چھٹا باب
آپ مناسب تفریح کا انتخاب کیسے کر سکتے ہیں؟
”تُم کھاؤ یا پیو یا جو کچھ کرو سب خدا کے جلال کے لئے کرو۔“—۱-کرنتھیوں ۱۰:۳۱۔
۱، ۲. تفریح کے سلسلے میں ہمیں کونسا فیصلہ کرنا چاہئے؟
فرض کریں کہ آپ سیب کھانے والے ہیں اور آپ دیکھتے ہیں کہ اِس کا ایک حصہ خراب ہے۔ آپ کیا کریں گے؟ کیا آپ خراب حصے سمیت پورے سیب کو کھائیں گے؟ کیا آپ پورے پھل کو پھینک دیں گے؟ یا پھر کیا آپ خراب حصے کو کاٹ کر باقی سیب کو مزے لے لے کر کھائیں گے؟
۲ ایک لحاظ سے تفریح اِس پھل کی طرح ہے۔ آپ تفریح سے لطف اُٹھانا چاہتے ہیں لیکن آپ جانتے ہیں کہ آجکل بہت سی ایسی تفریح ہے جو خدا کی نظروں میں خراب ہے۔ اِس صورت میں آپ کیا کریں گے؟ کئی لوگ ہر قسم کی تفریح سے لطف اُٹھاتے ہیں، چاہے یہ خدا کی نظروں میں خراب کیوں نہ ہو۔ بعض لوگ تفریح سے بالکل کنارہ کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے ذہن کو آلودہ کرنے کے خطرے میں نہ ہوں۔ کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو غلط قسم کی تفریح سے کنارہ کرتے ہیں لیکن اچھی تفریح سے لطفاندوز ہوتے ہیں۔ اِس سلسلے میں آپ کو کونسا فیصلہ کرنا چاہئے تاکہ آپ خدا کی محبت میں قائم رہیں؟
۳. اب ہم کس بات پر غور کریں گے؟
۳ زیادہتر مسیحی جانتے ہیں کہ تفریح کے بہت سے فائدے ہیں لیکن وہ صرف ایسی تفریح کا انتخاب کرنا چاہتے ہیں جو خدا کی نظروں میں مناسب ہے۔ اِس وجہ سے ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کونسی تفریح مسیحیوں کے لئے مناسب ہے اور کونسی تفریح نقصاندہ ہے۔ لیکن
اِس سے پہلے ہم دیکھیں گے کہ یہوواہ خدا اِس بات کو کتنی اہمیت دیتا ہے کہ ہم مناسب تفریح کا انتخاب کریں۔’سب کچھ خدا کے جلال کے لئے کریں‘
۴. چونکہ ہم نے اپنی زندگی خدا کے لئے وقف کر دی ہے اِس لئے ہم تفریح کے سلسلے میں کیا کرنا چاہتے ہیں؟
۴ ایک عمررسیدہ مسیحی جنہوں نے ۱۹۴۶ میں بپتسمہ لیا تھا، اُنہوں نے کہا: ”جب بھی بپتسمے کی تقریر پیش کی جاتی ہے مَیں بڑے دھیان سے سنتا ہوں۔ ایسے موقعوں پر مَیں اُن وجوہات پر غور کرتا ہوں جن کی بِنا پر مَیں نے یہوواہ خدا کے لئے اپنی زندگی وقف کی تھی۔ ایسا کرنے سے مَیں یہوواہ خدا کا وفادار رہنے میں کامیاب رہا ہوں۔“ یقیناً آپ نے بھی یہوواہ خدا سے وعدہ کِیا ہے کہ آپ اپنی زندگی اُس کی خدمت کے لئے صرف کریں گے۔ اِس وعدے کی یاد تازہ رکھنے سے آپ کے دل میں خدا کا وفادار رہنے کا عزم مضبوط ہو جائے گا۔ (واعظ ۵:۴؛ عبرانیوں ۱۰:۷) یہ وعدہ آپ کی زندگی کے ہر پہلو پر اثرانداز ہوتا ہے اور اِس میں تفریح کا انتخاب بھی شامل ہے۔ پولس رسول نے اِس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا: ”تُم کھاؤ یا پیو یا جو کچھ کرو سب خدا کے جلال کے لئے کرو۔“—۱-کرنتھیوں ۱۰:۳۱۔
