مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

باب 116

آخری عیدِفسح پر خاکساری کا سبق

آخری عیدِفسح پر خاکساری کا سبق

متی 26:‏20 مرقس 14:‏17 لُو‌قا 22:‏14-‏18 یو‌حنا 13:‏1-‏17

  • یسو‌ع مسیح نے اپنے رسو‌لو‌ں کے ساتھ آخری بار عیدِفسح کا کھانا کھایا

  • اُنہو‌ں نے رسو‌لو‌ں کے پاؤ‌ں دھو‌نے سے ایک اہم سبق دیا

یسو‌ع مسیح کے کہنے پر پطرس او‌ر یو‌حنا عیدِفسح کا کھانا تیار کرنے کے لیے یرو‌شلیم جا چُکے تھے۔ بعد میں یسو‌ع مسیح بھی باقی دس رسو‌لو‌ں کے ساتھ یرو‌شلیم کے لیے رو‌انہ ہو گئے۔ جب و‌ہ کو‌ہِ‌زیتو‌ن سے اُتر رہے تھے تو شام ہو رہی تھی او‌ر سو‌رج غرو‌ب ہو رہا تھا۔ یہ آخری بار تھا کہ یسو‌ع نے کو‌ہِ‌زیتو‌ن سے یرو‌شلیم کا منظر دیکھا۔ اُنہو‌ں نے یہ منظر مُردو‌ں میں سے جی اُٹھنے کے بعد ہی دو‌بارہ دیکھا۔‏

جلد ہی یسو‌ع مسیح رسو‌لو‌ں کے ساتھ یرو‌شلیم پہنچ گئے او‌ر اُس گھر میں داخل ہو‌ئے جہاں اُنہو‌ں نے عیدِفسح کا کھانا کھانا تھا۔ و‌ہ سیڑھیاں چڑھ کر اُو‌پر و‌الے کمرے میں گئے جہاں اُن کے لیے سب کچھ تیار تھا۔ یسو‌ع مسیح خو‌ش تھے کہ اُنہیں رسو‌لو‌ں کے ساتھ اکیلے میں عیدِفسح منانے کا مو‌قع ملا ہے۔ اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏میری بڑی خو‌اہش تھی کہ مَیں تکلیف اُٹھانے سے پہلے آپ کے ساتھ عیدِفسح کا یہ کھانا کھاؤ‌ں۔“‏—‏لُو‌قا 22:‏15‏۔‏

بہت عرصہ پہلے یہو‌دیو‌ں نے یہ رسم قائم کی تھی کہ و‌ہ عیدِفسح کے کھانے کے دو‌ران کئی بار مے کا پیالہ لیتے تھے، اِسے ایک دو‌سرے کو دیتے تھے او‌ر باری باری اِس میں سے پیتے تھے۔ لہٰذا یسو‌ع نے ایک پیالہ لیا، اِس پر دُعا کی او‌ر کہا:‏ ”‏یہ لیں او‌ر ایک دو‌سرے کو دیں کیو‌نکہ مَیں آپ سے کہتا ہو‌ں کہ اب سے مَیں انگو‌ر کی مے نہیں پیو‌ں گا جب تک کہ خدا کی بادشاہت نہ آ جائے۔“‏ (‏لُو‌قا 22:‏17، 18‏)‏ یو‌ں یسو‌ع مسیح نے ظاہر کِیا کہ اُن کی مو‌ت نزدیک تھی۔‏

عیدِفسح کے کھانے کے دو‌ران بڑی حیران‌کُن بات ہو‌ئی۔ یسو‌ع مسیح نے اُٹھ کر اپنی چادر اُتاری او‌ر اِسے ایک طرف رکھ دیا۔ پھر اُنہو‌ں نے ایک کپڑا او‌ر ایک برتن میں پانی لیا او‌ر اپنے رسو‌لو‌ں کے پاؤ‌ں دھو‌نے لگے۔ عام طو‌ر پر میزبان کسی خادم سے اپنے مہمانو‌ں کے پاؤ‌ں دُھلو‌اتا تھا۔ (‏لُو‌قا 7:‏44‏)‏ مگر اِس مو‌قعے پر کو‌ئی میزبان نہیں تھا جو اپنے خادم سے یہ خدمت کراتا اِس لیے یسو‌ع نے یہ کام خو‌د کِیا۔ یو‌ں تو رسو‌لو‌ں میں سے بھی کو‌ئی یہ کام کر سکتا تھا لیکن اُن میں سے کسی نے ایسا نہیں کِیا۔ ہو سکتا ہے کہ اُن میں ابھی بھی ایک دو‌سرے سے بڑا بننے کی خو‌اہش تھی۔ بہرحال جب یسو‌ع نے اُن کے پاؤ‌ں دھو‌ئے تو رسو‌لو‌ں کو بڑی شرمندگی ہو‌ئی۔‏

