کیا ”ترجمہ نئی دُنیا“ درست ترجمہ ہے؟
سن 1950ء میں انگریزی زبان میں ”ترجمہ نئی دُنیا“ کی پہلی جِلد شائع کی گئی۔ اُس وقت سے کئی لوگوں نے اِس ترجمے کے درست ہونے کے حوالے سے اپنی رائے دی یا پھر سوال اُٹھائے کیونکہ یہ ترجمہ کئی جگہوں پر بائبل کے دوسرے ترجموں سے فرق تھا۔ a آئیں، دیکھیں کہ ”ترجمہ نئی دُنیا“ کن وجوہات کی بِنا پر دوسرے ترجموں سے فرق ہے۔
قابلِ بھروسا۔ ”ترجمہ نئی دُنیا“ کی بنیاد عالموں کی جدیدترین تحقیق اور بائبل کے نہایت قدیم نسخے ہیں جو بہت ہی قابلِ بھروسا ہیں۔ اِس کے برعکس بائبل کے کئی ترجموں کے لیے اکثر ایسے نسخے اِستعمال کیے گئے ہیں جو نہ تو اِتنے قدیم ہیں اور نہ ہی اِتنے درست۔ اِس کی ایک مثال 1611ء کا ”کنگ جیمز ورشن“ کا ایڈیشن ہے۔
اصلی متن کے مطابق۔ ”ترجمہ نئی دُنیا“ میں بڑی ایمان داری سے بائبل کا وہی پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے جسے خدا کے اِلہام سے لکھا گیا تھا۔ (2-تیمُتھیُس 3:16) اِس کے برعکس بائبل کے بہت سے دوسرے ترجموں میں اِنسانی روایتوں کو فروغ دینے کے لیے خدا کے پیغام میں ردوبدل کِیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر اِن ترجموں میں خدا کے ذاتی نام یہوواہ کی جگہ خدا یا خداوند جیسے القاب لگائے گئے ہیں۔
لفظ بہ لفظ ترجمہ۔ بائبل کے دوسرے ترجموں میں اِصطلاحوں کی تشریح کی گئی ہے جبکہ ”ترجمہ نئی دُنیا“ میں جہاں تک ممکن ہے، اِصطلاحوں کا لفظ بہ لفظ ترجمہ کِیا گیا ہے بشرطیکہ یہ عجیب نہ لگیں اور اصلی متن سے ہٹ کر کوئی خیال پیش نہ کریں۔ جن ترجموں میں اِصطلاحوں کی تشریح کی گئی ہے یا اِنہیں اپنے لفظوں میں بیان کِیا گیا ہے، اُن کے سلسلے میں اِس بات کا اِمکان زیادہ ہے کہ اُن میں اِنسانی نظریات شامل ہوں یا اہم معلومات ہٹائی گئی ہوں۔
”ترجمہ نئی دُنیا“ اور دوسرے ترجموں میں فرق
غیر اِلہامی کتابیں۔ رومن کیتھولک اور ایسڑن آرتھوڈکس چرچ کے بائبل کے ترجموں میں ایسی کتابیں بھی شامل ہیں جنہیں کچھ لوگ غیر اِلہامی خیال کرتے ہیں۔ لیکن یہودیوں نے اِن کتابوں کو کتابِ مُقدس کے عبرانی صحیفوں میں شامل نہیں کِیا۔ اور غور کریں کہ بائبل میں لکھا ہے کہ ”خدا کے پیغام یہودیوں کے سپرد کیے گئے تھے۔“ (رومیوں 3:1، 2) لہٰذا ”ترجمہ نئی دُنیا“ اور بائبل کے دیگر جدید ترجموں میں سے اِن کتابوں کو نکال دیا گیا ہے۔
اِضافی آیتیں۔ کچھ ترجموں میں ایسی اِضافی آیتیں اور اِصطلاحیں ڈالی گئی ہیں جو بائبل کے قدیم نسخوں میں موجود نہیں ہیں۔ b لیکن ”ترجمہ نئی دُنیا“ میں اِن آیتوں اور اِصطلاحوں کو شامل نہیں کِیا گیا۔ بہت سے جدید ترجموں میں سے بھی اِن اِضافی آیتوں کو یا تو نکال دیا گیا ہے یا یہ واضح کِیا گیا ہے کہ یہ اِضافی معلومات قابلِ بھروسا نسخوں میں نہیں پائی جاتیں۔