۵. احبار ۲۲:۱۸-۲۰ سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ رومیوں ۱۲:۱ میں مسیحیوں کے لئے ایک آگاہی پائی جاتی ہے؟
۵ ہم روزمرہ زندگی میں جو کچھ کرتے ہیں، اِس کے رومیوں ۱۲:۱) خدا کی خدمت کرنے میں ہم اپنے دل، ذہن اور طاقت کو بھی استعمال کرتے ہیں۔ (مرقس ۱۲:۳۰) لہٰذا پولس رسول کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ دلوجان سے یہوواہ خدا کی خدمت کرنا ایک قربانی کی طرح ہے جو ہم اُس کے لئے نذر کرتے ہیں۔ دراصل پولس رسول کی تاکید میں ایک آگاہی پائی جاتی ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ کیونکہ موسیٰ کی شریعت کے تحت خدا صرف ایسی قربانیوں کو قبول کرتا تھا جو بےعیب تھیں۔ (احبار ۲۲:۱۸-۲۰) اِس سے ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ اگر ایک مسیحی کی قربانی میں کوئی عیب یا نقص ہو تو خدا اِسے رد کر دے گا۔ یہ کس صورت میں ہو سکتا ہے؟
مطابق یہوواہ خدا ہماری عبادت کو یا تو قبول کرے گا یا پھر اِسے رد کر دے گا۔ پولس رسول اِس حقیقت سے خوب واقف تھا اِس لئے اُس نے رومہ کے مسیحیوں کو یوں تاکید کی: ”اپنے بدن ایسی قربانی ہونے کے لئے نذر کرو جو زندہ اور پاک اور خدا کو پسندیدہ ہو۔ یہی تمہاری معقول عبادت ہے۔“ (۶، ۷. ایک مسیحی کا بدن کس طرح ناپاک ہو سکتا ہے اور اِس پر خدا کا ردِعمل کیا ہوگا؟
۶ پولس رسول نے رومہ کے مسیحیوں سے کہا: ”اپنے اعضا . . . گُناہ کے حوالہ نہ کِیا کرو۔“ اِس کے علاوہ اُس نے اُن سے یہ بھی کہا کہ ”بدن کے کاموں کو نیستونابود کرو۔“ (رومیوں ۶:۱۲-۱۴؛ ۸:۱۳) پولس رسول نے رومیوں کے نام اپنے خط میں ”بدن کے کاموں“ کی کچھ مثالیں دیں۔ اُس نے بدکار لوگوں کے بارے میں کہا کہ ”اُن کا مُنہ لعنت اور کڑواہٹ سے بھرا ہے۔“ ”اُن کے قدم خون بہانے کے لئے تیزرَو ہیں۔“ ”اُن کی آنکھوں میں خدا کا خوف نہیں۔“ (رومیوں ۳:۱۳-۱۸) اگر ایک مسیحی اپنے اعضا کو ایسے بُرے کاموں کے لئے استعمال کرے گا تو اُس کا بدن خدا کی نظروں میں ناپاک ہو جائے گا۔ مثال کے طور پر اگر ایک مسیحی جانبوجھ کر گندی تصویریں یا پُرتشدد فلمیں دیکھتا ہے تو وہ اپنی آنکھوں کو ”گُناہ کے حوالہ“ کرتا ہے اور یوں اُس کا پورا بدن ناپاک ہو جاتا ہے۔ لہٰذا وہ خدا کی خدمت میں جو کچھ کرتا ہے، یہ خدا کے نزدیک ایک عیبدار قربانی ہے اور خدا ایسی قربانیوں کو قبول نہیں کرتا۔ (استثنا ۱۵:۲۱؛ ۱-پطرس ۱:۱۴-۱۶؛ ۲-پطرس ۳:۱۱) جیہاں، غلط قسم کی تفریح ہمارے لئے بہت ہی نقصاندہ ہے!
