باب 66
یروشلیم میں جھونپڑیوں کی عید پر
-
یسوع مسیح نے ہیکل میں تعلیم دی
یسوع مسیح کے بپتسمے کو کچھ سال ہو چُکے تھے اور اب تک اُن کی شہرت ہر جگہ پھیل گئی تھی۔ ہزاروں یہودی اُن کے معجزے دیکھ چُکے تھے اور پورے ملک میں اِن معجزوں کا چرچا ہو گیا تھا۔ اِس لیے بہت سے لوگ جو جھونپڑیوں کی عید (یا عیدِخیام) منانے کے لیے یروشلیم آئے تھے، وہ یسوع مسیح کو ڈھونڈ رہے تھے۔
لوگ یسوع مسیح کے بارے میں فرق فرق رائے رکھتے تھے۔ کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ ”وہ اچھا آدمی ہے“ جبکہ دوسرے کہہ رہے تھے: ”وہ اچھا آدمی نہیں ہے۔ وہ لوگوں کو گمراہ کرتا ہے۔“ (یوحنا 7:12) عید کے پہلے دنوں میں لوگ آپس میں چپکے چپکے یسوع کے بارے میں باتیں کر رہے تھے۔ لیکن کوئی بھی شخص کُھلے عام اُن کے حق میں بات نہیں کر رہا تھا کیونکہ وہ سب یہودیوں کے مذہبی پیشواؤں سے ڈرتے تھے۔
جب آدھی عید گزر چُکی تو یسوع مسیح ہیکل میں آئے۔ وہاں موجود بہت سے یہودی اُن کی تعلیم کو سُن کر بڑے حیران ہوئے اور کہنے لگے: ”اِس آدمی نے مذہبی سکولوں میں تعلیم حاصل نہیں کی تو پھر اِس کے پاس صحیفوں کا اِتنا علم کہاں سے آیا؟“—یوحنا 7:15۔
یسوع نے جواب دیا: ”مَیں جو تعلیم دیتا ہوں، وہ میری نہیں بلکہ اُس کی ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ اگر کوئی شخص اُس کی مرضی پر چلنا چاہتا ہے تو وہ جان جائے گا کہ آیا میری تعلیم خدا کی طرف سے ہے یا میری اپنی طرف سے۔“ (یوحنا 7:16، 17) یسوع مسیح کی تعلیم خدا کی شریعت سے میل کھاتی تھی جس سے صاف ظاہر ہوا کہ وہ اپنی بڑائی نہیں بلکہ خدا کی بڑائی کرنا چاہتے تھے۔
پھر یسوع مسیح نے کہا: ”کیا موسیٰ نے آپ کو شریعت نہیں دی؟ لیکن آپ میں سے کوئی بھی شریعت پر عمل نہیں کرتا۔ آپ لوگ مجھے کیوں مار ڈالنا چاہتے ہیں؟“ وہاں موجود کچھ لوگ یروشلیم کے نہیں تھے اور اُنہیں نہیں پتہ تھا کہ یسوع کو مار ڈالنے کی کوشش کی گئی تھی۔ وہ تصور بھی نہیں کر سکتے تھے کہ کوئی شخص یسوع جیسے اُستاد کو مار ڈالنا چاہتا ہے۔ اُنہیں لگا کہ یسوع مسیح اپنے حواس میں نہیں ہیں اِس لیے اُنہوں نے اُن سے کہا: ”تُم میں کوئی بُرا فرشتہ گھس گیا ہے۔ کون ہے جو تمہیں مار ڈالنا چاہتا ہے؟“—یوحنا 7:19، 20۔
