مواد فوراً دِکھائیں

کیا بائبل بدل گئی ہے؟‏

کیا بائبل بدل گئی ہے؟‏

 نہیں۔ بائبل کے قدیم نسخوں کا موازنہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ دراصل یہ کبھی نہیں بدلی حالانکہ ہزاروں سال کے دوران اِس کی نقلیں تیار کرنے کے لیے ایسی چیزیں اِستعمال کی گئیں جو خراب ہو سکتی تھیں۔

تو کیا اِس کا یہ مطلب ہے کہ بائبل کی نقلیں تیار کرتے وقت اِن میں کوئی غلطی نہیں ہوئی؟‏

 اب تک بائبل کے ہزاروں قدیم نسخے دریافت ہو چُکے ہیں۔ اِن میں سے بعض نسخوں میں کئی باتیں ایک دوسرے سے فرق تھیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب اِن کی نقلیں تیار کی گئیں تو اِن میں کچھ غلطیاں بھی ہوئیں۔ زیادہ‌تر غلطیاں چھوٹی موٹی تھیں اور اِن کی وجہ سے کوئی مطلب نہیں بدلا ۔ لیکن کچھ بڑی غلطیاں بھی تھیں۔ اِن میں سے کچھ کے بارے میں تو لگتا ہے کہ اِنہیں بائبل کے پیغام میں ردوبدل کرنے کے لیے جان بُوجھ کر کِیا گیا تھا۔ ذرا اِن دو مثالوں پر غور کریں:‏

  1.   بائبل کے کچھ قدیم ترجموں میں 1-‏یوحنا 5:‏7 میں یہ الفاظ لکھے ہیں:‏ ”‏آسمان پر باپ اور بیٹا اور روحُ‌القدس اور یہ تینوں ایک ہی ہیں۔“‏ لیکن بائبل کے قابلِ‌بھروسا نسخوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ الفاظ اصلی متن میں نہیں تھے بلکہ اِنہیں بعد میں شامل کِیا گیا تھا۔‏ a لہٰذا بائبل کے جدید قابلِ‌بھروسا ترجموں سے اِن الفاظ کو نکال دیا گیا ہے۔‏

  2.   بائبل کے قدیم‌ترین نسخوں میں خدا کا ذاتی نام ہزاروں مرتبہ آیا ہے۔ لیکن بائبل کے بہت سے ترجموں میں خدا کے نام کی جگہ ”‏خداوند“‏ یا ”‏خدا“‏ جیسے لقب لگا دیے گئے ہیں۔‏

ہم یقین سے کیوں کہہ سکتے ہیں کہ بائبل کے ترجموں میں مزید غلطیاں نہیں ملیں گی؟‏

 اب تک بائبل کے اِتنے زیادہ نسخے دریافت ہو چُکے ہیں کہ غلطیوں کا اندازہ لگانا پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہو گیا ہے۔‏ b اِن نسخوں کا موازنہ کرنے سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ بائبل بدلی نہیں ہے؟‏

  •   عالم ولیم ہینری گرین نے عبرانی صحیفوں (‏جنہیں عام طور پر ”‏پُرانا عہدنامہ“‏ کہا جاتا ہے)‏ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏یہ یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ قدیم زمانے کی کسی بھی کتاب کی نقل اِتنے درست طریقے سے نہیں کی گئی جتنی کہ پُرانے عہدنامے کی۔“‏

  •   بائبل کے ایک عالم فریڈرک بروس نے مسیحی یونانی صحیفوں یا ”‏نئے عہدنامے“‏ کے بارے میں لکھا:‏ ”‏نئے عہدنامے کے درست ہونے کے جتنے ثبوت ملے ہیں اُتنے کسی بھی قدیم تحریر کے نہیں ملے۔ اِن قدیم تحریروں کے درست ہونے کے اِتنے کم ثبوت ہیں لیکن پھر بھی کوئی شخص اِن پر سوال اُٹھانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔“‏

  •   سر فریڈرک کینیون بائبل کے نسخوں پر تحقیق کرنے کے لیے بہت مشہور ہیں۔ اُنہوں نے کہا:‏ ”‏ایک شخص اپنے ہاتھ میں بائبل پکڑ کر بغیر کسی خوف اور ہچکچاہٹ کے یہ کہہ سکتا ہے کہ اُس نے خدا کا سچا کلام تھاما ہوا ہے جس کے پیغام کو صدیوں سے نسل در نسل محفوظ رکھا گیا ہے۔ “‏

