باب 138
یسوع مسیح خدا کی دائیں طرف
-
یسوع مسیح خدا کی دائیں طرف بیٹھ گئے
-
ساؤل، یسوع مسیح کے شاگرد بن گئے
-
ہمارے لیے خوش ہونے کی وجہ
یسوع مسیح کے شاگردوں نے اُنہیں آسمان پر جاتے دیکھا تھا۔ دس دن بعد عیدِپنتِکُست کے موقعے پر ثابت ہو گیا کہ یسوع واقعی آسمان پر ہیں کیونکہ اُنہوں نے شاگردوں پر پاک روح نازل کی۔ اِس کا ایک اَور ثبوت یسوع مسیح کے شاگرد ستفنُس کی بات سے ملا جو اُنہوں نے سنگسار ہونے سے کچھ دیر پہلے کہی تھی۔ اُنہوں نے کہا: ”دیکھو! مَیں آسمانوں کو کُھلا ہوا دیکھ رہا ہوں اور اِنسان کا بیٹا خدا کی دائیں طرف کھڑا ہے۔“—اعمال 7:56۔
یسوع مسیح نے اپنے باپ کے پاس جانے کے بعد آسمان پر کیا کِیا؟ داؤد نے خدا کے اِلہام سے یہ پیشگوئی کی تھی: ”یہوؔواہ نے میرے خداوند [یعنی یسوع] سے کہا تُو میرے دہنے ہاتھ بیٹھ جب تک کہ مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں کی چوکی نہ کر دوں۔“ اِس کے بعد یسوع مسیح کو ”اپنے دُشمنوں میں حکمرانی“ کرنی تھی۔ (زبور 110:1، 2) لیکن جس دوران یسوع مسیح اپنے دُشمنوں کے خلاف کارروائی کرنے کا اِنتظار کر رہے تھے، اُنہوں نے آسمان پر کیا کِیا؟
عیدِپنتِکُست 33ء کے موقعے پر جب مسیحی کلیسیا قائم ہوئی تو یسوع مسیح آسمان سے اپنے مسحشُدہ شاگردوں پر حکمرانی کرنے لگے۔ (کُلسّیوں 1:13) یسوع نے مُنادی کے کام میں اُن کی رہنمائی کی اور اُنہیں اُس کام کے لیے تیار کِیا جو شاگردوں نے مستقبل میں کرنا تھا۔ یہ کون سا کام تھا؟ جو مسحشُدہ شاگرد اپنی موت تک خدا کے وفادار رہے، اُنہیں آسمان پر زندہ کِیا گیا تاکہ وہ یسوع کے ساتھ بادشاہوں کے طور پر حکمرانی کریں۔
ایک ایسے شاگرد جنہیں یہ کام سونپا گیا، ساؤل تھے جو اپنے رومی نام پولُس سے مشہور ہیں۔ وہ ایک یہودی تھے اور بڑے جوش سے شریعت کی پابندی کرتے تھے۔ لیکن جب یہودی مذہبی پیشواؤں نے ستفنُس کو سنگسار کرنے کا فیصلہ کِیا تو ساؤل اِس سے راضی تھے۔ ساؤل ”مالک کے شاگردوں کو دھمکاتے پھر رہے تھے اور اُنہیں قتل کرنے کے درپے تھے۔“ پھر وہ کاہنِاعظم کائفا سے اِجازت لے کر دمشق روانہ ہو گئے تاکہ وہ یسوع کے شاگردوں کو گِرفتار کر کے یروشلیم لا سکیں۔ (اعمال 7:58؛ 9:1) مگر جب وہ دمشق کے نزدیک پہنچے تو اچانک آسمان سے اُن کے اِردگِرد روشنی چمکی اور وہ زمین پر گِر گئے۔
پھر اُنہیں آسمان سے یہ آواز سنائی دی: ”ساؤل، ساؤل، آپ مجھے اذیت کیوں پہنچا رہے ہیں؟“ جب ساؤل نے پوچھا: ”جناب، آپ کون ہیں؟“ تو اُنہیں یہ جواب ملا: ”مَیں یسوع ہوں جسے آپ اذیت پہنچا رہے ہیں۔“—اعمال 9:4، 5۔
یسوع مسیح نے ساؤل سے کہا کہ وہ شہر دمشق میں داخل ہوں جہاں اعمال 9:15، 20۔
