باب 75
برکت کیسے ملتی ہے؟
-
یسوع مسیح نے ”خدا کی طاقت“ سے بُرے فرشتے نکالے
-
یسوع مسیح نے بتایا کہ برکت والا شخص اصل میں کون ہے
یسوع مسیح نے ابھی ابھی دُعا کے سلسلے میں کچھ ہدایتوں کو دُہرایا تھا۔ لیکن اُنہوں نے تعلیم دیتے وقت اَور بھی کئی موضوعات کو دُہرایا۔ جب یسوع نے گلیل میں معجزے کیے تھے تو اُن کے مخالفوں نے اُن پر اِلزام لگایا تھا کہ وہ بُرے فرشتوں کے حاکم کی مدد سے بُرے فرشتوں کو نکال رہے ہیں۔ اب یہودیہ میں بھی اُن پر یہی اِلزام لگایا جا رہا تھا۔
یسوع مسیح نے ایک آدمی میں سے بُرا فرشتہ نکالا جس نے اُسے گونگا کر دیا تھا۔ یہ دیکھ کر سب لوگ دنگ رہ گئے۔ مگر یہاں بھی اُن کے مخالفوں نے اُن پر اِلزام لگایا کہ ”یہ آدمی بُرے فرشتوں کے حاکم، بعلزبُول کی مدد سے بُرے فرشتوں کو نکالتا ہے۔“ (لُوقا 11:15) کچھ اَور لوگ چاہتے تھے کہ یسوع ثابت کریں کہ وہ واقعی مسیح ہیں اِس لیے اُنہوں نے یسوع سے آسمان سے ایک نشانی مانگی۔
یسوع جانتے تھے کہ یہ لوگ اُن کا اِمتحان لے رہے ہیں اِس لیے اُنہوں نے اُنہیں وہی جواب دیا جو اُنہوں نے گلیل میں اپنے مخالفوں کو دیا تھا۔ یسوع نے کہا: ”جس بادشاہت میں پھوٹ پڑ جاتی ہے، وہ برباد ہو جاتی ہے۔ . . . اِسی طرح اگر شیطان کی بادشاہت میں پھوٹ پڑ گئی ہے تو اُس کی بادشاہت کیسے قائم رہے گی؟“ پھر یسوع نے اُن سے سیدھے لفظوں میں کہا: ”پر اگر مَیں خدا کی طاقت [یا ”اُنگلی“] سے بُرے فرشتوں کو نکالتا ہوں تو جان لیں کہ خدا کی بادشاہت آپ کے سر پر آ پہنچی ہے!“—لُوقا 11:18-20، فٹنوٹ۔
”خدا کی اُنگلی“ کا سُن کر یسوع مسیح کے مخالفوں کو شاید وہ واقعہ یاد آیا ہو جب موسیٰ نے فرعون کے سامنے ایک معجزہ کِیا تھا اور مصریوں نے بھانپ لیا تھا کہ ”یہ خدا کا کام [عبرانی میں ”خدا کی اُنگلی“] ہے۔“ اِس کے علاوہ شاید یسوع کے سننے والوں کو یاد آیا ہو کہ موسیٰ کو دیے ہوئے دس حکم ”خدا کے ہاتھ [عبرانی میں ”خدا کی اُنگلی“]“ سے تختیوں پر لکھے گئے تھے۔ (خروج 8:19؛ 31:18) یسوع مسیح بھی خدا کی پاک روح یعنی خدا کی طاقت سے بُرے فرشتے نکال رہے تھے اور شفا دے رہے تھے۔ لہٰذا خدا کی بادشاہت واقعی اُن کے مخالفوں کے سر پر آ پہنچی تھی کیونکہ یسوع اِس بادشاہت کے مقررہ بادشاہ کے طور پر اُن کے سامنے یہ سارے معجزے کر رہے تھے۔
یسوع مسیح نے بُرے فرشتوں کو نکالنے سے ظاہر کِیا کہ وہ شیطان سے بھی زیادہ طاقتور ہیں۔ یہ بالکل ایسے ہی تھا جیسے ایک مسلح آدمی اپنے گھر کی حفاظت کر رہا ہو اور اُس سے بھی زیادہ طاقتور شخص آ کر اُس پر قابو پا لے۔ یسوع نے وہ مثال بھی دُہرائی جس میں ایک بُرا فرشتہ ایک آدمی میں سے نکل جاتا ہے مگر کیونکہ وہ آدمی اپنے دلودماغ کو اچھی چیزوں سے نہیں بھرتا اِس لیے بُرا فرشتہ واپس آ جاتا ہے اور سات اَور فرشتوں کو اپنے ساتھ لاتا ہے۔ یوں اُس آدمی کی حالت پہلے سے بھی زیادہ خراب ہو جاتی ہے۔ (متی 12:22، 25-29، 43-45) اِسرائیلی قوم کا بھی کچھ یہی حال تھا۔
