جھلک بنی‌اسرائیل کے پناہ کے شہروں میں پائی جاتی ہے۔‏—‏گنتی ۳۵:‏۱۱-‏۱۵؛‏ استثنا ۲۱:‏۱-‏۹‏۔‏

۲۵ اسرائیل کے علاقے میں کچھ شہروں کو پناہ کے شہر قرار دیا گیا تھا۔‏ اِن شہروں کا بندوبست کیوں کِیا گیا؟‏ اگر ایک اسرائیلی غیرارادی طور پر کسی کو مار ڈالتا تو وہ بھاگ کر ایک ایسے شہر میں پناہ لے سکتا تھا۔‏ پھر قاضی تحقیق کرنے کے بعد اُس پر فیصلہ سناتے۔‏ اگر وہ اُس کو بَری کرتے تو اُسے سردار کاہن کی موت تک اُس شہر میں رہنا ہوتا۔‏ اِس کے بعد وہ کسی بھی علاقے میں رہنے کا فیصلہ کر سکتا تھا۔‏ پناہ کے شہروں کے بندوبست سے ہم جان جاتے ہیں کہ خدا رحیم ہے اور زندگی کو بہت ہی قیمتی خیال کرتا ہے۔‏ دراصل تمام انسانوں نے غیرارادی طور پر خون اور زندگی کو مُقدس خیال کرنے کے حکم کی خلاف‌ورزی کی ہے۔‏ اِس لئے ہم سب سزائےموت کے لائق ہیں۔‏ لیکن جس طرح یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل کے لئے پناہ کے شہروں کا بندوبست کِیا اِسی طرح اُس نے یسوع مسیح کی قربانی کے ذریعے ہماری نجات کا بندوبست بھی کِیا ہے۔‏ کیا آپ اِس شاندار بندوبست کی قدر کرتے ہیں؟‏ توپھر دوسروں کی مدد کریں تاکہ وہ بھی اِس بندوبست سے فائدہ حاصل کریں اور اُنہیں خدا کے غضب سے پناہ ملے۔‏ یہ خاص طور پر اِس لئے ضروری ہے کیونکہ ”‏بڑی مصیبت“‏ بہت نزدیک ہے۔‏—‏متی ۲۴:‏۲۱؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۱،‏ ۲‏۔‏

زندگی کو قیمتی جان کر خوشخبری سنائیں

۲۶-‏۲۸.‏ (‏ا)‏ حزقی‌ایل نبی کی طرح ہمیں بھی کونسا کام سونپا گیا ہے؟‏ (‏ب)‏ اپنے آپ کو خدا کی محبت میں قائم رکھنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۲۶ یہوواہ خدا کے خادموں کو آج ایسا ہی کام سونپا گیا ہے جیسا کہ حزقی‌ایل نبی کو سونپا گیا تھا۔‏ خدا نے اُسے حکم دیا کہ وہ بنی‌اسرائیل کو آنے والے عذاب سے آگاہ کرے۔‏ اُس نے حزقی‌ایل نبی سے کہا:‏ ”‏میرے مُنہ کا کلام سُن رکھ اور میری طرف سے اُن کو ہوشیار کر۔‏“‏ اگر حزقی‌ایل نبی اِس ذمہ‌داری کو پورا نہ کرتا تو خدا اُسے اِن لوگوں کے خون کا ذمہ‌دار ٹھہراتا جو یروشلیم کی تباہی میں ہلاک ہوئے۔‏ (‏حزقی‌ایل ۳۳:‏۷-‏۹‏)‏ لیکن حزقی‌ایل نبی خدا کے حکم کو بجا لایا اور اِس لئے اِن لوگوں کا خون اُس کی گردن پر نہیں تھا۔‏

۲۷ شیطان کی بُری دُنیا بہت جلد تباہ ہونے والی ہے۔‏ یہوواہ کے گواہوں کو یہ ذمہ‌داری سونپی گئی ہے کہ وہ لوگوں کو ”‏خدا کے انتقام کے روز“‏ کے بارے میں آگاہ کریں اور اُنہیں بادشاہت کی خوشخبری سنائیں۔‏ ہم اِس کام کو نہ صرف اپنا فرض بلکہ ایک بہت بڑا شرف بھی خیال کرتے ہیں۔‏ (‏یسعیاہ ۶۱:‏۲؛‏ متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ کیا آپ اِس کام میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں؟‏ پولس رسول نے بادشاہت کی خوشخبری سنانے کو بہت اہم خیال کِیا۔‏ اِس وجہ سے وہ کہہ سکتا تھا کہ ”‏مَیں .‏ .‏ .‏ سب آدمیوں کے خون سے پاک ہوں۔‏ کیونکہ مَیں خدا کی ساری مرضی تُم سے پورے طور پر بیان کرنے سے نہ جھجکا۔‏“‏ (‏اعمال ۲۰:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ واقعی پولس رسول نے ہمارے لئے بہت اچھی مثال قائم کی۔‏

۲۸ اِس باب میں ہم نے دیکھا ہے کہ اپنے آپ کو خدا کی محبت میں قائم رکھنے کے لئے ہمیں زندگی اور خون کے بارے میں خدا کا نظریہ اپنانا چاہئے۔‏ اِس کے ساتھ‌ساتھ ہمیں اُس کی نظروں میں پاک‌صاف بھی ہونا چاہئے۔‏ اِس کے بارے میں ہم اگلے باب میں سیکھیں گے۔‏

^ پیراگراف 5 خدا کے اِن الفاظ کہ ”‏جسم کی جان خون میں ہے“‏ کے متعلق سائنٹفک امریکن نامی رسالے میں یوں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏یہ بیان لفظی معنی میں سچ ہے کیونکہ زندگی کو برقرار رکھنے کے لئے خون کے خلیوں کی مختلف اقسام میں سے ہر ایک ضروری ہوتی ہے۔‏“‏

^ پیراگراف 12 برائےمہربانی جاگو!‏ اکتوبر-‏دسمبر ۲۰۰۶،‏ صفحہ ۳-‏۱۲ کو دیکھیں۔‏ اِس رسالے کو یہوواہ کے گواہ شائع کرتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 16 بائبل کے کئی ترجموں میں خروج ۲۱:‏۲۲،‏ ۲۳ سے یہ تاثر پیدا کِیا جاتا ہے کہ صرف اُس صورت میں جان کے بدلے جان لی جائے اگر عورت مر جائے۔‏ لیکن بائبل کے علما کا کہنا ہے کہ ”‏عبرانی زبان میں اِن آیات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف عورت بلکہ بچے کی موت پر بھی جان کے بدلے جان لی جانی تھی۔‏“‏ اِن آیات سے ہم یہ نتیجہ بھی اخذ کر سکتے ہیں کہ حمل کے جتنے بھی مہینے کیوں نہ ہوں،‏ بچے کے ضائع ہونے پر سزائےموت دی جانی تھی۔‏

^ پیراگراف 70 مزید معلومات کے لئے صفحہ ۲۱۵ اور ۲۱۶ کو دیکھیں۔‏