نوجوانوں کا سوال
کیا اورل سیکس واقعی سیکس ہے؟
بیماریوں سے بچاؤ اور روکتھام کے امریکی اِدارے نے 15 سے 19 سال کے کچھ لڑکے لڑکیوں کا اِنٹرویو کِیا۔ اُن میں سے تقریباً آدھے نوجوان اورل سیکس (مُنہ کے ذریعے جنسی فعل) کر چُکے تھے۔ مصنفہ شارلین اعظم نے اپنی کتاب میں لکھا: ”اگر آپ نوجوانوں سے اورل سیکس کے بارے میں بات کریں گے تو وہ کہیں گے کہ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ دراصل وہ اِسے سیکس نہیں سمجھتے۔“—کتاب ”اورل سیکس اِز دی نیو گڈنائٹ کس۔“
آپ کا کیا خیال ہے؟
نیچے دیے گئے سوالوں کے جواب ہاں یا ناں میں دیں۔
کیا ایک لڑکی اورل سیکس کی وجہ سے حاملہ ہو سکتی ہے؟
ہاں
نہیں
کیا اورل سیکس کی وجہ سے کسی شخص کو کوئی بیماری لگ سکتی ہے؟
ہاں
نہیں
کیا اورل سیکس واقعی سیکس ہے؟
ہاں
نہیں
حقیقت کیا ہے؟
اپنے جوابوں کا موازنہ نیچے دیے گئے جوابوں سے کریں۔
کیا ایک لڑکی اورل سیکس کی وجہ سے حاملہ ہو سکتی ہے؟
جواب: نہیں۔ یہ ایک وجہ ہے جس کی بِنا پر بہت سے لوگ یہ غلط نتیجہ نکال لیتے ہیں کہ اورل سیکس نقصاندہ نہیں ہے۔
کیا اورل سیکس کی وجہ سے کسی شخص کو کوئی بیماری لگ سکتی ہے؟
جواب: ہاں۔ جو شخص اورل سیکس کرتا ہے، اُسے فرق فرق بیماریاں لگ سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر اُسے ہیپاٹائٹس (اے یا بی)، سوزاک، ایڈز، آتشک، جنسی اعضا پر دانے اور ہرپیز یعنی داد ہو سکتے ہیں۔
کیا اورل سیکس واقعی سیکس ہے؟
جواب: ہاں۔ ایسا کوئی بھی کام جس میں کسی دوسرے شخص کے جنسی اعضا شامل ہوں، سیکس ہے جیسے کہ جنسی تعلق قائم کرنا، اورل سیکس کرنا، اینل سیکس کرنا (معقد یعنی پاخانہ کرنے کی جگہ کے ذریعے جنسی عمل) اور کسی دوسرے شخص کے جنسی اعضا کی چھیڑچھاڑ کر کے اُسے تسکین پہنچانا۔
اورل سیکس غلط کیوں ہے؟
آئیں، پاک کلام سے کچھ ایسی آیتوں پر غور کریں جن سے پتہ چلتا ہے کہ اورل سیکس غلط کیوں ہے۔
پاک کلام میں لکھا ہے: ”خدا کی مرضی یہ ہے کہ آپ ... حرامکاری سے گریز کریں۔“—1-تھسلُنیکیوں 4:3۔
جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”حرامکاری“ کِیا گیا ہے، اُس میں ایسے لوگوں کے درمیان کی جانے والی جنسی حرکتیں شامل ہیں جن کی آپس میں شادی نہیں ہوئی۔ اِس میں کسی سے جنسی تعلق قائم کرنا، اورل سیکس کرنا، اینل سیکس کرنا اور کسی دوسرے شخص کے جنسی اعضا کی چھیڑچھاڑ کر کے اُسے تسکین پہنچانا شامل ہے۔ جو شخص حرامکاری کرتا ہے، اُسے سنگین نتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں اور سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ خدا کے ساتھ اُس کی دوستی ٹوٹ جاتی ہے۔—1-پطرس 3:12۔
پاک کلام میں لکھا ہے: ”جو شخص حرامکاری کرتا ہے، وہ اپنے ہی جسم کے خلاف گُناہ کرتا ہے۔“—1-کُرنتھیوں 6:18۔
اورل سیکس کی وجہ سے ایک شخص کی صحت خراب ہو سکتی ہے، خدا کے ساتھ اُس کی دوستی متاثر ہو سکتی ہے اور اُسے شدید جذباتی تکلیف سے گزرنا پڑ سکتا ہے۔ کتاب ”اپنے بچوں سے سکیس کے بارے میں بات کریں“ (انگریزی میں دستیاب) میں بتایا گیا ہے کہ ”کسی شخص سے ناجائز جنسی تعلق قائم کرنے کے بعد ایک شخص کو بُرا لگ سکتا ہے، اُسے پچھتاوا ہو سکتا ہے اور اُسے یہ لگ سکتا ہے کہ اُسے اِستعمال کِیا گیا ہے۔ جیسے احساسات کا سامنا کسی سے ناجائز جنسی تعلق قائم کرنے سے ہو سکتا ہے ویسے ہی احساسات کا سامنا کسی بھی طرح کے سیکس کے بعد ہو سکتا ہے کیونکہ سیکس تو سیکس ہی ہے۔“
پاک کلام میں لکھا ہے: ”مَیں ہی [یہوواہ] تیرا خدا ہوں جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں۔“—یسعیاہ 48:17۔
کیا آپ مانتے ہیں کہ سیکس کے حوالے سے خدا کے معیار آپ کے فائدے کے لیے ہیں؟ یا کیا آپ کو لگتا ہے کہ اِن سے آپ کی آزادی ختم ہو جاتی ہے۔ اِن سوالوں کے جواب دینے کے لیے ذرا تصور کریں کہ آپ ایک بہت مصروف سڑک پر گاڑی چلا رہے ہیں جس پر رفتار کی حد بتانے کے لیے بورڈ لگے ہیں، ٹریفک سگنل ہیں اور رُکنے کے لیے نشان لگے ہیں۔ کیا آپ اِن سب چیزوں کو پابندی خیال کرتے ہیں یا یہ سوچتے ہیں کہ یہ آپ کے فائدے کے لیے لگائے گئے ہیں؟ اگر آپ اور دوسرے ڈرائیور اِنہیں نظرانداز کریں گے تو کیا ہوگا؟
خدا کے معیاروں کے سلسلے میں بھی ایسا ہی ہے۔ اگر آپ اِنہیں نظرانداز کریں گے تو آپ وہی کاٹیں گے جو آپ بوئیں گے۔ (گلتیوں 6:7) کتاب ”سیکس سمارٹ“ (انگریزی میں دستیاب) میں لکھا ہے: ”جتنا زیادہ آپ اپنے عقیدوں اور معیاروں کو نظرانداز کریں گے اور ایسے کام کریں گے جو آپ کو صحیح نہیں لگتے اُتنا زیادہ آپ اپنی نظروں میں گِر جائیں گے۔ “ لیکن اگر آپ خدا کے معیاروں کے مطابق زندگی گزاریں گے تو آپ کو اچھے چالچلن کا مالک سمجھا جائے گا۔ اور سب سے بڑھ کر آپ کا ضمیر صاف رہے گا۔—1-پطرس 3:16۔