باب 102
یروشلیم میں بادشاہ کا شاندار اِستقبال
متی 21:1-11، 14-17 مرقس 11:1-11 لُوقا 19:29-44 یوحنا 12:12-19
-
یسوع مسیح بڑی شان سے یروشلیم میں داخل ہوئے
-
یروشلیم کی تباہی کی پیشگوئی
اگلے دن یعنی اِتوار 9 نیسان کو یسوع مسیح اپنے شاگردوں کے ساتھ بیتعنیاہ سے یروشلیم کے لیے روانہ ہوئے۔ جب وہ بیتفگے کے قریب پہنچے جو زیتون کے پہاڑ پر واقع تھا تو یسوع نے اپنے دو شاگردوں کو پاس بلایا۔
یسوع مسیح نے اُن سے کہا: ”سامنے جو گاؤں ہے، اُس میں جائیں۔ وہاں آپ کو ایک گدھی اور اُس کا بچہ بندھا ہوا ملے گا۔ اُن دونوں کو کھول کر میرے پاس لائیں اور اگر کوئی آپ سے کچھ پوچھے تو اُس سے کہیں: ”مالک کو اِن کی ضرورت ہے۔“ تب وہ فوراً اُنہیں بھیج دے گا۔“—متی 21:2، 3۔
شاگرد اُس وقت تو یسوع کی یہ بات نہیں سمجھ پائے لیکن بعد میں اُنہیں احساس ہوا کہ زکریاہ نبی نے اِس کے بارے میں پیشگوئی کی تھی۔ اِس پیشگوئی کے مطابق خدا کے مقررہ بادشاہ کو ”گدھے بلکہ جوان گدھے پر سوار“ ہو کر یروشلیم میں داخل ہونا تھا۔ اُس بادشاہ کے بارے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ”وہ حلیم ہے۔“—زکریاہ 9:9۔
جب شاگرد بیتفگے پہنچے اور گدھی اور اُس کے بچے کو اپنے ساتھ لے جانے لگے تو وہاں کھڑے کچھ لوگوں نے کہا: ”تُم گدھے کو کیوں کھول رہے ہو؟“ (مرقس 11:5) اُنہوں نے اُن کو بتایا کہ وہ یہ جانور مالک کے لیے لے جا رہے ہیں۔ یہ سُن کر لوگوں نے اُن کو جانے دیا۔ یسوع کے پاس پہنچ کر شاگردوں نے گدھی اور اُس کے بچے پر اپنی چادریں ڈالیں۔ پھر یسوع جوان گدھے پر سوار ہو گئے۔
جوںجوں یسوع مسیح یروشلیم کے نزدیک پہنچ رہے تھے، اُن کے ساتھ جانے والی بِھیڑ بڑھتی جا رہی تھی۔ بہت سے لوگوں نے اپنی چادریں راستے پر بچھائیں جبکہ کچھ نے ”سڑک کے کنارے لگے درختوں کی شاخیں“ کاٹ کاٹ کر راستے پر رکھیں۔ وہ سب اُونچی آواز میں کہہ رہے تھے: ”اُسے نجات دِلا! اُس شخص کو بڑی برکتیں حاصل ہیں جو یہوواہ کے نام سے آتا ہے! ہمارے باپ داؤد کی آنے والی بادشاہت برکتوں والی ہے!“ (مرقس 11:8-10) لیکن وہاں کچھ فریسی بھی تھے جن کو یہ بات بالکل نہیں بھا رہی تھی۔ اُنہوں نے یسوع سے کہا: ”اُستاد، اپنے شاگردوں کو منع کریں۔“ لیکن یسوع نے جواب دیا: ”مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ اگر یہ چپ رہتے تو پتھر پکار اُٹھتے۔“—لُوقا 19:39، 40۔
جب یسوع نے یروشلیم کو دیکھا تو وہ رو پڑے۔ اُنہوں نے کہا: ”کاش کہ تُو اُن باتوں کو پہچان جاتا جن کا تعلق صلح سے ہے لیکن اب اُنہیں تیری نظروں سے چھپا دیا گیا ہے۔“ یروشلیم کے باشندوں کو اپنی نافرمانی کے لیے بھاری قیمت چُکانی پڑی کیونکہ یسوع مسیح نے پیشگوئی کی کہ ”تیرے دُشمن تیرے گِرد نوکیلی لکڑیوں کی باڑ کھڑی کریں گے اور تجھے چاروں طرف سے گھیر لیں گے اور گھیرا تنگ کرتے جائیں گے۔ وہ تجھے اور تیرے بچوں کو زمین پر پٹخ دیں گے اور تیرا ایک پتھر بھی دوسرے پر نہیں رہنے دیں گے۔“ (لُوقا 19:42-44) یہ پیشگوئی 70ء میں پوری ہوئی جب یروشلیم کو تباہ کر دیا گیا۔
جیسے ہی یسوع یروشلیم میں داخل ہوئے، پورے شہر میں شور مچ گیا۔ لوگ ایک دوسرے سے پوچھ رہے تھے کہ ”یہ کون ہے؟“ جو لوگ یسوع کے ساتھ تھے، اُنہوں نے کہا: ”یہ یسوع نبی ہیں جو گلیل کے شہر ناصرت سے ہیں۔“ (متی 21:10، 11) بِھیڑ میں جن لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا کہ یسوع نے لعزر کو زندہ کِیا تھا، وہ دوسروں کو اِس معجزے کے بارے میں بتانے لگے۔ یہ سب کچھ دیکھ کر فریسی بڑبڑانے لگے کہ ”ہم لوگ کچھ بھی نہیں کر پا رہے۔ دیکھو، ساری دُنیا اُس کے پیچھے چل پڑی ہے۔“—یوحنا 12:18، 19۔
جب بھی یسوع مسیح یروشلیم جاتے تھے تو وہ لوگوں کو تعلیم دینے کے لیے ہیکل ضرور جاتے تھے۔ اِس بار بھی اُنہوں نے ایسا ہی کِیا۔ ہیکل میں اُنہوں نے کئی اندھوں اور لنگڑوں کو شفا دی۔ جب اعلیٰ کاہنوں اور شریعت کے عالموں نے دیکھا کہ یسوع اِتنے حیرانکُن کام کر رہے ہیں اور لڑکے ہیکل میں چلّا رہے ہیں: ”اَے خدا، داؤد کے بیٹے کو نجات دِلا!“ تو اُنہیں غصہ آیا۔ اُنہوں نے یسوع سے کہا: ”کیا تُم سُن رہے ہو کہ یہ لڑکے کیا کہہ رہے ہیں؟“ یسوع نے جواب دیا: ”کیا آپ نے کبھی یہ بات نہیں پڑھی کہ ”تُو نے چھوٹے اور دودھ پیتے بچوں کے مُنہ سے اپنی بڑائی کروائی“؟“—متی 21:15، 16۔
پھر یسوع مسیح نے ہیکل میں سب چیزوں پر نظر ڈالی لیکن چونکہ شام ہو رہی تھی اِس لیے وہ رسولوں کے ساتھ وہاں سے چلے گئے۔ اُنہوں نے 10 نیسان شروع ہونے سے پہلے بیتعنیاہ کا سفر کِیا اور اِتوار کی رات وہیں گزاری۔