اِختلافات دُور کرنا
جب کوئی ہمارا دل دُکھاتا ہے تو ہمیں غصے میں آنے اور بدلہ لینے سے کیوں باز رہنا چاہیے؟
اَمثا 20:22؛ 24:29؛ روم 12:17، 18؛ یعقو 1:19، 20؛ 1-پطر 3:8، 9
بائبل سے مثالیں:
1-سمو 25:9-13، 23-35—جب نابال نے داؤد اور اُن کے ساتھیوں کی بےعزتی کی اور اُن کی مدد کرنے سے اِنکار کر دیا تو داؤد فوراً غصے میں آ کر اُسے اور اُس کے گھر کے سارے آدمیوں کو قتل کرنے کے لیے نکل پڑے۔ لیکن ابیجیل کی بات کو ماننے سے وہ خون بہانے سے بچ گئے۔
اَمثا 24:17-20—یہوواہ کی پاک روح کی رہنمائی میں بادشاہ سلیمان نے خبردار کِیا کہ اگر کسی شخص کے دُشمن کو کوئی نقصان پہنچتا ہے تو اُس شخص کو اِس بات پر خوش نہیں ہونا چاہیے بلکہ معاملے کو یہوواہ کے ہاتھ میں چھوڑ دینا چاہیے۔
اگر ایک مسیحی کی اپنے بھائی یا بہن سے اَنبن ہو جاتی ہے تو کیا اُسے اُس کے ساتھ بات کرنا چھوڑ دینی چاہیے اور اپنے دل میں اُس کے لیے غصہ بھر لینا چاہیے؟
احبا 19:17، 18؛ 1-کُر 13:4، 5؛ اِفِس 4:26
بائبل سے مثال:
متی 5:23، 24—یسوع مسیح نے بتایا کہ اگر ہمارا بھائی ہمارا دل دُکھاتا ہے تو ہمیں اُس کے ساتھ صلح کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہونا چاہیے۔
اگر کوئی ہمارا دل دُکھاتا ہے تو محبت دِکھانے کا سب سے بہترین طریقہ کیا ہوگا؟
ہمیں اُن لوگوں کو بھی معاف کیوں کر دینا چاہیے جو بار بار ہمارے خلاف گُناہ کرتے ہیں لیکن پھر دل سے معافی مانگ لیتے ہیں؟
اگر ایک غلطی اِتنی بڑی ہے کہ آپ چاہ کر بھی اُسے نظرانداز نہیں کر پا رہے، مثال کے طور پر اگر کسی نے آپ کی بدنامی کی ہے یا آپ کو دھوکا دیا ہے تو کس کو اُس شخص سے جا کر بات کرنی چاہیے اور کس مقصد کو ذہن میں رکھ کر؟
یعقو 5:20 کو بھی دیکھیں۔
اگر آپ نے ایک ایسے شخص سے اکیلے میں بات کر لی ہے جس نے آپ کی بدنامی کی تھی یا آپ کو دھوکا دیا تھا اور وہ اپنی غلطی ماننے کو تیار نہیں ہے تو پھر آپ کو کیا کرنا چاہیے؟