فرق اِصطلاحیں۔ بائبل کے کچھ ترجموں میں کبھی کبھار لفظ بہ لفظ ترجمہ غیر واضح ہے اور غلط خیال پیش کرتا ہے۔ مثال کے طور پر متی 5:3 میں درج یسوع مسیح کی بات کا ترجمہ اکثر یوں کِیا جاتا ہے: ”مبارک ہیں وہ جو روح کے غریب ہیں۔“ (کیتھولک ترجمہ) بہت سے لوگوں کو یہ لفظ بہ لفظ ترجمہ سمجھنا مشکل لگتا ہے جبکہ کچھ لوگوں کو یہ الفاظ پڑھ کر لگتا ہے کہ یسوع مسیح خاکسار یا غریب ہونے کی اہمیت کو نمایاں کر رہے تھے۔ لیکن اصل میں یسوع مسیح اِس آیت میں یہ کہہ رہے تھے کہ حقیقی خوشی اُن لوگوں کو ملتی ہے جو اپنی روحانی ضروریات سے واقف ہیں۔ ”ترجمہ نئی دُنیا“ میں بالکل یہی خیال پیش کِیا گیا ہے اور لکھا ہے: ”وہ لوگ خوش رہتے ہیں جن کو احساس ہے کہ اُنہیں خدا کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔“—متی 5:3۔
”ترجمہ نئی دُنیا“ کے بارے میں اُن عالموں کے مثبت تبصرے جو یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں
بائبل کے عالم اور ترجمہ نگار ایڈگر گڈُسپیڈ نے 8 دسمبر 1950ء کو اپنے ایک خط میں انگریزی کے ”ترجمہ نئی دُنیا—متی سے مکاشفہ“ کے حوالے سے کہا: ”مَیں آپ کے عالم گیر تبلیغی کام میں بڑی دلچسپی رکھتا ہوں۔ مجھے بہت خوشی ہے کہ آپ نے بائبل کا عام فہم، واضح اور بااثر ترجمہ کِیا ہے۔ مَیں اِس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ اِس ترجمے کو بہت تحقیق کے بعد تیار کِیا گیا ہے۔“
شکاگو کی یونیورسٹی کے پروفیسر ایلن وِکگرین نے ”ترجمہ نئی دُنیا“ کو جدید زبان میں ترجمے کی ایک ایسی مثال کہا جو عام فہم ہے اور ”اصلی متن سے کِیا گیا ہے“ نہ کہ دوسرے ترجموں کی مدد سے۔—دی اِنٹرپریٹر بائبل، جِلد 1، صفحہ 99۔
برطانیہ سے بائبل کے ایک تبصرہ نگار الیگزینڈر تھامسن نے انگریزی زبان کے ”ترجمہ نئی دُنیا—متی سے مکاشفہ“ کے بارے میں لکھا: ”بِلاشُبہ اِس ترجمے کو تیار کرنے والے عالم اِنتہائی ماہر اور ذہین ہیں جنہوں نے یونانی متن کے اصلی خیال کو اُسی طرح پیش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جس طرح اِسے انگریزی میں پیش کِیا جا سکتا تھا۔“—دی ڈیفرنشی ایٹر، اپریل 1952ء، صفحہ 52۔
حالانکہ رابرٹ ماکوئے کو ”ترجمہ نئی دُنیا“ میں کچھ باتیں عجیب لگیں اور کچھ بہت اچھی لیکن اِس ترجمے کا تجزیہ کرنے کے بعد اُنہوں نے کہا: ”نئے عہدنامے کا ترجمہ اِس بات کا ثبوت ہے کہ [یہوواہ کے گواہوں] میں ایسے ذہین عالم موجود ہیں جو بڑی مہارت سے اُن مسئلوں سے نمٹنے کے قابل ہیں جو بائبل کا ترجمہ کرتے وقت پیش آتے ہیں۔“—اینڈوور نیوٹن کواٹرلی، جنوری 1963ء، صفحہ 31۔