اُنہیں بتایا جائے گا کہ اُنہیں کیا کرنا ہے۔ آسمان سے آنے والی روشنی کی وجہ سے ساؤل اندھے ہو گئے تھے۔ اِس لیے اُن کے ساتھ سفر کرنے والے آدمیوں نے اُن کا ہاتھ پکڑا اور اُنہیں دمشق لے گئے۔ پھر یسوع مسیح دمشق میں رہنے والے اپنے شاگرد حننیاہ کو ایک رُویا میں دِکھائی دیے۔ یسوع نے اُنہیں اُس گھر کا پتہ بتایا جہاں ساؤل رہ رہے تھے اور اُنہیں وہاں جانے کو کہا۔ حننیاہ، ساؤل کے پاس جانے سے ہچکچا رہے تھے لیکن یسوع مسیح نے اُنہیں یقین دِلاتے ہوئے کہا: ”مَیں نے اِس آدمی کو چُنا ہے کہ میرا نام غیریہودیوں اور بادشاہوں اور بنیاِسرائیل تک پہنچائے۔“ اِس پر حننیاہ، ساؤل کے پاس گئے۔ ساؤل کی بینائی بحال ہو گئی اور وہ دمشق میں جگہ جگہ ”یہ تعلیم دینے لگے کہ یسوع ہی خدا کے بیٹے ہیں۔“—یسوع مسیح کی مدد سے پولُس اور باقی شاگردوں نے مُنادی کے کام کو فروغ دیا جس کی بنیاد یسوع نے ڈالی تھی۔ خدا نے اُنہیں اِس کام میں شاندار کامیابی بخشی۔ دمشق کے راستے پر ہونے والے واقعے کے صرف 25 سال بعد پولُس نے لکھا کہ ”خوشخبری . . . کی مُنادی آسمان کے نیچے ہر جگہ“ یعنی پوری رومی سلطنت میں کی گئی ہے۔—کُلسّیوں 1:23۔
اِس کے کئی سال بعد یسوع مسیح نے اپنے عزیز رسول یوحنا کو رُویات کا ایک سلسلہ دِکھایا جو بائبل میں مکاشفہ کی کتاب میں درج ہے۔ اِن رُویات کے ذریعے یسوع کی یہ پیشگوئی پوری ہوئی کہ یوحنا اُن کو آسمان پر بادشاہ کے طور پر حکمرانی کرتے دیکھیں گے۔ (یوحنا 21:22) یوحنا ”پاک روح کے اثر سے مالک کے دن میں پہنچ“ گئے۔ (مکاشفہ 1:10) لیکن ’مالک کا دن‘ کب آیا؟
بائبل کی پیشگوئیوں کی تکمیل سے پتہ چلتا ہے کہ ”مالک کے دن“ کا آغاز 1914ء میں ہوا۔ اُس سال پہلی عالمی جنگ چھڑی اور تب سے زمین پر بہت سی جنگیں لڑی گئیں، وبائیں پھیلیں، قحط پڑے اور زلزلے آئے۔ یہ سب باتیں اُس ”نشانی“ کا حصہ ہیں جو یسوع مسیح نے اپنے رسولوں کو اپنی ”موجودگی اور دُنیا کے آخری زمانے“ کے سلسلے میں دی تھی۔ (متی 24:3، 7، 8، 14) اِس کے علاوہ بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی صرف رومی سلطنت کے علاقے میں نہیں بلکہ پوری دُنیا میں کی جا رہی ہے۔
اِن باتوں سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟ یوحنا رسول نے بتایا: ”خدا نے نجات دِلائی ہے! اُس کا اِختیار ظاہر ہو گیا ہے! اُس کی بادشاہت قائم ہو گئی ہے! اُس کے مسیح نے اِختیار سنبھال لیا ہے!“ (مکاشفہ 12:10) واقعی خدا کی بادشاہت جس کی یسوع مسیح نے بڑے جوش سے مُنادی کی تھی، آسمان پر قائم ہو چُکی ہے!
یہ یسوع مسیح کے پیروکاروں کے لیے بہت بڑی خوشخبری ہے۔ اُنہیں یوحنا رسول کی اِس بات سے بھی تسلی ملتی ہے: ”اَے آسمانو اور اِن پر رہنے والو، خوش ہو! لیکن اَے زمین اور سمندر، تُم پر افسوس! کیونکہ اِبلیس تمہارے پاس آ گیا ہے اور وہ بڑے غصے میں ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کے پاس تھوڑا ہی وقت ہے۔“—مکاشفہ 12:12۔
لہٰذا اب یسوع مسیح اپنے آسمانی باپ کی دائیں طرف بیٹھے اِنتظار نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ بادشاہ کے طور پر حکمرانی کر رہے ہیں اور جلد ہی اپنے تمام دُشمنوں کو راستے سے ہٹا دیں گے۔ (عبرانیوں 10:12، 13) اِس کے بعد کیا ہوگا؟