ہم اَور کن وجوہات کی بِنا پر یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ بائبل کی نقلیں تیار کرتے وقت اِس کا پیغام نہیں بدلا گیا؟‏

  •  جن یہودیوں اور مسیحیوں نے بائبل کی نقلیں تیار کیں، اُنہوں نے اِس میں خدا کے بندوں کی سنگین غلطیوں پر پردہ نہیں ڈالا۔‏ c (‏گنتی 20:‏12؛‏ 2-‏سموئیل 11:‏2-‏4؛‏ گلتیوں 2:‏11-‏14‏)‏ اُنہوں نے بائبل کے اُن حصوں کو بھی نہیں نکالا جن میں یہودی قوم کی اِس لیے اِصلاح کی گئی کیونکہ اُنہوں نے خدا کی نافرمانی کی تھی۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے اُن آیتوں کو بھی نہیں نکالا جہاں اِنسانوں کے بنائے عقیدوں کو غلط قرار دیا گیا ہے۔ (‏ہوسیع 4:‏2؛‏ ملاکی 2:‏8، 9؛‏ متی 23:‏8، 9؛‏ 1-‏یوحنا 5:‏21‏)‏ بائبل کی درست نقلیں تیار کرنے والوں نے ظاہر کِیا کہ اُنہوں نے پوری ایمان‌داری سے کام لیا ہے اور وہ خدا کے پاک کلام کا دل سے احترام کرتے ہیں۔‏

  •   ذرا سوچیں کہ اگر خدا اپنی پاک روح سے بائبل لکھوا سکتا ہے تو کیا وہ اِس کے پیغام کو محفوظ نہیں رکھ سکتا؟‏ d (‏یسعیاہ 40:‏8؛‏ 1-‏پطرس 1:‏24، 25‏)‏ ظاہری بات ہے کہ وہ یہ چاہتا تھا کہ اُس کے کلام میں لکھی باتوں سے صرف پُرانے زمانے کے لوگوں کو ہی نہیں بلکہ ہم سب کو بھی فائدہ ہو۔ (‏1-‏کُرنتھیوں 10:‏11‏)‏ بائبل میں لکھا ہے:‏ ”‏جتنی بھی باتیں پہلے لکھی گئیں، وہ ہماری ہدایت کے لیے لکھی گئیں تاکہ ہم صحیفوں سے تسلی پا کر اور ثابت‌قدم رہ کر اُمید حاصل کر سکیں۔“‏—‏رومیوں 15:‏4‏۔‏

  •   یسوع مسیح اور اُن کے پیروکاروں نے عبرانی صحیفوں کی نقلوں سے حوالے دیے۔ اُنہوں نے کبھی بھی یہ تاثر نہیں دیا کہ اِن قدیم نسخوں میں کوئی غلطی ہے۔—‏لُوقا 4:‏16-‏21؛‏ اعمال 17:‏1-‏3‏۔‏

a یہ الفاظ اِن میں نہیں پائے جاتے:‏ کوڈیکس سائنے‌ٹیکس، دی کوڈیکس الیگزینڈرینس، دی ویٹیکن مینوسکرپٹ 1209ء، دی اوریجنل لیٹن ”‏ولگیٹ‏“‏‏،‏ دی فیلوزینیئن ہارکلین سریئک ورشن یا دی سریئک ”‏پیشیتو‏“‏۔‏

b مثال کے طور پر 5000 سے زیادہ یونانی نسخے دریافت ہوئے ہیں۔ اِنہیں نیا عہدنامہ یا مسیحی یونانی صحیفے بھی کہا جاتا ہے۔‏

c بائبل سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ خدا کے بندوں میں کوئی عیب نہیں تھا۔ اِس میں اِس حقیقت کو تسلیم کِیا گیا ہے:‏ ”‏کوئی ایسا آدمی نہیں جو گُناہ نہ کرتا ہو۔“‏—‏1-‏سلاطین 8:‏46‏۔‏

d بائبل میں بتایا گیا ہے کہ خدا نے اِس میں درج باتوں کو لفظ بہ‌لفظ نہیں لکھوایا بلکہ اُس نے بائبل کے لکھنے والوں کی رہنمائی کی کہ وہ اُس کے خیالات کو اپنے لفظوں میں بیان کر سکیں۔—‏2-‏تیمُتھیُس 3:‏16، 17؛‏ 2-‏پطرس 1:‏21‏۔‏