۷ تفریح کا انتخاب واقعی ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔ بِلاشُبہ ہم یہ نہیں چاہتے کہ ہماری قربانی خدا کی نظروں میں ناپاک ہو۔ اِس لئے ہم ایسی تفریح کا انتخاب کرنا چاہتے ہیں جس سے ہم تازہدم ہو کر خدا کی خدمت کو جاری رکھ سکیں۔ لیکن ہم اِس بات کا اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں کہ مسیحیوں کے لئے کونسی تفریح مناسب ہے اور کونسی تفریح نقصاندہ ہے؟
’بدی سے نفرت رکھیں‘
۸، ۹. (ا) تفریح کی کونسی دو اقسام ہیں؟ (ب) سچے مسیحی کس قسم کی تفریح کو رد کرتے ہیں اور اِس کی کیا وجہ ہے؟
۸ کچھ ایسی تفریحات ہیں جن کے بارے میں مسیحیوں کو خود فیصلہ کرنا چاہئے کہ آیا یہ اُن کے لئے فائدہمند ہیں یا نہیں۔ اِس کے علاوہ ایسی بھی تفریحات ہیں جن سے مسیحیوں کو ہر صورت میں گریز کرنا چاہئے۔ اِس قسم کی تفریح میں کیا کچھ شامل ہے؟
۹ جس طرح ہم نے اِس کتاب کے پہلے باب میں دیکھا ہے، آجکل انٹرنیٹ، فلموں، ٹیوی پروگراموں اور گانوں کے ذریعے ایسے کاموں کو فروغ دیا جاتا ہے جن سے بائبل میں سختی سے منع کِیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر اِن میں اکثر جادوٹونا، فحاشی، بیہودگی اور ظلموتشدد پایا جاتا ہے۔ اِن کاموں کو اِس طرح سے پیش کِیا جاتا ہے جیسا کہ اِن میں کوئی بُرائی نہیں۔ سچے مسیحی اِس قسم کی تفریح کو رد کرتے ہیں۔ (اعمال ۱۵:۲۸، ۲۹؛ ۱-کرنتھیوں ۶:۹، ۱۰؛ مکاشفہ ۲۱:۸) ایسی تفریح سے کنارہ کرنے سے آپ ثابت کرتے ہیں کہ آپ نے ہر قسم کی ”بدی کو چھوڑ“ دیا ہے اور آپ واقعی ”بدی سے نفرت“ رکھتے ہیں۔ یہوواہ خدا آپ کے ”بےریا ایمان“ کو دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے۔—زبور ۳۴:۱۴؛ رومیوں ۱۲:۹؛ ۱-تیمتھیس ۱:۵۔
۱۰. (ا) تفریح کے سلسلے میں کئی لوگ کونسی سوچ رکھتے ہیں؟ (ب) ایسی سوچ ہمارے لئے کیوں خطرناک ہے؟
۱۰ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ ایسی فلمیں، ڈرامے، وغیرہ دیکھنے میں کوئی ہرج نہیں جن میں بیہودگی، بےحیائی اور تشدد دکھایا جاتا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ”ایسی باتیں دیکھنے سے مجھ پر کوئی اثر یرمیاہ ۱۷:۹) اگر ہم تفریح کے طور پر ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جن سے یہوواہ خدا نے منع کِیا ہے تو کیا ہم واقعی ”بدی سے نفرت“ رکھتے ہیں؟ باربار بُرائی پر نظر کرنے سے ہمارا ضمیر سُن ہو جاتا ہے۔ (زبور ۱۱۹:۷۰؛ افسیوں ۴:۱۹) اِس کے نتیجے میں شاید ہم سوچنے لگیں کہ ایسے بُرے کام کرنے میں کوئی ہرج نہیں۔
