پاک کلام میں خون لگوانے کے حوالے سے کیا بتایا گیا ہے؟
پاک کلام کا جواب
خدا کے کلام میں ہمیں یہ حکم دیا گیا ہے کہ ہم خون نہ لیں۔ اِس لیے ہمیں کسی بھی شکل میں نہ تو خون اور نہ ہی اِس کے بنیادی حصے لینے چاہئیں، چاہے یہ کھانے کی صورت میں ہوں یا خون لگوانے کی صورت میں ۔ ذرا اِس سلسلے میں اِن آیتوں پر غور کریں:
پیدایش 9:4۔ طوفان کے بعد خدا نے نوح اور اُن کے گھر والوں کو جانوروں کا گوشت کھانے کی اِجازت دی۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ اُس نے اُنہیں یہ حکم بھی دیا کہ وہ خون نہ کھائیں۔ خدا نے نوح سے کہا: ”تُم گوشت کے ساتھ خون کو جو اُس کی جان ہے نہ کھانا۔“ اُس وقت سے لے کر یہ حکم تمام اِنسانوں پر لاگو ہوتا ہے کیونکہ ہم سب نوح کی اولاد ہیں۔
احبار 17:14۔ ” تُم کسی قسم کے جانور کا خون نہ کھانا کیونکہ ہر جانور کی جان اُس کا خون ہی ہے۔ جو کوئی اُسے کھائے وہ کاٹ ڈالا جائے گا۔“ خدا خون کو زندگی کی علامت خیال کرتا ہے اور ہر زندگی اُس کی ہے۔ حالانکہ یہ حکم بنیاِسرائیل کو دیا گیا تھا لیکن اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے نزدیک اِس حکم کی خلافورزی کرنا کتنا سنگین جُرم تھا۔
اعمال 15:20۔ ”خون سے گریز کریں۔“ خدا نے مسیحیوں کو بھی وہی حکم دیا جو اُس نے نوح کو دیا تھا۔ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ پہلی صدی عیسوی کے مسیحیوں نے خون لینے سے اِنکار کِیا، یہاں تک کہ اِسے علاج کے طور پر بھی اِستعمال نہیں کِیا۔
خدا نے ہمیں خون سے گریز کرنے کا حکم کیوں دیا ہے؟
ایسی بہت سی طبّی وجوہات ہیں جن کی بِنا پر خون لگوانا صحت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ لیکن خدا نے ہمیں خون سے گریز کرنے کا جو حکم دیا ہے، اُس کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ خون زندگی کی علامت ہے جو کہ خدا کی نظر میں بہت مُقدس ہے۔—احبار 17:11؛ کُلسّیوں 1:20۔