یہوواہ کے گواہ زیادہ جلد صحت یاب ہوتے ہیں
آسٹریلیا: ”دیکھا گیا ہے کہ یہوواہ کے گواہ جو کہ اپنے مذہبی عقیدوں کی وجہ سے خون لینے سے اِنکار کرتے ہیں، اکثر دوسرے مریضوں کی نسبت زیادہ جلد صحت یاب ہو جاتے ہیں۔“—دی سڈنی مارننگ ہیرالڈ، 2 اکتوبر 2012ء کی رپورٹ۔
اِسی رپورٹ میں کہا گیا کہ سڈنی یونیورسٹی کے طبی شعبے سے تعلق رکھنے والے پروفیسر جیمز اِزبیستر کے مطابق ”ڈاکٹروں کی کوشش ہوتی ہے کہ آپریشن کے دوران یہوواہ کے گواہوں کا خون ضائع نہ ہو اِس لیے اُن کا زیادہ اچھا علاج کِیا جاتا ہے۔ لہٰذا اُن کے زندہ بچنے کے اِمکانات اُن مریضوں سے زیادہ ہوتے ہیں جن کو خون دیا جاتا ہے اور وہ زیادہ جلدی ہسپتال یا اِنتہائی نگہداشت کے وارڈ سے ڈِسچارج ہو جاتے ہیں۔“
کئی طبی ماہرین پروفیسر اِزبیستر کے اِس بیان سے متفق ہیں۔ مثال کے طور پر ایسے مریضوں کے بارے میں جن کے دل کا آپریشن ہوا ہے، ایک طبی جریدے میں کہا گیا کہ ”یہوواہ کے گواہوں کو اُن مریضوں کی نسبت جن کو خون دیا گیا، کم پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑا اور قدراً کم عرصہ ہسپتال میں رہنا پڑا۔“—آرکائیوز آف اِنٹرنل میڈیسن، شمارہ 13-27 اگست 2012ء۔