نہیں پڑتا۔ مَیں خود تو کبھی ایسے کام نہیں کروں گا۔“ لیکن وہ خود کو دھوکا دے رہے ہیں۔ (۱۱. گلتیوں ۶:۷ میں پایا جانے والا اصول تفریح کے سلسلے میں کیسے سچ ثابت ہوا ہے؟
۱۱ کئی مسیحی ایسی غلط سوچ کا شکار ہو گئے ہیں۔ چونکہ وہ باقاعدگی سے ایسی چیزوں کو دیکھا کرتے تھے جن میں بیہودگی، بےحیائی یا تشدد پایا جاتا ہے اِس لئے وہ خود بھی ایسی حرکتیں کر بیٹھے ہیں۔ اِس کے نتیجے میں اُنہیں بڑا نقصان اُٹھانا پڑا اور اِس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑا کہ ”آدمی جو کچھ بوتا ہے وہی کاٹے گا۔“ (گلتیوں ۶:۷) لیکن اگر آپ کا دھیان اچھی چیزوں پر رہے گا تو آپ کی سوچ پر اچھا اثر پڑے گا اور آپ نقصان اُٹھانے سے بچے رہیں گے۔— صفحہ ۶۷ پر بکس ”کس قسم کی تفریح میرے لئے مناسب ہے؟“ کو دیکھیں۔
ذاتی فیصلے
۱۲. (ا) گلتیوں ۶:۵ میں پایا جانے والا اصول تفریح پر کیسے لاگو ہوتا ہے؟ (ب) ہم ایسے معاملوں میں صحیح فیصلے کیسے کر سکتے ہیں جن کے بارے میں بائبل میں کوئی واضح حکم نہیں دیا گیا ہے؟
۱۲ آئیں اب ہم ایسی تفریحات پر بات کرتے ہیں جن کے بارے میں بائبل میں کوئی واضح حکم نہیں دیا گیا ہے۔ یہ ایسی تفریحات ہیں جن کے بارے میں مسیحیوں کو خود فیصلہ کرنا چاہئے کہ آیا یہ اُن کے لئے فائدہمند ہیں یا نہیں۔ (گلتیوں ۶:۵) ایسے معاملوں کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لئے ہم کہاں سے راہنمائی حاصل کر سکتے ہیں؟ بائبل میں ایسے اصول بتائے گئے ہیں جو یہوواہ خدا کی سوچ ظاہر کرتے ہیں۔ اِن اصولوں پر غور کرنے سے ہم یہ سمجھ جائیں گے کہ سب معاملوں میں، یہاں تک کہ تفریح کے معاملے میں بھی ’یہوواہ کی مرضی کیا ہے۔‘—افسیوں ۵:۱۷۔
۱۳. ہر ایسی تفریح کو رد کرنے کا ہمارا عزم کیسے بڑھ جائے گا جو خدا کو ناپسند ہے؟
فلپیوں ۱:۹) اِس کے علاوہ تفریح کے سلسلے میں ہر ایک کی پسند اور ناپسند فرق ہوتی ہے۔ اِس لئے ہمیں اِس بات کی توقع نہیں کرنی چاہئے کہ تمام مسیحی تفریح کے سلسلے میں ایک جیسا انتخاب کریں گے۔ جس حد تک ہم خدا کے اصولوں کو اپنے دل پر اثر کرنے دیں گے اُسی حد تک ہم تفریح کے سلسلے میں یہوواہ خدا کی سوچ اپنائیں گے۔ اِس طرح ہر ایسی تفریح کو رد کرنے کا ہمارا عزم بڑھ جائے گا جو خدا کو ناپسند ہے۔—زبور ۱۱۹:۱۱، ۱۲۹؛ ۱-پطرس ۲:۱۶۔