دراصل یہودیوں کے مذہبی پیشواؤں نے ڈیڑھ سال پہلے یسوع کو مار ڈالنے کی کوشش کی تھی کیونکہ اُنہوں نے سبت کے دن ایک آدمی کو شفا دی تھی۔ اب یسوع مسیح نے ایک ایسی دلیل پیش کی جس سے اُن پیشواؤں کی غلط سوچ ظاہر ہو گئی۔ اُنہوں نے لوگوں کو یاد دِلایا کہ شریعت کے مطابق لڑکے کی پیدائش کے آٹھویں دن اُس کا ختنہ کِیا جاتا تھا، خواہ یہ سبت کا دن ہی کیوں نہ ہوتا۔ پھر اُنہوں نے کہا: ”اگر سبت کے دن ختنہ کِیا جاتا ہے تاکہ موسیٰ کی شریعت کی خلافورزی نہ ہو تو آپ اِس بات پر کیوں بھڑک رہے ہیں کہ مَیں نے سبت کے دن ایک آدمی کو بالکل ٹھیک کر دیا تھا؟ صرف اُس بات کی بِنا پر فیصلہ نہ کریں جو آپ کو نظر آتی ہے بلکہ اِنصاف کے ساتھ فیصلہ کریں۔“—یوحنا 7:23، 24۔
جو لوگ یروشلیم سے تھے، وہ ساری صورتحال سے واقف تھے۔ وہ آپس میں کہنے لگے: ”کیا یہ وہی آدمی نہیں جسے [مذہبی پیشوا] مار ڈالنا چاہتے ہیں؟ دیکھو! یہ تو کُھلے عام تعلیم دے رہا ہے اور ہمارے پیشوا اِسے کچھ نہیں کہہ رہے۔ کہیں وہ اِسے مسیح تو نہیں سمجھ رہے؟“ دراصل یہ لوگ بھی اِس بات پر ایمان نہیں لائے تھے کہ یسوع واقعی مسیح ہیں۔ اِس کی کیا وجہ تھی؟ اُنہوں نے کہا: ”ہم جانتے ہیں کہ یہ آدمی کہاں سے ہے لیکن جب مسیح آئے گا تو کسی کو پتہ نہیں ہوگا کہ وہ کہاں سے آیا ہے۔“—یوحنا 7:25-27۔
یسوع نے اُن سب سے کہا: ”آپ مجھے جانتے ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ مَیں کہاں سے آیا ہوں۔ مَیں نے آنے کا فیصلہ خود نہیں کِیا لیکن جس نے مجھے بھیجا ہے، وہ حقیقی ہستی ہے اور آپ اُسے نہیں جانتے۔ مَیں اُسے جانتا ہوں کیونکہ مَیں اُس کا نمائندہ ہوں اور اُسی نے مجھے بھیجا ہے۔“ (یوحنا 7:28، 29) یہ سُن کر لوگوں نے یسوع مسیح کو پکڑنے کی کوشش کی۔ ہو سکتا ہے کہ وہ اُنہیں قید کرنا چاہتے تھے یا اُنہیں مار ڈالنا چاہتے تھے۔ مگر وہ اُن پر ہاتھ نہیں ڈال سکے کیونکہ ابھی یسوع مسیح کے مرنے کا وقت نہیں آیا تھا۔
یوحنا 7:31۔
لیکن بہت سے ایسے لوگ بھی تھے جو یسوع پر ایمان لے آئے۔ وہ جانتے تھے کہ یسوع مسیح پانی پر چلے تھے اور اُن کے کہنے پر طوفان تھم گیا تھا، اُنہوں نے چند روٹیوں اور مچھلیوں سے ہزاروں کو سیر کِیا تھا، اُنہوں نے بیماروں، لنگڑوں، اندھوں اور کوڑھیوں کو شفا دی تھی، یہاں تک کہ مُردوں کو بھی زندہ کِیا تھا۔ اِس وجہ سے اِن لوگوں نے کہا: ”جب مسیح آئے گا تو وہ اِس آدمی سے زیادہ معجزے تو نہیں دِکھائے گا۔“—جب فریسیوں نے سنا کہ لوگ یسوع مسیح کے بارے میں یہ باتیں کر رہے ہیں تو اُنہوں نے اور اعلیٰ کاہنوں نے یسوع کو پکڑنے کے لیے سپاہی بھیجے۔