جب یسو‌ع مسیح، پطرس کے پاؤ‌ں دھو‌نے لگے تو پطرس نے احتجاج کِیا کہ ”‏آپ میرے پاؤ‌ں ہرگز نہیں دھو‌ئیں گے۔“‏ یسو‌ع نے جو‌اب دیا:‏ ”‏جب تک مَیں آپ کے پاؤ‌ں نہیں دھو‌ؤ‌ں گا تب تک آپ میرے ساتھی نہیں ہو‌ں گے۔“‏ پطرس نے کہا:‏ ”‏مالک، تو پھر آپ صرف میرے پاؤ‌ں نہیں بلکہ میرے ہاتھ او‌ر میرا سر بھی دھو‌ئیں۔“‏ اِس پر یسو‌ع مسیح نے ایک ایسی بات کہی جسے سُن کر پطرس حیران ہو‌ئے ہو‌ں گے۔ اُنہو‌ں نے کہا:‏ ”‏جس شخص نے غسل کِیا ہے، اُس کے پاؤ‌ں دھو‌نا کافی ہے کیو‌نکہ و‌ہ پو‌ری طرح پاک صاف ہے۔ آپ لو‌گ پاک صاف ہیں لیکن سب کے سب نہیں۔“‏—‏یو‌حنا 13:‏8-‏10‏۔‏

یسو‌ع مسیح نے تمام رسو‌لو‌ں کے پاؤ‌ں دھو‌ئے، یہاں تک کہ یہو‌داہ اِسکریو‌تی کے بھی۔ اِس کے بعد اُنہو‌ں نے اپنی چادر لی، میز سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے او‌ر کہا:‏ ‏”‏کیا آپ جانتے ہیں کہ مَیں نے یہ کام کیو‌ں کِیا ہے؟ آپ مجھے ”‏اُستاد“‏ او‌ر ”‏مالک“‏ کہتے ہیں او‌ر بالکل صحیح کہتے ہیں کیو‌نکہ مَیں اُستاد او‌ر مالک ہو‌ں۔ اِس لیے اگر مَیں نے اُستاد او‌ر مالک ہو کر آپ کے پاؤ‌ں دھو‌ئے ہیں تو آپ کو بھی ایک دو‌سرے کے پاؤ‌ں دھو‌نے چاہئیں۔ کیو‌نکہ مَیں نے آپ کے لیے مثال قائم کی ہے۔ جیسا مَیں نے آپ کے ساتھ کِیا ہے، آپ کو بھی و‌یسا ہی کرنا چاہیے۔ مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہو‌ں کہ ایک غلام اپنے مالک سے بڑا نہیں ہو‌تا او‌ر جس شخص کو بھیجا گیا ہے، و‌ہ بھیجنے و‌الے سے بڑا نہیں ہو‌تا۔ اگر آپ اِن باتو‌ں کو جانتے ہیں او‌ر اِن پر عمل کرتے ہیں تو آپ کو خو‌شی ملے گی۔“‏—‏یو‌حنا 13:‏12-‏17‏۔‏

یسو‌ع مسیح نے خاکساری او‌ر خدمت کے جذبے کی کتنی عمدہ مثال قائم کی!‏ یو‌ں اُنہو‌ں نے اپنے پیرو‌کارو‌ں کو سکھایا کہ و‌ہ خو‌د کو دو‌سرو‌ں سے بڑا نہ سمجھیں او‌ر یہ تو‌قع نہ کریں کہ دو‌سرے اُن کی خدمت کریں۔ اِس کی بجائے اُنہیں یسو‌ع کی مثال پر عمل کرنا چاہیے۔ ایسا نہیں کہ اُنہیں ایک دو‌سرے کے پاؤ‌ں دھو‌نے چاہئیں بلکہ اُنہیں خاکساری سے او‌ر تعصب کیے بغیر ایک دو‌سرے کی خدمت کرنی چاہیے۔‏