۱۳ کئی مسیحی اچھے اور بُرے میں تمیز کرنے میں بڑے حساس ہو گئے ہیں جبکہ دوسرے اِس سلسلے میں ابھی ترقی کر رہے ہیں۔ (۱۴. (ا) تفریح کے سلسلے میں ہمیں اَور کس بات کا خیال رکھنا چاہئے؟ (ب) آپ اپنی زندگی میں خدا کی خدمت کو پہلا درجہ کیسے دے سکتے ہیں؟
۱۴ تفریح کے سلسلے میں ہمیں اِس بات کا بھی خیال رکھنا چاہئے کہ ہم اِس پر حد سے زیادہ وقت صرف نہ کریں۔ آپ تفریح پر جتنا وقت صرف کرتے ہیں، اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ زندگی میں کن چیزوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ مسیحی خدا کی خدمت کرنے کو سب سے زیادہ اہم خیال کرتے ہیں۔ (متی ۶:۳۳) آپ اپنی زندگی میں خدا کی خدمت کو پہلا درجہ کیسے دے سکتے ہیں؟ پولس رسول نے یہ مشورہ دیا: ”غور سے دیکھو کہ کس طرح چلتے ہو۔ نادانوں کی طرح نہیں بلکہ داناؤں کی مانند چلو۔ اور وقت کو غنیمت جانو۔“ (افسیوں ۵:۱۵، ۱۶) اِس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں پہلے سے طے کر لینا چاہئے کہ ہم تفریح پر کتنا وقت صرف کریں گے۔ اگر آپ تفریح پر حد سے زیادہ وقت نہیں لگائیں گے تو آپ ”عمدہعمدہ باتوں“ کے لئے زیادہ وقت نکال سکیں گے یعنی ایسی باتوں کے لئے جن کا تعلق خدا کی خدمت سے ہے۔—فلپیوں ۱:۱۰۔
۱۵. تفریح کے سلسلے میں احتیاط برتنا دانشمندی کی بات کیوں ہے؟
۱۵ تفریح کے سلسلے میں ہمیں ایک اَور بات کا بھی خیال رکھنا چاہئے۔ ذرا پھل کی مثال پر دوبارہ سے غور کریں۔ جب پھل کا کچھ حصہ خراب ہوتا ہے تو ہم صرف خراب حصے کو نہیں کاٹتے ہیں بلکہ احتیاطاً اِس کے اِردگِرد کا حصہ بھی کاٹ کر پھینک دیتے ہیں۔ اِسی طرح جب ہم تفریح کا انتخاب کرتے ہیں تو ظاہری بات ہے کہ ہم ایسی تفریح کو رد کر دیں گے جو واضح طور پر بائبل کے اصولوں کے خلاف ہے۔ لیکن دانشمندی کی بات یہ ہوگی کہ ہم احتیاطاً ایسی تفریح سے بھی کنارہ کریں جس سے ہمیں اندیشہ ہو کہ یہ خدا کو ناپسند ہوگی یا اِس کے کچھ پہلو ہم پر بُرا اثر امثال ۴:۲۵-۲۷) اگر ہم بائبل کے اصولوں کو سمجھنے کی بھرپور کوشش کریں گے تو ہم جان جائیں گے کہ کس قسم کی تفریح ہمارے لئے نقصاندہ ہو سکتی ہے۔
ڈالیں گے۔ (”جتنی باتیں پاک ہیں“
۱۶. (ا) یہ کیسے ظاہر ہوگا کہ ہم نے یہوواہ خدا کے معیار اپنا لئے ہیں؟ (ب) ہم بائبل کے اصولوں کو خاطر میں لانے کا معمول کیسے قائم کر سکتے ہیں؟
