یسوع مسیح کی جان کی قربانی کس لحاظ سے ’بہت سے لوگوں کے لیے فدیہ‘ ہے؟
پاک کلام کا جواب
یسوع مسیح کی جان کی قربانی وہ ذریعہ ہے جس کی بدولت خدا اِنسانوں کو گُناہ اور موت کی غلامی سے آزاد کراتا ہے۔ پاک کلام میں یسوع کے بہے ہوئے خون کو فدیے کی قیمت کے طور پر بیان کِیا گیا ہے۔ (اِفسیوں 1:7؛ 1-پطرس 1:18، 19) اِسی وجہ سے یسوع مسیح نے کہا کہ وہ اِس لیے آئے تاکہ ’بہت سے لوگوں کے لیے اپنی جان فدیے کے طور پر دیں۔‘—متی 20:28۔
’بہت سے لوگوں کے لیے فدیہ‘ دینا کیوں ضروری تھا؟
جب پہلے اِنسان آدم کو بنایا گیا تھا تو وہ بےعیب تھے یعنی گُناہ سے پاک تھے۔ اُن کے پاس ہمیشہ تک زندہ رہنے کا موقع تھا لیکن خدا کی نافرمانی کرنے کی وجہ سے اُنہوں نے اِس موقعے کو گنوا دیا۔ (پیدایش 3:17-19) پھر جب اُن کے بچے پیدا ہوئے تو اُنہیں گُناہ ورثے میں ملا۔ (رومیوں 5:12) اِسی وجہ سے پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ آدم نے خود کو اور اپنے بچوں کو گُناہ اور موت کا ”غلام بننے کے لیے بیچ دیا۔“ (رومیوں 7:14) عیب دار ہونے کی وجہ سے کوئی بھی اِنسان وہ سب کچھ واپس حاصل نہیں کر سکتا تھا جو آدم نے کھو دیا تھا۔—زبور 49:7، 8۔
خدا کو آدم کی اولاد کی بےبسی پر بہت ترس آیا۔ (یوحنا 3:16) لیکن چونکہ خدا اِنصاف کا خدا ہے اِس لیے وہ اِنسانوں کے گُناہوں کو کسی جائز وجہ کے بغیر نظرانداز نہیں کر سکتا۔ (زبور 89:14؛ رومیوں 3:23-26) خدا اِنسانوں سے بہت محبت کرتا ہے اِس لیے اُس نے اپنے اِنصاف کے معیاروں کے مطابق ایک ایسا بندوبست کِیا جس کے تحت نہ صرف اِنسانوں کے گُناہ معاف ہو جائیں بلکہ یہ مٹ بھی جائیں۔ (رومیوں 5:6-8) یہ فدیے کا بندوبست ہے۔
فدیہ کیسے ادا کِیا جاتا ہے؟
پاک کلام میں لفظ ”فدیہ“ جس طرح سے اِستعمال ہوا ہے، اُس میں یہ تین باتیں شامل ہیں:
یہ ایک قیمت ہے۔—گنتی 3:46، 47۔
اِس کے ذریعے رِہائی یا آزادی ملتی ہے۔—خروج 21:30۔
یہ برابر کی قیمت ہے جو کسی نقصان کی بھرپائی کرنے کے لیے ادا کی جاتی ہے۔ a
آئیں، دیکھیں کہ یہ تین باتیں اُس فدیے پر کیسے لاگو ہوتی ہیں جو یسوع مسیح نے ادا کِیا۔
قیمت۔ پاک کلام میں بتایا گیا ہے کہ مسیحیوں کو ”قیمت ادا کر کے خرید لیا گیا ہے۔“ (1-کُرنتھیوں 6:20؛ 7:23) یہ قیمت یسوع مسیح کا خون ہے جس کے ذریعے اُنہوں نے ”ہر قبیلے، زبان، نسل اور قوم میں سے لوگوں کو خرید لیا۔“—مکاشفہ 5:8، 9۔
رِہائی۔ یسوع مسیح کے فدیے سے اِنسانوں کو ”رِہائی یعنی گُناہوں کی معافی“ ملی۔—1-کُرنتھیوں 1:30؛ کُلسّیوں 1:14؛ عبرانیوں 9:15۔
برابر کی قیمت۔ یسوع مسیح کی جان آدم کی بےعیب جان کے برابر تھی جسے آدم نے گنوا دیا تھا۔ (1-کُرنتھیوں 15:21، 22، 45، 46) پاک کلام میں لکھا ہے: ”جس طرح ایک آدمی [یعنی آدم] کی نافرمانی سے بہت سے لوگوں کو گُناہ گار ٹھہرایا گیا اُسی طرح ایک آدمی [یعنی یسوع مسیح] کی فرمانبرداری سے بہت سے لوگوں کو نیک ٹھہرایا جائے گا۔“ (رومیوں 5:19) اِس سے واضح ہو جاتا ہے کہ ایک اِنسان کی موت سے سب گُناہ گار اِنسانوں کے لیے فدیہ کیسے ادا کِیا جا سکتا ہے۔ دراصل یسوع مسیح کی جان کی قربانی نے اُن ”سب لوگوں کی رِہائی کے لیے پورا فدیہ فراہم کِیا“ جو اِس سے فائدہ حاصل کرنے کے لیے ضروری اِقدام اُٹھاتے ہیں۔—1-تیمُتھیُس 2:5، 6۔
a بائبل میں جس لفظ کا ترجمہ ”فدیہ“ کِیا گیا ہے، اصلی متن میں وہ کسی معاوضے یا کسی قیمتی چیز کی قیمت ادا کرنے کا خیال پیش کرتا ہے۔ مثال کے طور پر عبرانی فعل ”کفر“ کا مطلب ”ڈھانپنا“ ہے جو کہ عموماً گُناہ کو ڈھانپنے کی طرف اِشارہ کرتا ہے۔ اِسی سے متعلق عبرانی اِسم ”کوفر“اُس قیمت کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو گُناہ کو ڈھانپنے یا اِس سے رِہائی دِلانے کے لیے ادا کی جاتی ہے۔ (خروج 21:30) اِسی طرح یونانی لفظ ”لترون“ جس کا ترجمہ عام طور پر ”فدیہ“ کِیا جاتا ہے، اُس کا ترجمہ ”رِہائی کی قیمت“ بھی کِیا جا سکتا ہے۔ (متی 20:28؛ رچرڈ فرانسس ویمتھ کی دی نیو ٹیسٹامنٹ اِن ماڈرن سپیچ) یونانی مصنف اِس اِصطلاح کو اُس قیمت کے لیے اِستعمال کرتے تھے جو ایک غلام یا جنگ کے دوران قید ہو جانے والے فوجی کو چھڑانے کے لیے فدیے کے طور پر ادا کی جاتی تھی۔