مواد فوراً دِکھائیں

کچھ برانچیں بند کرنے کا فیصلہ

کچھ برانچیں بند کرنے کا فیصلہ

ستمبر 2012ء سے یہوواہ کے گواہوں نے 20 سے زیادہ ملکوں میں اپنی برانچیں بند کر دی ہیں اور اِن ملکوں میں ہونے والے تبلیغی کام کی نگرانی زیادہ بڑی برانچوں کے سپرد کر دی ہے۔‏

اِس کے علاوہ ملک سربیا اور مقدونیہ میں نئی برانچیں بھی کھولی گئی ہیں۔ لیکن یہ تبدیلیاں کیوں کی گئیں؟ اِس کی دو خاص وجوہات تھیں۔‏

1.‏ ٹیکنالوجی میں ترقی

حالیہ سالوں میں ٹیکنالوجی میں بہت ترقی ہوئی ہے جس کی وجہ سے کچھ بڑی برانچوں میں کارکنوں کی تعداد کم کر دی گئی۔ اِس طرح اِن برانچوں میں ایسے لوگوں کے لیے گنجائش بن گئی جو پہلے چھوٹی برانچوں میں کام کرتے تھے۔‏

اب اِن بڑی برانچوں میں ایسے تجربہ کار یہوواہ کے گواہوں کی تعداد زیادہ ہے جو تبلیغی کام کی نگرانی کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر ملک کوسٹا ریکا، ایل سلواڈور، گواٹیمالا، ہنڈوراس، نکاراگوا اور پانامہ میں برانچوں کو بند کر دیا گیا ہے اور اب اِن ملکوں میں ہونے والے تبلیغی کام کی نگرانی میکسیکو برانچ کر رہی ہے۔‏

اِن چھ برانچوں سے 40 یہوواہ کے گواہوں کو میکسیکو برانچ میں بھیجا گیا جبکہ 95 اپنے اپنے ملک میں کُل وقتی طور پر تبلیغی کام انجام دے رہے ہیں۔‏

اِن برانچوں میں سے کچھ لوگ ترجمے کے دفتروں میں کام کر رہے ہیں جو میکسیکو برانچ کے زیرِنگرانی ہیں۔ مثال کے طور پر پانامہ میں تقریباً 20 یہوواہ کے گواہ وہاں کی مقامی زبانوں میں پاک کلام پر مبنی کتابوں اور رسالوں کا ترجمہ کر رہے ہیں۔ گواٹیمالا میں برانچ کی سابقہ عمارت میں تقریباً 16 یہوواہ کے گواہ چار مقامی زبانوں میں ترجمے کا کام کر رہے ہیں۔ اِن تبدیلیوں کی وجہ سے اِن چھ ملکوں میں یہوواہ کے گواہوں کے دفتروں میں کام کرنے والوں کی تعداد 300 سے کم ہو کر تقریباً 75 رہ گئی ہے۔‏

2.‏ تبلیغی کام کے لیے زیادہ لوگ دستیاب

چھوٹی برانچوں کے بند ہونے کی وجہ سے اِن برانچوں کے سابقہ کارکُن اب پاک کلام کی خوش خبری پھیلانے پر پہلے سے زیادہ توجہ دے سکتے ہیں۔‏

افریقہ میں یہوواہ کا ایک گواہ پہلے وہاں کی ایک برانچ میں کام کرتا تھا لیکن پھر اُسے کُل وقتی طور پر تبلیغی کام کرنے کو کہا گیا۔ اُس نے لکھا:‏ ”‏مجھے اِس نئے معمول کے مطابق ڈھلنے میں کچھ وقت لگا۔ لیکن جب مَیں ہر روز لوگوں کو پاک کلام کا پیغام سناتا ہوں تو مجھے بڑی خوشی ہوتی ہے۔ اِس وقت مَیں 20 لوگوں کو بائبل کورس کرا رہا ہوں جن میں سے کچھ ہمارے اِجلاسوں پر بھی آتے ہیں۔“‏