پروفیسر میکلین گلِمر اگرچہ ”ترجمہ نئی دُنیا“ کی کچھ باتوں سے متفق نہیں ہیں لیکن پھر بھی وہ اِس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ اِس کے ترجمہ نگاروں کو ”یونانی زبان پر غیرمعمولی عبور حاصل ہے۔“—اینڈوور نیوٹن کواٹرلی، ستمبر 1966ء، صفحہ 26۔
پروفیسر تھامس وِنٹر نے ”کنگڈم اِنٹرلنئیر ٹرانسلیشن آف دی گریک سکرپچرز“ میں ”ترجمہ نئی دُنیا“ کے حصے کا جائزہ لینے کے بعد یہ لکھا: ”گم نام ترجمہ نگاروں کی اِس کمیٹی نے بالکل جدید اور درست ترجمہ تیار کِیا ہے۔“—دی کلاسیکل جرنل، اپریل-مئی 1974ء، صفحہ 376۔
اِسرائیل سے عبرانی عالم پروفیسر بینجمن قیدار کوفسٹائن نے 1989ء میں کہا: ”عبرانی بائبل اور اِس کے ترجموں پر تحقیق کرتے وقت مَیں اکثر انگریزی کے اُس ترجمے کو اِستعمال کرتا ہوں جسے ”ترجمہ نئی دُنیا“ کہا جاتا ہے۔ اِسے پڑھتے ہوئے میرا یہ یقین اَور بھی مضبوط ہو جاتا ہے کہ اِس ترجمے میں بڑی ایمان داری سے خیالات کو درست طریقے سے پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔“
مذہبی علوم کے پروفیسر جےسن ڈیوڈ بیدون نے بائبل کے نو بڑے انگریزی ترجموں کا جائزہ لینے کے بعد لکھا: ”اِن تمام ترجموں میں سے [ترجمہ نئی دُنیا] سب سے درست ترجمہ ہے۔“ بہت سے لوگوں اور بائبل کے عالموں کے خیال میں ”ترجمہ نئی دُنیا“ دوسرے ترجموں سے اِس لیے فرق ہے کیونکہ اِس کے ترجمہ نگاروں کے عقیدے دوسروں سے مختلف ہیں۔ لیکن بیدون نے کہا: ”[ ترجمہ نئی دُنیا] کے فرق ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ اِس میں اُن اِصطلاحوں کا لفظ بہ لفظ ترجمہ کِیا گیا ہے جو نئے عہدنامے کو تحریر کرنے والوں نے اِستعمال کی تھیں۔“—ٹروتھ ان ٹرانسلیشن، صفحہ 163، 165۔
a یہ تبصرے انگریزی زبان کے ”ترجمہ نئی دُنیا“ کے اُن ایڈیشنوں پر کیے گئے جو 2013ء کے نظرثانی شُدہ ایڈیشن سے پہلے شائع ہوئے تھے۔
b مثال کے طور پر ”اُردو ریوائزڈ ورشن“ اور ”کیتھولک ترجمہ“ کو دیکھیں۔ اِن میں یہ اِضافی آیتیں شامل کی گئی ہیں: متی 17:21؛ 18:11؛ 23:14؛ مرقس 7:16؛ 9:44، 46؛ 11:26؛ 15:28؛ لُوقا 23:17؛ یوحنا 5:4 اور اعمال 8:37؛ 15:34؛ 24:7؛ 28:29۔ ”اُردو ریوائزڈ ورشن“ میں اِن آیتوں کے علاوہ لُوقا 17:36 اور رومیوں 16:24 بھی شامل کی گئی ہیں۔ ”کیتھولک ترجمہ“ میں 1-یوحنا 5:7، 8 میں تثلیث کے عقیدے کی حمایت کرنے کے لیے اِضافی معلومات ڈالی گئی ہیں جو بائبل کی تحریر مکمل ہونے کے سینکڑوں سال بعد شامل کی گئی تھیں۔