۱۶ سچے مسیحی تفریح کا انتخاب کرتے وقت یہوواہ خدا کے نظریے کو خاطر میں لاتے ہیں۔ بائبل میں مختلف معاملوں کے بارے میں خدا کے احساسات اور معیار بتائے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر سلیمان بادشاہ نے کچھ ایسی چیزوں کا ذکر کِیا جن سے یہوواہ خدا کو نفرت ہے۔ اِن میں ”جھوٹی زبان۔ بےگُناہ کا خون بہانے والے ہاتھ۔ بُرے منصوبے باندھنے والا دل۔ شرارت کے لئے تیزرَو پاؤں“ وغیرہ شامل ہیں۔ (امثال ۶:۱۶-۱۹) ایسی چیزوں کے سلسلے میں یہوواہ خدا کے نظریے کو جان کر ہمیں اِن کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟ زبور نویس نے لکھا: ”اَے [یہوواہ] سے محبت رکھنے والو! بدی سے نفرت کرو۔“ (زبور ۹۷:۱۰) آپ جس قسم کی تفریح کا انتخاب کرتے ہیں اِس سے ظاہر ہونا چاہئے کہ آپ واقعی اُن چیزوں سے نفرت کرتے ہیں جن سے یہوواہ خدا نفرت کرتا ہے۔ (گلتیوں ۵:۱۹-۲۱) یاد رکھیں کہ جو کام آپ اکیلے میں کرتے ہیں، خاص طور پر اِن سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کے دل میں کیا ہے۔ (زبور ۱۱:۴؛ ۱۶:۸) اگر آپ یہوواہ خدا کی سوچ کو اپنانے کی دلی خواہش رکھتے ہیں تو آپ کسی بھی معاملے میں فیصلہ کرنے سے پہلے یہ دیکھیں گے کہ اِس پر بائبل کے کونسے اصول لاگو ہوتے ہیں اور پھر اِن کو خاطر میں لا کر فیصلہ کریں گے۔ اگر آپ ہر معاملے میں ایسا کریں گے تو یہ آپ کا معمول بن جائے گا۔—۲-کرنتھیوں ۳:۱۸۔
۱۷. کسی بھی تفریح کا انتخاب کرنے سے پہلے ہمیں خود سے کونسے سوال پوچھنے چاہئیں؟
۱۷ آپ مناسب تفریح کا انتخاب کرنے کے لئے اَور کیا کچھ کر سکتے ہیں؟ کسی بھی تفریح کا انتخاب کرنے سے پہلے خود سے پوچھیں کہ ”اِس قسم کی تفریح سے مجھ پر کیسا اثر پڑے گا؟ اِس قسم کی تفریح سے خدا کے ساتھ میری دوستی پر کیسا اثر پڑے گا؟“ مثال کے طور پر ایک فلم دیکھنے سے پہلے خود سے پوچھیں کہ ”اگر مَیں اِسے دیکھوں گا تو کیا میرا ضمیر میری ملامت کرے گا؟“ آئیں دیکھیں کہ بائبل کے اَور کونسے اصول تفریح کے انتخاب کے سلسلے میں ہمارے لئے فائدہمند ثابت ہوں گے۔
۱۸، ۱۹. (ا) ہم فلپیوں ۴:۸ میں پائے جانے والے اصول کو تفریح کے انتخاب کے سلسلے میں کیسے کام میں لا سکتے ہیں؟ (ب) اچھی تفریح کا انتخاب کرنے کے سلسلے میں اَور کونسے اصول ہمارے کام آ سکتے ہیں؟ (فٹنوٹ کو دیکھیں۔)
