کیا پاک کلام میں جنسی تسکین حاصل کرنے سے منع کِیا گیا ہے؟
پاک کلام کا جواب
پاک کلام میں جنسی تسکین حاصل کرنے سے منع نہیں کِیا گیا۔ اِس کی بجائے اِس میں ظاہر کِیا گیا ہے کہ یہ خدا کی طرف سے شادیشُدہ لوگوں کے لیے ایک تحفہ ہے۔پاک کلام میں لکھا ہے کہ’خدا نے اِنسان کو نروناری پیدا کِیا۔‘ اُن کو بنانے کے بعد اُس نے کہا کہ ”بہت اچھا ہے۔“ (پیدایش 1:27، 31) جب اُس نے پہلے آدمی اور عورت کی شادی کرائی تو اُس نے کہا کہ ”وہ ایک تن ہوں گے۔“ (پیدایش 2:24) اِس بندھن میں یہ شامل تھا کہ میاں بیوی ایک دوسرے سے محبت کریں گے اور اِس کی بِنا پر ایک دوسرے کے ساتھ جنسی تعلق قائم کر کے تسکین حاصل کریں گے۔
ایک شوہر اپنی بیوی سے جو جنسی تسکین حاصل کرتا ہے، اُس کا ذکر پاک کلام میں یوں کِیا گیا ہے: ”اپنی جوانی کی بیوی کے ساتھ شاد رہ۔ ... اُس کی چھاتیاں تجھے ہر وقت آسودہ کریں اور اُس کی محبت تجھے ہمیشہ فریفتہ رکھے۔“ (امثال 5:18، 19) خدا نے بیویوں کو بھی اِس طرح سے بنایا ہے کہ وہ جنسی تعلق سے تسکین حاصل کریں۔ بائبل میں لکھا ہے: ”شوہروں اور بیویوں کو ایک دوسرے کی جنسی ضروریات پوری کرنی چاہئیں۔“—1-کُرنتھیوں 7:3، گاڈز ورڈ بائبل۔
صرف اپنے جیون ساتھی سے جنسی تسکین حاصل کریں
خدا چاہتا ہے کہ جنسی تعلقات صرف شادیشُدہ لوگوں کے درمیان ہوں۔ پا ک کلام میں لکھا ہے: ”شادی کا بندھن سب لوگوں کی نظر میں باعزت ہو اور ازدواجی تعلقات پاک رہیں کیونکہ خدا حرامکاروں اور زِناکاروں کی عدالت کرے گا۔“ (عبرانیوں 13:4) میاں بیوی کو ایک دوسرے کا وفادار ہونا چاہیے اور اُنہیں ایک دوسرے کے ساتھ کیے گئے اپنے عہدو پیمان پر قائم رہنا چاہیے۔ ایک شوہر یا بیوی کو خودغرضی سے اپنی جنسی خواہشوں کو پورا کر کے خوشی نہیں ملتی بلکہ اُنہیں اُس وقت خوشی ملتی ہے جب وہ پاک کلام کے اِس اصول پر عمل کرتے ہیں: ”لینے کی نسبت دینے میں زیادہ خوشی ہے۔“—اعمال 20:35۔