وہاں موجود ایک عورت یسوع مسیح کی باتیں سُن کر اِتنی متاثر ہوئی کہ اُس نے کہا: ”وہ عورت برکت والی ہے جس نے آپ کو جنم دیا اور آپ کو دودھ پلایا۔“ ہر یہودی عورت کی آرزو تھی کہ وہ کسی نبی کی ماں بنے، خاص طور پر مسیح کی۔ اِس عورت کا خیال تھا کہ مریم اِتنے عظیم اُستاد کی ماں ہونے کے ناتے بہت ہی برکت والی تھیں۔ لیکن یسوع نے کہا: ”نہیں، بلکہ وہ شخص برکت والا ہے جو خدا کے کلام کو سنتا ہے اور اُس پر عمل کرتا ہے۔“ (لُوقا 11:27، 28) یسوع مسیح نے کبھی نہیں کہا کہ مریم کو خاص عزت دی جانی چاہیے۔ برکتیں رشتے ناتوں یا کامیابیوں کی بِنا پر نہیں ملتیں بلکہ وفاداری سے خدا کی خدمت کرنے کی بِنا پر ملتی ہیں۔
یسوع مسیح نے وہاں موجود لوگوں کو ٹوکا کیونکہ گلیل کے لوگوں کی طرح اُنہوں نے بھی یسوع سے آسمان سے ایک نشانی مانگی۔ یسوع نے کہا کہ اُنہیں ”یُوناہ والی نشانی کے سوا کوئی اَور نشانی نہیں دِکھائی جائے گی۔“ یُوناہ کی نشانی یہ تھی کہ اُنہوں نے تین دن مچھلی کے پیٹ میں گزارے اور بڑی دلیری سے نینوہ کے لوگوں کو خدا کا پیغام سنایا جس پر اُن لوگوں نے توبہ کر لی۔ یسوع مسیح نے کہا: ”یہاں ایک ایسا شخص ہے جو یُوناہ سے بھی زیادہ اہم ہے۔“ (لُوقا 11:29-32) یسوع تو سلیمان سے بھی زیادہ اہم تھے جن کی دانشمند باتیں سننے کے لیے سبا کی ملکہ دُور سے آئی تھیں۔
یسوع مسیح نے یہ بھی کہا: ”جب ایک آدمی چراغ جلاتا ہے تو وہ اِسے چھپاتا نہیں اور نہ ہی اِسے ٹوکری کے نیچے رکھتا ہے بلکہ اِسے چراغدان پر رکھتا ہے۔“ (لُوقا 11:33) شاید یسوع کا مطلب یہ تھا کہ اُن لوگوں کو تعلیم دینا اور اُن کے سامنے معجزے کرنا اُتنا ہی بےفائدہ ہے جتنا کہ ایک چراغ کو جلا کر اِسے ٹوکری کے نیچے رکھنا۔ اِن لوگوں کی آنکھیں بُری چیزوں پر ٹکی تھیں اِس لیے وہ یہ نہیں سمجھ پائے کہ یسوع معجزے کیوں کر رہے تھے۔
یسوع مسیح نے ابھی ابھی ایک گونگے آدمی سے ایک بُرا فرشتہ نکالا تھا جس پر وہ آدمی بولنے لگا۔ یہ دیکھ کر وہاں موجود لوگوں کو خدا کی بڑائی کرنی چاہیے تھی اور دوسروں کو خدا کے کاموں کے بارے میں بتانا چاہیے تھا۔ لیکن اُنہوں نے ایسا نہیں کِیا۔ اِس لیے یسوع مسیح نے اُنہیں خبردار کِیا: ”دھیان رکھیں کہ جو روشنی آپ میں ہے، وہ اصل میں تاریکی نہ ہو۔ لہٰذا اگر آپ کا پورا جسم روشن ہے اور اُس کا ایک بھی حصہ تاریک نہیں تو یہ ایک چراغ کی طرح ہوگا جو آپ کو روشنی دیتا ہے۔“—لُوقا 11:35، 36۔