۱۸ ایک اہم اصول فلپیوں ۴:۸ میں پایا جاتا ہے: ”جتنی باتیں سچ ہیں اور جتنی باتیں شرافت کی ہیں اور جتنی باتیں واجب ہیں اور جتنی باتیں پاک ہیں اور جتنی باتیں پسندیدہ ہیں اور جتنی باتیں دلکش ہیں غرض جو نیکی اور تعریف کی باتیں ہیں اُن پر غور کِیا کرو۔“ دراصل پولس رسول اِس آیت میں تفریح کے بارے میں بات نہیں کر رہا تھا بلکہ وہ یہ بتا رہا تھا کہ ہمارا دھیان ایسی باتوں پر رہنا چاہئے جو خدا کے حضور مقبول ہیں۔ (زبور ۱۹:۱۴) لیکن فلپیوں ۴:۸ میں پایا جانے والا اصول تفریح کے معاملے پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
۱۹ خود سے پوچھیں: ”مَیں جن فلموں، ویڈیو گیمز، گانوں، وغیرہ کا انتخاب کرتا ہوں، کیا اِن سے میرا دھیان ’پاک باتوں‘ پر رہتا ہے؟“ مثال کے طور پر ایک فلم دیکھنے کے بعد اِس کے کونسے متی ۱۲:۳۳؛ مرقس ۷:۲۰-۲۳) اِس قسم کی تفریح آپ کے لئے اِس لئے نقصاندہ ہے کیونکہ ناپاک باتوں پر دھیان دینے سے آپ اپنا دلی سکون اور صاف ضمیر کھو دیں گے اور خدا کی قربت سے محروم ہو جائیں گے۔ (افسیوں ۵:۵؛ ۱-تیمتھیس ۱:۵، ۱۸، ۱۹) لہٰذا نامناسب تفریح کو رد کرنے کی ٹھان لیں! * (رومیوں ۱۲:۲) زبور نویس کی طرح آپ بھی یہ دُعا کر سکتے ہیں: ”میری آنکھوں کو بیکار چیزوں کی طرف سے پھیر دے۔“—زبور ۱۱۹:۳۷، نیو اُردو بائبل ورشن۔
سین باربار آپ کے ذہن میں اُبھر آتے ہیں؟ اگر یہ سین آپ کے دل میں خوشگوار اور پاک احساسات پیدا کرتے ہیں تو وہ فلم آپ کے لئے فائدہمند تھی۔ لیکن اگر آپ کے دل میں ناپاک خیالات اُبھرتے ہیں تو وہ فلم آپ کے لئے نامناسب یہاں تک کہ نقصاندہ تھی۔ (دوسروں کی بہتری کا خیال رکھیں
۲۰، ۲۱. ہم ۱-کرنتھیوں ۱۰:۲۳، ۲۴ میں پائے جانے والے اصول کو تفریح کے انتخاب کے سلسلے میں کیسے کام میں لا سکتے ہیں؟
۲۰ پولس رسول نے ایک ایسے اصول کا ذکر کِیا جسے ہمیں اُس وقت بھی خاطر میں لانا چاہئے جب ہمیں اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کرنا ہو۔ اُس نے کہا: ”سب چیزیں روا تو ہیں مگر سب چیزیں ترقی کا باعث نہیں۔ کوئی اپنی بہتری نہ ڈھونڈے بلکہ دوسرے کی۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۲۳، ۲۴) ہم اِس اصول کو تفریح کے انتخاب کے سلسلے میں کیسے کام میں لا سکتے ہیں؟ ہمیں خود سے پوچھنا چاہئے کہ ”دوسرے لوگ میری تفریح کو کیسا خیال کرتے ہیں؟“
