پاک کلام میں میکاپ کرنے اور زیور پہننے کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟
پاک کلام کا جواب
پاک کلام میں اِس موضوع پر تفصیل سے بات نہیں کی گئی لیکن اِس میں میکاپ کرنے، زیور پہننے اور سجنے سنورنے سے منع نہیں کِیا گیا۔ ہاں،یہ ضرور ہے کہ اِس میں جسمانی خوبصورتی کی نسبت اندر کی خوبصورتی کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے ”جسے اُس پُرسکون اور نرم رویے سے سجایا گیا ہے جو پائیدار ہے۔“—1-پطرس 3:3، 4۔
سجنا سنورنا منع نہیں ہے
پاک کلام میں ذکرکردہ خداپرست عورتیں اپنے آپ کو سنوارتی تھیں۔ رِبقہ نے جن کی شادی ابراہام کے بیٹے اِضحاق سے ہوئی، اپنے آپ کو سونے کی نتھ، سونے کے کڑوں اور دوسرے قیمتی زیورات سے سنوارا جو اُنہیں اُن کے ہونے والے سُسر کی طرف سے تحفے میں ملے تھے۔ (پیدایش 24:22، 30، 53) آستر کے سلسلے میں بھی ”بناؤسنگھار کا سلسلہ“ شروع کِیا گیا تاکہ اُن کے حسن کو نکھارا جا سکے اور اُنہیں فارس کی ملکہ کے طور پر چُنا جا سکے۔ ظاہر ہے کہ اُنہیں سنوارنے کے لیے میکاپ اور ’رنگ نکھارنے کے دیگر طریقے‘ اِستعمال کیے گئے۔—آستر 2:7، 9، 12، اُردو جیو ورشن۔
پاک کلام میں زیورات کو مثالوں میں اِستعمال کِیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر اچھا مشورہ دینے والے شخص کو ”سننے والے کے کان میں سونے کی بالی“ کہا گیا ہے۔ (امثال 25:12) اِسی طرح خدا نے بنیاِسرائیل کے ساتھ اپنے برتاؤ کو ایک ایسے شوہر کے برتاؤ سے تشبیہ دی جو اپنی دُلہن کو زیور سے آراستہ کرتا ہے، اُس کے ہاتھوں میں کڑے پہناتا ہے،اُس کے گلے میں ہار پہناتا ہے اور اُس کے کانوں میں بالیاں پہناتا ہے۔ اِس سجدھج کی وجہ سے بنیاِسرائیل ایک ”نہایت خوبصورت“ قوم بن گئے۔—حِزقیایل 16:11-13۔
میکاپ کرنے اور زیور پہننے کے بارے میں غلطفہمیاں
غلطفہمی: پاک کلام میں 1-پطرس 3:3 میں ”گندھے ہوئے بالوں سے اور سونے کے زیورات“ سے منع کِیا گیا ہے۔
حقیقت: اِس آیت کے سیاقوسباق سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں اِس بات کو نمایاں کِیا جا رہا ہے کہ اندر کی خوبصورتی باہر کی خوبصورتی سے زیادہ اہم ہے۔ (1-پطرس 3:3-6) پاک کلام کی دیگر آیتوں میں بھی اِس بات کو نمایاں کِیا گیا ہے۔—1-سموئیل 16:7؛ امثال 11:22؛ 31:30؛ 1-تیمُتھیُس 2:9، 10۔
غلطفہمی: اِیزِبل نے جو کہ ایک بُری ملکہ تھی، اپنی آنکھوں میں سُرمہ لگایا اِس لیے میکاپ کرنا غلط ہے۔—2-سلاطین 9:30۔
حقیقت: اِیزِبل جادوٹونا کرتی تھی اور اُس نے قتل بھی کروائے۔ اُسے اُس کے بُرے کاموں کی وجہ سے سزا ملی نہ کہ میکاپ کرنے کی وجہ سے۔—2-سلا 9:7، 22، 36، 37۔