۲۱ ہو سکتا ہے کہ آپ کا ضمیر ایک تفریح کو ”روا“ یعنی جائز قرار دے لیکن آپ محسوس کریں کہ آپ کے مسیحی بہنبھائیوں میں سے کچھ اِس کو غلط خیال کرتے ہیں۔ اِس صورت میں شاید آپ اِس تفریح سے کنارہ کرنے کا فیصلہ کریں۔ یقیناً آپ اپنے ”بھائیوں کے گنہگار“ نہیں ہونا چاہتے ہیں کیونکہ یہ ”مسیح کے گنہگار“ ٹھہرنے کے برابر ہوتا۔ آپ یہ نہیں چاہتے کہ آپ ۱-کرنتھیوں ۸:۱۲؛ ۱۰:۳۲) سچے مسیحی اپنے بہنبھائیوں کی بہتری کا خیال رکھتے ہیں۔ اِس لئے وہ پولس رسول کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ہر ایسی تفریح سے کنارہ کرتے ہیں جو ”روا“ تو ہے مگر ”ترقی کا باعث نہیں“ ہے۔—رومیوں ۱۴:۱؛ ۱۵:۱۔
کی وجہ سے آپ کے مسیحی بہنبھائیوں کے لئے خدا کا وفادار رہنا مشکل ہو جائے۔ اِس وجہ سے آپ اِس تاکید پر عمل کرتے ہیں: ’تُم کسی کے لئے ٹھوکر کا باعث نہ بنو۔‘ (۲۲. سچے مسیحی دوسروں کو اپنا نظریہ اپنانے پر مجبور کیوں نہیں کرتے؟
۲۲ البتہ جن مسیحیوں کا ضمیر زیادہ حساس ہوتا ہے اُن کو بھی دوسروں کی بہتری کا خیال رکھنا چاہئے۔ اُنہیں کلیسیا کے بہنبھائیوں کو مجبور نہیں کرنا چاہئے کہ وہ تفریح کے معاملے میں اُن جیسا نظریہ رکھیں۔ ورنہ وہ ایک ایسے شخص کی مانند ہوتے جسے رنگبرنگے کپڑے پسند نہیں اور وہ اصرار کرتا ہے کہ اُس کی طرح دوسرے لوگ بھی صرف سفید کپڑے پہنیں۔ دوسروں کو اپنی رائے پر مجبور کرنا سمجھداری کی بات نہیں۔ جب ہمارے مسیحی بہنبھائی تفریح کے معاملے میں ہم سے فرق نظریہ رکھتے ہیں لیکن وہ بائبل کے اصولوں کی خلافورزی نہیں کر رہے ہوتے تو ہمیں اُن کے نظریے کا احترام کرنا چاہئے۔ اِس طرح ہم سمجھداری اور محبت ظاہر کریں گے۔—واعظ ۷:۱۶۔
۲۳. آپ مناسب تفریح کا انتخاب کیسے کر سکتے ہیں؟
۲۳ اِس باب میں ہم نے دیکھا ہے کہ ہم مناسب تفریح کا انتخاب کیسے کر سکتے ہیں۔ ایسی تفریح کو بالکل رد کر دیں جس میں بیہودگی، بےحیائی اور تشدد کو فروغ دیا جاتا ہے کیونکہ ایسے کاموں سے خدا کے کلام میں سختی سے منع کِیا گیا ہے۔ جن تفریحات کے سلسلے میں خدا کے کلام میں کوئی واضح حکم نہیں دیا گیا ہے اِن کے بارے میں فیصلہ کرتے وقت بائبل کے اصولوں کو کام میں لائیں۔ ایسی تفریحات سے کنارہ کریں جن کی وجہ سے آپ کا ضمیر آپ کی ملامت کرے۔ اگر آپ کی کوئی تفریح دوسروں کے لئے، خاص طور پر آپ کے مسیحی بہنبھائیوں کے لئے ٹھوکر کا باعث ہو تو اِسے ترک کرنے کو تیار ہوں۔ مناسب تفریح کا انتخاب کرنے سے آپ خدا کی بڑائی کریں گے۔ اِس طرح آپ اپنے خاندان سمیت خدا کی محبت میں قائم رہیں گے۔
^ پیراگراف 19 اچھی تفریح کا انتخاب کرنے کے سلسلے میں چند اَور اصول زبور ۱۱:۵؛ امثال ۱۳:۲۰؛ افسیوں ۵:۳، ۴ اور کلسیوں ۳:۵، ۸، ۲۰ میں پائے جاتے ہیں۔